Sunday, March 2, 2025

روزہ کی نیت کیسے کریں؟

 روزہ کی نیت کیسے کریں؟

تحریر: مقبول احمد سلفی

جدہ دعوہ سنٹر، حی السلامہ - سعودی عرب

 

نیت دل کے ارادے کا نام ہے اور دل سینے میں ہوتا ہے۔ جب ہم دل سے کوئی چیز سوچتے ہیں تو اس میں آواز نہیں ہوتی اور نہ ہی اس میں الفاظ ہوتے ہیں۔ مجرد دل کے خیال اور ارادے کو نیت کہتے ہیں لہذا روزہ کی نیت کرتے ہوئے زبان سے کچھ نہیں کہنا ہے اور نہ اس کے لئے شریعت نے ہمیں مخصوص الفاظ سکھائے ہیں، جو روزہ رکھنا چاہتے ہیں ، اس کی چاہت اور خیال دل میں پیدا ہوجائے ، یہی روزہ کی نیت ہوگئی مگر لوگوں میں روزے کی نیت کے مختلف الفاظ معروف ہیں، وہ ان الفاظ کو زبان سے بول کر روزہ کی نیت کرتے ہیں۔ وہ الفاظ کچھ اس طرح سے ہیں۔

(1)نویت أن أصوم غدا(میں کل کا روزے رکھنے کی نیت کرتاہوں)

(2)بِصَوْمٍ غَدٍ نَّوَیْتُ(کل کے روزے کی نیت کرتاہوں)

(3)وَبِصَوْمِ غَدٍ نَّوَيْتَ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ(اور میں رمضان مہینے کے کل کے روزے کی نیت کرتا ہوں)

معلوم ہونا چاہئے کہ نیت کے یہ مختلف تینوں طریقے کسی حدیث سے ثابت نہیں ہیں بلکہ اس تعلق سے کوئی ضعیف یا موضوع روایت بھی نہیں ملتی، انہیں گھڑا گیاہے۔ نیت کے الفاظ خود ہی بتلاتے ہیں کہ ہم خودساختہ ہیں۔ ان الفاظ میں لفظ "غد" (جس کا معنی آنے والا کل ہوتا ہے) کیسے صحیح ہوسکتا ہے جبکہ روزہ آج کا ہوتا ہے یعنی جب ہم روزہ کی نیت سے سحری کھا رہے ہوتے ہیں، وہ آج کا دن کہلاتا ہے مگر عربی نیت والے الفاظ میں کل کی نیت آدمی کرتا ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ لوگوں میں نیت کے جو الفاظ مشہور ہیں وہ غلط الفاظ ہیں، روزہ کی نیت کرتے ہوئے ہرگز ان الفاظ کو زبان سے نہیں بولنا چاہئے، دل کے ارادے کا نام ہی نیت ہے اور جب ہم سحری کھاتے ہیں گویا یہ دل میں روزے کا جو خیال پیدا ہوتا ہے اسی خیال کے سبب ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ رمضان کے ہر روزہ کی الگ الگ نیت کرنا ضروری ہے اور نیت کا وقت مغرب کے بعد سے لے کر فجر سے پہلے تک ہے، اس دوران روزہ کی نیت کرسکتے ہیں۔ ضروری ہے کہ فجر سے پہلے پہلے روزہ کی نیت کرلیں ورنہ روزہ نہیں ہوگا۔ نبی ﷺ فرماتے ہیں:

مَنْ لَمْ يُجْمِعِ الصِّيَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ، فَلَا صِيَامَ لَهُ(سنن ابی داؤد:2454، صححہ البانی)

ترجمہ: جس نے فجر ہونے سے پہلے روزے کی نیت نہ کی اس کا روزہ نہیں ہو گا۔

یہاں ہمیں یہ بھی معلوم رہے کہ محض روزہ کی نیت کرنے سے بھی روزہ رکھ سکتے ہیں، سحری کھانا ضروری نہیں ہے تاہم سحری کھانا چاہئے، یہ سنت ہے اس سے بدن کو تقویت ملتی ہے، اس میں برکت ہے اور رسول اللہ ﷺ نے سحری کھانے کا ہمیں حکم دیا ہے۔ آپ کبھی کسی وجہ سے سحری نہ کھاسکیں جبکہ آپ نے روزہ رکھنے کی نیت کی تھی تو محض نیت کی وجہ سے روزہ رکھ سکتے ہیں۔ بعض لوگ جب سحری کے لئے بیدار نہیں ہوپاتے تو وہ سمجھتے ہیں ، اب ہمارا روزہ نہیں ہوگا اس لئے دن میں کھا پی لیتے ہیں، یہ دین سے ناواقفیت کی دلیل ہے، ایسے لوگ نہ صرف بے دینی کا ثبوت پیش کرتے ہیں بلکہ ایک فرض روزہ توڑ کر گناہ کبیرہ کا بھی ارتکاب کرتے ہیں اس کے لئے اللہ سے توبہ کرنا چاہئے اور اس کی قضا کرنا چاہئے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔