وسيلہ كا
مفہوم
الله تعالى نے قرأن
كريم كى دو آيتوں ميں وسيلہ كے لفظ
كو استعمال كيا ہے – آئيے ديكهتے ہيں كہ مفسرين نے اس كى كيا تفسير كى ہے –خاص
طور سے ابن عباس رضى الله عنہ جن كو اس
امت كے
مفسر قرآن ہونے كا كا لقب ملا اور ان كے علاوہ تابعين اور تبع تابعين ميں سے مفسرين قرآن نے اس كا كيا مفہوم بيان
كيا ہے؟
{يَا
أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ وَابْتَغُواْ إِلَيهِ الْوَسِيلَةَ
وَجَاهِدُواْ فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ} سورة المائدة (35)
( اے
ايمان والو الله سے ڈرو اور اس تك وسيلہ
تلاش كرو اور اس كى راہ ميں جہاد كرو تاكہ تمہيں كاميابى حاصل ہو )
{قُلِ
ادْعُواْ الَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِهِ فَلاَ يَمْلِكُونَ كَشْفَ الضُّرِّ
عَنكُمْ وَلاَ تَحْوِيلاً أُولَئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَى رَبِّهِمُ
الْوَسِيلَةَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ وَيَرْجُونَ رَحْمَتَهُ وَيَخَافُونَ عَذَابَهُ
إِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ كَانَ مَحْذُورًا} سورة
الإسراء (56- 57 )
( آپ كہہ ديجئے كہ تم ان كو پكارو جنہيں
الله كے سوا تم نے اپنا معبود سمجھ ركها ہے وہ نہ تمہارى تكليف دور كرنے كى قدرت
ركھتے ہيں اور نہ ہى اسے بدل ڈالنے كى – جن كو يہ لوگ پكارتے ہيں وہ تو خود ہى اپنے
رب كى طرف وسيلہ تلاش كرتے ہىں كہ كون اس كے زيادہ قريب ہو جائے اور اس كى رحمت كى اميد كرتے ہيں اور
اس كے عذاب سے ڈرتے ہيں بے شك آپ كے رب كا عذاب ايسا ہے جس سے ڈرا جاتا ہے )
ان دونوں آيتوں ميں وسيلہ سے مراد قربت ہے يعنى
اے أہل ايمان الله سے قربت كى كوشش ميں لگے رہو – ابن عباس ، مجاہد ،عطاء ، اور سفيان ثورى وغيرهم نے يہى تفسير
بيان كى ہے – قتادہ نے اس كى مزيد توضيح كرتے ہوئے آيت كى تفسير اس طرح كى ہے ”
الله كى بندگى اور اس كى رضا كے كاموں كے ذريعہ اس سے قربت حاصل كرو ” –
اسى طرح ”وسيلہ” جنت ميں اعلى مقام كا نام بهى ہے جو رسول
اللہ صلى الله عليہ وسلم كا مقام اور جنت ميں ان كا گهر ہوگا- يہ مقام رب العالمين
كے عرش سے سب سے قريب ہے :
امام مسلم نے عبد الله بن عمرو بن العاص رضى الله عنهما سے روايت كى ہے كہ رسول الله
صلى الله عليہ وسلم نے فرمايا : ” جب مؤذن كو اذان ديتے سنو تو جيسٍے وہ كہتا ہے
ويسے ہى كہو ،پهر مجھ پر درود بهيجو ، كيونكہ جو مجھ پر ايك بار درود بهيجے گا
الله اس پر دس بار درود بهيجے گا –پهر ميرے لئے الله سے ”وسيلہ ” مانگو جو جنت ميں ايك ايسا مقام ہے جس كا حق
دار الله كا صرف ايك بندہ ہوگا اور ميں اميد كرتا ہوں كہ وہ ميں ہوں گا، تو جو شخص
ميرے لئے الله سے وسيلہ كا سوال كرے گا ، اس كے لئے ميرى شفاعت حلال ہو جائے گى
" –
ليكن نہايت ہى افسوس كا مقام ہے كہ اہل بدعت و خرافات اپنے
مذموم مقاصد كى تكميل كىلئے قرآن كى ان دونوں آيتوں كى واضح تفسير ہونے كے باوجود اس كى
من گهڑت تاويليں كرتے ہيں -
خود بدلتے نہيں قرآں كو بدل ديتے ہيں
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔