Saturday, April 18, 2015

ربا الفضل اور ربا النسیئہ کی وضاحت

ربا الفضل اور ربا النسیئہ کی وضاحت

سوال : برائے مہربانی ربا الفضل اور ربا النسیئہ کی وضاحت فرمائیں اور ان دونوں کے درمیان فرق بھی بتائیں؟
جواب: " ربا النسيئہ" النسأ سے مأخوذ ہے جس کا معنی تاخير ہے اس کی دو قسمیں ہیں:
پہلی قسم تنگ دست پر قرض پلٹا دینا ہے اور یہ دور جاہلیت کا رائج شدہ سود ہے اس صورت میں ایک آدمی کی دوسرے آدمی پر موجلہ رقم ہوتی ہے پس جب قرض واجب الاداء ہوتا ہے تو قرض دینے والا قرضدار کو کہتا ہے کہ: یا تو یہ قرض چکا اور یا اس کو سود پر رکھـ لے پس اگر وہ چکا دے تو{ٹھیک} ورنہ قرض دینے والا مدت میں توسیع اور تاخیر کے مقابل قرض میں اضافہ کرتا ہے لہذا قرضدار پر دوگنا قرضہ ہو جاتا ہے۔
دوسری قسم وہ ہے جس میں دو ایسی جنسوں کو بیچا جاتا ہے جن میں ربا الفضل کی علت پائی جاتی ہے دونوں کے قبضے یا کسی ایک کے قبضے کی تاخیر کے ساتھـ جیساکہ سونے کو سونے یا چاندی کے ساتھـ یا چاندی کو سونے کے ساتھـ موجلا بیچنا یا مجلس عقد میں قبضہ کئے بغیر بیچنا۔
بہرحال ربا الفضل فضل سے ماخوذ ہے اور وہ عوضین میں سے کسی ایک چیز کی زیادتی کرنا ہے اور نصوص میں چھـ چیزوں کے متعلق حرمت وارد ہے اور وہ سونا، چاندی، گندم، جو، کھجور اور نمک ہیں۔
پس اگر ان چیزوں میں سے کسی چیز کو اس کی جنس کے ساتھـ بیچا جائے تو ان میں تفاضل حرام ہے اور ان چھـ چیزوں پر ان چیزوں کو قیاس کیا جائے گا جو علت میں ان کے مشابہ ہوں گی پس مثال کے طور پر ایک کلو ردئ سونے کو ایک کلو بہترین سونے کے ساتھـ بیچنا ناجائز ہے اور اسی طرح چاندی کو چاندی کے ساتھـ، گندم کو گندم کے ساتھـ، جو کو جو کے ساتھـ، کھجور کو کھجور کے ساتھـ اور نمک کو نمک کے ساتھـ بیچنا ناجائز ہے
ان چیزوں میں سے کسی چیز کو اس کی جنس کے ساتھـ بیچنا جائز نہیں ہے مگر برابر برابر، اور ہاتھوں ہاتھـ بیچنا جائز ہے۔
لیکن ایک کلو سونے کو دو کلو چاندی کے ساتھـ بیچنا جائز ہے جب دونوں ہاتھوں ہاتھـ ہوں کیونکہ ان کی جنس مختلف ہے اور حضور اكرم صلى الله عليہ وسلم نے كہا:http://alifta.com/_layouts/images/UserControl-Images/MEDIA-H1.GIFسونے کو سونے سے، چاندی کو چاندی سے، گیہوں کو گیہوں سے، جو کو جو سے، کھجور کو کھجور سے، اور نمک کو نمک سے، برابر برابر، اور ہاتھوں ہاتھـ (نقد) بیچو، اور جب اصناف بدل جائیں تو جیسے چاہو بیچو جب نقد اور ہاتھوں ہاتھـ ہو۔http://alifta.com/_layouts/images/UserControl-Images/MEDIA-H2.GIF اس حدیث کو مسلم نے عبادة بن صامت رضی الله عنہ کے طریق سے روایت کیا ہے۔
وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔

علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی



0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔