Sunday, September 6, 2015

ضبع (لکڑ بگڑ) کا حکم

ضبع (لکڑ بگڑ) کا حکم

ترجمہ : مقبول احمد سلفی

شیخ محمد بن ابراہیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ ضبع (لکڑ بگڑ) کے بارے میں علماء کے دو قول ہیں ۔
(1) ضبع حرام ہے ، اور اس کے قائل امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ ہیں ، ان کی دلیل یہ ہے کہ وہ کچلی دانت والا جانور ہے اور حدیث میں ہے : (کل ذی ناب من السباع) (رواہ مسلم)
ترجمہ: ہر کچلی دانت والا درندہ حرام ہے ۔

(2) دوسرا مسلک یہ ہے کہ ضبع حلال ہے ۔ اس کے قائلین میں ائمہ ثلاثہ امام مالک ، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ ہیں ۔
امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ لوگ ضبع بغیر کسی نکیر کے صفا و مروہ کے درمیان برابر اسے کھاتے ہیں اور بیچتے ہیں ۔
یہی قول صحیح ہے کیونکہ اہل سنن نے روایت کی " الضبع صید" یعنی لگڑ بگڑ شکار ہے ۔
جہاں تک امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے قول کی بات ہے تو اس کا جواب یہ دیاگیا ہے یہ درندوں میں سے نہیں ہے ۔
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے کہا بہر حال ضبع امام مالک ، امام شافعی اور امام احمد کے مسلک میں مباح ہے اور امام ابوحنیفہ کے مسلک میں حرام ہے ۔ اس لئے کہ امام ابوحنیفہ کے نزدیک کچلی والے دانتوں میں سے ہے ۔ اور پہلے والوں (ائمہ ثلاثہ) نے استدلال کیا ہے کہ یہ صید ہے ، اس لئے اس کے کھانے کا حکم دیا۔
ابن القیم رحمہ اللہ نے کہا کہ وہ (جانور) حرام کیا گیا ہے ۔
(1) جو درندوں میں سے کچلی دانت والا ہو۔
(2) عادی درندوں میں سے ہوجیساکہ شیر۔
لیکن ضبع میں دو وصفوں میں سے ایک وصف پایا جاتا ہے ، وہ یہ ہے کہ کچلی دانت والا ہے مگر عادی درندوں میں سے نہیں ہے ۔

واللہ اعلم


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔