Monday, April 28, 2025

آپ کے سوالات اور ان کے جوابات(61)

آپ کے سوالات اور ان کے جوابات(61)

جواب از:شیخ مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ
جدہ دعوہ سنٹر، حی السلامہ- سعودی عرب

سوال: ایک شخص کےپاس کپڑوں کا کاروبار ہے ،وہ کپڑوں پر جاندار کی تصویراور کبھی کارٹون بناتاہےاورکبھی اس میں صرف چہرے کا پرنٹ رہتا ہے تو کبھی پورے جسم کا ۔ کیا یہ کاروبار صحیح ہے اور اس کی کمائی حلال ہوگی؟
جواب: کسی مسلمان کے لئے کپڑے پر یا کسی بھی قسم کے سامان پر جاندار کی تصویر بنانا جائز نہیں ہے کیونکہ جاندار کی تصویر اسلام میں حرام ہے لہذا جو آدمی کپڑوں کا کاروبار کرتا ہے اس کے لئے اپنے کپڑوں پر جاندار چیزوں کا چہرہ یا پورا جسم بنانا جائز نہیں ہے۔ اگر وہ اس طرح کپڑوں پر جاندار کی تصویر پرنٹ کر کے کپڑے بیچتا ہے تو اس کی کمائی حلال نہیں ہوگی لہذا مسلمان کی حیثیت سے اسے کپڑوں پر جاندار کی تصویر نہیں بنانی چاہیے، جاندار کے علاوہ غیر جاندار کی تصویر بنانے اور اس کی کمائی کھانے  میں کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال: قرآن شریف پڑھتے وقت اکثر لوگوں کی عادت ہو جاتی ہے آگے پیچھے ہلنے کی۔ کیا یہ طریقہ یہودیوں کا ہے، اور اس سے ہمیں بچنا چاہیے؟
جواب: قرآن کی تلاوت کے وقت آدمی کو اطمینان و سکون قائم رکھنا چاہیے اور قرآن کی تلاوت کرتے وقت صرف ہونٹ اور زبان کو ہلانا چاہیےیعنی تلاوت میں ہونٹ اور زبان کی ضرورت ہے، اس میں جسم کے دیگر اعضاء اور حصے کی ضرورت نہیں ہے، اس لئے نہیں ہلانا چاہیے۔اہل علم نے اس بات کو ذکر کیا ہے کہ کتاب پڑھتے وقت جسم کو ہلانا یہودیوں کی علامت ہے۔ اس وجہ سے یہودیوں کی مشابہت سے بچنے کے لئے اس عمل سے پرہیز کرنا چاہیے۔
سوال: کسی کے پاس بیس تولہ سونا ہے لیکن اس نے کسی کو بطور قرض دیا ہوا ہے جس نے اس کو بینک میں رکھ کر بینک سے قرض لیا ہوا ہے ۔جس کا سونا ہے اس کاسوال ہے کہ کیا اس کو اپنے سونے کی زکاۃ نکالنی ہے یعنی جو چیز ابھی ملکیت میں نہیں ہے اس کی بھی زکوۃ نکالنی ہے؟
جواب: اس میں ایک مسئلہ یہ ہے کہ سودی بنک سے قرض لینا جائز نہیں ہے اس لئے کسی مسلمان کو سودی قرضہ نہیں لینا چاہئے ۔ جس نے ایسے آدمی کو سونا دیا جس کے بارے میں معلوم ہے کہ وہ سودی قرض لے گا ایسے میں سونا دینے والا بھی گنہگار ہوگا کیونکہ اس نے گناہ کے کام پر مدد کیا۔ دوسری بات یہ ہے کہ جس کا سونا ہے اس کو اپنے بیس تولہ سونا کی زکوۃ دینی ہے کیونکہ سونا کا مالک وہ ہے جس نے قرض دیا ہے، وہ سونا بھلے ابھی بنک میں ہے ۔قرض میں کسی کو پیسہ دیں یا سونا دیں، اگر وہ زکوۃ کے نصاب تک پہنچتا ہو اور اس پر سال گزر جائے تو اس کی زکوۃ دینا قرض دینے والے کے ذمہ ہوتا ہے۔جس کو قرض دیا جاتا ہے اس وقت وہ پیسہ اس کے پاس نہیں ہوتا ہے بلکہ جسے قرض دیا گیا ہے اس کے پاس ہوتا ہے لیکن اس کی زکوۃ اس کے ذمہ ہوتی ہے جس نے قرض دیا ہے۔ یہاں پر بھی قرض کا معاملہ ہے اور اس معاملہ میں بھی سونے کے مالک پر زکوۃ دینا ہے۔اس معاملہ میں قرض لینے والے اور سونا دینے والے دونوں کو اپنے گناہ سے توبہ بھی کرنا چاہئے۔

سوال: کرایہ کی ایسی مسجد میں اعتکاف کے لئے بیٹھ سکتے ہیں جہاں پانچوں وقت اور جمعہ کی نماز ہوتی ہے؟
جواب: جو روم یا کمرہ کرایہ پر لیا گیا ہو وہ مسجد کے حکم میں نہیں ہے بلکہ وہ مصلی کے حکم میں ہے۔ مسجد تو وہ ہے جس کی زمین اور مکان سب کچھ اللہ کے لیے وقف ہوتے ہیں جبکہ کرایہ والا گھر آج ہے، کل نہیں رہے گا، وہ کسی دوسرے کی ملکیت ہے۔گرچہ اس جگہ پانچ وقت کی نمازیں اور جمعہ کی نماز بھی قائم کی جاتی ہو مگر یہ مسجد کے حکم میں نہ ہونے کی وجہ سے اس میں اعتکاف کرنا صحیح نہیں ہے۔
سوال: حدیث میں ہے کہ جو امام کے ساتھ قیام اللیل کرے جب تک کہ نماز مکمل نہ کر لے تب تک وہ بھی نہ پھرے تو اس کے لیے پوری رات قیام کا ثواب لکھا جاتا ہے لیکن بعض مسجد میں جب لیلۃ القدر شروع ہوتی ہے تو امام صاحب وتر کو آخر میں ادا کرنے کے لیے چھوڑ دیتے ہیں اور خواتین کو بولتے ہیں کہ وہ گھر پر ہی ادا کریں ۔ مرد وں کے لیے تین بجے یا ساڑھے تین بجے کا وقت بتا کر اس وقت وتر ادا کرنے کے لیے بولتے ہیں جماعت کے ساتھ ۔خواتین نماز کے مکمل ہونے تک امام کے ساتھ نہیں تھیں، انہوں نے علاحدہ وتر ادا کیا تو کیا وہ اس اجر سے محروم ہو جائیں گی؟
جواب: امام نے عشاء کی نماز کے ساتھ عشاء کے وقت جو بھی نماز پڑھائی ہے اور جو بھی اس امام کے ساتھ شروع سے آخری وقت تک ساتھ رہا ہے، سب کو ساری رات عبادت کرنے کا اجر ملے گا۔اور اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے کہ اگر وہی امام دوبارہ رات کے آخری پہر میں وتر پڑھاتے ہیں، اب یہ ایک دوسری نماز ہوگئی لیکن جو عشاء کےوقت  نماز پڑھائی گئی، وہ ایک علاحدہ نماز ہے لہذا پہلے وقت میں جو نماز پڑھائی گئی اس کے اعتبار سے اس میں شریک ہر کسی کو پورا پورا اجر ملے گا۔
سوال: میرے بائیں  پیر میں پرابلم کی وجہ سے تشہد میں صحیح طریقے سے نہیں بیٹھ سکتی ہوں، کیا میں دایاں پیر نیچے اور بایاں پیر اوپر رکھ کر تشہد میں بیٹھ سکتی ہوں، کیا اس سے میری نماز قبول ہوگی؟
جواب: دین میں اللہ تعالی نے عذر اور مجبوری کی گنجائش رکھی ہے لہذا جس کسی کو نماز میں بیٹھنے میں تکلیف ہووہ اپنی سہولت کے اعتبار سے نماز میں بیٹھ سکتا ہے۔جس عورت کو تشہد میں دایاں پیر کھڑا کرکے بائیں پر بیٹھنے میں دقت ہو وہ دائیں پاؤں پر بیٹھےیا دائیں پر بایاں پیر رکھ کر بیٹھےیعنی اس کو بیٹھنے میں جس طرح آسانی ہو بیٹھ سکتی ہے، کوئی مسئلہ نہیں ہے کیونکہ یہاں پر اس خاتون کے ساتھ شرعی عذر ہے۔پہلے قعدہ میں افتراش ہے اور آخری قعدہ میں تورک ہےلہذا آخری قعدہ میں تورک کرے اور تورک بھی مشکل ہو تو جیسے بیٹھنا آسان ہو بیٹھے۔
مجبوری میں اس طرح بیٹھنے میں ثواب میں کوئی کمی نہیں ہوگی اور نماز کی قبولیت میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہمیں تعلیم دی ہے کہ جو کھڑے ہو کر نماز نہ پڑھ سکے وہ بیٹھ کر نماز پڑھے اور جو بیٹھ کر نہ پڑھ سکے وہ پہلو کے بل نماز پڑھے گویا ان حالات میں اپنی طاقت کے مطابق جو جس طرح سے نماز پڑھ سکتا ہے اس کے ثواب میں کوئی کمی نہیں ہوتی ہے۔
سوال: این ایف ٹی کا کاروبار حلال ہے یا حرام ہے،اس میں تصویر ہوتی ہے جس کو خرید کر پھر اسے بیچنا ہوتا ہے اوراس میں ہمیں منافع ملتا ہے؟
این ایف ٹی کا کاروبار شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے۔ دراصل یہ جوا کی طرح ایک قسم کا کھیل ہے۔ لوگ اس میں جوا کی طرح آرٹ کی خرید و فروخت کرتے ہیں۔ مزید برآں اس میں بہت ساری خرابیاں ہیں۔
اس کی سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ اس میں جاندار اور غیر جاندار دونوں قسم کی تصویریں ہوتی ہیں اور اسلامی اعتبار سے جاندار کی تصویر بنانا یا اسے خریدنا یا اسے بیچنا جائز نہیں ہے۔
ایک دوسری خرابی یہ ہے کہ اس میں آرٹ کا جو ڈیزائنر ہوتا ہے اپنا آرٹ بیچنے کے باوجود بھی آخر تک یعنی ہمیشہ اس آرٹ کا اونر ہوتا ہے اور جتنے لوگوں کے پاس اس کا آرٹ بکتا رہے گا، ہر کسی سے منافع اس اونر کو بھی آتا رہتا ہے جو کہ شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے۔ گویا یہ ایک ملٹی لیول مارکیٹنگ کی شکل ہے جو شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے۔
ایک تیسری خرابی یہ ہے کہ یہ سارا کاروبار ڈیجیٹل کرنسی پر منحصر ہے اور ڈیجیٹل کرنسی کے بارے میں اکثر علماء کا قول ہے کہ اس سے خرید و فروخت یا اس کا کاروبار جائز نہیں ہےکیونکہ ڈیجیٹل کرنسی کا باہر دنیا میں کوئی وجود نہیں ہے، صرف انٹرنیٹ کی دنیا میں ڈیجٹ کی طرح کام کرنے والی وہمی کرنسی ہے۔لہذا ان وجوہات کی بنیاد پر این ایف ٹی کا کاروبار کرنا کسی کے لیے جائز نہیں ہے۔
سوال: ایک دعا ہے"اللھم آنس وحشتی فی قبری اللھم ارحمنی بالقران العظیم واجعلہ لی اماما" یہ دعا ہمیں  کب پڑھنی ہے ؟
جواب: آپ کو یہ سوال نہیں کرنا چاہیے کہ کب پڑھنا ہے بلکہ آپ کو یہ سوال کرنا چاہیے کہ یہ دعا پڑھنا ثابت ہے کہ نہیں ۔اس کا جواب یہ ہے کہ یہ دعا پڑھنا ثابت نہیں ہے۔ آپ نے جو دعا بھیجی ہے اصل میں وہ دو الگ الگ حدیث میں ہے۔ ایک کو شیخ البانی نے موضوع قرار دیا ہے اور دوسری دعا ایک لمبی دعا کا حصہ ہے وہ بھی سندا ضعیف ہے۔ متن حدیث اور حکم دیکھیں۔

إذا ختم أحدُكم فَلْيَقُلْ : اللهم آنِسْ وَحشَتي في قبري(موضوع, السلسلة الضعيفة:2548)
ترجمہ: تم میں سے جب کوئی ختم کرے تو یہ کہے:اللهم آنِسْ وَحشَتي في قبري۔
كان رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ يقولُ عندَ ختمِ القرآنِ اللهمَّ ارْحَمْنِي بِالقرآنِ واجعلهُ لي إمامًا وهدًى ورحمةً اللهمَّ ذكرنِي مِنْهُ ما نسيْتُ وعلمنِي مِنْهُ ما جهلْتُ وارزقنِي تَلاوتَهُ آناءَ الليلِ وأطرافَ النهارِ واجعلْهُ لي حجةً يا رَبِّ العالمينَ(,إسناده ضعيف,تخريج الإحياء للعراقي: 1/369)
ترجمہ:داود بن قيس کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب قرآن ختم کرتے تو یہ کہتے:اللهمَّ ارْحَمْنِي بِالقرآنِ واجعلهُ لي إمامًا وهدًى ورحمةً اللهمَّ ذكرنِي مِنْهُ ما نسيْتُ وعلمنِي مِنْهُ ما جهلْتُ وارزقنِي تَلاوتَهُ آناءَ الليلِ وأطرافَ النهارِ واجعلْهُ لي حجةً يا رَبِّ العالمينَ۔
سوال : لیلتہ القدر کی عبادت شروع کرنے کا صحیح وقت مغرب سے یا عشاء کے بعد سے ہے ؟
جواب: قیام اللیل ، تراویح اور تہجد کا وقت عشاء کے بعد شروع ہوتا ہے اور فجر سے پہلے تک رہتا ہے، اس وقت کوہمیشہ کے لئے  سمجھ لیں اور اسی حساب سے سال بھر قیام اللیل کریں۔چونکہ رات کا اطلاق سورج ڈوبنے سے ہی شروع ہو جاتا ہے لہذا آخری عشرہ میں بطور خاص مغرب کے بعد سے ہی عبادت پر کوشش کر سکتے ہیں تاہم قیام اللیل کا جو وقت ہے وہ عشاء اور فجر کے درمیان ہے۔

سوال: ایک عورت کے  پاس چورانوے گرام سونا ہے تو کیا اس پر زکوٰۃ واجب ہے ۔ کسی  مولانا سے معلوم کیا تو انہوں منع کر دیا کہ  ابھی زکوٰۃ واجب نہیں ہے کیونکہ وہ  94 گرام میں سے 15٪ نکال کر بتا رہے ہیں جو سنار کاٹ لیتا ہے؟

جواب:پندرہ فیصد کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ سونا میں جو کھوٹ ہو اس کو نکال کراصلی سونا یعنی چوبیس قیراط کے حساب سے بناکر زکوۃ دی جائے گی ، اس میں نگینہ جڑا ہوتو اس کو بھی وزن سے کم کیا جائے گا۔مثال کے طور پر جس کے پاس چورانے گرام سونا بائیس قیراط کا ہے تو اس کا خالص سونا86.16 گرام بنے گا اور اس میں زکوۃ دینی ہوگی۔
سوال: اگر کسی کی جماعت کے ساتھ پہلی یا دوسری رکعت رہ جائے تو جب وہ اپنی رکعات مکمل کرے گا ، کیا وہ سورة الفاتحہ كے ساتھ دوسری سورت  بھی ملائے گا یا نہیں؟
جواب: جب مقتدی امام کے ساتھ بعد میں ملتا ہے تو جس وقت وہ نماز میں شامل ہوتا ہے اس وقت اس کی پہلی رکعت ہوتی ہے اور جو چھوٹ جائے وہ اس کی آخری رکعت ہوتی ہے۔ اس کا لحاظ کرتے ہوئے اگر مقتدی کو امام کے ساتھ دو رکعت مل گئی ہے تو وہ مقتدی کی پہلی اور دوسری رکعت ہوئی اور جو رکعت چھوٹ گئی ہے اس میں صرف سورہ فاتحہ پڑھنا ہے لیکن اگر امام کے ساتھ مقتدی کو صرف ایک رکعت ملے تو مقتدی اپنی دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ کے ساتھ کوئی دوسری سورت بھی پڑھے گا کیونکہ کم از کم دو صورتوں میں سورہ فاتحہ اور دوسری سورت پڑھنی پڑتی ہے۔
سوال: کیا کسی کرایہ والی جگہ یعنی مصلی میں جہاں پر پنج وقتہ نمازیں ہوتی ہوں تیرہ سال کے بچوں کو اعتکاف کے لئے دس دن کی ٹریننگ کے واسطے بٹھا سکتے ہیں؟
جواب: تیرہ  سال کا بچہ اعتکاف کر سکتا ہے لیکن اعتکاف کے لیے مسجد شرط ہے اور اعتکاف کوئی ٹریننگ والی چیز نہیں ہے کہ کسی کو اس میں بیٹھا کر ٹریننگ دلوائیں گے، یہ عبادت ہے اور عبادت کی نیت سے آدمی اس میں داخل ہوتا ہے۔
سوال : قرآن کی تلاوت کے لئے کون سا وقت افضل ہے، کیا فجر کی نماز سے پہلے تلاوت افضل ہے یا فجر کے بعد افضل ہے؟
جواب: دن اور رات کے چوبیس گھنٹے میں سے کوئی ایسا وقت نہیں ہے جس کو شریعت نے تلاوت کے لیے خاص کیا ہو۔ تلاوت ایک عام عبادت ہے اسے دن اور رات کے کسی حصے میں پڑھ سکتے ہیں، کوئی حصہ افضل اور غیر افضل نہیں ہے، دن اور رات کا ہر ایک حصہ تلاوت کے لیے برابر ہے۔آدمی اپنے حساب سے تلاوت کے لئے مناسب وقت منتخب کرےتاکہ اس وقت اطمینان وسکون کے ساتھ تلاوت کرسکے۔ اور وہ جس وقت بھی تلاوت کرے ، اسے تلاوت کا برابر اجر ملےگا، کسی وقت تلاوت کا اجر کم نہیں ہوتا ہے۔
سوال : رات کے اذکار اور سورۃ ملک و سورۃ سجدہ ہمیں کب پڑھنا چاہئے اگر ہم پوری رات جاگ رہے ہوں يا وہ دعاء جو سونے کے وقت خاص ہے جیسے (بِاسْمِكَ اللَّهُمَّ أَمُوتُ وَأَحْيَا) اُن سب کا کیا حکم ہوگا ؟
جواب: سونے کے اذکار کا تعلق سونے سے ہے یعنی جب ایک آدمی سونے کی غرض سے بستر پر آتا ہے اس وقت سونے کے اذکار پڑھے گا لیکن جسے سونا ہی نہ ہو اور سونے کی غرض سے بستر پر نہ آئے وہ سونے کے اذکار نہیں پڑھے گا، گویا سونے کے اذکار اس کے لیے ہیں جو سوئے اور سونے کی نیت سے بستر پر آئے۔

دوسری بات یہ ہے کہ انسان کو رات میں کچھ دیر ضرور سونا چاہئے کیونکہ اللہ نے رات کو سونے کے لئے بنایا ہے پھر جسم کا بھی ہمارے اوپر حق ہے جو سونے سے ادا ہوتا ہے۔ ہاں کسی عذر یا ضرورت کے تحت جاگنا پڑے تو اس میں حرج نہیں ہے۔
سوال: ایک عورت نے عشاء کی نماز سنت سمیت ادا کر لی ،وتر سحری میں پڑھنے کے وقت  حیض آگیا ،اب اس کے بعد سحری کی نماز کی قضا کریں گے یا صرف وتر کی  اوروترکی  قضا کیسے کرتے ہیں؟
جواب: جس عورت نے عشاء کی نماز سنت سمیت ادا کر لی اور اس نے وتر کی نماز نہیں پڑھی تھی یہاں تک اسے فجر سے پہلےحیض  آگیا تو اب اسے بعد میں وتر کی قضا نہیں کرنی ہے اور نہ ہی کسی دوسری نماز کی قضا کرے گی بلکہ جس وقت پاک ہوگی اس وقت کی  نماز ادا کرے گی۔وتر کی نماز مسنون ہے، کبھی چھوٹ جائے تو حرج نہیں ہے تاہم رات میں وتر نہ پڑھ سکنے پر دن میں اس کی قضا کرسکتے ہیں اور قضا کرتے وقت جفت کی شکل میں ادا کریں گے یعنی اگر آپ تین رکعت وتر پڑھا کرتے تھے تو دن میں اس کی قضا کرتے وقت چار رکعت، دو دو رکعت کرکے ادا کریں گے۔
سوال: اگر تراویح کے نفل ادا کرتے ہوئے فجر کا وقت داخل ہو جائے تو وتر کو آخر میں ایک وتر پڑھنی ہے یا قضا کر کے دو رکعت ادا کرنی ہے؟
جواب: اگر فجر سے پہلے قیام اللیل کرتے ہوئے فجر کی اذان ہو جائے تو پھر وتر کا وقت ختم ہو جاتا ہے ایسی صورت میں اب وتر نہیں پڑھنا ہے لیکن اگر فجر کا وقت باقی ہو یا کم وقت ہو تو وقت کی کمی کی وجہ سے ایک رکعت بھی وتر پڑھ سکتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
جو فجر سے پہلے وتر نہ پڑھ سکے وہ فجر کی اذان کے بعد اب وتر نہ پڑھے، دن میں جب موقع ملے تو قضا کے طور پر جفت نماز ادا کرے یعنی ایک وتر پڑھا کرتا تھا تودو رکعت پڑھے یا تین وتر پڑھا کرتا تھا تو  دو دو کرکےچار رکعت پڑھے۔
سوال :کیا تیمّم کے بعد وضو کے بعد کی دعا بھی پڑھنا ہے ؟
جواب: ہاں تیمم میں بھی اسی طرح دعا کریں گے جیسے پانی سے وضو کے وقت دعا کرتے ہیں یعنی تیمم شروع کرتے وقت بسم اللہ کہیں اور تیمم کر لیں تو وضو کے بعد کی دعا پڑھیں۔
سوال:کیا زکوۃ کے پیسوں سے کسی کے کفن و دفن کا انتظام کیا جاسکتا ہے؟
جواب:میت کے تجہیز و تکفین کے سلسلے میں مختلف حالات ہو سکتے ہیں۔پہلے مرحلے میں اگر میت نے ترکہ چھوڑا ہو تو اس کے ترکہ سے تجہیز و تدفین کی جائے گی۔اگر ترکہ نہ ہو تو جو اس کے ذمہ دار ہیں وہ اپنے مال سے تجہیز و تکفین کرے۔ اور اگر کوئی اس کا ذمہ دار نہ ہو تو پھر یہ کام مسلمانوں کی ذمہ داری ہے یعنی ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر چھ حقوق میں سے ایک حق ہے میت کے جنازہ میں شرکت کرنا۔اسی میں اس میت کی تجہیز و تکفین بھی ہے۔جہاں کہیں بیت المال ہو تو اس سے بوقت ضرورت میت کی  تدفین کر سکتے ہیں تاہم زکوۃ کے مال سے میں اس کی تدفین نہیں کرنی چاہیے کیونکہ زکوۃ کے مال کا وہ مصرف نہیں ہے۔، اس میں صدقہ وخیرات لگانے میں حرج نہیں ہے۔

شیخ صالح فوزان حفظہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ میت کے غسل، نقل اور تدفین میں زکوۃ کا مال صرف کرسکتے ہیں تو شیخ نے جواب دیا کہ میت کے اخراجات اس کے ترکہ سے لیا جائے گا اور اس کے پاس ترکہ نہ ہو تو اس کے قریبی آدمی پر نفقہ واجب ہے اور اگر کوئی قریبی نہ ہو یا قریبی کے پاس مال نہ ہو تو بیت المال سے اخراجات لئے جائیں گے مگر زکوۃ سے نہیں کیونکہ یہ فقراء ومساکین اور آٹھ مصارف کے لئے ہے۔
سوال: ایک پندرہ سالہ بچہ ضد کرکے اعتکاف میں بیٹھ گیا اور اب اسے اعتکاف سے نکالنا ہے تو کیا بیچ میں اسے اعتکاف سے نکال سکتے ہیں؟
جواب: پندرہ سال کا بچہ بالغ ہوتا ہے اور بلوغت کے بعد لڑکا شریعت کا مکلف ہوجاتا ہے اس لئے پندرہ سال کے بچے کا اعتکاف کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ وہ اعتکاف میں بیٹھ گیا ہے تو اعتکاف مکمل کرنے دیا جائے۔ اعتکاف مسجد میں ہوتا ہے، وہاں اور بھی لوگ ہوں گے پھر مسجد میں پانچ وقت کی نماز ہوتی ہے۔ اس میں اس بچہ کے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اگر کسی شرعی عذر کے سبب اعتکاف سے اٹھنا پڑ جائے تو کوئی مسئلہ نہیں ہے، اٹھا جاسکتا ہے اور اگر کوئی کوئی عذر نہ ہو تواعتکاف میں بیٹھ جانے کی وجہ سے اسے مکمل   کرنے دیا جائے۔
سوال: رسوال اللہ ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے دس آیتوں سے قیام کیا وہ غافلوں میں شمار نہیں ہوتا اور جو سو آیتوں سے قیام کرے وہ فرمانبرداروں میں لکھا جاتا ہے اور جو ہزار آیتوں سے قیام کرے ، وہ بے انتہا ثواب جمع کرنے والوں میں لکھا جاتا ہے۔(سنن ابی داؤد)  اس حدیث کی روشنی میں ایک ہزار آیات کی تلاوت ایک ہی نماز میں کرنی ہوگی یا پھر رات کی سبھی نمازوں میں اسے شمار کرسکتے ہیں؟
جواب:اس حدیث میں قیام اللیل کی بات کہی جارہی ہے۔ ابوداؤد (1398) میں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص دس آیتوں (کی تلاوت) کے ساتھ قیام اللیل کرے گا وہ غافلوں میں نہیں لکھا جائے گا، جو سو آیتوں (کی تلاوت) کے ساتھ قیام کرے گا وہ عابدوں میں لکھا جائے گا، اور جو ایک ہزار آیتوں (کی تلاوت) کے ساتھ قیام کرے گا وہ بے انتہاء ثواب جمع کرنے والوں میں لکھا جائے گا"۔ اس میں بعض اہل علم دو رکعت یا اس سے زیادہ میں اس مقدار میں تلاوت کرنا ذکر کرتے ہیں  اور ظاہری الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ پورے قیام اللیل میں اس مقدار میں تلاوت کرے کیونکہ اس معنی کی ایک روایت ابن خزیمہ (1142)میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے ان فرض نمازوں کی حفاظت کی وہ غافلوں میں نہیں لکھا جائے گا اور جس نے ایک رات میں سو آیات تلاوت کیں وہ بھی غافلوں میں شمار نہیں ہو گا یا اسے فرمانبرداروں میں لکھا جائے گا"۔ یہاں رات کا ذکر ہے ، اس کو پہلی حدیث کو ملاکر مفہوم نکلتا ہے کہ  کوئی ایک رات قیام اللیل میں اس مقدار میں تلاوت کرے اس کے لئے مذکورہ فضیلت ہے۔
سوال: کیا ایک عورت سعودیہ جاتے وقت حالت احرام میں شیلڈ استعمال کرسکتی ہے یا سن بلاک چہرے پر مل سکتی ہے؟
جواب:فیس ماسک کے طور پر فیس شیلڈ استعمال ہوتا ہے، ضرورت کے وقت حالت احرام میں اس کے استعمال میں حرج نہیں ہے لیکن اس سے چہرے کا پردہ نہیں ہوتا، اس سے چہرہ جھلکتا ہے لہذا پردہ کے لیے اسے استعمال کرنا صحیح نہیں ہے۔ عورت کو چاہیے کہ دوپٹہ سے اپنے چہرے کا مکمل پردہ کرے۔
اور حالت احرام میں ایسا کریم لگانا جائز ہے جس میں خوشبو نہ ہو، اس لیے اگر سن بلاک کریم میں خوشبو ہے تو نہیں لگانا ہے اور اگر خوشبو نہیں ہے تو لگا سکتے ہیں۔
سوال: ہمارے یہاں طاق راتوں میں تراویح کی نماز دو بجے رات میں پڑھائی جاتی ہے، اس میں بہتر کیا ہے عشاء کے فورا بعدمیں پڑھنا ہے یا رات آخری پہر میں طاق راتوں میں تراویح پڑھنا ہے؟
جواب:تراویح دراصل تہجد کی نماز ہے اور اس کا وقت عشاء کے بعد سے لے کر فجر سے پہلے تک ہے، اس دوران کبھی بھی پڑھ سکتے ہیں اور جماعت سے پڑھنے پر زیادہ اجر ملتا ہے لہذا جس وقت جماعت ہوتی ہو اس جماعت سے اگر پڑھتے ہیں تو اچھی بات ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ قیام اللیل آخری وقت میں کرنا افضل ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں ہمیں بتایا ہے۔ساتھ ہی طاق راتوں میں شب قدر ہوتی ہے اس وجہ سے آدمی انفرادی طور پر ان راتوں میں جس قدر ہو بیدار ہوکر مختلف قسم کی عبادات پر محنت کرے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی ﷺ آخری عشرہ میں داخل ہوتے تو کمر کس لیتے یعنی عبادت پر خوب خوب  محنت کرتے اور طاعت وبھلائی کے کاموں کے لئے رات جگتے اور اپنے گھروالوں کو بھی جگاتے لہذا ہمیں آخری عشرہ کی طاق میں خصوصیت کے ساتھ عبادت کرنی چاہئے بلکہ آخری عشرہ کی جمیع راتوں میں جگ کر عبادت پر اجتہاد کرنا چاہئے جیساکہ نبی ﷺ کا معمول رہا ہے۔
سوال: ایک عورت کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہے، اس کے شوہر کی نوکری تھی اس وجہ سےاس عورت کو پینشن آتا ہے۔ اس نے دوسری شادی کرلی ہے  تو جو وظیفہ آتا ہے کیا وہ اپنے  پہلے شوہر کا وظیفہ لے سکتی ہے یا نہیں؟
جواب:جس عورت کا شوہر انتقال کر جائے اور اس کے شوہر کی نوکری کی وجہ سے بیوی کو وظیفہ ملے تو یہ وظیفہ اس کے لیے جائز و حلال ہے کیونکہ یہ تو اسی کے لیے حکومت دیتی ہے لہذا اگر اس نے دوسری شادی بھی کر لی ہے پھر بھی اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، وہ وظیفہ اسی خاتون کے لئے سرکار دیتی ہے، یہ اسی کا حق ہے لہذا وہ اس وظیفہ کو بلاشبہ استعمال کر سکتی ہے۔
سوال: میرے گھر میں چھوٹی موٹی لڑائی ہوئی تھی اس کی وجہ سے میرے بیٹے نے ناجائزطورپر قرآن کی قسم کھالی ہے، کسی عورت کے بارے میں اس نے بات کی ہے کہ تم نے ایسی بات کی ہے جبکہ اس عورت نے ایسی بات نہیں ہے، وہ بے قصور ہے ۔ میں بہت پریشان ہوں ، اس کا کیا کفارہ ہوگا؟
جواب:قصدا جھوٹی قسم کھانا گناہ کبیرہ میں سے جیساکہ صحیح بخاری (6675) کی حدیث ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا" کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، کسی کی ناحق جان لینا اور قصدا جھوٹی قسم کھانا"۔
چونکہ جھوٹی قسم کھانا کبیرہ گناہ ہے اس لیے جس نے ایسی جھوٹی قسم کھائی ہے اس کے حق میں سچے دل سے توبہ کرنا ضروری ہے۔ جو سچے دل سے توبہ کر لے اور آئندہ کے لیے ایسی قسم سے پرہیز کرے، اللہ تعالی اسے معاف کرنے والا ہے۔
سوال: ایک عورت عمرہ پہ جارہی ہے تو کیا وہ حیض کو روکنے والی دوا کا استعمال کر سکتی ہے؟
جواب:عمرہ کرنے کی غرض سے کوئی عورت حیض روکنے والی مناسب دوا استعمال کر سکتی ہے اس میں حرج نہیں ہے تاکہ وہ آرام سے اپنا عمرہ کر لے۔اور بسا اوقات  حیض روکنے والی دوا کھانے سے حیض کے نظام پر اثر پڑتا ہے اس لیے اس سے رک جانا بہتر ہے لیکن ڈاکٹر کے مشورہ سے مناسب دوا کھا کر حیض کو روکا جا سکتا ہے تاکہ آسانی سے عمرہ کیا جا سکے ،اس میں شرعاحرج نہیں ہے۔
سوال: کیا سونے کا ترک نکال کر سونے کی زکوۃ نکالنی ہے؟
جواب:ترک سے مراد کھوٹ اور ملاوٹ ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ سونےکا کھوٹ نکال کر زکوۃ دی جائے گی یعنی سونے  میں جو دوسرے میٹل اور دھات مکس کیا جاتا ہے اس کو سونا نہیں شمار کیا جائے گا بلکہ جو اصل سونے کا وزن ہے، چوبیس قیراط کا اس کا اعتبار کیا جائے گا۔ اس وجہ سے سونے کا کھوٹ نکال کرسونے کوچوبیس  قیراط کا حساب لگایا جائے گا اور جب سونا چوبیس قیراط کے حساب سے  85 گرام یا اس سے زیادہ ہوجائے اور سال مکمل ہوجائے اس وقت زکوۃ دینی  ہوگی ۔
سوال: جب امام سورہ فاتحہ پڑھے تو مقتدی کو آمین کب کہنا چاہیے امام کے آمین کہنے کے ساتھ یا امام کے آمین کہنے کے بعد یا امام کے سورہ فاتحہ پڑھنے کے بعد آمین کہہ سکتے ہیں یا امام سے پہلے کہنا ہے؟
جواب:اگر امام جہری نماز پڑھا رہا ہو تو مقتدی امام کے ساتھ آمین کہے گا، نہ امام سے پہلے آمین کہے گا اور نہ امام کے بعد کہے گا اور جب امام سری نماز پڑھا رہا ہو پھر اپنے اپنے حساب سے ہر کوئی فاتحہ پڑھنے کے بعد اپنی جی میں آمین کہے گا۔اسی طرح مقتدی ہرنماز میں آہستہ سورہ فاتحہ پڑھتا ہے تو وہ اپنے  فاتحہ کی آمین سورہ فاتحہ ختم کرکےاس کے آخر میں کہے گا۔
سوال: ایک عورت کو حیض کے چھ دن مکمل ہوگئے تھے۔ فجر میں غسل کرلیا، مغرب تک صاف تھا ، عشاء کے وقت اسے ہلکا خون دکھا مگر اس نے غسل نہیں کیا، کپڑا بدل کر نماز پڑھ لی۔ فجر کی نمازکے بعد پھر سے ہلکا خون دکھا ، ایسے میں اسے غسل کرنا ہوگا یا کپڑا بدل کر نماز پڑھ سکتی ہے۔اس کا کہنا ہے کہ پانچ دن میں خون رک جایا کرتا ہے، بس کچھ گھنٹوں میں ہلکا خون دکھتا ہے اس لئے چھ دن غسل کے لئے لیتی ہے ۔ غسل لینے کے بارہ تیرہ گھنٹون کے بعد ہلکا سا اس کو خون دکھتا ہے ایک بار ، اس کے بعد خون نہیں دکھتا ہے، ایسے میں کیا کرنا ہے؟
جواب:سوال میں جو صورتحال ذکر کی گئی ہے اس اعتبار سے اس بہن کو حیض کی عادت پانچ یا چھ دن کی معلوم ہوتی ہے۔اور جو مسئلہ پوچھا گیا ہے کہ چھ دن کے بعد غسل کر لینے پر پھر کچھ گھنٹوں کے بعد ہلکا سا خون آیا، ایسی صورت میں اس کا کیا حکم ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ پاک ہو جانے کے بعد خون آئے تو اس کو کچھ بھی شمار نہیں کرنا ہے یعنی پانچ یا چھ دن پر خون بند ہونے کے بعد جب عورت غسل کر لیتی ہے تو اب وہ مسلسل نماز ادا کرے گی اور پاکی کے بعد دس بارہ گھنٹوں کے بعد کچھ ظاہر ہو تو اسے کچھ شمار نہیں کرنا ہے اور نماز کے وقت بس اس کپڑے کی اور جگہ کی صفائی کرکے وضو کرکے نماز پڑھنا ہے۔کپڑا بدلنا ضروری نہیں ہے بلکہ وضو کے وقت اس کپڑے کی جگہ اور جسم کے اس حصے کو دھل لے جہاں خون لگا ہے پھر وضو کرکے نماز پڑھے۔
سوال: اگر زمین ٹھیکے پر لی ہوئی ہو تو کیا عشر ساری فصل پر دینا ہوگا یا ٹھیکے کا خرچہ نکال کر باقی آمدنی پر دینا ہوگا اور کتنا فیصد ہوگا؟
جواب:جو زمین ٹھیکے  اور کرائے پر لی گئی ہو اس سے ٹھیکے کا پیسہ نکال کر باقی حصے پر زکوۃ دینا ہے۔اور اناج میں زکوۃ پانچ وسق یا اس سے زیادہ ہونے پر ہے۔ پانچ وسق تقریبا 750 کلو بنتا ہے۔زکوۃ کافیصد یہ ہے کہ جب نصاب بھر یا اس سے زیادہ اناج پیدا ہوا ہوتوآسمانی بارش سے کھیتی ہونے پر دسواں حصہ زکوۃ نکالنا ہے اور اپنا پانی لگا کر کھیتی کرنے پر بیسواں حصہ زکوۃ  دینا ہے۔
سوال: کسی مجبوری میں اعتکاف توڑنے کی صورت میں کیا حکم ہے، کیا اس کو دوبارہ سے مکمل کیا جاسکتا ہے؟
جواب:کوئی شرعی عذر درپیش ہو تو اعتکاف ختم کیا جاسکتا اور اعتکاف ختم کرنے کے بعد دوبارہ اسے اعتکاف کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس نے اپنا اعتکاف ختم کر لیا ہے اور اعتکاف مکمل آخری عشرہ کا ہوتا ہے۔جس کے ساتھ کوئی عذر اور پریشانی ہو اسے چاہیے کہ اعتکاف میں  نہ بیٹھے، جو پوری طرح آخری عشرہ کے لیے متفرغ ہو وہی اعتکاف کرے۔نیز اعتکاف میں رہتے ہوئے ضرورت کے وقت معتکف باہر نکل سکتا ہے پھر اپنی ضرورت پوری کر کے فورا اعتکاف کی جگہ لوٹ جائے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔