Sunday, October 19, 2025

شادی میں ہلدی کی رسم اور غیرشرعی کام

 

شادی میں ہلدی کی رسم اور غیرشرعی کام

 

مقبول احمد سلفی

جدہ دعوہ سنٹر، سعودی عرب

 

یوں تو پہلے سے ہمارے یہاں شادی میں مختلف قسم کے رسم ورواج پائے جاتے ہیں، ان میں ایک رواج آج کل زور پکڑتا ہوا جارہا ہے وہ  ہےہلدی کی رسم ۔  ہلدی کی اس رسم میں لڑکی کے گھر والے، اس کے رشتے دار اور اس میں شریک ہونے والی گاؤں کی نوجوان لڑکیاں سب ایک ہی رنگ کے پیلے کپڑے پہنتے ہیں حتی کہ لڑکے بھی  پیلے کپڑے پہنے نظر آتے ہیں۔

یہ بات بالکل واضح ہے کہ" رسم ہلدی"  مسلمانوں کا طریقہ نہیں ہے بلکہ غیروں کی مشابہت اور ان کی نقالی ہے ۔ اس سلسلے میں نبی ﷺ کی ہدایت ملاحظہ فرمائیں۔عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ.(ابوداؤد:4031،قال الشيخ الألباني: حسن صحيح)
ترجمہ: جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہیں میں سے ہے۔

دوسری بات یہ ہے کہ اس رسم میں بدترین اورغیرشرعی کام انجام دئے جاتے ہیں جیسے اس رسم میں نوجوان لڑکیوں کے ساتھ گھر اور گاؤں سماج کے نوجوان لڑکے بھی شامل ہوتے ہیں اور محرم وغیرمحرم کی تفریق کے بغیر ایک دوسرے کو ہلدی لگائی جاتی ہے۔ گویا اس میں ایک طرف مرد وزن کا اختلاط ہوتا ہے تو دوسری طرف ایک دوسرے کو ہلدی لگائی جاتی ہے جو شرعی طور پر حرام و ناجائز ہے۔ اسی طرح یہ رسم ایک تقریب کی صورت میں انجام دی جاتی ہے جس میں گانے بجانے کے ساتھ لڑکے لڑکیاں ناچتے گاتے، موج مستی کرتے اور بےہودہ ہنسی مذاق کرتے ہیں۔ جن لڑکیوں کو اجنبی لڑکوں سے پردہ کرنا تھا وہ محفل میں بے پردہ ہوکر فل میک اپ کے ساتھ ناچتی گاتی اور ٹھٹھا مخول کرتی ہیں۔چونکہ آج سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، ہرکسی کے ہاتھ میں موبائل ہوتا ہے، یہ مناظر پھر ایک دوسرے کے کیمرے میں قید ہوتے ہیں اور سوشل میڈیا پر مسلمانوں کی جگ ہنسائی کا سامان بنتے ہیں۔

جب آپ اس رسم اور اس میں ہونے والے برے کام  کو شریعت کی روشنی میں دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ایک مسلمان کو کسی بھی صورت میں اپنے گھر ہلدی کی رسم منعقد نہیں کرنا چاہئے  کیونکہ یہ بدترین رسم ہے اور اس میں برے کام کئے جاتے ہیں۔اگر اس کا خاتمہ نہیں کیاگیا رو روزبروز اس میں نئی نئی برائیاں پیدا ہوں گی۔اس وجہ سے  میں یہاں ہر اس مسلمان مرد و عورت کو مخاطب کروں گا جس کے گھر شادی ہوتی ہے وہ اپنے یہاں ہلدی کی رسم نہ ہونے دے۔ گھر والوں کی چاہت سے ہی یہ رسم منائی جاتی ہے اور جس جس کی چاہت سے یہ برا کام ہوگااور اس محفل میں جتنے لوگ برا کام کریں گے، ان سب کی برائی اس محفل کے منعقد کرنے والوں کے حصے میں بھی آئے گی ۔

بہرکیف! آپ اپنے گھر اس رسم کو ہرگز نہ ہونے دیں اور اگر کوئی آپ کو ایسی رسم میں شریک ہونے  کی دعوت دے تو قطعا اس میں شریک نہ ہوں  بلکہ اس رسم کو مٹانے کی کوشش کریں ۔

 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔