Sunday, November 15, 2015

مردہ پیدا ہونے والے بچے کی نماز جنازہ

مردہ پیدا ہونے والے بچے کی نماز جنازہ
======================

مقبول احمد سلفی

اس میں سب کا اتفاق ہے کہ زندہ پیدا ہوکر مرنے والے بچے کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی ، اسی طرح اس بچے کی بھی نماز ادا کی جائے گی جس نے پیدائش کے وقت آواز نکالی ہو۔

اختلاف اس میں ہے کہ جو بچہ مرا ہوا پیدا ہوا اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی یا نہیں ؟
اختلافی پہلو سے بچتے ہوئے موضوع کا نچوڑ پیش کرتا ہوں ۔
اگر بچہ روح پھونکنے کے بعد یعنی چار ماہ کے بعد پیدا ہو تواسے غسل دیا جائے گا، اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی اور اسے قبر میں دفن بھی کیا جائے گا چاہے مرا ہوا پیدا ہو۔
دلیل :
والسقط يصلى عليه ، ويدعى لوالديه بالمغفرة والرحمة (رواه أبو داوود صححه الألباني في صحيح الجامع/3525)  .
ترجمہ : ساقط شدہ (یعنی نامکمل حمل گر جانے والے بچے)كى نماز جنازہ ادا كى جائيگى، اور اس كے والدين كے ليے مغفرت و رحمت كى دعا كى جائيگى ۔

لیکن جوحمل ( بچہ ) چار ماہ سے پہلے گر جائے تو اسے نہ غسل دیا جائے گا اور  نہ ہی اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی بلکہ اسے کسی کپڑے میں لپیٹ کر دفن کردیا جائے گا کیونکہ اس میں روح ہی نہیں ۔
دلیل :
‏عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏إِذَا اسْتَهَلَّ الصَّبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏صُلِّيَ عَلَيْهِ وَوُرِثَ(سنن الترمذی و ابن ماجہ)
ترجمہ: جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب بچہ (پیدائش کے وقت) زندگی کے آثار پائے جائیں ،تو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی، اور وہ وارث بھی ہو گا۔
٭ اس حدیث کو علامہ البانی نے صحیح قرار دیا ہے ۔
وجہ استدلال : چونکہ چار ماہ سے قبل بچے میں روح ہی نہیں ہوتی تو پھر زندگی کے آثار کہاں سے پائے جائیں گے ، اس لئے چار ماہ سے پہلے گرنے والے بچے کی نماز جنازہ نہیں ۔
چند علماء کا موقف:
(1)عبد اللہ كہتے ہيں كہ ميرے والد سے مولود كے متعلق دريافت كيا گيا كہ اس كى نماز جنازہ كب ادا كى جائيگى ؟
تو ان كا جواب تھا:اگر چار ماہ كا حمل ساقط ہو جائے تو اس كى نماز جنازہ ادا كى جائيگى۔
كہا گيا: اگر وہ چيخ و پكار نہ بھى كرے تو پھر بھى اس كى نماز جنازہ ادا كى جائيگى ؟
انہوں نے جواب ديا: جى ہاں۔
(مسائل امام احمد التى رواھا ابنھا عبد اللہ 2 / 482 ،مسئلہ نمبر : 673 ).
(2)شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں جب بچہ روح پھونکنے کے بعد ماں کے پیٹ سے مردہ پیدا ہو اسے غسل وکفن دیا جائے اور اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے، دفن کیا جائے اور اس کا نام رکھا جائے۔(دائمی کمیٹی فتوی نمبر: 4884)
(3)شیخ صالح فوزان بن فوزان رحمہ اللہ لکھتے ہیں ماں کے پیٹ سے حمل اگر چار مہینے یا اس سے زیادہ پہ ساقط ہو تو اسے غسل دیا جائے گا ، اسے کفن دیا جائے گا اور اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی کیونکہ اس میں روح پھونکی جاچکی ہے ۔ (فقہ العبادات)

واللہ اعلم


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔