Monday, April 28, 2025

آپ کے سوالات اور ان کے جوابات(56)

آپ کے سوالات اور ان کے جوابات(56)

جواب از شیخ مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ
جدہ دعوہ سنٹر، حی السلامہ- سعودی عرب

سوال: کیا اعتکاف کچھ گھنٹوں کا بھی کیا جا سکتا، ہر روز مسجد تراویح پڑھنے جائیں تو اعتکاف کی نیت کی جا سکتی، اسی طرح تراویح کے بعد ایک دو گھنٹہ بیٹھ کر عبادت بھی ساتھ کر لی جائے تو ایسے اعتکاف کی نیت درست ہوگی؟
جواب: نبی ﷺ سے رمضان میں آخری عشرہ کا اعتکاف ثابت ہے، آپ نے کبھی رمضان میں گھنٹہ دو گھنٹہ کا اعتکاف نہیں کیا ہے تاہم اہل علم سے منقول ہے کہ گھنٹہ دو گھنٹہ یا پورے دن یا دن کے ایک حصے کا اعتکاف کی نیت سے مسجد میں ٹھہر سکتے ہیں۔ شیخ ابن باز اور شیخ صالح فوزان اور بہت سے اہل علم بیان کرتے ہیں اس لئے آپ رمضان میں کچھ دیر کے اعتکاف کی نیت کرلیتے ہیں تو ان شاء اللہ اس میں حرج نہیں ہے۔
سوال: اگر کوئی انڈیا میں ایسے اسٹیٹ اور شہر میں رہتا ہے جہاں غیر مسلم زیادہ ہے اور مسلم مخالف سرکار ہو اور مسلم مخالف مہم چل رہی ہے اور وه اس جگہ سے حیدرآباد جیسی کسی ایسی ریاست میں رہنے جائے جہاں مسلمان زیاده ہیں اور مسلمانوں کے لئے دین کو فالو کرنا آسان ہے تو کیا اس میں ہجرت كي نيت كرسكتے ہے، اس سے ہجرت کا ثواب حاصل ہوگا؟
جواب:اصل میں ہجرت دارالکفر سے دارالاسلام کی طرف سفر کرنا ہے جبکہ پورا ہندوستان دارالکفر ہے اور جن علاقوں میں مسلمانوں کی کثرت ہے، وہاں عبادت کے لئے آسانی تو ہے لیکن حقیقت میں پورے ہندوستان میں مسلمانوں کے لیے بدامنی ہے پھر بھی آدمی اپنی نیت کے اعتبار سے ثواب پاتا ہے۔ جو دین قائم رکھنے اور عبادت کرنے کی نیت سے ایک جگہ سے دوسری جگہ کا سفر کرتا ہے، یقینا نیت کے اعتبار سے اجر و ثواب پائے گا۔
سوال: کسی کے پاس بیس پچیس گرام سونا ہے جو کہ تقریبا ڈھائی تولہ بنتا ھے اور بینک میں چار لاکھ چالیس ہزار اور ستائیس ہزار چار سو پچھتر بینک میں ہے، کیا یہ نصاب کو پہنچ رہا ہے۔ کسی کا کہنا ہے کہ سونے کی قیمت بہت بڑھ گئی ہے اس لئے قیمت دیکھی جائے گی، کتنا تولہ سونا ہے یہ نہیں دیکھا جائے گا؟
جواب:پچاسی گرام سونا میں زکوۃ فرض ہوتی ہے اور بیس پچیس گرام سونا کو ستائیس ہزار میں جوڑتے ہیں تو سونے کا نصاب نہیں بنتا ہے۔ پچاسی گرام سونے کی اس وقت پاکستان کے حساب سے بائیس لاکھ کے قریب قیمت بنتی ہے۔ سونا اور پیسے دونوں کو ملا کر سونے کا نصاب نہیں بن رہا ہے اس لئے اس میں زکوۃ نہیں ہے۔
سوال: ایسی بیوی کا کیا حکم ہے جو شوہر سے بدتمیزی کرتی ہے، روز دن و رات گھر میں تنگ کرتی ہے، کام پر نہ جانے دینا ، ہمیشہ جھگ جھگ کرنا، باہر ساتھ جانے کے لئے ہمیشہ ضد کرنا اور باہر کے کھانے کے لئے ضد کرنا یہاں تک کہ اب اس نے شوہرپر ہاتھ بھی اٹھادیا ہے جبکہ شوہر کی طرف سے کوئی زیادتی اور ناانصافی نہیں ہے۔ دن و رات کا سکون حرام کرکے رکھی ہے۔ سوتے وقت بھی کوئی نہ کوئی بہانہ بناکر جگادینا ، باہر رہے تو فون پہ فون کرکے تنگ کرنا ایسے میں شوہر کیا کرے؟
جواب: بیوی پر شوہر کی خدمت اور اس کی اطاعت کرنا واجب ہے لیکن جو بیوی شوہر کی بات نہ مانے بلکہ الٹا اس کے ساتھ زیادتی اور من مانی کرے تو ایسی صورت میں مختلف طریقے سے بیوی کی اصلاح کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ پہلے گھر میں بٹھاکر قاعدہ سے نصیحت کرے اور اس پر عمل کرنے کی دعوت دے اور اگر وہ نصیحت قبول نہ کرے اور گھر میں رکھ کر اصلاح کرنا مشکل ہو تو اسے کچھ مہینوں کے لیے میکے بھیج دے ساتھ ہی اس کے والدین کو اس بات کی شکایت بھی کی جائے تاکہ وہ ٹھیک کرکے اپنی بیٹی کو بھیجے۔ اگر ٹھیک ہوکر میکے سے نہ آئے تو پھر لڑکی کے میکے والوں کے ساتھ اصلاحی پنچایت کرے اور بیوی کی جو زیادتی ہے اسے لکھ کر بیوی سے ترک کرنے کا وعدہ کرایا جائے۔ اگر وہ اس پر عمل نہیں کرتی ہے تو پھر ایسی بیوی سے طلاق دے کر جدائی اختیار کی جاسکتی ہے۔
سوال: اگر حیض سے پہلے کبھی کبھی لال اسپاٹ دکھائی دے تو صلاۃ وصوم کا کیا حکم ہے؟
جواب:حیض سے پہلے منفصل طور پر داغ دھبہ ظاہر ہو تو اسے حیض شمار نہیں کریں گے، اس وقت نماز اور روزہ ادا کرنا ہے اور جب حیض سے متصل آئے تو اسے حیض شمار کریں گے۔ ایسے میں نماز و روزہ سے رک جانا ہے۔
سوال: ایک بہن کا سوال ہے کہ سونے میں جو زکاۃ واجب ہوتی ہے فی الحال اس کی استطاعت نہیں ہے کہ پیسوں میں ادا کرسکے تو کیا دوسرے مہینے میں ادا کرسکتی ہے؟
جواب:نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی زکوۃ سونے میں سے ہی ادا کرنے کے لیے کہا ہے لہذا جس خاتون کے پاس زکوۃ کے لئے پیسہ نہ ہو وہ کچھ سونا بیچ کر زکوۃ ادا کرسکتی ہے اور اگر کہیں سے پیسہ آنے کا امکان ہو تو کچھ انتظار کر لے جب پیسہ آجائے اس وقت زکوۃ ادا کر دے۔ عموما عورتوں کے پاس اپنے زیورات کی زکوۃ کے لئے پیسے نہیں ہوتے ہیں، وہ عورتیں تھوڑا تھوڑا کرکے سال بھر پیسہ جمع کرتی رہے اور جب زکوۃ کا وقت ہوجائے اسی جمع شدہ پیسے سے زیورات کی زکوۃ ادا کردے۔
سوال: معلوم کرنا ہے کہ زکوٰة میں سے فلسطین فنڈز میں دیا جاسکتا ہے یا دیگر صدقات میں سے دیا جائے گا کیونکہ زکوٰة کے مصارف تو متعین ہیں؟
جواب:فلسطین کے مسلمان اس وقت ضرورت مند اور محتاج ہیں بلاشبہ ان کو زکوۃ دے سکتے ہیں، وہ زکوۃ کے مصارف میں داخل ہیں۔ زکوۃ کے علاوہ صدقات و عطیات سے بھی اہل فلسطین کی بھرپور مالی مدد کرنی چاہئے۔
سوال: جب ہم عورتیں جماعت کے ساتھ نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں تو امام کو فالو کرنا ہوتا ہے لیکن جب امام بہت تیز نماز پڑھتا ہو اور ہم سورہ فاتحہ میں بھی اس کو فالو نہ کرسکیں پھر کیا کرنا چاہئے۔ تشہد میں بھی ہم نے ابھی پورا نہیں پڑھا ہو اور امام سلام پھیر دے پھر کیا کرنا چاہئے؟
جواب: سورہ فاتحہ نماز کا رکن ہے، اگر نماز میں سورہ فاتحہ نہ پڑھ سکیں تو نماز ہی نہیں ہوتی ہے اس وجہ سے نماز کی جو صورت حال آپ نے ذکر کی ہے، درست نہیں ہے۔ اگر ایسے امام کو خبر کرسکیں تاکہ وہ سکون سے نماز پڑھائے تو ٹھیک ہے ورنہ آپ اس جگہ نماز پڑھیں جہاں سکون سے نماز پڑھی جاتی ہے۔ اگر کہیں ایسی جگہ میسر نہ ہو تو آپ گھر میں اکیلے نماز پڑھیں کیونکہ عورت پر مسجد جانا اور جماعت سے نماز پڑھنا فرض نہیں ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جلدی جلدی نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے، نماز کو سکون سے اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا چاہیے۔ تشہد کا معاملہ تو آسان ہے ، اگر امام سلام پھیردے اور مقتدی کی دعائیں باقی ہیں تو وہ اپنے اذکار ودعا پڑھ کر سلام پھیرے۔
سوال: صرف قرآن کی تلاوت کرنے سے بھی زیادہ ثواب ملتا ہے یا تفسیر کے ساتھ پڑھنے سے زیادہ ثواب ملتا ہے؟
جواب:قرآن کی تلاوت ایک الگ چیز ہے اور قرآن کی تفسیر پڑھنا ایک الگ چیز ہے۔ آپ تلاوت کریں گے تو تلاوت کا اجر ملے گا اور جب تفسیر پڑھیں گے تو علم حاصل کرنے کا جو اجر ہے وہ ملے گا۔ دونوں الگ الگ چیزیں ہیں اور دونوں کام کرنا چاہیے مگر رمضان میں زیادہ سے زیادہ تلاوت پر توجہ دینی چاہیے۔ جب مناسب وقت ملے تو تفسیر قرآن کا بھی مطالعہ کریں۔
سوال:ایک بہن مانع حیض ادویات کا استعمال کر رہی تھی تاکہ ماہ رمضان میں پورے روزے رکھ سکے لیکن اس کو حیض آگیا اور اب بہت زیادہ پریشان ہے، بارہ دن ہو گئے ہیں لیکن ابھی بھی ویسے ہی ہے۔کیا اب وہ استحاضہ کا خون ہے اور کیا وہ روزے رکھ سکتی ہے؟
جواب:میں اسی لیے عام طور سے مانع حیض دوا کھانے سے منع کرتا ہوں کیونکہ یہ حیض پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اگر آنے والے خون میں حیض کے صفات پائے جاتے ہوں اور تسلسل کے ساتھ یعنی بغیر انقطاع حیض کے خون آرہا ہے تو اب تک آنے والا خون حیض ہی مانا جائے گا۔ ان دنوں عورت کو نماز و روزہ سے رکنا ہے۔ جب خون آنا بند ہوجائے اور پاکی ظاہر ہوجائے پھر غسل کرکے نماز و روزہ کی پابندی کرے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اگر پندرہ دن سے زیادہ خون آئے تو پندرہ دن کے بعد استحاضہ مانے اور غسل کرکے نماز و روزہ قائم کرے۔
سوال: کسی خاتون کو ایک مہینہ میں دوسری دفعہ حیض آگیا ہے۔ پہلے رمضان کے شروع میں حیض آیا تھا اور اب پھر ایک ہفتہ بعد آگیا ہے، اس بارے میں رہنمائی کردیں؟
جواب:ان دونوں پیریڈ پر غور کریں اور معلوم کریں کہ کس میں حیض کی صفات ہیں اور مجھے لگتا ہے یا تو پہلے والے خون میں حیض کی صفات ہوں گے یا جو ابھی آیا ہے اس میں حیض کی صفات ہوں گے۔ اگر اس وقت آنے والے خون میں حیض کی صفات نہیں ہیں تو تب روزہ رکھیں، نماز پڑھیں اور اگر اس میں حیض کی صفات ہیں نیز حیض کی عادت کے ایام بھی ہیں تو روزہ و نماز سے رک جائیں۔ اور حیض کی صفات معروف ہیں، وہ خون گاڑھا، کالا اور بدبودار ہوتا ہے۔
سوال: اگر کوئی عورت کسی جگہ تراویح پڑھ رہی ہے لیکن قرآن کی تلاوت وہ اس طرح کرے جیسے تراویح میں سورہ البقرہ پڑھے، پھر گھر آکر اس کے آگے سے تلاوت کرے آل عمران پھر آگے دن تراویح میں سورہ النساء پڑھے تو اس طریقہ سے تراویح پڑھنا درست ہے؟
جواب:اس طرح کرنے میں کوئی حرج نہیں بالکل درست ہے۔ قرآن کی تلاوت آپ جیسے کرنا چاہیں، اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔ ہاں تلاوت میں تکلف اور مشقت سے پرہیز کریں۔ آسانی کے ساتھ تراویح میں قرات اور تلات کیا کریں۔
سوال: رمضان میں سرکش شیاطین قید ہوتے ہیں تو کیا ہمارے قرین بھی قید کردئے جاتے ہیں، میں نے سنا ہے کہ جو شخص اپنی اصلاح نہیں کرتا ہے شیطان پھر اس کے ساتھ ہوتا ہے۔ اسی طرح اگر رمضان میں نماز کے دوران وسوسہ آئے تو کیا اعوذ باللہ من الخنزب پڑھنا چاہئے یا یہ نفس کی طرف سے ہے؟
جواب:رمضان میں صرف سرکش شیاطین قید ہوتے ہیں یعنی ہر قسم کے شیاطین قید نہیں ہوتے اور قرین کے قید کے بارے میں کوئی خاص نص نہیں ہے۔ بظاہر معلوم ہوتا ہے یہ قید نہیں ہوتا اس وجہ سے انسان رمضان میں بھی برے کام کرتا ہوا نظر آتا ہے۔ اور شیطان کے قید ہونے سے مراد بعض علماء نے یہ لیا ہے کہ یہ شیطان رمضان میں لوگوں کو اس طرح گمراہ نہیں کر پاتا جیسے دیگر مہینوں میں کر پاتا ہے اور بھی کئی معنی بیان کیے گئے ہیں۔
رمضان میں شیطان سے پناہ مانگنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ہم جب بھی قرآن کی تلاوت کرتے ہیں اس میں بھی شیطان سے پناہ مانگتے ہوئے تلاوت کرتے ہیں اور کسی کو نماز میں کثرت سے وسوسہ آئے تو وہ شیطان سے پناہ مانگ سکتا ہے جیسے نبی ﷺ نے اس کی تعلیم دی ہے۔
سوال: ایک خاتون نے نو لاکھ کا سونا سونار کے پاس گروی رکھ کر پانچ لاکھ کا قرض لیا ہے اور اس میں سے ایک لاکھ ادا کردیا ہے تو اس پر کیسے زکوۃ دینا ہے یعنی نو لاکھ کے سونے پر کیسے زکوۃ دینی ہے؟
جواب:گولڈ کا گرام کتنا ہے اور اس میں سے خالص سونا کتنا بنے گا اور اس کی اصل قیمت کتنی بنے گی۔ یہ سب اندازہ لگا کر اس کی قیمت میں سے ڈھائی فیصد زکوۃ دینی ہے۔ قرض پر اسے زکوۃ نہیں دینا ہے لیکن سونے پر اسے زکوۃ دینا ہے اگر وہ نصاب بھر ہو اور اس پر ایک سال ہوگیا ہو۔
سوال: میرا ایک بیٹا ہے اور میں اعتکاف کرنا چاہتی ہوں۔ اگر مسجد میں اعتکاف کرتی ہوں تو سحری و افطاری کا مسئلہ ہوگا اور بیٹے کی بھی ذمہ داری مجھ پر ہے۔ گھر میں ہم صرف دو ہی ہیں۔کیا ایسی مجبوری میں، میں گھر میں اعتکاف کرسکتی ہوں کیونکہ سحری و افطاری بنانے والا کوئی نہیں اور نہ بچے کی دیکھ بھال والا کوئی ہے؟
جواب:پہلی بات یہ ہے کہ جو کام کاج سے بالکل متفرغ ہو وہ اعتکاف کرے اور دوسری بات یہ ہے کہ اعتکاف کی جگہ صرف اور صرف مسجد ہے، گھر میں اعتکاف نہیں کیا جائے گا۔ اگر آپ کے پاس گھریلو ضرورت ہے، مسجد میں اعتکاف نہیں کرسکتے ہیں تو اعتکاف ملتوی کر دیں کیونکہ گھر میں اعتکاف نہیں ہوگا۔ الحمدللہ اگر کسی کے پاس سچی نیت ہو اور چاہتے ہوئے بھی اس پر عمل نہ کر سکے تب بھی اللہ تعالی اس عمل کا اجر و ثواب دیتا ہے۔
سوال: میری عمر پچاس سال ہے اور مجھے دو مہینے کے بعد حیض ہوا ہے، خون برابر نہیں آتا، ہرمہینے پانچ دن میں پاک غسل کرلیتی ہوں۔ اس بار رمضان میں سات دن ہوا ہے خون بندہونے کا نام نہیں لیتا، بہت زیادہ بھی نہیں ہے، آج سات دن پر روزہ رکھی ہوں اسپاٹنگ سمجھ کر۔۔کیا میرا روزہ رکھنا صحیح ہوگا؟
جواب:اگر آپ کو ابھی تک برابر ہر مہینے حیض آرہا ہے اور حیض کی عادت پانچ رہی ہے تو یاد رکھیں حیض کے ایام کبھی کم یا زیادہ ہو سکتے ہیں اور اس صورت میں خون آنے کا اعتبار ہوگا نہ کہ عادت کا یعنی جس مہینے جتنے دن حیض کے صفات والا خون آئے اتنے دن حیض مانا جائے گا۔
ابھی ان دنوں حیض کے خون جب تک آئیں اور اس میں حیض کے صفات ہوں اس وقت تک حیض ہوگا اور جب حیض سے پاکی ہو جائے اس وقت غسل کر کے نماز روزہ کی پابندی کرنا ہے۔
آپ نے پاکی کا خیال کئے بغیر روزہ رکھ لیا ہے اس لئے آپ چیک کریں کہ ابھی تک ہلکا ہی سہی برابر خون آیا ہے اور خون ابھی ہے تو یہ حیض کا ہی دن ہے، اس میں روزہ نہیں ہوگا۔ حیض کو چیک کرنے کے لئے صاف روئی کا ٹکڑا لیں اور شرمگاہ میں داخل کرکے چیک کریں کہ اس میں خون لگتا ہے یا نہیں؟ خون لگتا ہے تو حیض ہے اور اسی طرح چیک کرتے رہیں جب روئی کے ٹکڑے میں خون نہ لگے تب حیض سے پاکی ہوگی اس وقت سے روزہ رکھنا ہے۔
سوال: ایک خاتون کے حیض کے ایام سات سے آٹھ دن ہیں، آٹھ دن کے بعد پاک ہوجاتی ہے، اس کے بعد غسل کرلیتی ہے، شعبان میں حیض کے ایام دس دن ہوگئے تھے، دس دن کے بعد اس نے غسل کیا، رمضان میں بھی دس دن گئے ہیں، دسواں روزہ ہے اور وہ ابھی تک پاک نہیں ہوئی ہے جبکہ عادت آٹھ دن کی تھی اور ابھی دو ماہ سے دس تک کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ کیا دس دن بعد غسل کرسکتی ہے یا جب تک خون آئے اس وقت رکنا ہے؟
جواب:حیض میں اصل عادت کا اعتبار نہیں ہوتا ہے بلکہ حیض کے خون آنے کا اعتبار ہوگا یعنی جس مہینہ جتنے دن خون آئے گا اتنا دن حیض مانا جائے گا بشرطیکہ مسلسل آئے۔
شعبان میں جس طرح دس دن حیض آئے وہ سب حیض ہی مانا جائے گا۔ اسی طرح رمضان میں جس طرح مسلسل دس دن سے خون آرہا ہے تو یہ حیض کا ہی خون مانا جائے گا۔ جب وہ خاتون حیض سے پاک ہو اس وقت غسل کر کے روزہ رکھنا شروع کرے۔
سوال: جب ہم جماعت سے نماز پڑھ رہے ہیں اور آخری تشہد میں ہماری دعائیں ختم ہونے سے پہلے امام اگر سلام پھیردے تو ہمیں بھی فورا سلام پھیردینا چاہئے یا جو دعا پڑھ رہے تھے بس اس کو مکمل کرکے سلام پھیرنا چاہئے یا اپنے سارے اذکار پڑھ کر دیر سے سلام پھیرسکتے ہیں؟
جواب:اگر امام سلام پھیر دے اور مقتدی ابھی تک تشہد کے اذکار نہیں پڑھا ہے تو اسے چاہیے کہ اپنے سارے اذکار پڑھ لے پھر اس کے بعد سلام پھیرے۔
سوال: ایک خاتون جسے نماز اور قرآن نہیں آتا کیونکہ وہ پڑھنا لکھنا نہیں جانتی۔ سورۃ الفاتحہ سن کر کچھ یاد ہو گئی ہے، حافظہ بھی کمزور ہے، نماز مکمل سیکھ لینے تک نماز کے ارکان میں اسے کیا پڑھنا چاہئے؟
جواب:جو مسلمان ہے، عاقل وبالغ اور بڑی عمر کا ہوگیا ہے اور اسے نماز کے اذکار یاد نہیں ہیں تو یہ افسوس کی بات ہے۔ نماز میں بہت زیادہ اذکار نہیں ہیں جو ایک مسلمان کے لئے بھاری ہوں۔ اسے چاہیے کہ جتنی جلدی ہوسکے نماز کے اذکار یاد کرنے کی کوشش کرے تاکہ وہ صحیح سے مکمل اذکار کے ساتھ نماز پڑھ سکے۔ شوق ہو تو یہ کام مشکل نہیں ہے۔ جب تک اسے جو چیزیں یاد ہیں مثلا قرآن اور اذکار میں سے ان چیزوں کو نماز میں پڑھتی رہے۔
قیام کی حالت میں سورہ فاتحہ جو یاد ہے وہ پڑھے، رکوع اور سجدہ کی چھوٹی سی تسبیح ہے جو چھوٹے سے چھوٹے بچہ کو یاد ہوتی ہے، سبحان ربی العظیم اور سبحان ربی الاعلی وہ پڑھا کرے اور قعدہ میں جو بھی ذکر یاد ہو وہ پڑھے، سبحان اللہ ، الحمدللہ، لاالہ الااللہ وغیرہ ۔ درود یاد ہو تو وہ پڑھے ساتھ ہی نماز کے اذکار ازبر کرنے کی کوشش کرے۔
سوال: حیض سے پاکی پہ ہمیشہ یہی کوشش رہتی ہے کہ سورج نکلنے سے پہلے نماز فجر ادا ہو جائے لیکن کبھی باوجود نیت اور کوشش کے کسی مجبوری کی وجہ سے غسل کرتے کرتے سورج نکل جائے اور سورج نکلنے کے بعد نماز فجر ادا کرے تو اس صورت میں روزہ صحیح ہوگا؟
جواب:اگر عورت فجر سے پہلے حیض سے پاک ہوگئی تھی اور اس نے فجر سے پہلے روزہ کی نیت بھی کرلی یہاں تک کہ اس نے غسل فجر کے بعد یا سورج نکلنے سے پہلے یا سورج نکلنے کے بعد کیا ہے تو اس کا روزہ اپنی جگہ درست ہے۔ حیض سے پاکی حاصل ہونے پر غسل سے پہلے روزہ کی نیت کرنا اور سحری کھانا صحیح ہے تاہم عورت کو یہ چاہیے یہ تھا کہ فجر کے وقت ہی غسل کرلیتی تاکہ وقت پر فجر کی نماز پڑھ پاتی۔
سوال: مکان کی حفاظت :کوئی شخص صبح کے وقت یہ کلمات پڑھ لے شام تک اسے کوئی مصیبت نہیں پہنچے گی۔ (اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، عَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ، وَأَنْتَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، مَا شَاءَ اللهُ كَانَ وَمَا لَمْ يَشَأْ لَمْ يَكُنْ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ، أَعْلَمُ أَنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، وَأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي، وَمِنْ شَرِّ كُلِّ دَابَّةٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا، إِنَّ رَبِّي عَلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ)۔ترجمہ:اے اللہ تو میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، میں تجھ پر ہی بھروسہ کرتا ہوں، تو عرش عظیم کا مالک ہے، تو جو چاہے وہ ہو اور جو تو نہ چاہے وہ نہ ہو، تمام طاقت و قوت اللہ کے لیے ہے جو بلند و عظمت والا ہے، میں جانتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے اور کوئی چیز اس کے احاطہ علم سے باہر نہیں ہے، اے اللہ میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں اپنے نفس کے شر سے اور ہر رینگنے والی شیء کے شر سے کہ تو اس کی پیشانی پکڑنے والا ہے، اے میرے رب مجھے سیدھے راستے پر چلا۔۔۔کیا یہ دعا صحیح ہے؟
جواب:مکان کی حفاظت کے سلسلے میں یہ روایت ملتی ہے مگر یہ ضعیف ہے یعنی یہ کلی طور پر صحیح نہیں ہے۔ حدیث کی رسرچ ویب سائٹ پر یہ فیک حدیث کے طور پر۔
-
حديث: جاء رجل إلى أبي الدرداء فقال: يا أبا الدرداء، قد احترق بيتك، فقال: ما احترق، لم يكن الله عز وجل ليفعل ذلك بكلمات سمعتهن من رسول الله صلى الله عليه وسلم، من قالها أول نهاره لم تصبه مصيبة حتى يمسي، ومن قالها آخر النهار لم تصبه مصيبة حتى يصبح: اللهم أنت ربي، لا إله إلا أنت، عليك توكلت، وأنت رب العرش العظيم، ما شاء الله كان، وما لم يشأ لم يكن، لا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم، أعلم أن الله على كل شيء قدير، وأن الله قد أحاط بكل شيء علمًا، اللهم إني أعوذ بك من شر نفسي، ومن شر كل دابة أنت آخذ بناصيتها، إن ربي على صراط مستقيم.
وفي لفظ: أنه تكرَّر مجيء الرجل إليه يقول: أدرِك دارك؛ فقد احترقت، وهو يقول: ما احترقت؛ لأني سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: من قال حين يصبح هذه الكلمات – وذكر هذه الكلمات - لم يصبْه في نفسه، ولا أهله، ولا ماله شيء يكرهه، وقد قلتها اليوم، ثم قال: انهضوا بنا، فقام وقاموا معه، فانتهوا إلى داره، وقد احترق ما حولها، ولم يصبها شيء.
الدرجة: لا يصح بتمامه، وبعض ألفاظه وردت في أحاديث صحيحة
ترجمہ: ابودرداء کے پاس ایک آدمی آیا اس نے پوچھا اے ابودرداء آپ کا مکان جل گیا تو انہوں نے کہا کہ میرا گھر نہیں جلا ۔ اللہ تعالی ہرگز ایسا نہیں ہونے دیں گے کہ میرا مکان جل جائے کیونکہ میں نے اللہ کے محبوب ﷺ سے سنا ہے کہ جو شخص صبح کے وقت یہ کلمات پڑھ لے تو شام تک اور اگر شام کو پڑھ لے تو صبح تک اسے کوئی مصیبت نہیں پہنچے گی۔ وہ کلمات یہ ہیں۔ اس کے بعد مذکورہ بالا دعا ہے بلکہ اس دعا کے بعد اس میں آگے یہ بھی مذکورہے کہ جب لوگ ابودرداء کا گھر دیکھنے کے لئے گئے تو لوگوں نے دیکھا کہ چاروں طرف کے گھر جل گئے ہیں مگر ان کے گھر کو کچھ بھی نقصان نہیں ہوا ہے۔
یہ ضعیف حدیث ہے، ابن حجر عسقلانی نے بھی اس کی سند کو ضعیف کہا ہے۔(نتائج الأفكار:2/427)
سوال: میرے محلہ میں عورتوں کی تراویح نہیں ہوتی تو ہم گھر میں تراویح پڑھتے ہیں جس میں موبائل سے دیکھ کر قرآن پڑھتے ہیں، کیا یہ صحیح ہے یا جو لمبی سورتیں یاد ہیں وہی تراویح میں پڑھیں؟
جواب: اگر آپ کے یہاں مسجد میں عورتوں کی تراویح کے لئے انتظام نہیں ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ آپ عورتیں کہیں مناسب گھر میں جمع ہوکر جماعت سے تراویح پڑھ لیں، قرآن زیادہ یاد نہ ہو تو مصحف دیکھ کر تراویح پڑھنے میں حرج نہیں ہے۔ موبائل دیکھنا مناسب نہیں ہے کیونکہ اس میں بہت ساری چیزیں ہوتی ہیں جس سے نظر ادھر ادھر جانے اور دھیان زیادہ بھٹکنے کا امکان ہے، یہ ایک آلہ ہے جو مصحف کے حکم میں نہیں ہے۔ مصحف کی الگ خصوصیت ہے لہذا بہتر ہے کہ مصحف سے تلاوت کریں یا آپ میں سے کسی کو زیادہ قرآن یاد ہو وہ تراویح پڑھائے۔
سوال: میت کے نام پر افطار و کھانا کا انتظام کرنا کیسا ہے؟
جواب: میت کے نام سے افطار و کھانا کا انتظام کرنا جائز ہے اور چونکہ میت کی طرف سے کھانا کھلانا صدقہ کی نیت سے ہوتا ہے اس لئے یہ افطاری اور کھانا غریبوں کو کھلایا جائے کیونکہ صدقہ کا اصل مستحق غریب ومسکین ہی ہے۔
سوال: مجھے ابھی تک اولاد نہیں ہوئی ہے، میں اللّٰہ پاک سے ایک منت مانگنا چاہتی ہوں کہ اللّٰہ پاک مجھے اولاد دے گا تو میں اپنے بچے کو لے کر عمرہ پر جاؤں گی، کیا اس طرح منت ماننا صحیح ہے؟
جواب: منت ماننے سے کچھ نہیں ہوتا ہے اس لئے اس طرح کی منت نہ مانیں تو بہتر ہے، ویسے یہ منت بھی مان سکتے ہیں مگر بسا اوقات مشکل والی منت آدمی پوری نہیں کرپاتا ہے اس وجہ سے بہتر ہے کہ آپ یہ منت نہ مانیں، آپ اللہ سے بکثرت اولاد کے لئے دعا کریں، ساتھ ہی یہ بھی دعا کریں کہ اگر زندگی میں آسانی ہوئی تو عمرہ کریں گے یا عمرہ کی سعادت کے لئے دعا کریں اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال: ہر ہفتے میں تین چار دن سفر کر کے کاروبار کے سلسلے میں مال فروخت کرنے کے لئے جانا پڑتا ہے جس میں کافی مشقت ہے اس وجہ سے ہر سال رمضان میں پندرہ روزے چھوٹ جاتے ہیں اور بعد پورے کر لیتا ہوں، کیا یہ عمل درست ہے؟
جواب:آپ ہر سال تجارت کی وجہ سے کچھ دنوں کے لئے مسافر رہتے ہیں اور اس وجہ سے کچھ روزے چھوٹ جاتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالی نے مسافر کو روزہ کی رخصت دی ہے۔ جتنے روزے سفر کی وجہ سے چھوٹ جائیں، انہیں بعد میں قضا کرلیا کریں۔
سوال: مسجد میں افطاری کرنا کیسا ہے، کیا حدیث میں اسکی کوئی فضیلت آئی ہے یا پھر یہ سلف صالحین کا معمول تھا؟
جواب: مسجد میں افطاری کرنے کی کوئی فضیلت میرے علم میں نہیں ہے، نہ ہی مسجد میں افطاری کھلانے کا کوئی حکم ہے البتہ افطار کھلانے کی فضیلت آئی ہے، کوئی لوگوں کو مسجد میں افطار کرائے یا مسجد سے باہر افطار کرائے ثواب برابر ملے گا۔
سوال: غیر مسلم کی طرف سے اگر افطار کی دعوت ہو تو کیا افطاری کرنا جائز ہے؟
جواب: غیرمسلم حلال کمائی سے افطار کرائے تو اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ آج کل افطار پارٹی بھی دنیاوی غرض سے سیاسی لوگ کھلاتے ہیں اس قسم کی سیاسی دعوت سے پرپیز کریں ، افطار کرنا خالص عبادت ہے اس میں دنیاوی غرض و غایت شامل نہ ہونے دیں۔ جو کوئی خواہ مسلم ہو یا غیرمسلم محبت و خلوص سے افطار کھلائے اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال: ایک شخص کے دل کا آپریشن ہوا ہے اور اس نے فدیہ بھی ایک مہینے کا دے دیا لیکن اب وہ بیچ بیچ میں روزہ رکھنا چاہتا ہے تو ایسی صورت میں کیا کرے گا، کیا وہ روزہ رکھ سکتا ہے؟
جواب: سوال سے معلوم ہوتا ہے آدمی دائمی بیمار کی طرح نہیں ہے بلکہ وہ کچھ روزہ رکھ بھی سکتا ہے۔ ایسی صورت میں وقتی بیمار کی طرح اس وقت جو روزہ رکھ سکے اتنا روزہ رکھے اور جو روزہ نہ رکھ سکے وہ رمضان بعد پورے سال میں کبھی بھی قضا کرلے۔ اور پہلے جو کچھ فدیہ دے دیا ہے وہ اس کی طرف سے صدقہ ہوجائے گا۔
سوال: زکاۃ اس لڑکی کو دے سکتے ہیں جس کے ابو کماتے ہیں لیکن وہ گھر میں نہیں دیتے، اسے شراب کی عادت بھی ہے اسی میں پیسے گوا دیتے ہیں۔ اب اس لڑکی کی شادی طے ہوئی تو اس لڑکی کو شادی کے لئے زکاۃ دے سکتے ہیں؟
جواب: جس لڑکی کی شادی طے ہوئی ہے، اس کے والد کماکر گھر میں خرچ نہیں دیتے، اور لڑکی کی شادی کے لئے خرچ نہیں ہے تو اس صورت میں لوگوں کو چاہئے زکوۃ و خیرات جمع کرکے اس لڑکی کی شادی کردے، اس شادی کے لئے زکوۃ دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال: میرے دادا جی نے وفات سے پہلے مدرسہ بنوانے کے لئے زمین وقف کر دیا تھا۔ اس پر بہت سال گزا گیا مگر مدرسہ بن نہیں پایا اس لئے میرے ابو اور چچا سب مل کر زمین بیچ دیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ جتنا حصہ میں پیسہ آیا ہے، ان پیسوں کو مدرسہ ہی میں دینا ہوگا یا رمضان میں ان پیسوں سے افطاری کرا سکتے ہے یا غریب و مسکین میں پیسہ تقسیم کر دیں یا رمضان کے مہینے میں غریب و مسکین کو پیسوں سے کپڑا خریدار کر تقسیم کرسکتے ہیں؟
جواب: اصل میں آپ کے ابو اور آپ کے چچا نے اس معاملہ میں زیادتی کی ہے۔ جب زمین آپ کے دادا نے وقف کر دیا تھا تو اس زمین پر آپ کے ابو یا چچا کی کوئی ملکیت نہیں تھی اس کے باوجود انہوں نے زمین فروخت کر دیا۔ چونکہ آپ کے دادا کی نیت مدرسہ بنوانے کی تھی اس لئے اس پیسے کو مدرسے کے کام پر ہی لگایا جائے۔ اگر وہاں پر مدرسہ نہ ہو تو کوئی دوسری مناسب جگہ مدرسے کے لئے خرید کر مدرسہ قائم کیا جائے اور اگر مدرسہ پہلے سے موجود ہو اور دوسرے مدرسے کی ضرورت نہ ہو تو اسی موجود مدرسہ میں میت کی طرف سے صدقہ جاریہ کا کوئی کام کر دیا جائے تاکہ اسے اپنی نیت کے اعتبار سے ثواب ملتا رہے۔
سوال:وضو کرکے جب نماز کے لئے کھڑے ہو جائیں اور اچانک منہ کے اندر کا پانی منہ میں جمع ہوجائے تو اس صورت پانی کو منہ میں ہی چھوڑے رہیں گے یا نیت توڑ کر پانی پھینک دیں گے؟
جواب: وضو میں پانی سے کلی کرتے ہیں، کلی کرکے منہ کا پانی زمین پر پھینک دیتے ہیں، اسے نکلتے نہیں ہیں۔ کلی کے بعد جو کچھ پانی کا حصہ منہ میں لگا رہ جاتا ہے اس سے روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے اور جب کچھ دیر کے بعد یا نماز پڑھتے وقت منہ میں پانی آجائے تو اسے گھونٹ لینے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ دراصل وہ تھوک ہے اور روزے کی حالت میں تھوک نگلنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
سوال: ایک بھائی کی اہلیہ کا زچگی کے وقت انتقال ہو گیا ہے۔ الحمدللہ بچی خیر وعافیت سے ہے۔ بھائی کا کہنا ہے کہ اس کے پاس جو مہر ہے اور دوسرے زیورات اور کچھ نقد رقم ہے اس کا کیا کریں۔ لڑکی کے گھر والے بھی اس کے سامان اور زیورات کے تعلق سے کچھ نہیں کہہ رہے ہیں۔ اب وہ سامان جو وہ چھوڑ کر انتقال کرگئی ہے اس پر کس کا حق ہے اور اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: عورت کا جو بھی سامان ہے، وہ سب ترکہ کہلائے گا اور سب کو ایک جگہ جمع کیا جائے گا یعنی مہر، زیورات اور جو بھی سامان یا زمین اس کے نام ہے،ان سب کو ایک جگہ جمع کرکے اس کے وارثوں میں یعنی اولاد، شوہر اور والدین وغیرہ میں نظام وراثت کے تحت تقسیم کیا جائے گا۔
سوال:روزہ دار کے لئے ریان نام کا خاص دروازہ ہے جس سے روزہ دار ہی داخل ہوگا اور کوئی بھی نہیں پھر قرآن مجید میں ہے کہ روزہ سابقہ امتوں پر فرض تھا تو سارے اس دروازہ سے داخل ہوں گے یا پھر کیا مطلب ہوا اس خاص دروازہ کا یا کیا وجہ ہے اس کی خصوصیت بیان کرنے کی؟
جواب:جیساکہ ہمیں قرآن کی آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ روزہ پچھلی تمام امتوں پر فرض تھا اور جنت میں جانے والے تمام امتوں میں سے ہوں گے اور جنت کے دروازوں سے داخل ہوکر جنت میں جائیں گے پھر جو روزہ داروں کا دروازہ ہے اس سے سارے روزے دار گزریں گے کیونکہ حدیث میں صرف امت محمدیہ کی خصوصیت کے طور پر مذکور نہیں ہے۔
جنت میں کئی دروازے ہیں مگر روزہ داروں کے لیے ایک خصوصی دروازوں کا ہونا روزہ کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
سوال: میرےگردے فیل ہوگئے ہیں، میں ٹرانسپلانٹ کرنا چاہتا ہوں جس پر ستر لاکھ سے اوپر خرچہ آرہا ہے۔ میرے پاس اپنے پیسے جوڑ کے چار لاکھ روپے بنتے ہیں جبکہ میرے ڈائلاسزز، میڈیسن اور گھر کا خرچہ ماہانہ ستر سے اسی ہزار روپے ہیں تو کیا میں یہ ستر لاکھ پورے کرنے کے لئے زکاۃ کے پیسے لے سکتاہوں۔ ڈیڑھ سال سےکوئی آمدنی نہیں۔ پہلے میں سائپرس میں تھا وہی پیسے خرچ ہو رہے ہیں؟
جواب:علاج کے لئے جتنے پیسوں کی ضرورت ہے، اگر اتنے پیسے اپنے پاس نہیں ہیں تو ضرورت کی بنیاد پر ضرورت کے بقدر زکوۃ سے امداد لے سکتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔