Thursday, July 23, 2015

فجر کی سنت ،فرض نماز کے بعد ادا کرنا

فجر کی سنت ،فرض نماز کے بعد ادا کرنا
================

امام حاكم رحمه الله (المتوفى405)نے کہا:
حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ ، ثنا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، ثنا أَسَدُ بْنُ مُوسَى ، ثنا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِسَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّهُ جَاءَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلَاةَ الْفَجْرِ فَصَلَّى مَعَهُ ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَفَصَلَّى رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ ، فَقَالَ: لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " مَا هَاتَانِ الرَّكْعَتَانِ ؟ " فَقَالَ: لَمْ أَكُنْ صَلَّيْتُهُمَا قَبْلَ الْفَجْرِ ،فَسَكَتَ وَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا " " قَيْسُ بْنُ فَهْدٍ الْأَنْصَارِيُّ صَحَابِيٌّ ، وَالطَّرِيقُ إِلَيْهِ صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِهِمَا " وَقَدْ رَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُإِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ فَهْدٍ [المستدرك على الصحيحين للحاكم 1/ 399 رقم 1019]۔

یہ روایت صحیح ہے امام حاکم نے صحیح کہا ہے امام ابن حبان اورامام ابن خزیمہ رحمہاللہ نے بھی اسے اپنی اپنی صحیح میں نقل کیا یعنی ان کے نزدیک بھی یہ روایت صحیح ہے۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہواکہ اگرفجرسے قبل کی دو رکعت سنت کسی سے چھوٹ جائے تو وہ فجربعد اسے پڑھ سکتا ہے کیونکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ نے تقریرا اسے منظور کیا ہے ۔
بعض لوگ یہ اعتراض پیش کرتے ہیں کہ احادیث میں فجر بعد سنت پڑھنے سے منع کیا گیا ہے ۔
توعرض ہے کہ فجربعد عام سنن ونوافل سے منع کیا ہے اوربے شک عام سنن ونوافل فرض بعد ادا کرنا درست نہیں ہوگا لیکن اگر خصوصی طور پر کسی سنت کے بارے میں ثبوت مل جائے کہ اسے فجر بعد پڑھ سکتے ہیںتو ایسی سنت کی تخصیص ہوجائے گی اوراس کا حکم الگ ہوگا ، چنانچہ فجر سے قبل والی دو رکعت کے بارے میں خصوصی دلیل مل رہی ہے کہ اسے فجر کے بعد پڑھ سکتے ہیں اس لئے اس سنت کو فجر بعد بھی پڑھ سکتے ہیںکیونکہ اس کے لئے خصوصی دلیل موجود ہے۔
اسے مثال سے یوں سمجھیں کہ قران مجید میں مردہ جانور کو حرام قرار دیا گیا ہے ،ارشاد ہے:
{حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ} [المائدة: 3]۔
یعنی تم پر مردار حرام ہے۔
لیکن حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مردہ مچھلی حلال ہے لہٰذا مردہ مچھلی کاحکم الگ ہوگا اسے حرام قرار نہیں دیاجائے گا کیونکہ اس کے لئے خصوصی دلیل موجود ہے ۔

منقول محدث فورم

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔