امام ابوحنیفہ کے نزدیک خنزیر حلال ؟
مقبول
احمد سلفی
امام
ابوحنیفہ سے ایک عورت نے سوال کیا:
میں
اپنے شوہر کے ساتھ یورپ میں رہتی تھی اور وہ شراب اور خنزیر بیچنے والی دوکان میں
کام کرتے ہیں ، ان سے بچہ بھی پیدا ہوا، اس کے بعد طلاق ہوگئی ، اب اس نے خود وہ
دوکان خرید لی ہے جس میں شراب اور خنزیر بیچاجاتا ہے۔ وہ اپنی اولاد کے لئے خرچہ
بھیجا کرتا ہے کیا میں وہ نفقہ قبول کروں ؟
تو
امام ابوحنیفہ نے جواب دیا : دارالکفر میں فاسد تجارت کرنا جائز ہے ۔ اس لئے اس
آدمی کا مال مکمل حلال ہے اور اس کا عمل جائز ہے ، اس کے لئے شراب اور خنزیر کی
تجارت جائز ہے ، کیونکہ وہ دارالکفر میں ہے ۔
امام
صاحب کا یہ فتوی صحیح نہیں ہے ، اسی سے لوگوں کو موقع ملا کہنے کا کہ امام ابوحنیفہ
کے نزدیک خنزیر حلال ہے ۔
امام
صاحب کے اس فتوی کو علمائے دیوبند بھی تسلیم نہیں کرتے چنانچہ دارالعلوم دیوبند کی
سائٹ پہ ہے ۔
حضرت
امام ابوحنیفہ اور امام محمد کے پیش نظر دارالحرب میں حربیوں کے مال سے فائدہ
اٹھانا جائز ہے؛ لیکن امام شافعی اور امام ابو یوسف کے نزدیک جا ئز نہیں،
وَکَذٰلِکَ اِذَا تَبَایَعَا بَیْعاً فَاسِداً فیِ دَارِالْحَرْبِ فَھُوَ جَائِزٌ
وَھٰذا عِندَ اَبیِ حَنِیفَةَ وَمُحمدٍ وَقَالَ اَبو یوسفَ وَالشافعیُ لایَجوزُ۔
اسی
لئے امام ابویوسف کے فتوے کو ترجیح دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
حضرت
قاضی مجاہدالاسلام صاحب کی رائے یہ ہے کہ احوط اور انسب یہ ہے کہ امام ابویوسف کے
قول کو اختیار کیا جائے (فتاویٰ امارت شرعیہ ج۱/ ص ۲۳۶)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔