Monday, April 28, 2025

آپ کے سوالات اوران کے جوابات(49)

آپ کے سوالات اوران کے جوابات(49)

جواب از: شیخ مقبول احمد سلفی حفظہ اللہ

جدہ دعوہ سنٹر، حی السلامہ- سعودی عرب


سوال: کیا  کوئی صرف شعبان میں تیرہ، چودہ اور پندرہ یعنی ایام بیض کے روزے رکھ سکتا ہے جبکہ وہ پورے سال یہ روزہ  نہ رکھے، کیا اس کے لئے یہ جائز ہے؟

جواب: ایام بیض کی نیت سے شعبان میں تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کا روزہ رکھ سکتے ہیں۔ویسے ایام بیض کا روزہ ہر ماہ رکھنا چاہیے لیکن کوئی نہیں رکھتا ہو اور کبھی رکھنا چاہے تو اس میں حرج نہیں ہے جیسے سوموار اور جمعرات کا روزہ ہے۔ کوئی ان دونوں روزوں کو ہمیشہ نہیں رکھتا ہو پھر بھی کبھی یہ روزہ رکھنا چاہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

سوال: کیا کوئی خاتون اپنی بہو کو زکوۃ کے پیسے دے سکتی ہے بچوں کے اسکول کی کتابوں اور اخراجات کے مد میں جبکہ اس کی بہو کی حالت بہت خراب نہیں ہے لیکن مہنگائی کی وجہ سے مشکل ہو رہی ہے؟

جواب: جس عورت کو زکوۃ دینے کی بات کہی جا رہی ہے، کیا اس کا شوہر زندہ نہیں ہے اور وہ کمانے والا آدمی نہیں ہے؟اگر اس کا شوہر زندہ ہے اور اپنی بیوی کی ضرورت پورا کرنے کے قابل ہے تو اسے زکوۃ نہیں دی جائے گی۔ اور پھر زکوۃ کے لئے آدمی کی بنیادی ضروریات کو سامنے رکھا جاتا ہے یعنی اس کا کھانا پینا، رہنا سہنا، پہننا اوڑھنا اور علاج و معالجہ وغیرہ۔ دنیاوی تعلیم حاصل کرنے کے لئے زکوۃ کا پیسہ نہیں دیا جائے گا اور الحمدللہ دین کی تعلیم کے لئےغریب بچوں کاعموما پیسہ خرچ نہیں ہوتا، اگر ہوتا بھی ہے تو معمولی سا۔دوسری بات یہ ہے کہ اگر شوہر کی عدم موجودگی یا کسی مجبوری کے تحت اس عورت کی بنیادی ضروریات کی تکمیل نہیں ہو پاتی ہو تو ایسی صورت میں اسے ضرورت پر زکوۃ دے سکتے ہیں۔

سوال: اگر شرعی غسل کرنے کے بعد پتہ چلے کہ آنکھوں میں جمع میل پانی وغیرہ نہیں نکالا تو کیا غسل ہو جائے گا؟

جواب: غسل میں آنکھ رگڑنے اور آنکھ رگڑ کر اس میں پانی ڈالنے یا آنکھوں کا میل کچیل صاف کرنے کی ضرورت نہیں ہے  بلکہ آنکھوں کا ظاہری حصہ دھل گیا ، یہی کافی ہےاس وجہ سے غسل کے بعد آنکھوں میں کچھ لگے رہنے سے غسل پر کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔

سوال: ایک خاتون کا سوال ہے کہ اس کے پڑوس میں ایک شخص گورنمنٹ کے کسی محکمہ میں نوکری کرتا ہے جس نے اس خاتون کی ساس سے کہا کہ آپ اپنی آئی ڈی پروف  یعنی آدھار کارڈ وغیرہ کی کاپی دیں، میں آپ کا نام مہاڈا (گورنمنٹ جو بلڈنگیں بناتی ہے اس کو مہاڈا کے نام سے جانا جاتا ہے) کے رجسٹر میں درج کر دوں گا اور بعد میں آپ کو اس نام پر 70/80 ہزار ملے گا۔اس کی ساس نے اپنے کاغذات دئے تھے۔ اس کی ساس کا انتقال ہو گیا اور اب وہ رقم 30/35 ہزار دے رہے ہیں، کیا یہ رقم لینا جائز ہے؟

جواب: سوال میں اس بات کی وضاحت نہیں ہے کہ  یہ رقم کس بنیاد پر دی جا رہی ہے، کیا یہ مکان

بنانے کے لئے ہے یا مکان میں اصلاح و مرمت کے لئے ہے یا اس کے علاوہ دوسری کسی غرض کے لیے ہے؟اگر کسی خاص مقصد کے لیے پیسہ دیا جا رہا ہو اور اس مقصد میں ایمانداری سے پیسہ استعمال ہوسکتا ہو تو وہ پیسہ لیا جا سکتا ہے اس شرط کے ساتھ کہ محکمہ کو اس خاتون کی وفات کا علم ہو جس کے کاغذات اس کے پاس جمع ہیں۔اور اگر اس پیسے کا استعمال حکومت کی اسکیم اور اس کے مقصد کے مطابق نہ ہو تو پھر وہ پیسہ نہیں لیا جائے کیونکہ جس مقصد کے لئے حکومت پیسہ دے اس میں خرچ نہ ہو تو امانت میں خیانت ہوجائے گی۔

سوال: میرے نکاح کو چار مہینے ہو رہے ہیں۔ الحمدللہ ہمارے شوہر اور ان کی فیملی اسلام قبول کرکے تقریبا بیس سال ہوگئے ہیں۔ شوہر کے والد کا خاندان بہت بڑا ہے، وہ لوگ اکثر گھر آتے جاتے رہتے ہیں۔ ہم سب ان کو اکثر دین کی دعوت دیتے رہتے ہیں۔ میں جب ان کے مردوں سے پردہ کرتی ہوں تو وہ عورتیں مجھ سے پوچھتی ہیں کہ اتنے اچھے سے تیار ہوکر اگر کسی کو نہیں دکھاؤ گی تو کیا فائدہ؟ میں ان کو بولنے کی کوشش کی کہ مجھے صرف میرا شوہر دیکھ سکتا ہے لیکن وہ لوگ سمجھ نہیں پاتے۔ ان کو میں اچھی طرح سے کیسے سمجھاؤں اور کیا بتاؤں اور میں ان سب کو اپنے برتاو سے اسلام کی طرف رغبت دلانا چاہتی ہوں، ایسے میں، میں کیا کروں؟

جواب: جب آپ نے ان عورتوں کو یہ بتایا کہ مجھے میرا شوہر دیکھ سکتا ہے اور آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ ایک عورت کا میک اپ اور اس کی زینت شوہر کے لئے ہوتی ہے پھر آپ کو ان لوگوں کے درمیان بن سنور کر جانا ہی نہیں چاہیے کیونکہ یہ بننا سنورنا تو شوہر کے لئے ہوتا ہے۔ خاص طور پر نئے مسلموں یا غیر مسلموں کے درمیان بہت حکمت سے جانا چاہیے ۔جب آپ اپنے کردار سے تبلیغ کرنا چاہتے ہیں تو کردار میں سادگی ہونی چاہیے لہذا آئندہ سادگی کو اپنائیں اور اپنے شوہر کے پاس جیسے رہیں کوئی مسئلہ نہیں۔

دوسری بات یہ ہے کہ دین کی اصل دعوت اپنے اخلاق و کردار سے دعوت دینا ہے اور یہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جسے کوئی اپنے  گلے میں لٹکا لے اور لوگ اسے  دیکھ کر اچھا سمجھنے لگیں  بلکہ ایک مومن کے جو اوصاف ہوتے ہیں ان اوصاف کے مطابق زندگی گزارنا اعلی کردار ہے۔ مومن کے اوصاف پورے قرآن میں بھرے پڑے ہیں ۔نبی ﷺ کے اخلاق کے بارے میں جب کسی نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا تو آپ نے جواب دیا کہ قرآن ہی آپ ﷺ کا اخلاق وکردار ہے یعنی ایک مومن کو قرآن کی عملی تصویر بننا چاہئے۔ کم ازکم سورہ المومنون ہی ترجمہ وتفسیر سے پڑھ کر دیکھیں کہ اس میں اللہ نے مومنوں کے کیا صفات بیان کئے ہیں۔ اسی طرح مومن کے اوصاف پر متعدد کتابیں اور مقالات ملیں گے ان کو پڑھیں اس سے معلومات میں اضافہ ہوگا۔

سوال: اسی ماہ تین تاریخ کو میری نند کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہے، ابھی وہ عدت میں ہے۔ نند کی دو

بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ بیٹا اپنے ساتھ اپنی ماں کو یہاں قطر لانا چاہ رہا ہے کیونکہ یہاں پر نند کے سب بھائی ہیں۔ ابھی شوہر کے انتقال کے بعد وہ اکیلی ہے اس لئے عدت کے دنوں میں اسے یہاں لانا چاہ رہاہے۔ کیا ہم اپنی نند کو یہاں لا سکتے ہیں اس وجہ سے کہ وہ اکیلی ہے اور اس کی بیٹیوں کی بھی شادی ہوگئی ہے، وہ اپنے سسرال میں رہتی ہیں؟

جواب: جس خاتون کا شوہر انتقال کر گیا ہے اور گھر پر اس کے ساتھ کوئی نہیں ہے، وہ اکیلی ہے اس

وجہ سے اس کا بیٹا اپنی ماں کو قطر لانا چاہ رہا ہے جہاں پر اس کی سارے بھائی موجود ہیں۔ اس صورتحال کی بنیاد پر وہ عورت عدت گزارنے قطر نہیں جا سکتی ہے کیونکہ قطر اس کا گھر نہیں ہے اس کا جو اپنا گھر ہے اس گھر میں اسے عدت گزارنی ہے۔ اور جن لوگوں کو اس خاتون کے اکیلے ہونے کی فکر ہے اسے چاہیے کہ اس خاتون کے پاس اس کے گھر پر آکر ساتھ دے۔ چاہے بیٹا اپنی ماں کے پاس رہے یا شادی شدہ بیٹیاں اپنی ماں کے پاس آکر رہیں یا ایک ایک ماہ یا کچھ دنوں  کے لئے اولاد باری متعین کرلے۔

یہاں اہم سوال یہ ہے کہ جب عورت کو زندگی اپنے گھر میں گزارنی ہے چاہے اکیلے ہو یا کسی کے ساتھ ہو پھر وہ صرف عدت گزارنے کے لئے قطر کیوں جائے گی؟

یہ کوئی سبب نہیں ہے اپنے گھر سے باہر نکل کر عدت گزارنے کا، اس لیے وہ اپنے گھر رہے اور وہیں پر عدت گزارے۔

سوال: ایک یتیم بچی کی جائیداد کے حصے کے بارے میں جاننا ہے۔ یتیم بچی کی کفالت کی ذمہ داری پہلے دادا ابو کے ذمہ تھی پھر ان کی وفات ہوگئی تو کفالت کی ذمہ داری بچی کے چاچو پر آگئی۔ دادا ابو کی وفات کے بعد وراثت تقسیم کی گئی تو بچی کے دو چاچو اور ایک یتیم بچی کے درمیان برابر کا حصہ کیا گیا ہے یعنی جائیداد میں تیسرا حصہ بچی کا ہے۔ بچی کی پرورش کی مکمل ذمہ داری چاچو پر ہے، یتیم بچی کی ماں نے دوسری شادی کرلی ہے۔ بچی کی زمین ٹھیکے پر کسی کو دے دی ہے، ایک سال بعد ٹھیکہ کے پیسے ملنے ہیں تو پوچھنا یہ ہے کہ بچی کے پیسوں کا کیا کیا جائے۔ بچی کی کفالت چاچو کر رہےہیں تو کیا چاچو اس کے پیسے گھر کا نظام چلانے کے لئے اپنے پاس رکھ سکتے ہیں یا پھر بچی کی شادی وغیرہ کے لئے رکھ سکتے ہیں؟

جواب:اس میں جو سوال پوچھا گیا ہے کہ یتیم بچی کے پاس ایک پلاٹ ہے جسے اس کے سرپرست نے ٹھیکے پر یعنی کرائے پر دیا ہے جس کا پیسہ ملنا ہے۔چونکہ اس زمین کی ملکیت یتیم بچی کی ہے لہذا یہ پیسہ اسی یتیم بچی کے لئے اس کا سرپرست رکھے گا اور اس کی  ضروریات پر خرچ کرے گا یا شادی کے لئے رکھ لے گا۔ اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے زمین بچی کی ہے تو اس سے ہونے والی آمدنی بھی اسی کی ہے اور اس کی ضرورت پر اس کا سرپرست جیسے چاہے خرچ کرسکتا ہے۔

سوال: جیسے حج میں مکہ چھوڑتے وقت طواف وداع کیا جاتا ہے ایسے عمرہ پر بھی مکہ چھوڑتے وقت طواف وداع کیا جائے گا؟

جواب: صحیح قول کی روشنی میں حج میں طواف وداع واجب ہے مگر عمرہ میں طواف وداع واجب نہیں ہے لیکن اگر کوئی عمرہ کی ادائیگی کے بعد مکہ سے واپسی پر طواف وداع کرنا چاہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے یعنی طواف وداع کیا جاسکتا ہے مگر اس عمل کو واجب نہیں کہا جائے گا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یا صحابہ کرام سے عمرہ کے بعد طواف وداع کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ملتا ہے اور نہ ہی کسی حدیث میں خصوصیت کے ساتھ عمرہ کے بعد طواف وداع کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

سوال: میرے دادا کا آٹھ سال قبل انتقال ہوگیاہے ،ان  پر قرض تھا تو کیا پہلے قرض نکالا جائے گا یا جائیداد تقسیم کرکے اولاد اپنے اپنے حصے سے قرض ادا کرے گی؟

جواب: جس آدمی کی وفات ہوئی ہے اور اس پہ قرض بھی تھا تو اس کی جائیداد سے پہلے قرض نکالا جائے گا، قرض نکال کر جو جائیداد بچے گی اسے اس کے جو وارثین ہیں ، ان میں جائیداد تقسیم کی

جائے گی ۔ جائیداد سے قرض پہلے نکالنا ہے پھر جائیداد تقسیم کرنی ہے۔

سوال: ایک خاتون سالن میں املی استعمال کرنے کے بعد اس کے بیج سنبھال کر رکھ لیتی ہے اور ان پر ذکر جیسے استغفار، تسبیح وغیرہ پڑھتی ہے۔ اس طرح اس کے پاس پانچ ہزار سے بھی زیادہ بیج جمع ہو گئے ہیں۔ معلوم نہیں کہ وہ برکت کی نیت سے ایسا کرتی ہے  یا کسی نے اسے یہ عمل کرنے کو کہا ہے۔ ایسی خاتون کو ہم کیسے سمجھائیں؟

جواب:جس خاتون کے بارے میں سوال کیا گیا ہے کہ وہ سالن بنانے کے لئے املی استعمال کرکے اس کے دانے سنبھال کر رکھتی ہے اور اس طرح اس کے پاس پانچ ہزار سے بھی زیادہ دانےجمع ہوگئے ہیں، جن پر وہ تسبیح پڑھا کرتی ہے۔ اس کا ایسا کرنا لغو کام ہے بلکہ یہ بدعتی عمل ہے۔ ایک مرد اور ایک عورت کو دینی معاملات میں اسی طرح عمل کرنا چاہئے جیسے نبی ﷺ نے عمل کیا ہے چنانچہ آپ ﷺ کے ذکر کے بارے میں عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں:

رأيتُ النَّبيَّ صلَّى اللَّهُ عليْهِ وسلَّمَ يعقدُ التَّسبيحَ بيدِهِ(صحيح الترمذي:3583)

ترجمہ: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تسبیح کا شمار اپنے ہاتھ کی انگلیوں پر کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

یہ آپ ﷺ کا عمل مبارک تھا، ساتھ ہی آپ نے عورتوں کو خصوصیت کے ساتھ انگلیوں پر ذکر کرنے کا حکم دیا ہے چنانچہ ایک صحابیہ یسیرہ جو ہجرت کرنے والی خواتین میں سے تھیں، کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا:عليْكُنَّ بالتَّسبيحِ والتَّهليلِ والتَّقديسِ واعقدنَ بالأناملِ فإنَّهنَّ مسئولاتٌ مستَنطقاتٌ ولا تغفُلْنَ فتنسينَ الرَّحمةَ( صحيح الترمذي:3583)

ترجمہ:تمہارے لیے لازم اور ضروری ہے کہ تسبیح پڑھا کرو تہلیل اور تقدیس کیا کرو اور انگلیوں پر (تسبیحات وغیرہ کو) گنا کرو، کیونکہ ان سے (قیامت میں) پوچھا جائے گا اور انہیں گویائی عطا کردی جائے گی، اور تم لوگ غفلت نہ برتنا کہ (اللہ کی) رحمت کو بھول بیٹھو۔

مذکورہ بالا دونوں حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمیں انگلیوں پر تسبیح گننا چاہئے۔ دوسری بات یہ ہے کہ تسبیح کے دانوں یا گٹھلی پر تسبیح گننا جائز ہے مگر یہ افضل عمل نہیں ہے، افضل اور مبارک عمل وہی ہے جو رسول اللہ ﷺ نے اختیار کیا ہے۔ نیز نبی ﷺ نے پانچ ہزار کی تعداد والا کوئی ذکر نہیں بتایا ہے اس لئے پانچ ہزار دانے جمع کرنا اور ان پر تسبیح پڑھنا یہ بلاشبہ بدعتی عمل ہے اور دین میں بدعت پر عمل کرنے سے ثواب نہیں ملتا، الٹا گناہ ملتا ہے لہذا اس خاتون کو مذکورہ بالا احادیث بتاکراس عمل سے منع کیا جائے اور سنت رسول کی ترغیب دی جائے۔

سوال: میری بھتیجی کو پہلے سے ڈیڑھ سال کا بیٹا ہے، اب اسے پھر بیٹا ہوا ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ ایک بڑا جانور لے کر اس میں دونوں بیٹوں کا عقیقہ کرے، کیا یہ صحیح ہوگا؟

جواب:عقیقہ میں بڑا جانور ذبح کرنا ثابت نہیں ہے، ہر بچہ کی طرف سے مستقل طور پر چھوٹا جانور ذبح کیا جائے گا۔ لڑکا کی طرف سے دو چھوٹا جانور اور لڑکی کی طرف سے ایک چھوٹا جانور۔ دونوں بیٹے ہیں تو ان دونوں کی طرف سے چار بکرے بطور عقیقہ ذبح کرنا ہے۔ بڑے جانور میں عقیقہ ثابت نہیں ہے اس کے بارے میں دلیل کے ساتھ جاننے کے لئے میرے بلاگ پر تحریر"عقیقہ کے جانور میں اشتراک کا شرعی حکم" پڑھیں۔

سوال: میں حیض سے پاک ہوگئی تھی پھر انیسوین دن سے بھورے رنگ کا ڈسچارج ہورہا ہے، کم

ازکم پندرہ سولہ دن ہوگئے ہیں۔ ڈاکٹر کے پاس گئی تو اس نے انفیکشن کہہ کر دوا دیا ، وہ کھارہی ہوں مگر ابھی تک ڈسچارج ہوہی رہا ہے۔ میں نے کچھ نماز پڑھ لی مگر اب بھی وہم ہے کہ پتہ نہیں ڈسچارج پاک ہے یا ناپاک ہے، ڈسچارج کبھی ہلکا بھورا، کبھی لال، کبھی ڈارک براؤن سا تو کبھی لائٹ براؤن ساہے۔ ایسے میں نماز پڑھ سکتی ہوں؟

جواب:ایک عورت کو جب ماہواری آئے اور ماہواری سے پاکی حاصل ہو جائے تو اس کے بعد جو کچھ بھی ظاہر ہو اس کو حیض شمار نہیں کیا جائے گا، یہ خون فاسد ہے اس میں آپ نماز ادا کر سکتے ہیں۔جیساکہ آپ بتا رہے ہیں آپ کو حیض سے پاکی حاصل ہوگئی پھر اس کے انیسویں دن سے کچھ ظاہر ہو رہا ہےاور اب تک تقریبا پندرہ سولہ دن ہوگئے ہیں  تو یہ بعد والا ڈسچارج حیض نہیں ہے، آپ اس میں اپنی نماز جاری رکھیں گے۔یہاں ایک بات یہ بھی دھیان میں رکھیں کہ ایک عورت کو پندرہ دن سے زیادہ حیض نہیں آئے گا، اگر حیض کی طرح خون ظاہر بھی ہوتو پندرہ دن کے بعد اسے غسل حیض کرکے نماز کی پابندی کرنی ہے جبکہ آپ کا معاملہ واضح ہے، وہ یہ ہے کہ بعد والا استحاضہ کا خون ہے۔

سوال: دن میں وتر قضاکرے تو تین رکعت پڑھنے کی صورت میں چار پڑھنا ہے، اس چار رکعت کی پہلی دو رکعت میں قعدہ اولی ہوگا یعنی ایک سلام کے ساتھ ادا کرنا ہے یا دو سلام کےساتھ؟

جواب: اگر کوئی رات میں تین رکعت وتر پڑھا کرتا تھا اور کسی رات وتر ادا نہ کرسکا تو دن میں اس کی قضا کرتے وقت چار رکعت ادا کرے گا اور دو دو رکعت کرکے یعنی دو سلام سے چار رکعت نماز ادا کرے گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ دن اور رات کی نماز دو دو رکعت ہے۔

سوال: میرے پاس ورڈ ٹو ورڈقرآنی  ٹرانسلیشن ہے ، اس قرآن کو ہم ہر روز جیسے دوسرا ترجمہ و تفسیر والا قرآن پڑھتے ہے اس طرح پڑھ سکتے ہیں مطلب اس کو پڑھنے پر بھی ہمیں وہی ثواب ملےگا جیسے  ترجمے والا قرآن کو پڑھنے پر ملتا ہے یا دونوں کے پڑھنے میں کوئی الگ ثواب ہے یا الگ فضیلت ہے ؟

جواب:قرآن کی تلاوت کا ثواب ایک الگ چیز ہے۔ اس میں ہر حرف پر دس نیکی ملتی ہے لیکن قرآن کا ترجمہ اور اس کی تفسیر پڑھنا ایک دوسری چیز ہے، اسے علم حاصل کرنا کہیں گے۔ اور علم حاصل کرنے کا جو اجر و ثواب ہے وہ قرآن کا ترجمہ اور اس کی تفسیر پڑھنے پر ضرور ملے گا۔آپ دونوں قسم کا ترجمہ پڑھ سکتے ہیں مگر اس میں ورڈ ٹو ورڈ اور دوسرے ترجمہ کے ثواب کا  کوئی فرق نہیں ہے۔

سوال: آئی بروز کے جو بال بڑے ہو جاتے ہیں ان کو اکھیڑنے کی بجائے اگر اوپر سے تھوڑا تھوڑا سا ویسے ہی قینچی سے کاٹ دیا جائے تو کیا صحیح ہے؟

جواب:اللہ تعالی نے ابرو کو اس مقدار میں بڑھنے کی صلاحیت ہی نہیں دی ہے کہ اسے کاٹنے کی یا چھانٹنے کی ضرورت پڑے، اس وجہ سے ابرو کو اپنے حال پر چھوڑ دینا چاہیے۔ نہ اسے کاٹنا چاہیے اور نہ اسے اکھاڑنا چاہیے۔کبھی کسی کے ساتھ ایسا مسئلہ درپیش ہوسکتا ہے کہ اس کے ابرو کے بال اس طرح بڑھ جائیں کہ عیب دار معلوم ہوں تو ایسی صورت میں عیب کو دور کرنے کی حد تک اس کو کاٹ سکتے ہیں، اس میں حرج نہیں ہے لیکن بلاضرورت خوبصورتی اور شوق کے لئے اس میں تراش خراش کرنا جائز نہیں ہے۔

سوال: ایک فیملی نے بچہ گود لیا مگر اس کو محرم نہیں بنایا۔ اب بچہ پچیس سال کا ہے۔خاتون بیوہ ہوگئی ہے۔ لوگ بیوہ سے کہہ رہے ہیں کہ تم نامحرم کے ساتھ نہیں رہ سکتی۔ اس کے گھر میں دو پورشن ہیں، اوپر دیور کی فیملی رہتی ہے اور نیچے یہی بیوہ اور بیٹا رہتا ہے۔ بیوہ کی عمر ساٹھ سال ہے۔ بیوہ پریشان ہے، اسے کیا کرنا چاہئے؟

جواب:جو لے پالک ہے وہ گود لینے والی عورت کے لئے غیرمحرم ہے اس لئے شرعی طور پر اس خاتون کواس سے  پردہ کرنا چاہئے لیکن جب عورت بوڑھی ہوجاتی ہے، اس میں نکاح کی رغبت نہیں رہ جاتی ہے تو ایسی صورت میں اس کے لئے  پردہ میں کچھ تخفیف کرنا جائز ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:

وَالْقَوَاعِدُ مِنْ النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا يَرْجُونَ نِكَاحًا فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أَنْ يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِينَةٍ وَأَنْ يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَهُنَّ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ(النور:60)

ترجمہ: اور جو عورتیں جوانی سے گزری بیٹھی ہوں اور نکاح کی توقع نہ رکھتی ہوں وہ اگر اپنی چادریں رکھ دیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ زیب و زینت کی نمائش کرنے والی نہ ہوں۔ تاہم اگر وہ (پردہ کر کے) عفت حاصل کریں تو یہی بات ان کے حق میں بہتر ہے اور اللہ سب کچھ سنتا، جانتا ہے۔

یہاں پر چادر رکھنے سے مراد ہے چہرہ نہ ڈھکنا یعنی بوڑھی عورت غیرمحرم سے چہرہ نہ چھپائے تو حرج نہیں لیکن اگر چہرہ چھپاتی ہے تو بہتر ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ایک کمرہ میں  بیوہ اور لڑکادونوں سوئیں یا  بیوہ پردہ میں احتیاط نہ کرے۔ فتنے کا زمانہ ہے اور شریعت کا تقاضہ بھی ہے کہ اس لڑکے کے سونے اور رہنے کا الگ کمرہ ہو، پچیس سال میں کوئی، بچہ نہیں رہتا ، یہ بالغ اور جوان ہے بلکہ اس کی شادی کردینی چاہئے تاکہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ الگ رہے اور ساتھ ہی وہ پالنے والی خاتون کی بھی خدمت کیا کرے۔

سوال:اگر خواتین تراویح کی نماز باجماعت مسجد میں ادا کریں اور پورا مہینہ قیام لیل کا بھی اہتمام کرنا چاہیں تو وتر کی نماز کو کیسے پڑھے۔ اگر امام تین رکعت وتر پڑھائے تو کیا امام کے ساتھ دو رکعت پڑھے اور نیت نفل کی کرے اور وتر کی آخری رکعت ہوگی تو اس میں تشہد میں نہ بیٹھ کر دوسری رکعت کے لئے کھڑا ہونا ہے؟

جواب:پہلی بات یہ ہے کہ تراویح اور قیام اللیل دونوں ایک ہی چیز ہے ۔ اس کا وقت عشاء کے بعد سے لے کر فجر سے پہلے تک ہے، اس دوران کبھی بھی تہجد پڑھ سکتے ہیں ۔رمضان میں عام طور سے عشاء کے فورا بعد پڑھ لی جاتی ہے مگر عام دنوں میں عموما رات کے آخری حصے میں پڑھی جاتی ۔ دوسری بات یہ ہے کہ رمضان میں امام کے ساتھ تراویح پڑھ کر رات میں مزید قیام کرنے میں حرج نہیں ہے ۔اس صورت میں مقتدی امام کے ساتھ وتر ویسے ہی پڑھے گا جیسے امام پڑھائے  مگر جب امام تیسری رکعت پر سلام پھیرے تو اس وقت مقتدی کو  سلام نہیں پھیرنا ہے بلکہ کھڑے ہوکر مزید ایک رکعت ادا کرلینا ہے تاکہ نماز جفت ہوجائے اور وتر نہ رہے۔ یہ نماز نفل کی نیت سے پڑھیں گے ۔ اور اگر امام کے ساتھ تراویح پڑھ کر وتر چھوڑ دیتے ہیں تو بھی کوئی حرج نہیں ہے۔بعدمیں قیام کرکے آخر میں وتر پڑھ لیا جائے۔

سوال: شمالی امریکہ سے ایک بہن کے حوالے سے سوال ہے۔ اس کے شوہر اور اس کے گھر والے

سختی کے ساتھ تبلیغی جماعت کی پیروی کرتے ہیں۔ اس نے ایک سال سے زیادہ عرصہ قبل سلفیت قبول کیا تھا لیکن ازدواجی زندگی میں مصروف ہونے کی وجہ سے وہ دین کے بارے میں صحیح طریقہ سے علم حاصل نہیں کرپا رہی ہے اور وقتاً فوقتاً منہج کے بارے میں شکوک و شبہات رکھتی ہے۔ وہ ان کی محفل میں بیٹھنے پر مجبور ہے جہاں وہ منحرف کتابیں پڑھتے ہیں اور ان سے دور نہیں رہ پاتی جس سے مزید شکوک پیدا ہوتے ہیں اورجس کی وجہ سے وہ خود کو منافق محسوس کرتی ہے۔ اس کا شوہر سلفیوں کو ناپسند کرتا ہے اور اس نے اسے سلفی مان لیا ہے، اس بہن کے لیے آپ کا کیا مشورہ ہے؟

جواب: جو خاتون اپنے گھر میں اکیلی سلفیت پر قائم ہو اسے تکلیف کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ ایسی صورت میں گھر والے حتی کہ سماج والے بات بات پر طعنہ دیں گے اور ذلیل و رسوا کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس بہن کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے اسے اپنا حوصلہ بناکر رکھنا چاہئے۔ کیسے فرعون کی بیوی ایک مومنہ بن کر فرعون کے دربار میں تھی ، وہ صبر کرتی رہی اور اللہ سے جنت میں اپنے لئے  ایک گھر طلب کیا۔ وہ بھی اللہ سے صبر اور تکلیف سے نجات کے لئے دعا مانگتی رہے۔ اللہ نے اس واقعہ کو مومنوں کی عبرت و نصیحت کے لئے ہی قرآن میں بیان کیا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اس بہن کو کسی سلفی عالم سے مربوط ہوکر رہنا چاہئے تاکہ وہ اپنے مسائل ان سے پوچھتی رہے ورنہ ان کی محفل میں بیٹھنے یا ان کی کتابیں سننے سے پھر غلط راستے پر لگ سکتی ہے۔ قریب میں کوئی عالم ہو تو زیادہ اچھا ہے ورنہ آج سوشل میڈیا کا زمانہ ہے کچھ جید علماء کے نمبرات لے کر ان سے رابطہ میں رہے اور سلفی کتابیں پڑھا کرے، بیانات و دروس سنتی رہے تاکہ صحیح باتوں کا علم رہے اور غلط باتوں سے بچ سکے۔

سوال: رمضان سے متعلق آپ کی کتاب میں لکھا ہوا ہے کہ اگر آنکھ لگ گئی فجر کے بعد دن میں بیدار ہوئے تو روزے پہ کچھ اثر نہیں پڑے گا۔ یہ بات میری سمجھ میں نہیں آئی کہ دن کے نو یا دس بھی بج جائے تب  بھی روزے پہ کچھ اثر نہیں پڑے گا؟

جواب:رمضان کے روزہ کی نیت مغرب بعد سے لے کر فجر سے پہلے تک کرسکتے ہیں۔ جس نے رات میں روزہ کی نیت کرلی  اور وہ سحری نہیں کھاسکا یا سویا ہی رہ گیا ،دن میں بیدار ہوا خواہ دس بجے یا گیارہ بارہ بجے ہی سہی ، اس کا روزہ اپنی جگہ نیت کی وجہ سے درست ہےتاہم آدمی کو اس بات کا خیال کرکے سونا چاہئے کہ روزہ کے لئے سحری کھائے ، یہ سنت ہے اور فجر کی نماز وقت پر ادا کرے، یہ فرض ہے۔

سوال:ایک خاتون ہمیشہ فرض روزے رکھتی اور انکی قضا بھی کرتی لیکن ایک دن اس کو اچانک خیال آیا کہ جب وہ حمل سے ہوتی تب ضرور روزے چھوڑتی لیکن یہ یاد نہیں آرہا کہ ان چھوٹے روزوں کی قضا کی یا نہیں۔ بہت زور ڈالنے پر بھی اس کو یاد نہیں آرہا ہے، وہ سوال کرتی ہے کہ کیا یہ شیطانی وسوسہ ہے اور اب اس کو کیا کرنا چاہئے؟

جواب: یہ فریضہ سے غفلت و سستی برتنے کا نتیجہ ہے۔ جس سے روزہ فوت ہوتا ہے اسے اسی رمضان کے بعد فورا سہولت ملتے ہی روزہ قضا کرنا ہوتا ہے۔ جو عورت کئی سال کے بعد اپنا روزہ یاد کرے گی اس کا یہی حال ہوگا۔یہ شیطانی وسوسہ نہیں ہے، یہ خود کی سستی کا نتیجہ ہے۔ اس صورت میں اسے اتنے روزہ رکھنا چاہئے جس کے بارے میں شک ہورہا ہے۔

سوال: باپ اور بیٹے نے دوسری بار عمرہ کیا تو باپ نے احرام ہی میں بیٹے کا سر مونڈ دیا، اب کیا دم دینا ہوگا؟

جواب:اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ عمرہ کرنے والے سعی کرنے کے بعد ایک دوسرے کا بال کاٹ دیں۔ اس سے عمرہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، عمرہ اپنی جگہ درست اور صحیح ہے کیونکہ سعی کے بعد تو بال کٹانا ہی ہوتا ہے، یہ عمرہ کا آخری کام ہے۔ اگر معتمر اپنا بال کٹانے سے پہلے دوسرے کا بال کاٹ دے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

سوال: ہمارے گھروں میں ماسیاں جو کام کرتی ہیں عموماً نماز و روزہ کی پابندی نہیں کرتیں اور رمضان المبارک میں راشن اور زکوۃ مانگتی ہیں تو کیا ان کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے؟

جواب:کلمہ پڑھنے والی اور مسلمان عورت ہے لیکن نماز و روزہ میں کوتاہی برتتی ہے تو اسے صدقہ وخیرات اور زکوۃ بھی دے سکتے ہیں اگر مستحقوں میں سے ہو تاہم اسے اس کی دینی کوتاہی اور فریضہ کی ادائیگی میں غفلت پر ضرور تنبیہ کریں۔ اچھی نصیحت کریں بلکہ بار بار نصیحت کریں ممکن ہے کہ وہ سمجھ جائے اور اپنی اصلاح کرلے۔ اگر وہ اصلاح نہیں کرتی تواس بات پر ناراضگی کا اظہار کریں، ہوسکے ہو تو اس سے بہتر دائی کا انتظام کریں۔

سوال: مرض کی وجہ سے میت کی  چھوٹی ہوئی نماز کا فدیہ دینا ہے اور ایک نماز کا کتنا فدیہ ہے؟

جواب:اس کے لئے کوئی فدیہ نہیں ہے، اصل میں مرض میں بھی نماز پڑھنا تھا جیسے اسے سہولت تھی۔ نماز چھوڑ کر بڑے گناہ کا کام کیا ہے اس کے لئے زندگی میں ہی سچی توبہ کرنی تھی ۔ اب تو وفات ہوگئی ہے۔ معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔

سوال: کیا بینک کو اے ٹی ایم مشین کی لئے جگہ کرایہ پہ دی جاسکتی ہے؟

جواب:یہ سودی کام پہ تعاون ہے اس لئے اپنی زمین اے ٹی ایم کے لئے دینا جائز نہیں ہے۔ اللہ تعالی نے گناہ کے کام پہ تعاون کرنے سے منع کیا ہے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔