حلال و حرام مال کی تجارت کرنے والے کی دعوت قبول کرنا
جب
ایک شخص کی کمائی میں حلال وحرام ملا جلا ہو تو اسکی دعوت قبول کی جاسکتی ہے اور
اسکے گھر سے کھایا جاسکتا ہے ۔
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یہودیوں کی دعوت قبول فرمایا کرتے تھے حالانکہ وہ سودی کاروبار بھی کرتے تھے اور تجارت بھی۔
لیکن جب ایک شخص کی ساری کمائی ہی حرام کی ہو یا جو چیز کھانے کے لیے پیش کی جارہی ہے وہ حرام ذریعہ سے حاصل ہوئی ہو یا حرام کمائی کی ہو تو اسکا کھانا حرام اور ناجائز ہے اور اگر لاعلمی میں کھالی جائے تو کوئی حرج نہیں ہے ۔
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کو ایک دعوت میں بکری کا گوشت پیش کیا گیا آپ اسے تناول فرما رہے تھے تو اس دوران آپ نے اسکے بارہ میں پوچھا کہ یہ کہاں سے آئی ہے جب علم ہوا کہ یہ چوری کی ہے تو آپ نے کھانا ترک دیا ۔
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یہودیوں کی دعوت قبول فرمایا کرتے تھے حالانکہ وہ سودی کاروبار بھی کرتے تھے اور تجارت بھی۔
لیکن جب ایک شخص کی ساری کمائی ہی حرام کی ہو یا جو چیز کھانے کے لیے پیش کی جارہی ہے وہ حرام ذریعہ سے حاصل ہوئی ہو یا حرام کمائی کی ہو تو اسکا کھانا حرام اور ناجائز ہے اور اگر لاعلمی میں کھالی جائے تو کوئی حرج نہیں ہے ۔
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کو ایک دعوت میں بکری کا گوشت پیش کیا گیا آپ اسے تناول فرما رہے تھے تو اس دوران آپ نے اسکے بارہ میں پوچھا کہ یہ کہاں سے آئی ہے جب علم ہوا کہ یہ چوری کی ہے تو آپ نے کھانا ترک دیا ۔
رفیق طاہر
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔