Sunday, March 1, 2015

تدفین کے بعض مسائل

تدفین کے بعض مسائل

(1)
قبر کو گہرا کرنا لازمی ہے تاکہ درندوں سے میت محفوظ رہ سکے۔
(2) قبر کو ’’لحد‘‘ کے طریقے پر بنانا افضل ہے۔ یعنی پہلے ایک گہرا گڑھا کھود کر پھر ایک پہلو میں دوسر گڑھا نکالنا۔ اس طریقے کو ’’لحد‘‘ کہتے ہیں۔ اگر اس طرح لحد نہ بنائی جا سکے تو صرف ایک سادا سا گڑھا بنانا بھی جائز ہے۔
(3) میت کے چہرے کو قبلے کی طرف موڑ دینا چاہیئے۔
(4) گڑھا بند کرنے کیلئے پہلے پتھر کی اینٹیں یا لکڑی کا تختہ رکھ دیا جائے تاکہ میت کو مٹی نہ لگے۔
(5) قبر کو بلند اور سیمنٹ سے پختہ نہیں کرنا چاہیئے۔
(6) قبر پہ کتبہ یعنی میت کے لئے سائن بورڈ لگانا بهی شرعا منع ہے.
(7) طلوع و غروبِ شمس اور زوال کے وقت میت کو دفن نہ کریں۔ اس کے علاوہ تمام اوقات (دن رات) میں دفن کرنا جائز ہے۔
(8) قبر میں میت(مرد) کا چہرہ کهولنے کی کوئی حقیقت نہیں.
(9) میت کو قبر میں رکھتے وقت وہ کلمات ادا کہےجائیں جنہیں حضرت ابن عمر رضي الله عنه نے روایت کیا ہے کہ بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب قبرمیں مردہ کوداخل کرتے، توفرماتے" بسم اللہ، وعلی ملة رسول اللہ " ( اللہ کے نام سے اور رسول اللہ کی ملت پر)اور یہ لفظ بھی روایت کیا گیا ہے [وعلى سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم ] اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر.
(امام ترمذی نے فرمایا: یہ حديث حسن غريب ہے) .
(10) مستحب یہ ہے کہ میت کو دفن کرنے کے بعد لوگ قبر پر کھڑے ہوں اور اس کی مغفرت اور ثابت قدمی کے لئے دعا کریں، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم ديا ہے۔
(11) قبر میں میت کو اتارتے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنے کے بارے میں ہمارے علم کے مطابق کوئی دلیل نہیں ہے۔
(12) مٹی دیتے وقت "منہا خلقناکم و فیہا نعیدکم و منہا نخرجکم تارة اخری" پڑهنا حدیث سے ثابت نہیں ہے، ایک حدیث آئی ہے مگر اسے البانی صاحب نے ضعیف قرار دیا ہے....
واللہ اعلم


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔