آپ کے سوالات اور ان کے جوابات(57)
جواب از: شیخ مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ
جدہ
دعوہ سنٹر، حی السلامہ- سعودی عرب
سوال: کیا سر میں کوپر کلر لگا سکتے ہیں؟
جواب:کالے
کلر کے علاوہ بال میں کوئی بھی کلر لگا سکتے ہیں، اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ کوپر
کلر بھی بال میں لگا سکتے ہیں۔
سوال: روزے کی حالت میں احتلام ہوجائے تو کیا روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور
اس کا کوئی کفارہ دینا ہوتا ہے؟
جواب:روزے
کی حالت میں احتلام ہو جائے تو اس سے روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے، روزہ اپنی جگہ
درست ہے اور اس میں کوئی بھی کفارہ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
سوال: کیا ایک دکاندار کو کفارہ یمین کا پیسہ دیا اور کہا کہ آپ
غریبوں کو کھلادینا۔ جو کھانا دینے کو کہا تھا اس سے اوریج کھانادیا تھا تو کفارہ
ادا ہوگیا یا نہیں اوریہ بھی شک ہے کہ اس نے صحیح لوگوں کو کھانا دیا کہ نہیں یا
بھکاریوں کو دے دیا تو صحیح کیا کہ نہیں؟
جواب:کفارہ
یمین کے طور پر خود سے دس مسکینوں کو کھانا کھلانا چاہیے تاکہ کفارہ کی ادائیگی
میں شک و شبہ نہ رہے اور اگر کسی دوسرے کو اس کا وکیل بناتے ہیں تو امانتدار آدمی
کو بنانا چاہیے۔جس نے اپنے گمان کے مطابق کسی دکاندار کو کفارہ یمین کا وکیل بنایا
اس نے اپنی صوابدید سے کچھ کم و بیش کے ساتھ غریبوں کو کھلا دیا اس سے دینے والے
کا کفارہ ادا ہو گیا۔ اگر مانگنے والے کو بھی کفارہ یمین دیا گیا ہو تو ادا ہو
جائے گا کیونکہ وہ بھی غریب و مسکین میں داخل ہیں۔امانت میں خیانت کرنے سے
گناہ امین کو ہوگا اور جس نے امانت کا
مکلف بنایا اس کی ذمہ داری ادا ہوگئی۔
سوال: ماں کی وارثت سے اولاد کو کیسے حصہ ملے گا، باپ کی وراثت کی
طرح یا برابر تقسیم ہوگا، دو بہنیں اور تین بھائی ہیں؟
جواب:ماں
یا باپ کی وراثت سے اولاد کو ایک جیسا حصہ ملتا ہے یعنی لڑکے کو دہرا اور لڑکی کو
ایک ہرا۔ برابر برابر تقسیم نہیں کیا جائے گا۔
سوال:ایک عورت نے گھر کے
لئے قرض لیااور اس کے اوپر دس لاکھ قرض ہو گیا۔جس سے قرض لیا اس کے پاس گھر گروی رکھ دیا ۔قرض
دینے والے نے گھر کو کرائے پہ لگا دیا۔گھر کا سارا کرایہ(۱۷۰۰۰) وہ خود
ہی رکھتا ہےاور خاتون کو ۲۵۰۰ روپے دیتا ہے۔اب وہ بھی نہیں دیتا۔کسی نے کہا وہ سود کھا رہاہے،کسی
نے خاتون سےکہا آ پ پیسے نہ لیں یہ سود ہو گا۔اس میں صحیح طریقہ کیا ہے، یہ گھر
پچاسی لاکھ کا ہے؟
جواب:گروی
رکھی چیز سے فائدہ اٹھانا جائز نہیں ہے، شرعا یہ حرام ہےکیونکہ یہاں پر قرض کے
بدلے نفع کمانا ہے جو کہ سود ہے اور سود اسلام میں حرام ہے اس لیے جو آدمی قرض دے
کر گروی رکھے ہوئے مکان سے کرایہ کھا رہا ہے وہ حرام پیسہ کھا رہا ہے۔اس معاملہ
میں گنہگار وہ بھی ہے جس نے اس صورت میں مکان
گروی رکھا ہے کیونکہ اس کو پہلے سے اس معاملے کا پتہ ہوگا بلکہ اس معاملہ میں پہلے
معاہدہ بھی ہوا ہوگا۔ جب آدمی جان بوجھ کر
کسی کو سود کھانے کا موقع دیتا ہے تو وہ بھی گنہگار ہوتا ہے۔مکان ، مکان مالک ہے
اس لئے اس کے کرایہ کا حقدار صرف مکان مالک ہے، نہ کہ قرض دینے والا لہذا قرض لینے
والے کو چاہئے کہ اپنا معاملہ درست کرے، ممکن ہے کہ جو کرایہ آرہا ہے اتنا قرض سے
کم کرتا رہےتاہم اگر معاملہ درست نہیں ہوتا ہے تو معاہدہ ملغی کرکے مکان واپس لے
لے اور قرض واپس کردے کیونکہ یہ سودی معاملہ اور سودی قرض ہے۔
سوال: ایک خاتون کے پاس دو تولہ چوبیس قیراط کا اور پانچ تولہ
اٹھارہ قیراط کا ہے اس پر زکوۃ ہوگی، ساڑھے سات تولہ ہے پورا؟
جواب:اٹھارہ
قیراط کا پانچ تولہ سونا چوبیس قیراط کے حساب سے 3.75 تولہ بنتا ہے، اس میں دو
تولہ جوڑ دیں تو 5.75 تولہ بنتا ہے ۔ اس میں زکوۃ نہیں ہے کیونکہ یہ نصاب کو نہیں
پہنچتا ہے۔
سوال: ایک بہن کا سوال ہے کہ کیا رنگین نقاب یا حجاب وغیرہ پہن
سکتے ہیں؟
جواب:رنگین
کا مطلب کالے رنگ کے علاوہ رنگ ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ کسی بھی رنگ کا نقاب و
حجاب پہن سکتے ہیں، اس میں مسئلہ نہیں ہے۔لباس و نقاب بھڑکیلہ اور جاذب نظر نہ ہو بلکہ سادہ قسم کا
ہو۔
سوال: قرآن مجید کے آخر میں جو ختمِ قرآن کی دعا ہے، کیا قرآن ختم
ہونے پر وہ دعا پڑھنا لازمی ہے؟
جواب:ہمارے
ملکوں میں عموما مصحف کے آخر میں دعائے ختم قرآن لکھی ہوئی ہے حالانکہ یہ دعا کتاب
وسنت سے ثابت نہیں ہے، نہ ہی ہمیں رسول اللہ ﷺنے یہ تعلیم دی ہے کہ قرآن ختم ہونے
پر دعا کی جائے۔ اس لئے قرآن ختم ہونے پر دعائے ختم قرآن پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔
جس کسی نے قرآن کی تلاوت کی اور قرآن ختم کیا الحمد للہ اسے قرآن ختم کرنے کا اجراور
اس کی فضیلت مل جائے گی جس کا اللہ نے وعدہ کیا ہے۔
سوال: جب ہم امام کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں اور جب امام اللہ اکبر
بول کر رکوع میں جاتے ہیں تو ہمیں انکے ساتھ رکوع میں جانا چاہیے یا اللہ اکبر
بولنے کے بعد وہ رکوع چلے جائیں تب ہمیں جانا چاہیے؟
جواب:مقتدی
کو امام کے پیچھے پیچھے چلنا ہے یعنی امام جب تکبیر کہہ کر رکوع میں چلا جائے تب
مقتدی کو رکوع میں جانا چاہئے، اسی طرح جب امام رکوع سے سر اٹھالے تب مقتدی کو
رکوع سے سر اٹھانا چاہئے، جب امام سجدہ میں چلا جائے تب مقتدی کوسجدہ میں جانا
چاہئے، جب امام کھڑا ہوجائے تب مقتدی کو
کھڑا ہوجانا چاہئے اور جب امام دونوں طرف سلام پھیرلے تب مقتدی کو سلام پھیرنا
چاہئے، اسی طرح پوری نماز میں مقتدی کو امام کے پیچھے پیچھے چلنا چاہئے اور مقتدی
کو نہ امام کے ساتھ ساتھ عمل کرنا چاہئے اور نہ ہی امام سے سبقت کرنا چاہئے۔
سوال: ہمارے شوہر دس سال پہلے اسلام قبول کئے، پہلے ان کے والد
اسلام قبول کئے پھر پورےگھرانہ یعنی ماں
اور دو بیٹوں کو ہدایت ملی ۔ شوہرکاعقیدہ بالکل صحیح ہے مگر یہ کہتے ہیں کہ عورتوں
کو بالکل بھی گھر سے باہر نہیں نکلنا چاہئے۔ اگر کبھی نکلنا بھی ہے تو وہ بھی سخت
ضرورت میں اور شوہر کے ساتھ۔ عورت دروازے سے بھی باہر نہیں نکل سکتی ہے، محلے کی مجلس میں اور گھر سے ضرورت نکلنے پر بھی منع
کرتے ہیں۔ میں ایک اپارٹمنٹ میں رہتی ہوں جس
میں کوئی کھلی جگہ نہیں ہے جس کی وجہ سے
جسم میں دھوپ نہ لگنے کی وجہ سے بہت کمزوری آگئی ہے، کیا اسلام میں گھر سے
باہر جانے پرعورت کے لئے اس قدر سخت ممانعت ہے؟
جواب:عورت
ضرورت کے وقت اپنے گھر سےباہر نکل سکتی ہے، اسلام نے عورت کو بالکلیہ گھر میں قید
کرکے نہیں رکھا ہےاور عورت کو ہر وقت شوہر
کے ساتھ گھر سے نکلنے کی ضرورت نہیں ہے، وہ اپنی ضرورت کے لئے اکیلی گھر سے نکل
سکتی ہے، شوہر یا محرم کی ضرورت سفر کے واسطے ہے، نہ کہ قرب و جوار میں جانے کے
لیے۔
عہد
رسالت میں ازواج مطہرات ضرورت کے وقت گھر سے نکلتیں،بے شمار احادیث سے معلوم ہوتا
ہے کہ صحابیات ضرورت کے تحت گھر سے نکلا کرتی تھیں۔ دین کا مسئلہ ہوتا تو اس کے لئے
رسول اللہ کے پاس یا سیدہ عائشہ اور دیگر ازواج کے پاس اکیلی آیا کرتی تھیں اور اپنے گھروں سے نکل کر مسجد
نماز پڑھنے کے لیے بھی جایا کرتی تھیں۔اس
بارے میں بہت سارے دلائل ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت اپنی ضرورت کے واسطے
بلاشبہ گھر سے نکل سکتی ہیں، علم کی غرض سے اجماع میں شریک ہوسکتی ہیں تاہم اسلام
نے گھر سے نکلتے وقت اس کے لئے مکمل حجاب اختیار کرنے کا حکم دیا ہے۔عورت کو ضرورت
کے تحت پڑوس میں جانا ہو، دھوپ کھانے کے لئے گھر کے باہر نکلنا ہو یا دین ودنیا کی
کسی ضرورت کے لئے گھر سے نکلنا ہو، عورت گھر سے نکل سکتی ہے، گھر سے نکلتے وقت
بناؤسنگار نہ کرے اور مکمل حجاب میں نکلےاور ضرورت کے تحت ہی نکلے، بلاضرورت گھر
سے نہ نکلے،گھر سے نکلتے وقت فتنے کی جگہوں سے بچے یعنی فتنہ والی جگہوں پر نہ جائے
اور ویسے بھی آج فتنہ بہت زیادہ عام ہے۔عورت کے لئے گھر سے نکلنے کے کیاآداب ہیں اس سے متعلق میرا
مفصل مضمون میرے بلاگ پر پڑھیں۔
سوال: کیا کوئی شخص اپنی بیوی کی اجازت سے اس کا سونا بیچ کر دکان
اپنے نام پر خرید سکتا ہے اور کیا پھر دکان اس کی ہوگی یا بیوی کی کہلائے گی؟
جواب:جب
شوہر بیوی سے اجازت لے کر اس کا سونا بیچ رہا ہے اور بیوی اس بات کی اجازت دے رہی
ہے تو شوہر کے لئے اس کا سونا بیچنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ پھر اس سے جو پیسہ حاصل
ہوگا اس پیسے کے لیے میاں بیوی کے درمیان جو اتفاق ہوا ہے وہ بات مانی جائے گی۔
اگر آپس میں کوئی اتفاق نہیں ہوا ہے، شوہر نے بیوی سے پیسے کا مطالبہ کیا اور بیوی
نے سونا بیچ لینے کے لیے کہا تو ایک طرح سے بیوی کا پیسہ شوہر کے پاس بطور قرض ہوا
اب اس پیسے سے شوہر جو کچھ کر رہا ہے وہ شوہر کا ہوگا، بیوی کا نہیں ہوگا۔ شوہر کے
ذمے محض بیوی کا فرض لوٹانا ہوگا۔ ہاں، اگر بیوی نے یہ کہا ہو کہ میرا سونا بیچ کر
میرے لئے دکان کھول دو تو ایسی صورت میں بیوی کی دکان ہوگی مگر ایسا اتفاق نہ ہوا
ہو یہ دکان بیوی کی نہیں ہوگی، شوہر کی دکان ہوگی۔
سوال: ایک عورت عمرہ کرنے
جارہی ہے اور تمام بکنگ یعنی ہوائی جہاز کے ٹکٹ اور ہوٹل کی پیمنٹ آن لائن کرنی ہے
جس کے لئے کریڈٹ کارڈ کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ وہ پوچھنا چاہتی ہے کہ
اگر وہ کریڈٹ کارڈ کا بل آنے پر اصل رقم مکمل طور پر ادا کر دیں اور ماہانہ قسط
وار جس میں سود شامل ہو جاتا ہے پر نہ جائیں تو کیا ان کا عمرہ جائز ہو گا؟
جواب:کریڈٹ
کارڈ کے ذریعہ عمرہ کی بکنگ اور سروس حاصل کرنا سود پر تعاون ہےکیونکہ کریڈٹ کارڈ
سودی قرض کی سہولت دیتا ہے خواہ ماہانہ طور پر قسط وار پیمنٹ جمع کریں یا ایک ساتھ پیمنٹ کریں۔ اگر کوئی عورت اس طرح سے عمرہ کرتی
ہے تواس کا عمرہ تو ہو جائے گا لیکن پیسہ چکانے کے لئے جو طریقہ اس نے اختیار کیا
ہے اس میں سود پر تعاون بن رہا ہے لہذا اس عمل کی وجہ سے وہ گنہگار ہو گئی اور اس
کے لیے اسے سچے دل سے اللہ رب العالمین سے توبہ کرنا چاہیے کہ آئندہ کریڈٹ کارڈ سے
لین دین نہ کرے گی کیونکہ کریڈٹ کارڈ سود پر تعاون ہے، اس کے ذریعہ سودی قرضہ لیا
جاتا ہے جبکہ اسلام میں سود دینا اور لینا حرام ہے۔
اگر اس خاتون نے ابھی عمرہ کی بکنگ نہیں کی
ہے تو اسے مشورہ دیں کہ وہ صحیح طریقہ سے
بکنگ کرے اور دوسری بات یہ ہے کہ کریڈٹ کارڈ کا استعمال ہمیشہ کے لئے ترک کردے۔
سوال: ایک خاتون بچیوں کو
گھر میں قرآن اور دعائیں سکھاتی ہے ، ماہ رمضان میں بچیوں کو چھٹی دیتی ہے ،کیا
چھٹی کے دنوں کی فیس لینا اس کے لئے درست ہے،اسی طرح کچھ والدین اپنی بچیوں کو
باقاعدگی سے نہیں بھیجتے پورا پورا مہینہ بچیاں غیر حاضر رہتی ہیں تو اگر بچی پورا
مہینہ نہیں آئےتو اس ماہ کی بھی فیس لینا کیسا ہے؟
جواب:جو
لوگ ایک جگہ متعدد بچوں کو ماہانہ طور پہ پڑھاتے ہیں، وہاں پر پڑھنے والے بچوں کا
ماہانہ حساب ہوتا ہے۔ کوئی آدمی مہینہ میں اپنے بچے کو چند دن بھیجے یا پورا مہینہ
بھیجے، پڑھانے والے کو مکمل مہینے کی فیس دینی ہوگی۔ عرف میں یہی رواج ہے۔ اور
چھٹی کے مہینوں میں یعنی جب تمام بچوں کی چھٹی ہو ایسے وقت میں فیس لینے کا حق
نہیں ہے کیونکہ وہ چھٹی کے مہینے ہیں، ان میں تعلیم نہیں دی گئی ہےتاہم جہاں پر
چھٹی کے دنوں میں بھی فیس لینے پر آپس میں یعنی معلم و سرپرست کے درمیان اتفاق ہوا
ہو تو اتفاق کے حساب سے عمل کیا جائے گا۔
سوال: لڑکا بارہ تیرہ سال کا ہے، وہ ابھی بالغ نہیں ہے، کیا عورت
اپنے اس بیٹے کے ساتھ عمرہ کرنے جاسکتی ہے؟
جواب:عورت
کے لیے اپنے ملک سے مکہ مکرمہ سفر کرنے کے لیے ساتھ میں محرم کا ہونا ضروری ہے اور
محرم وہ بچہ ہوگا جو بالغ ہوگا، جو بچہ ابھی بالغ نہیں ہے، وہ محرم نہیں بن سکتا
ہےاور چونکہ اس خاتون کا بیٹا ابھی بالغ نہیں ہوا ہے اس وجہ سے اس کے ساتھ عورت کے
لئے عمرہ جانا درست نہیں ہے۔
سوال: اگرکوئی آدمی دوبئی میں ہو بیوی بچے پاکستان میں تو اس کو
اپنا فطرانہ دوبئی کرنسی کے حساب سے دینا ہے لیکن کیا اپنے بچوں اور بیوی کا بھی
دوبئی کے حساب سے دینا ہو گا یا ان کا پاکستان کے حساب سے؟
جواب:فطرہ
ہر کسی کے حق میں ایک صاع ہے خواہ وہ دنیا کے کسی کونہ میں رہتا ہو اوروہ ایک صاع
اناج ہے جو تقریباً ڈھائی کلو کا ہوتا ہے۔ کوئی بھی دنیا کے کسی کونے میں رہتا ہو
ہر فرد کی طرف سے ڈھائی کلو اناج فطرہ دینا ہوتا ہے۔ ضرورت کے وقت ڈھائی کلو اناج
کا جو پیسہ بنے گا وہ غریب کو دے سکتے ہیں۔ پاکستان والا اپنے ملک کے حساب سے دے
گا اور دبئی میں رہنے والا اپنے ملک کے حساب سے یعنی جو آدمی دبئی میں رہتا ہے وہ
اپنا حصہ دبئی کے حساب سے نکالے گا اور اس کے بچے جو پاکستان میں ہیں وہ پاکستان
کے حساب سے دیں گے۔
سوال:ایک عورت جس کا حیض چھ دن رہتا ہے لیکن تین دن کے بعد وہ ٹھیک
ہو جاتی ہے پھر تین دن کے بعد اسے داغ لگتا ہے اس کے بعد وہ صاف ہوتی ہے تو کیا
تین دن کے بعد وہ غسل کر کے نمازوروزہ کر سکتی ہے یعنی ابھی اس کو یہ پتہ ہے کہ
تین دن کے بعد اسے داغ لگنا ہے؟
جواب:جس
عورت کو پہلے چھ دن حیض آتا تھا اور آج کل تین دن کے بعد پاک ہو جاتی ہے پھر بیچ
میں کچھ دن پاکی رہتی ہے پھر دوبارہ حیض آتا ہے ایسی صورت میں عورت کو چاہیے کہ
شروع میں جب تین دن حیض آئے تو نماز و روزہ سے رک جائے پھر جب حیض سے پاکی حاصل
ہوجائے یعنی خون آنا مکمل بند ہو جائے تو غسل کرکے درمیان میں جتنے دن پاکی حاصل ہو
نماز وروزہ کا اہتمام کرے اور جب پھر دوبارہ حیض آئے تو نمازو روزہ سے رک جائے پھر
جب پاک ہو تو غسل کرکے نماز پڑھے۔
سوال: میری بیٹی کا نا م مرحا ہے جس کا معنی اللہ کا نور ہے لیکن
کسی نے کہا کہ اس کا نام بدل دیں کیونکہ قرآن میں مرحا کا مطلب غرور اور تکبر ہے۔
میں نے سرچ کیا تو پتہ چلا کہ زبر زیر کا فرق ہے یعنی میم کے زبر کے ساتھ بھی آتا
ہے اور زیر کے ساتھ بھی تو کیا بدل دینا چاہئے؟
جواب:نام
رکھنے سے پہلے تحقیق کرنا چاہیے اور صحیح نام رکھنا چاہیے آج کل زیادہ لوگ انٹرنیٹ
پر انگریزی لفظ اور خوبصورت معنی دیکھ کر
نام رکھتے ہیں جبکہ عموما انٹرنیت والے
نام اور ان کے معانی غلط ہوتے ہیں اس لئے انٹرنیت کے ناموں سے بچیں ۔ اسلامی ناموں
کے لئے بہتر ہے کہ سیرت کی کتاب دیکھیں۔میرے
خیال سے اگر نام بدل دیتے ہیں تو زیادہ اچھا ہے کیونکہ یہ لفظ مختلف معنی کے
اعتبار سے استعمال ہوتا ہے اور اس میں کئی معنی نام رکھنے لحاظ سے صحیح نہیں ہیں مگر اس کا معنی اللہ کا نور نہیں ہے،
انٹرنیٹ پہ جو بتایا گیا ہے، وہ غلط ہے۔
مرحہ
(میم کے زیر کے ساتھ) تکبر کے معنی میں آتا ہے اور دوسرا معنی بھی ہے۔مرحا۔ جو
قرآن میں آیا ہے اس کا بھی معنی تکبر کے ہے۔
مرحی۔
اترانے والا۔بہر کیف!نام کے اعتبار سے یہ لفظ مناسب نہیں ہے۔
سوال: میرے شوہر سود کو حرام سمجھتے ہیں مگر مجبوری میں سود دے رہے
ہیں جبکہ لینا دینا دونوں حرام ہے۔ میں سمجھاتی ہوں تو کہتے ہیں کہ مجبوری میں
دینا پڑرہا ہے جبکہ ایسی مجبوری نہیں ہے۔ پھر وہ کہتے ہیں کہ تبلیغی جماعت کے مولا
سعد صاحب تقوی والے ہیں وہ کسی کو اپنا فوٹو لینے نہیں دیتے ، صاف کہتے ہیں کہ یہ
حرام ہے پھر اہل حدیث عالم تصویر کیوں بناتے ہیں اور ویڈیو کیوں بناتے ہیں، آواز
سے بھی کام چل جائے گا؟
جواب:اس
میں کوئی شک نہیں ہے کہ جاندار کی تصویر اسلام میں حرام ہے، اس میں سلفی و دیوبندی
کا مسئلہ نہیں ہے۔اس لئے سارے مسلمان کو بلاضرورت تصویر کشی سے باز رہنا
چاہئے۔جہاں تک سلفی علماء کی تصویر یا وڈیوز کا مسئلہ ہے توشاید دعوتی ویڈیوز کی بات کی جاری ہے۔یہ وقت کی ضرورت کا
معاملہ ہے جیسے آج ضرورت کے طور پر گھروں اور
محلوں میں سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جاتے ہیں، اسی طرح آج لوگوں کو شرک و بدعت سے
بچانے، اسلام کا دفاع کرنے اور قرآن و حدیث کی تعلیم عام کرنے کے لئے ویڈیو کی اشد
ضرورت ہے۔ اگر سلفی علماء اس کام کو نہ کریں تو اہل بدعت جس طرح شرک و بدعت پھیلا
رہے ہیں، لوگوں میں اور بھی تباہی آجائے گی۔ ویسے بھی سلفی علماء بہت تھوڑے ہیں جو
کام کر رہے ہیں، دوسری طرف اہل بدعت بڑی تعداد میں ہیں اور لمحہ بہ لمحہ ہزاروں
بلکہ لاکھوں شرک و بدعت والے بیانات نشر کئے جاتے ہیں، اس کے مقابلے میں سلفی دعوت
بہت معمولی ہے۔ اگر اس دعوت کو بھی بند کر دی جائے تو لوگوں میں گمراہی بہت عام ہو
جائے گی پھر سماج اور معاشرے کا سنبھالنا اور اس کی اصلاح کرنا بہت مشکل ہو جائے گا لہذا
شرک و بدعت کی تردید اور کتاب و سنت کی نشر و اشاعت کے لیے موجودہ زمانے کے وسائل
کا سہارا لینا وقت کی ایک اہم ترین ضرورت ہے،یہ اسی قسم کی ضرورت ہے ۔ اور اس
معاملہ میں سلفی علماء بھی ہیں تو دیوبندی علماء بھی ہیں اور مولانا سعد بھی ہیں،
شاید آپ کے شوہر کو اچھے سے معلوم نہیں ہے۔
جہاں تک سیلفی فوٹوز یا ویڈیوز اور شوقیہ
طور پر تصویر کشی کرنے کوتمام سلفی علماء
حرام کہتے ہیں اور اس عمل سے بچتے ہیں، اگر کوئی اس معاملہ میں غلطی کرتا ہے تو وہ
اس کا ذاتی معاملہ ہے۔دعوتی ویڈیوز کا بہانہ بناکر کوئی سودی لین دین کو حلال نہیں
قرار دے سکتا ہے، سود لینا دینا حرام ہے اس لئے ہر کسی کو اس سے بچنا ہے۔
سوال:اگر کوئی لا علمی میں
غلط سمت میں نماز ادا کرتا ہے اور جب درست سمت کا علم ہوتا ہے اور اس ادا ئیگی نماز کا وقت ابھی باقی ہے تو کیا اس کواپنی نماز لوٹا نی ہو گی یا نہیں؟
جواب:اگر
کسی نے نماز ادا کر لی اور اس کے بعد معلوم ہوا کہ قبلہ سے تھوڑا سا مائل تھا تو
ایسی صورت میں اس کی نماز درست ہے کیونکہ تھوڑا سا قبلہ سے مائل ہونے پر نماز پر
کوئی اثر نہیں پڑے گا اور اگر نماز پڑھنے کے بعد یہ معلوم ہوا کہ وہ قبلہ سے مکمل طور پر منحرف تھا یعنی قبلہ پچھم
ہے اور نماز پورب منہ کرکے پڑھا ہے ایسے حالات میں دو صورتیں بنتی ہیں۔
پہلی
حالت: اگر اس نے قبلہ کی تحقیق کرنے میں کوشش کی پھر اس کے بعد نماز پڑھا اس کے
باوجود بھی غلط قبلہ کی طرف نماز پڑھا تو اسے اپنی نماز دہرانے کی ضرورت نہیں ہے
کیونکہ اس نے کوشش کر کے نماز پڑھی ہے۔
دوسری
صورت: اگر آدمی نے بغیر کوشش کے یعنی قبلہ کی تحقیق کے لیے کوشش نہیں کی اور غلط
سمت نماز پڑھ لی تو اسے اپنی نماز دہرانی ہوگی۔
سوال:کیا خون چڑھوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
جواب:روزہ
کی حالت میں بدن میں خون چڑھانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں ٹوٹتا ہے اس سلسلے
میں اہل علم کے درمیان اختلاف ہے، بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا
اور بعض کہتے ہیں کہ روزہ نہیں ٹوٹے گا۔اس سلسلے میں احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ اگر
کسی نے روزہ کی حالت میں خون چڑھایا ہو تو اسے اس روزے کی قضا کرنی چاہیے اور اگر
کسی کو خون کی ضرورت ہو اور انتظار کرسکتا ہو تو روزہ افطار کرنے کے بعد خون
چڑھائے۔
سوال: کیا فوٹو لینا شرک ہے؟
جواب:فوٹو
لینا شرک نہیں کہیں گے، اس کو ناجائز اور
حرام کہیں گے۔
سوال:ایک خاتون کے پاس ساڑھے چھ تولہ سونا ہے اور چار لاکھ روپے
ہیں تو وہ چار لاکھ کی زکوۃ الگ کر کے دے اور ساڑھے چھ تولے سونے کی زکوۃ الگ کرے
یا پھر ساڑھے چھ تو لہ سونا اور یہ چار لاکھ ملا کے جو رقم بنتی ہو اس کی زکوۃ نکالے؟
جواب:چونکہ
سونا نصاب کو نہیں پہنچ رہا ہے اور جب کچھ سونا اور کچھ نقدی ہو تو اس کے ساتھ رقم
بھی ملائیں گے اور نصاب پورا ہونے پر اس کی زکوۃ دیں گے اور ملاکر بھی نصاب کو نہ
پہنچے تو زکوۃ نہیں دیں گے۔ یہاں اس معاملہ میں ساڑھے چھ تولہ سونا اور چار لاکھ
روپئے دونوں کو ملاکردیکھیں گے اور ان دونوں کو ملانے سےسونے کے نصاب کو پیسہ پہنچ
جاتا ہے اس لئے جو نقد رقم ہے اس کو سونے
کے ساتھ جوڑ کر جتنی رقم بنتی ہے پوری رقم سے چالیسواں حصہ زکوۃ ادا کریں گے۔
سوال:میرے یہاں شدید وائرل چل رہا ہے، میں ان دنوں اسی میں مبتلا ہوں اس میں ٹھسکے کے ساتھ
کھانسی آرہی ہے جس کی وجہ سے کبھی کپڑے
ناپاک ہو جاتے ہیں اور کبھی وضو ناقص ہو جاتا ہے۔ ظہر کے وقت اس خوف سے کہ سنتیں
پڑھنے کے دوران کہیں ایسا نہ ہوجائے میں نے سوچا جلدی سے فرض پڑھ لوں، فرض کے بعد
الحمداللہ سب خیر رہی تو بعد میں چاررکعت اور دورکعت سنت کو مکمل کیا ،کیا میرا یہ عمل درست تھا یا
نماز دہرانی پڑے گی؟
جواب:جس
جگہ آپ ہیں اگر وہاں پر کسی وائرل پریشانی میں مبتلا ہونے کی وجہ سے وضو کا ہمیشہ
خطرہ بنا ہوا ہے تو ایسی صورت میں ایک وقت کے وضو سے ایک وقت کی ساری نماز یعنی
فرض و سنت اور نفل وغیرہ پڑھ سکتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ جیسے ایک عورت
استحاضہ میں ایک وضو سے ایک وقت کی ساری نمازیں پڑھتی ہے، اسی طرح جب تک آپ کے
یہاں یہ پریشانی ہے، ایک وضو سے ایک وقت کی نماز ادا کر سکتے ہیں۔
جہاں تک مسئلہ ہے کہ آپ نے وضو ٹوٹنے کے ڈر سے ظہر سے پہلے کی سنت
فرض کے بعد ادا کر لی اس سے آپ کی نماز ہو گئی اور آپ کی سنت بھی ادا ہوگئی، نماز
دہرانے کی ضرورت نہیں ہے تاہم آئندہ ایسا نہ کریں فرض سے پہلے والی سنت کو فرض سے
پہلے ہی پڑھیں اور فرض کے بعد والی سنت کو
بعد میں پڑھیں اور جب تک وائرل مسئلہ ہے استحاضہ کی طرح حکم پر عمل کریں۔
سوال:ايک مسلمان کے لئے غير مسلم کو ہولی کی مبارکبادی دینا کیسا
ہے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ بہت سارے مسلمان غیرمسلم کو ہولی کی مبارکبادی دے رہے ہیں؟
جواب:کسی
بھی مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ ہندوؤں کی ہولی کے موقع سے مبارک بادی پیش
کرے یا اس کام پر کسی بھی طرح کا تعاون پیش کرے کیونکہ ہولی کا تعلق عبادت سے ہے
اور غیر مسلم کی عبادت پر کسی طرح کا تعاون دینا گناہ کا کام ہے حتی کہ مبارکبادی
کے کلمات بھی نہیں کہیں گے۔آج کل بہت سارے مسلمان جہالت اور بے دینی یا دنیاوی
مفاد کی وجہ سے غیرمسلم کو اس کی عید کے موقع پر مبارکبادی پیش کرتے ہیں حتی کہ
بہت سارے مسلمان ہندؤں کی عید میں شرکت کرکے ہندؤں کی طرح عید مناتے ہیں جو ہمارے
لئے کافی افسوس کی بات ہے۔ اس مسئلہ پہ تمام
علماء کو سنجیدگی سے غور وفکر کرنا چاہئے اور اپنے بھائیوں کی اصلاح کے لئے منظم طور پر کوشش کرنی چاہئے۔
کم ازکم اتنی ذمہ داری ہم میں سے ہرکسی کی بنتی ہے کہ گھرکا ذمہ داراپنے اہل خانہ
کو اس قسم کے شرکیہ عمل سے بجائے کیونکہ قیامت میں ہر مسئول سے اس کی ذمہ داری کے
بارے میں سوال ہوگا اور گھر کا سربراہ اپنے تمام اہل خانہ کا مسئول ہوتا ہے۔
سوال:اگر حیض سے پہلے تھوڑا سا جما ہوا خون یا گدلا پانی آئے تو
کیا اسے حیض ہی شمار کیا جائے گا ؟
جواب:اگر
حیض سے پہلے جما ہوا خون یا گدلا پانی نکلے اس صورت میں کہ حیض سے متصل ہو یعنی درمیان
میں انقطاع خون نہ ہو تو ایسی صورت میں یہ حیض ہی مانا جائے گا لیکن اگر حیض سے
منفصل آئے تو یہ حیض نہیں کہلائے گا۔
سوال: جب روزے کی حالت میں
ہم وضو کرتے ہیں پھر جو پانی ہونٹوں پر لگا رہ جاتا ہے ،اگر وہ کسی طرح ہمارے منہ
میں داخل ہوجائے تب کیا روزہ ٹوٹ سکتا ہے اور بعض دفعہ دوران نماز منہ کے اندر خود
سے پانی آجاتا ہےجبکہ کافی اچھی طرح تھوک تھوک کرپانی نکالا گیاہو، نیت باندھتے ہی
منہ میں پانی آجائے تو نیت توڑ کر تھوک بھی نہیں سکتے، اس کو نگلنا پڑتا ہے۔ کیا
اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا؟
جواب:وضو
کرنے کے بعد ہونٹ پر پانی کی تری ہوتی ہے، پانی کا قطرہ نہیں ہوتا ہے جو منہ کے
اندر اور حلق میں داخل ہو جائے اس لیے اس تری میں روزہ کے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہے اور وضو میں کلی کرتے وقت
منہ میں پانی لینے کے بعد اسے پھینک دیا جاتا ہے پھر جو کچھ اس کا حصہ منہ میں لگا
رہ جائے اس کا بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے اور نماز کے وقت منہ سے پانی یا تھوک آجائے
اس میں بھی کوئی مسئلہ نہیں، اس کو نگل سکتے ہیں۔ روزہ کی حالت میں تھوک نگلنے سے
روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے اور وضو کے پانی کے جو اثرات منہ میں باقی رہتے ہیں
اس میں بھی کوئی حرج اور مسئلہ نہیں ہے۔
سوال: نماز وتر میں امام جب درود پڑھے دعائے قنوت کے بعد یعنی وصلی
اللہ علی النبی کہے تو کیا اسکے جواب میں
درود پڑھیں گے؟
جواب:
امام کے پیچھے مقتدی دعائیہ کلمات پر آمین کہہ سکتا ہے اور اللہ کی حمدوثنا والے
کلمات پر سبحان اللہ یاا س قسم کی پاکی بیان کرسکتا ہے۔ جب امام دعائے قنوت میں
"وصلی اللہ علی النبی" کہتا ہے تو اس موقع پر مقتدی بھی وہی صیغہ دہرا سکتا ہےجو امام نے کہا ہے۔
مکمل درود یعنی درود ابراہیمی پڑھنے کی یہ
جگہ نہیں ہے کیونکہ اس وقت دعا کا اختتام
ہوتا ہے اور امام کو سجدہ میں جانا ہوتا ہے۔بطور علم یہاں یہ بات بھی معلوم رہے کہ
"وصلی اللہ علی النبی" سندا ثابت نہیں ہے تاہم اسے کہنے میں حرج نہیں ہے
کیونکہ دعائے قنوت میں مزید کلمات اور دعاؤں کا اضافہ کا جاسکتا ہےجب اسے قنوت
نازلہ کی شکل دی جائے۔
سوال: تراویح کی نماز میں جب سجدہ تلاوت آتا ہے اس وقت سجدے میں جاتے ہوئے اور سجدے سے اُٹھتے ہوئے رفع
الیدین کرنا ہے؟
جواب:سجدہ
تلاوت کے لیے سجدہ جاتے وقت رفع یدین نہیں
کرنا ہے اور نہ ہی سجدے سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرنا ہے۔ جیسے بغیر رفع یدین کے
سجدے میں جایا جاتا ہے، اسی طرح سجدے میں جائیں گے اور اسی طرح سجدے سے اٹھیں گے۔
سوال:کوئی گھر میں وتر کی نماز میں دو رکعت پر بیٹھ کر نماز پڑھائے
اور اس میں لوگ شریک ہوکر عبادت کریں توان
کو ویسے ہی اجر ملے گا جیسے ساری رات عبادت کرنے کا حدیث میں اجر بتایا گیا ہے یا یہ اجر اس کے لئے ہے جو مسجد میں امام کے ساتھ
نماز پڑھتا ہے؟
جواب:
اس میں پہلا مسئلہ یہ ہے کہ وتر میں دو رکعت پہ بیٹھنا صحیح نہیں ہے، اگر کوئی اس
طرح سے وتر پڑھائے تو اس کے پیچھے وتر نہیں پڑنا چاہیے یا اس کو بتانا چاہئے کہ
مغرب کی نماز کی طرح وتر نہ پڑھائے یعنی تین رکعت مسلسل پڑھائے، دو رکعت پر نہ
بیٹھے۔دوسری بات یہ ہے کہ کہیں پر بھی کوئی امام رات کی عبادت کرائے اور مقتدی اس
کے ساتھ شروع سے لے کر آخر تک نماز پڑھے
تو اس کو ساری رات عبادت کا ثواب ملے گا۔ یہ مسجد کے ساتھ خاص نہیں بلکہ گھر اور
مسجد دونوں کو شامل ہے۔
سوال: سجدہ تلاوت کی دعا کیساتھ سجدے کی تسبیحات بھی پڑھ سکتے ہیں یعنی سبحان ربی العظیم یا صرف تلاوت کی دعا
ہی پڑھیں گے؟
جواب:
سجدہ تلاوت میں سجدہ تلاوت کی دعا پڑھنا اصل ہے یعنی یہ دعا پڑھنا کافی ہے تاہم
اگر اس دعا کے پڑھنے کے بعد وقت ملتا ہے تو تسبیحات بھی پڑھ سکتے ہیں مزید دعائیں
بھی کر سکتے ہیں کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال: مجھ سے ایک بہت فاش غلطی ہوگئی ہے وہ یہ ہے کہ طبیعت کی
خرابی کی وجہ سے دماغ ماؤف سا ہے، میں سحر کے وقت گھڑی دیکھی مگر ذہن میں خیال آیا
کہ ابھی وقت باقی ہے۔سحری کا وقت 5:47 پر ختم ہوتا ہے مگر ذہن میں خیال آیا کہ
5:87 سحری کا وقت ہے جبکہ یہ وقت تو اصلا ہوتا ہی نہیں ہے۔ابھی کافی وقت ہے سمجھ
کربرش کیا، دانت میں درد ہورہا تھا، منجن دانتوں میں لگایااور سوچا جب وقت ہوگا تو
کلی کرلوں گی ۔ جب باہر آئی تو چھ بج رہاتھا ۔میں پریشان ہوگئی اور جلدی سے کلی
کرلی ۔برش احتیاط سے کی یا نہیں یا منجن کا کوئی ذرہ حلق سے نیچے تو نہیں اترگیا
کیونکہ میں نے منجن انگلی کے پور کے کنارے سے اندر والے ایک دانت میں لگائی تھی،
میرے اس روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب:اس
مسئلہ میں پہلی بات یہ یاد رکھیں کہ اگر روزہ کی حالت میں سہوا کوئی کام ہوجاتا ہے
جیسے منجن والی ہی بات ہے اس سے روزہ پر اثر نہیں پڑے گا کیونکہ یہ لاعلمی کا عمل
ہے جیسے کوئی بھول کر روزہ کی حالت میں کھاپی لے تو اس کا روزہ اپنی جگہ درست رہتا
ہے، یہاں پر بھی یہی مسئلہ ہے۔دوسری بات یہ ہے کہ آپ کو یہ وسوسہ ہورہا ہے کہ کہیں
منجن کے ذرات حلق میں نہ اتر گئے ہوں ، اس وسوسہ کی کوئی حیثیت نہیں ہے ، آپ کا
روزہ اپنی جگہ درست ہے اور اس میں بلاوجہ شک و شبہ کرنے کی ضرورت نہیں کہ حلق کے
نیچے کچھ چلا گیا ہوگا، دین اسلام یقین اور ثبوت پر قائم ہے نہ کہ وسوسہ اور شک و
شبہ پر۔ویسے بھی آپ کو یہ علم ہوگیا تھا کہ چھ بج رہا ہے یعنی سحری کا وقت ختم
ہوگیا ہے توروزہ کا خیال کرکے اچھی طرح ہی
منہ کی صفائی کئے ہوں گے۔نیر یہ بھی یاد رکھیں کہ روزے کی حالت میں بھی آدمی مسواک
کرتا ہے حتی کہ معمولی اثر والا توتھ پیسٹ بھی کر سکتا ہے اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا
ہے بلکہ کوئی اورسادہ منجن ہو جس کا اثر
معدے تک نہیں پہنچتا ہو وہ بھی روزہ کی حالت میں استعمال کرسکتے ہیں بشرطیکہ منہ کی صفائی اچھی
طرح کی جائے اور ذرات حلق کے نیچے نہ اتریں۔
سوال: ایک خاتون کو پہلے سے ہی بڑے بچے ہیں جو ہایرسکول میں پڑھتے
ہیں، اب پیریڈ رکا ہوا ہے، کبھی پیریڈ تاخیر سے بھی آتا ہے لیکن ڈر ہے کہ کہیں حمل
نہ ہو جائے اس لیے شوہر نے کہا اگر پوزیٹو ہے تو صاف کردو۔ اس خاتون میں اب صحت اور ہمت نہیں ہے کہ ایک
اور بچے کو سنبھال سکے تو صاف کرنا کس حد
تک صحیح ہوگا جبکہ میاں بیوی دونوں کی رضامندی ہے اس میں؟
جواب:
حمل ٹھہرنے سے پہلے اگر میاں بیوی ضرورت و مصلحت کی بنیاد پر حمل روکنے والی کوئی
تدبیر کرتے ہیں یا منی شرمگاہ کے باہر خارج کیا جائے تو اس میں شرعا کوئی حرج اور
مسئلہ نہیں ہے لیکن حمل ٹھہرنے کے بعد اسے صاف کرنا یا اس کا اسقاط کرنا جائز نہیں
ہے کیونکہ حمل ایک نفس اور ایک جان ہے اس کا ضائع کرنا ایک جان کا قتل کرنا ہے۔ اس
میں میاں بیوی کی مرضی کا کوئی دخل نہیں ہے۔ اس وجہ سے اگر عورت کو حمل ٹھہر گیا
ہو تو عورت کے لیے بلاعذر اسے گرانا شرعا جائز نہیں ہے۔اس بارے میں مزید تفصیل کے
لئے میرے بلاگ پر مضمون"اسقاط حمل پہ دیت وکفارہ کا حکم" پڑھیں۔
سوال: جب روزے کی حالت میں بیچ روزہ میں حیض آجائے اور روزہ ٹوٹ
جائے تو کیا روزہ توڑنے کے لیے کوئی دعا
پڑھی جاتی ہے؟
جواب:
اگر کوئی عورت روزے کی حالت میں ہو اور اسے حیض آجائے تو حیض کے آنے ہی سے اس کا روزہ خود بخود ٹوٹ جاتا ہے، اس کو توڑنے کی
ضرورت نہیں پڑتی ہے اور نہ ہی اس کو توڑنے کے لیے اسلام نے ہمیں کوئی دعا سکھائی
ہے۔ جو کوئی عورت ایسا سوچ کر کہ دعا پڑھنے سے روزہ ٹوٹتا ہے، دعا پڑھ کر روزہ
توڑتی ہے وہ اس معاملہ میں شرعی حکم سے نابلد ہے۔ کسی عورت کو ایسا عمل کرنے کی
ضرورت نہیں ہے بلکہ اگر کسی کو ایسا کرتے دیکھیں تو اسے اس عمل سے منع کریں۔باقی
حیض کی حالت میں عورت ذکر و اذکار اور دعائیں کرسکتی ہے، یہ ایک الگ مسئلہ ہے۔
سوال: ایک خاتون انڈیا سے سعودی عرب سفر کرنے والی ہے اور وہ روزہ سے ہے ،اس کی فلائٹ کا ٹائم تقریباً شام 5:15 کو ہے تو
وہ افطار کس وقت کرے گی؟
جواب:
جو عورت روزہ سے ہو اور دنیا کے کسی حصے کا سفر کرنے والی ہو، افطار کے وقت وہ جس
جگہ موجود ہوگی اس جگہ کے حساب سے اسے افطار کرنا ہوگا مثلا ممبئی ایئرپورٹ پر ہو
تو اس جگہ کے اعتبار سے افطار کرنا ہےیعنی اس جگہ افطار کا جو وقت ہو اس وقت پر
افطار کرنا ہے اور اگر خلا میں یعنی جہاز میں ہو تو جہاز میں ہوتے ہوئے جب تک سورج
ڈوب نہ جائے تب تک اسے روزہ نہیں کھولنا ہے۔ جب سورج ڈوب جائے تب روزہ افطار کرے۔
سوال: کیا زکوٰۃ کے پیسے
غریب بچی کی شادی میں دے سکتے ہیں؟
جواب:
جی بالکل، زکوۃ کے پیسے غریب بچی کی شادی میں دے سکتے ہیں زکوۃ میں غریب و مسکین
کا حق ہے۔ ان کی جو بھی بنیادی ضروریات ہیں ان کے لیے زکوۃ کی رقم دی جا سکتی ہے۔
سوال: ایک خاتون نے بیس لاکھ کسی کاروبار میں انویسٹ کیا ہے اور کچھ لاکھ
منافع بھی حاصل ہوا ہے تو زکوۃ کس پر اور کس طرح دینی ہوگی؟
جواب:
زکوۃ کے لیے دونوں رقم کو جمع کیا جائے گا یعنی انویسٹ اور منافع ان دونوں کو ملا
کر جو رقم بنے گی اس کے ایک سال ہونے پر ڈھائی فیصد زکوۃ دینی ہے تاہم منافع میں
صرف وہی منافع اس میں شامل کیا جائے گا جو ایک سال تک باقی رہا ہے جو خرچ ہو گیا
اس کو شمار نہیں کیا جائے گا۔
سوال:حدیث میں ہے کہ رات کو کھانا ڈھانپ کر رکھیں، اگر بعض اوقات ہم
کھانا نہیں ڈھانپ سکتے تو کیا وہ کھانا پھر اگلے دن کھا سکتے ہیں یا وہ ضائع کر
دینا چاہیے، اس بارے میں کیا حکم ہے ؟
جواب:
کھانا اللہ کی ایک نعمت ہے، اگر بعض اوقات اسے نہیں ڈھک سکے تو اگلے دن بلاشبہ اس
کو کھا سکتے ہیں، صرف کھانا کھلا رہ جانے کی وجہ سے اسے پھینکنا ہرگز جائز نہیں ہے
بلکہ کھانا پھینکنا اللہ کی نعمت کی ناقدری ہے۔ہاں اگر اس میں کچھ گر جانے کی وجہ
سے کھانا خراب ہو گیا ہو یا اس میں بو باس آجائے جس کی وجہ سے کھانے کے قابل نہ ہو
تو اسے جانور وغیرہ کو کھلا دیں لیکن کھانا اگر درست ہو تو آپ بلاشبہ اسے کھا سکتے
ہیں۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔