Tuesday, September 18, 2018

اہل بیت کی فضیلت میں ایک ضعیف حدیث


اہل بیت کی فضیلت میں ایک ضعیف حدیث

مقبول احمد سلفی السلفی
اسلامک دعوۃ سنٹر، شمالی طائف (مسرہ)


بریلوی طبقہ کے لوگ شیعہ کی ہمنوائی میں اہل بیت کے متعلق کافی غلو کا شکار ہے ، موضوع اور ضعیف احادیث کو بنیاد بناکر لوگوں میں جھوٹی جھوٹی باتیں مشہور کرتا ہے ۔اہل بیت کے دشمن کی پہچان یا اس کا انجام بتلانے کے لئے بیہقی کی ایک روایت بیان کی جاتی ہے اور کہاجاتا کہ
((آپ جانتے ہیں دشمن اہل بیت کون لوگ ہیں ؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:"جو میری اہل بیت کا حق نہ پہچانے وہ یا تو منافق ہے یا نطفہ حرام کی پیدائش یا حیضی بچہ ہے۔حوالہ:شعب الایمان: 1614 فتاوی رضویہ ج 23 الصواعق المحرقہ۔))
یہ بات بریلوی کی مختلف کتابوں میں ہے حتی کہ فتاوی رضویہ میں  جیساکہ حوالہ میں بھی مذکور ہے ۔ چلیں بیہقی کی روایت دیکھتے ہیں ۔
أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِينِيُّ ، أنا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِيٍّ الْحَافِظُ ، ثنا عُمَرُ بْنُ سِنَانٍ ، ثنا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، ثنا زَيْدُ بْنُ جُبَيْرٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ حَصِينٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " مَنْ لَمْ يَعْرِفْ حَقَّ عِتْرَتِي ، وَالأَنْصَارِ ، وَالْعَرَبِ ، فَهُوَ لأَحَدِ ثَلاثٍ : إِمَّا مُنَافِقًا ، وَإِمَّا لِزَيْنَةٍ ، وَإِمَّا لِغَيْرٍ ، وَإِمَّا لِغَيْرٍ ، فَهُوَ رَائِيٌّ حَمَلَتْهُ أُمُّهُ عَلَى غَيْرِ طُهْرٍ " . زَيْدُ بْنُ جُبَيْرٍ غَيْرُ قَوِيٍّ فِي الرِّوَايَةِ
(شعب الإيمان للبيهقي: 1497)
ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخض میرے اہل بیت اور انصار اور عرب کا حق نہیں پہچانتا تو اس میں تین چیزوں میں سے ایک پائی جاتی ہے : یا تو وہ منافق ہے یا وہ حرامی ہے یا وہ ایسا آدمی ہے جس کی ماں بغیر طہر کے اس سے حاملہ ہوئی ہو۔بیہقی نے کہا کہ اس روایت میں زید بن جبیرہ قوی نہیں ہے ۔
 بیہقی نے اس روایت کو ذکر کرکے خود اس کے ضعیف ہونے کی طرف اشارہ کردیا یعنی اس میں ایک راوی غیرقوی ہے تو روایت ضعیف ہوئی ۔
ذہبی نے کے کہا اس میں زید بن جبیرہ ہے اس کے متعلق جرح منقول ہے ۔(ميزان الاعتدال:2/100)
ابن عدی نے کہا کہ اس میں زید بن جبیرہ ہے جب یہ روایت کرتا ہے تو عام طور سے کوئی اس کی متابعت نہیں کرتا۔ (الكامل في الضعفاء:4/155) اس لئے انہوں نے ضعفاء کی کتاب میں درج کیا ہے ۔
ابن القيسراني نے کہا کہ اس میں زید بن جبیرہ منکرالحدیث ہے ۔(ذخيرة الحفاظ:4/2405)
شیخ البانی نے بھی اسے سلسلہ ضعیفہ میں شامل کیا ہے ۔
حدیث اپنے سند و متن کے ساتھ آپ کے سامنے ہے ۔ سند کی حالت یہ ہے کہ اس میں ضعیف راوی ہے جس کی وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے ۔
دوسری بات یہ ہے کہ عموما بریلوی طبقہ اس حدیث کا ایک لفظ عترتی یعنی اہل بیت لیکر بیان کرتا ہے جبکہ وہاں پر انصار کا لفظ ہے اور عرب کا بھی ذکر آیا ہے ۔ چونکہ یہ بریلوی عرب کو گالیاں دیتے ہیں ، برابھلاکہتے ہیں ، وہابی نجدی نہ جانے کیسے کیسے القاب دیتے ہیں یہاں تک کہ علماء ، مشائخ اور ائمہ حرمین شریفین تک کو گندی گندی گالیاں دیتے ہیں اس وجہ سے حدیث میں مذکور عرب  کا لفظ بیان نہیں کرتے ۔ کس قدر ظالم ہیں ایک طرف اہل بیت کے لئے اس قدر شیعہ محبت اور دوسری طرف عرب دشمنی ؟  العیاذ باللہ
سادہ لوح قوم کو کس طرح بے وقوف بنایا جاتا ہے؟ شیعہ سے محبت میں اہل حدیثوں سے کس طرح دشمنی اور عرب مخالفت کی جاتی ہے ؟
اس حدیث کی روشنی میں کیا بریلوی پر وہ بات صادق نہیں آتی جو حدیث میں مذکور ہے اس لئے کہ وہ عرب کو گالیاں دیتے ہیں ؟  اگر حدیث صحیح بھی ہوجائے توبھی اہل حدیث اہل بیت کا جو صحیح مقام ہے وہ انہیں دیتے ہیں ، نہ غلو کرتے ہیں ، نہ جھوٹی شان بیان کرتے ہیں اور نہ گھڑی ہوئی موضوع وضعیف احادیث کا سہارا لیتے ہیں اور نہ ہی اس معاملہ میں شیعہ کی ہمنوائی کرتے ہیں۔ معتدل انداز میں اہل بیت کا ذکر خیر کرتے ہیں جبکہ بریلویوں کے یہاں اہل بیت کے نام پر شیعہ کی طرح بدزبانی کی جاتی ہے ۔ اللہ انہیں ہدایت دے ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔