Sunday, November 15, 2015

خواجہ سرا کے احکام

خواجہ سرا(مخنث) کے احکام
============

سوال:  خواجہ سرا ( مخنث / ہیجڑا) کی میت غسل اور جنازہ کے بارے میں شریعت کیا کہتی ہے جبکہ یہ طبقہ پاکستان میں لواطت پھیلانے کا بھی مرتکب ہے؟ محمد یونس۔ خانیوال

 الجواب:   مخنث یا ہیجڑے اور خواجہ سرا کا ذکر کتب حدیث میں بھی آیا ہے صحیح بخاری میں حدیث4324 ،  5235 ،  5887 ،  6834 اور حدیث695 وغیرہ میں اس کا ذکر آیا ہے نیز صحیح مسلم، سنن ابی دائود ابن ماجہ وغیرہ میں بھی اس کا ذکر ہے۔

فطری اور طبعی طور پر کوئی مخنث ہو تو یہ اﷲ کی طرف سے ہے اور وہ بھی شریعت کا مکلف ہے اگر جسمانی اور خلقی اعتبار سے وہ مرد کے مشابہ ہے تو مردوں کے احکام اس پر لاگو ہوں گے اور اگر وہ غالب جسمانی ساخت کے اعتبار سے عورت کے مشابہ ہے تو اس پر عورتوں کے احکامات لوگوں ہوں گے اور اگر وہ شرعی احکام کا لحاظ و پاس نہ کرے تو عند اﷲ فاسق ہے اور شاید اسی بنیاد پر بعض احادیث میں ان پر لعنت بھی کی گئی ہے۔

مردوں پر (از خود ) مخنث بننا حرام ہے اور عورتوں سے مشابہت بھی حرام ہے نبی علیہ السلام نے ان پر لعنت کی ہے۔

فقہا ء کے مباحث میں مخنث کے احکام خیار العیب ، شہادت، نکاح اجنبی عورت کی طرف دیکھنا، لباس، زینت اور حَظر ابا حت کی بحث میں ملتے ہیں۔ (الموسوعة الفقھیة الکویتیہ 63/11 ،بحوالہ مکتبہ شاملہ)

 قرآن میں جو '' اوالتعابعین غیر اولی الا ربة'' کی آیت ہے تو تفسیر طبری کے مطابق اس سے مراد مخنث/ خواجہ سرا ہی ہے۔

مخنث کے احکامات واضح ہیں اگر مرد کے مشابہ ہے تو مردوں کے احکام وگرنہ عورتوں کے احکام اس پر لاگو ہوں گے۔ ہر مسئلے میں البتہ اگر خنثی مشکل ہے تو اسکی وفات پر اسے کپڑوں سمیت غسل دیا جائے گا یا پھر فقط تیمم کروا کر دفن کر دیا جائے ۔(المغنی وغیرہ)

اور اگر اس مخنث کے محارم موجود ہیں تو وہ اسے غسل دے سکتے ہیں (الموسوعة الفقھیہ الکویتیہ)

 نماز جنازہ کے وقت خنثی کے وسط میں امام کھڑ ا ہوا البتہ شافعیہ کے ہاں اسکی کمر کے پاس سرین کے نزدیک کھڑا ہو۔ ( حوالہ سابقہ)

 باقی احکامات مرد یا عورت کی طرح ہی ہوں گے۔

 البتہ جس قبیح فعل کے یہ فی زمانہ مرتکب ہیں تو انہیں جلا وطن کر دینا چاہئے اور سزا بھی دلوانی چاہئے ۔ مزید یہ کہ یہ ملعون بھی ہیں کیونکہ قصداً عورتوں سے مشابہت اختیار کر تے ہیں۔


واللہ اعلم

منقول

2 comments:

فرحان احمد الفی نے لکھا ہے کہ

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

استاد محترم سورہ شوری کی آیت نمبر 50 میں زکرانا واناثا کا جو زکر ہے اس سے مراد مخنث ہے یا الگ الگ لڑکا لڑکی

د. خ محمدی نے لکھا ہے کہ

آيت ميں سبقت قلمی ہوئی ہے تصحیح کرا لیں اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے.

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔