Thursday, December 18, 2014

نماز کے متعلق مقلدین کے دس سوالات

نماز کے متعلق مقلدین کے دس سوالات


سوال :نماز میں تکبیر تحریمہ فرض ہے، واجب ہے، سننت ہے یا نفل؟ اگر کوئی تکبیر تحریمہ کہے بغیر نماز شیروع کر دے تو اس کی نماز ہو جائے گی یا نہیں؟
جواب : تکبیر کہنا فرض ہے ۔ اسکے بغیر نماز نہیں ہوتی کیونکہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان ذی شان ہے کہ نماز کے لیے تحریمہ صرف اور صرف تکبیر ہی ہے ( جامع الترمذی أبواب الصلاۃ باب ما جاء فی تحریم الصلاۃ وتحلیلہا ح 238)۔


سوال : نماز میں تکبیر تحریمہ کہتے وقت رفع دین فرض ہے، واجب ہے ہے؟ سننت ہے یا نفل ؟ اگر کوئی رفع دین کئے بغیر نماز شیروع کر دے تو اس کی نماز ہو جائے گی یا نہیں؟ 
جواب : صرف رفع الیدین ہی نہیں تمام تر نماز کو سنت کے مطابق ادا کرنا فرض ہے ! (صحیح بخاری کتاب الأذان باب الأذان للمسافر إذا کانوا جماعۃ والإقامۃ ح 631) ۔ اور اگر کوئی تکبیر تحریمہ کے وقت رفع الیدین نہ کرے تو اسکی نماز سنت کے مطابق نہیں ہوگی !


سوال : نماز میں ہاتھ باندھنا فرض ہے ، واجب ہے ؟ سننت ہے یا نفل ؟ اگر کوئی ہاتھ نہ باندھے تو اس کی نماز ہو جائے گی یا نہیں ؟
جواب : نماز میں ہاتھ باندھنا فرض ہے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم دیا ہے (صحیح بخاری کتاب الأذان باب وضع الیمنى على الیسرى فی الصلاۃ ح 740) لہذا اگر کوئی ہاتھ نہ باندھے تو اسکی نماز رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم والی نماز نہیں !


سوال : نماز کے شیروع میں ثنا پڑھنا فرض ہے یا واجب ؟ سننت ہے یا نفل ؟ اگر کوئی ثنا نہ پڑھے تو اس کی نماز ہو جائے گی یا نہیں؟
جواب : نماز کے شروع میں ثناء پڑھنا سنت ہے ‘ اگر کوئی نہ پڑھے تو اسکی نماز ہو جائے گی ۔ (صحیح بخاری کتاب الأذان باب وجوب القراءۃ للإمام والمأموم فی الصلوات ح 757)


سوال :  رکوع میں جاتے وقت اور سر اٹھاتے وقت رفع دین کرنا فرض ہے یا واجب؟ سننت ہے یا نفل؟ اگر کوئی ان مقامات پر رفع یدین نہ کرے تو اس کی نماز ہو جائے گی یا نہیں ؟
جواب : اسکے جواب کے لیے جواب نمبر ۲ دیکھیں ۔


سوال : اگر کوئی ہوائی جہاز میں نماز پڑھے تو اس کی نماز ہو جائے گی یا نہیں ؟
جواب : نفلی نماز ہو جائے گی فرضی نہیں ! کیونکہ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم سواری پر نفلی نماز پڑھ لیا کرتے تھے جبکہ فرضی نماز کے لیے سواری سے اتر کر ادا کرتے تھے ۔ (صحیح بخاری کتاب الصلاۃ باب التوجہ نحو القبلۃ حیث کان ح 400)


سوال : وہ کسیٹس جن میں قران کریم ریکارڈ ہو ان کو بغیر وضو ہاتھ لگانا جائز ہے یا نہیں ؟ اگر کسیٹس سے آیت سجدہ سنی تو سجدہ واجب ہو گا یا نہیں؟ 
جواب : ایسی کیسٹوں کو ہاتھ لگانا جائز ہے بلکہ بے وضوء آدمی تو مصحف کو بھی چھو سکتا ہے ہاں جنبی اور حائضہ نہیں چھو سکتے البتہ یہ دونوں بھی اس قسم کی کیسٹوں کو چھو سکتے ہیں کیونکہ یہ کیسٹیں مصحف نہیں ہیں ! بلکہ حافظ قرآن کے سینہ کی مثل ہیں ! مصحف کو چھونے کے بارہ ميں رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم فرماتے ہيں " لا يمس القرآن إلا طاهر " [مستدرك حاكم 3/485] مصحف کو طاہر کے علوہ اور کوئي نہ چھوئے ۔ يعني مصحف کو چھونے کے ليے انسان کا طاہر ہونا لازمي اور ضروري ہے ۔ لہذا حائضہ عورت اور جنبي مصحف کو نہيں چھوسکتے ۔ کيونکہ اللہ تبارک وتعالى نے ان دونوں کو طہارت حاصل کرنے کا حکم ديتے ہوئے فرمايا ہے "وَإِن كُنتُمْ جُنُباً فَاطَّهَّرُواْ"المائدة : 6] , اگر تم جنبي ہو تو طہارت حاصل کرلو (يعني غسل کرلو) نيز فرمايا " وَلاَ تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىَ يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ الله " [البقرة : 222] , اور تم ان ( حائضہ عورتوں ) کے قريب نہ جاؤ حتى کہ وہ پاک ہو جائيں, تو جب وہ طہارت حاصل کر ليں (يعني غسل کرليں ) تو جہاں سے تمہيں اللہ نے حکم ديا انکے پاس جاؤ۔
۔ اور سجدہ تلاوت فرض یا واجب نہیں ہے بلکہ مستحب وسنت ہے خواہ کیسٹ سے تلاوت سنی جائے یا خود کی جائے یا کسی انسان سے سنی جائے ۔ (صحیح بخاری کتاب الجمعۃ باب من قرأ السجد ولم یسجد ح 1072)


سوال : روزہ میں انجکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹے گا یا نہیں؟
جواب : ٹوٹ جائے گا ۔ 


سوال :  ٹیلیفون اور انٹرنیٹ پر کیا جانے والا نکاح ہو جائے گا یا نہیں؟
جواب : ہو جائے گا ۔ کیونکہ اس میں بھی ایجاب وقبول ہے ۔


سوال : قادیانیوں کے پیچھے نماز ہو جائے گی یا نہیں؟
جواب : نہیں ! کسی بھی کافر یا مشرک کے پیچھے نماز نہیں ہوتی !

غیرمقلدین کے سوال رفیق طاہر کے جواب



0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔