جمعہ کے دن سورہ کہف کی تلاوت کا حکم
تحریر: مقبول احمد سلفی /جدہ
جمعہ تمام دنوں کا سردار ہے ، اس دن کی بڑی اہمیت ہے
بلکہ اسے عید کا دن قرار دیا گیا ہے اور اس دن روزہ رکھنے منع کیا گیا ہے ۔ نبی ﷺ
نے نماز جمعہ کی طرف خصوصی توجہ دلائی ہے ، غسل کرنے، خوشبولگانے ، مسواک کرنے اور
جلدی مسجد آنے کی تاکید ملتی ہےنیزاس دن کثرت سے درود پڑھنا چاہئے اور اس میں
قبولیت کی گھڑی ہے اس موقع پر دعائیں کرنا چاہئے۔
قرآن کی تلاوت کبھی ممنوع نہیں ہے، جمعہ کے دن بھی
ممنوع نہیں ہے ، ہم ہمیشہ تلاوت کرسکتے ہیں بلکہ افضل اوقات میں تلاوت کرنا بہتر
ہے اور جمعہ کا دن افضل ایام میں سے ہے۔ جمعہ کے دن خصوصی طور پر سورہ کہف کی
تلاوت کے سلسلے میں اہل علم کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے ۔اس اختلاف کی وجہ سوہ
کہف کی تلاوت کے سلسلے میں وارد احادیث و آثار میں ضعف کا پایا جانا ہے۔ شیخ
البانی ؒ نے اس بارے میں صحیح الجامع میں ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے مروی دو
روایات بطور صحیح ذکر کیا ہے یعنی شیخ البانیؒ کے نزدیک جمعہ کے دن خصوصی طور پر
سورہ کہف پڑھنے سے متعلق یہ دونوں روایات صحیح ہیں ۔
(1)من
قرأ سورةَ الكهفِ في يومِ الجمعةِ ، أضاء له من النورِ ما بين الجمُعتَينِ(صحيح
الجامع:6470)
ترجمہ : جو جمعہ کےدن سور ة الکہف پڑھے،اس کیلئے دونوں جمعو ں(یعنی اگلے جمعے تک)کے درمیان ایک نور
روشن کردیا جائے گا۔
(2)من قرأ سورةَ الكهفِ يومَ الجمعةِ أضاء له
النُّورُ ما بينَه و بين البيتِ العتيقِ(صحيح الجامع: 6471)
ترجمہ :جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکھف پڑھی اس کے اور بیت اللہ کے درمیان نور کی روشنی ہو جاتی ہے۔
جمعہ کے دن سورہ کہف کی تلاوت سے متعلق جتنی احادیث وارد ہیں ان میں سب سے قوی ابوسعیدرضی اللہ عنہ سے مروی احادیث ہیں جیساکہ حافظ ابن حجر ؒ نے کہا ہے۔ جمعہ کے دن سورہ کہف کی تلاوت سے متعلق وارد احادیث کی تحقیق کے لئے دکتور عبداللہ بن فوزان بن صالح الفوزان کی کتاب " الاحادیث الواردۃ فی قراءۃ سورۃ الکھف یوم الجمعۃ"ملاحظہ کریں ، اس کتاب میں مذکورہ حدیث کا خلاصہ بیان کیا گیا ہے کہ ابوسعید کی حدیث مرفوعا اور موقوفا دونوں طرح مروی ہے ، اس کا موقوف ہونا صحیح ہے اور موقوفابھی لفظ جمعہ کے بغیر صحیح ہے یعنی ابوسعید سے سورہ کہف کی تلاوت کرنا موقوفا ثابت ہے مگر جمعہ کے دن کی تخصیص ثابت نہیں ہے۔
اس کے باوجود اکثر اہل علم نے جمعہ کے دن سورہ کہف کی
تلاوت کو مشروع قرار دیا ہے ۔ امام شافعی ؒ جمعہ کے دن سورہ کہف کی تلاوت کیا کرتے
تھے ، امام نووی ؒ نے کہا کہ جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھنا مستحب ہے ، علامہ ابن
تیمیہ ؒ سے سوال کیا گیا کہ جمعہ کے دن عصر کے بعد سورہ کہف کی تلاوت کرنے سے
متعلق کوئی حدیث ہے یا نہیں تو آپ نے جواب دیا کہ الحمد للہ جمعہ کے دن سورہ کہف
کی تلاوت کے بارے میں آثار وارد ہیں جنہیں اہل علم نے ذکر کیا ہے مگر یہ مطلق جمعہ
سے متعلق ہیں ، میں نے عصر کے بعد سے متعلق نہیں سنی ہے۔
شیخ ابن عثمین نےکہا ہے کہ جمعہ کے دن سورہ کہف کی تلاوت کرنا مستحب عمل ہے اور شیخ ابن باز ؒ کہتےہیں کہ جمعہ کے دن سورہ کہف کی تلاوت کے بارے میں احادیث وارد ہیں مگر ضعف سے خالی نہیں ہیں تاہم بعض اہل علم نے یہ بیان کیا ہے کہ بعض بعض کو تقویت دیتی ہیں اورحجت پکڑنے کے قابل ہیں۔
مزیددوسری جگہ شیخ بیان کرتے ہیں کہ اس بارے میں احادیث
بیان کی جاتی ہیں جو ایک دوسرے کو تقویت دیتی ہیں اوراس سے جمعہ کے دن سورہ کہف
پڑھنے کی مشروعیت ظاہر ہوتی ہے ۔ اس بارے میں ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے موقوفا
روایت ثابت ہے ، اس قسم کی حدیث پر عمل محض رائے کے سبب نہیں ہوسکتا ہے بلکہ اس سے
ثابت ہوتا ہے کہ ان کے پاس سنت موجود ہے۔
اور اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ سورہ کہف ایک عظیم
سورہ ہے جس کی ابتدائی دس آیات حفظ کرنے اور تلاوت کرنے سے فتنہ دجال سے حفاظت
ہوتی ہے، اس بارے میں صحیح مسلم میں احادیث ہیں اور اس سورہ کی تلاوت سے سکینت کا
نزول ہوتا ہے۔براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں:
كانَ رَجُلٌ يَقْرَأُ سُورَةَ الكَهْفِ، وإلَى جانِبِهِ حِصانٌ مَرْبُوطٌ بشَطَنَيْنِ،فَتَغَشَّتْهُ سَحابَةٌ، فَجَعَلَتْ تَدْنُو وتَدْنُو وجَعَلَ فَرَسُهُ يَنْفِرُ،فَلَمَّا أصْبَحَ أتَى النبيَّ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ فَذَكَرَ ذلكَ له فقالَ:تِلكَ السَّكِينَةُ تَنَزَّلَتْ بالقُرْآنِ(صحيح البخاري:5011)
ترجمہ: ایک صحابی(اسید بن حضیر) سورۃ الکہف پڑھ رہے تھے۔ ان کے ایک طرف ایک گھوڑا دو رسوں سے بندھاہوا تھا۔ اس وقت ایک ابر اوپر سے آیا اور نزدیک سے نزدیک تر ہونے لگا۔ ان کا گھوڑااس کی وجہ سے بدکنے لگا۔ پھر صبح کے وقت وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ وہ (ابر کا ٹکڑا) «سكينة» تھا جو قرآن کی تلاوت کی وجہ سے اترا تھا۔
امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو کتاب فضائل القرآن کے تحت "بَابُ فَضْلُ الْكَهْفِ"(سورۃ الکہف کی فضیلت کا باب) میں ذکر کیا ہے جس سے سورہ کہف کی خصوصی فضیلت ظاہر ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ سورہ کہف کی تلاوت سکینت کے نزول کا باعث ہے ۔ سکینت سے مراد دلی سکون یاایک مخلوق(اس کے ساتھ فرشتے ہوتے ہیں) ہے جو رحمت و طمانیت کا باعث بنتی ہے۔
یہ حدیث صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں کئی مقامات پر
موجود ہے اور بخاری(5018) کی ایک روایت میں سورہ بقرہ پڑھنے کا ذکر ہے جس سے معلوم
ہوتا ہے کہ یہ دو الگ الگ واقعہ ہوگا یا ایک ہی وقت میں دونوں سورتیں پڑھی جارہی
تھیں۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ جمعہ کے دن سورہ کہف کی تلاوت سے
متعلق اگرچہ کوئی حدیث صحیح نہیں ہے تاہم اس کی مشروعیت کا کوئی منکر نہیں ہے یعنی
آدمی جمعہ کے دن سورہ کہف کی تلاوت کرسکتا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔