Thursday, November 27, 2014

خاتم النبیین کاحکم امت کے نام

خاتمالنبیین کاحکم امت کے نام

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا’’لاتجعلوا قبری عیداً‘‘(أبوداؤد،کتاب المناسک،:باب زیارۃ القبور،۲۰۴۲ احمد۲؍۳۶۷
میری امت خبردار!میری قبرکو میلہ گاہ نہ بنانا یعنی میری قبرپر عرس نہ کرنا، میلہ نہ لگانا، میلا د نہ کرنا، سالگرہ نہ منانا، دورحاضرکے پیروں، فقیروں ،گدّی نشینوں اور پیٹ بھرو مولویوں سے ہم با ادب پوچھتے ہیں کہ وہ داورِ محشر شافع کوثرکے حضورجواب دہی کے وقت کو سامنے رکھ کر بتائیں کہ جب سیدالکونین والثقلین کی قبرپاک پرعرس، میلہ، نذر، نیاز، سجدہ، طواف، چلہ کشی اور دعاء والتجا منع درمنع ہے، حرام اورشرک ہے توآپ لوگوں کا اپنے آباء واجداد اوربزرگوں کی قبروں پرمیلے عرس کرنے، نذروں، نیازیں اورچڑھا وؤں کے ہزاروں روپے کھانے، سادہ دل مسلمانوں کو قبروں کے طواف وسجود کرانا، اورانھیں صاحبِ قبرسے استمداد کے لئے حکم دینا، کیونکر رَوا ہوگیا؟
یادرکھیں! کہ قرآن اورسنت کی سچی بات سنانے والے پر پھبتی کس کرجان چھڑانے سے قیامت کے دن جان نہیں بچے گی آہ ؂      بجھ گیا وہ شعلہ جومقصود مہر پروانہ تھا
قارئین کرام! یہ سن کرحیران وششدر ہوں گے کہ جیسے کاروباری کمپنیاں دفترکھولتی ہیں، کلرک اورایجنٹ رکھتی ہیں اوربزنس کارس یانڈنس (کاروباری خط وکتابت) کرتی ہیں بالکل اسی طرح اجمیر میں خواجہ معین الدین چُستی رحمۃ اللہ علیہ کی قبرکے سجادہ نشینوں نے بزنس لائن پردفاتر کھول رکھے ہیں، ٹائپ شدہ خطوط اورمطبوعہ اشتہاروں کے ذریعہ خواجہ معین الدین چُستی علیہ الرحمۃ کی قبرکی تجارت کا ایڈورٹائزمنٹ کیاجارہا ہے ،اجمیرکا ایک مطبوعہ خط پیش خدمت ہے ،خط کی ایک طرف اردوعبارت ہے اوردوسری طرف انگریزی زبان میں شائع کرنے والے پیر سید معشوق علی ازدرگاہ اجمیر ہیں۔
اردومیں مسلمانوں کودعوت دی گئی ہے کہ وہ رجب کے مہینے میں اجمیرآئیں کہ اس ماہ میں فریادرس بیکساں، شہنشاہ ہندوستاں خواجہ معین الدین چُستی کاعرس منعقد ہوتا ہے،اے عقیدت مندانِ خواجہ آؤ اورسرکارِ غریب نواز میں حاضر ہوکراپنی جھولیاں گوہرمقصود سے بھرلو ؂
ہردرد کی ملی ہے دواان کے نام سے دیتا ہے ہرمراد خدا ان کے نام سے
خط کی دوسری طرف انگریزی میں مسلمانوں کوبُلانے کے لئے جنتی دروازے سے گزرنے کی خوشخبری دی گئی ہے ملاحظہ ہو:
DURINGURS SHARIF THE JANNATI DARWAZA OF ROUZA
MUBARAK REMAIN SOPENES CONTINUESLY FOR SIX DAYS
عُرس شریف کے دوران میں روضۂ مبارک کا جنتی دروازہ چھ دنوں تک کھلا رہتا ہے۔
کس قدرجسارت ہے کہ ایک فرضی جنتی دروازہ بناکر لوگوں کو اس دروازے سے گزارکرجنت کا سرٹیفکٹ دیا جاتا ہے اوراس سرٹیفکٹ کی سینکڑوں روپئے فیس وصول کی جاتی ہے، شاباش سپوتو


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔