Saturday, April 18, 2015

قضائے عمری کا حکم

قضائے عمری کا حکم

مروجہ قضاء عمری نہ صحابہ رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے۔ نہ تابعین سے نہ تبع تابعین سے نہ چار اماموں سے پھر ایسی بات کے بدعت ہونے میں کیا شبہ باقی ہے۔ جنگ خندق میں چار نمازوں کی قضاء کی بابت جو حدیث ذکر کی ہے، اس میں چار نمازوں کی قضاء دی ہے، قضاء عمری سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ قضاء عمری میں خاص دن خاصہ وقت میں آٹھ رکعت یا بارہ رکعت یا سترہ رکعت پڑھی جاتی ہی۔ جن میں فاتحہ و آیت الکرسی وغیرہ پڑھی جاتی ہے، اس طرح اس حدیث کو جس میں دو رکعت پڑھ کر استغفار کا ذکر ہے اس کو بھی قضاء عمری سے کوئی تعلق نہیں۔ کیونکہ اس حدیث میں نہ آٹھ رکعت کا نہ بارہ رکعت کا نہ سترہ رکعت کا ذکر ہے، نہ رمضان کے آخری جمعہ کا ذکر ہے۔ نہ ظہر عصر کے درمیان ہونا ذکر ہے، نہ آیت الکرسی اور سورت اخلاص وغیرہ کی شرط ہے، نہ کسی خاص گناہ سے توبہ کا ذکر ہے، پس اس کو قضاء عمری کی دلیل میں پیش کرنا عبث ہے ۔
جس عمل کے بارے میں ایک شخص کو یقینی علم ہی نہیں کہ اس کی کتنی نمازیں رہ گئی ہیں ایک تو ان کی قضا یوں اندازے سے دینا خود محل نظر ہے ۔ پھر عمر بھر کی نمازوں کا بدل ایک دن کی کچھ رکعات آخر کیسے بن سکتی ہیں۔ آدمی کی گزری ہوئی زندگی کے گناہوں یا بداعمالیوں کا اصل کفارہ توبہ ہے۔ رسول اکرمﷺ کا ارشاد ہے کہ توبہ پہلے سب گناہوں کو مٹا دیتی ہے اور سچی توبہ انسان کو گناہوں سے پاک کردیتی ہے۔
اس لئے قضائے عمری شریعت سے ثابت نہیں ہے، بلکہ چھوڑی ہوئی نمازوں پر اللہ سے توبہ کرنا ضروری اور واجب ہے۔ جان بوجھ کر نماز چھوڑنا بہت بڑا گناہ اور جرم عظیم ہے ، بعض اہل علم تو ایسے شخص کی تکفیر کا فتوی دیتے ہیں۔ ایسے شخص پر توبہ کرنا لازم ہے کہ وہ اپنی چھوٹی ہوئی نمازوں کی اللہ سے اخلاص کے ساتھ پکی اور سچی توبہ کرے۔ اور آئندہ ایسا نہ کرنے کا عزم کرے۔ امام ابن تیمیہ کے نزدیک جان بوجھ کر چھوڑی ہوئی نماز کی قضا مشروع نہیں ہے ، بلکہ اس پر توبہ فرض ہے۔ شیخ صالح العثمین نے بھی اسی موقف کو ترجیح دی ہے۔
بعض لوگ اوپر مذکور روایات کے علاوہ کچھ دیگرروایا ت پیش کرتے ہیں جو بالکل موضوع اور باطل ہیں ۔ مشہور حنفی عالم ملا علی قاری نے اس روایت کو بالکل موضوع اور قطعی باطل قرار دیا ہے۔ مولانا عبدالحئی لکھنوی حنفی نے بعض دوسرے ائمہ کے اقوال بھی پیش کئے ہیں جنہوں نے یہ لکھا ہے کہ قضا عمری کےبارے میں کوئی چیز رسول اللہﷺ سے ثابت نہیں۔

واللہ اعلم بالصواب


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔