عالم سے سوال پوچھنے کے آداب
علم شرعی، نبوت کا علم ہے اور جب ہم کسی عالم دین سے
کوئی شرعی مسئلہ پوچھتے ہیں تو یقینا اس کے لئے آداب اپنانے کی ضرورت ہے۔ بنابریں
حالات و ظروف کے تئیں کچھ رہنما اصول آپ کی خدمت میں پیش کررہے ہیں ۔
(1)سلام
کے ساتھ مسئلہ کا آغاز:
بہت سے لوگ بغیر سلام کئے اپنی بات شروع کردیتے ہیں، یہ
غلط ہے ہمیں پہلے سلام لکھنا چاہئے اور صحیح سے سلام لکھنا چاہئے ۔ بعض لوگوں کو
دیکھا جاتا ہے کہ وہ یا تو انگلش میں مخفف سلام کرتے ہیں یا اردو میں غلط لکھتے
ہیں ۔آپ تین طرح سے سلام لکھ سکتے ہیں ۔
السلام علیکم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
(2) تخاطب
میں احترام : ہم جب کسی دنیاوی بڑے آدمی سے بات کرتے ہیں تو بڑی عزت واحترام سے
بات کرتے ہیں ، ان کے مقام ومرتبہ کا خیال کرتے ہیں جبکہ بہت سے لوگ عالموں سے
مسئلہ پوچھتے وقت آداب بھول جاتے ہیں ۔ ہمیں عالم سے سوال کرتے وقت ان کے مقام
ومرتبہ کا خیال کرنا چاہئے جیسے مولانا یا شیخ جیسے مناسب لفظ کے ذریعہ مخاطب کریں
اور ادب واحترام سے سوال کریں ، عالم کو سر یا جناب کہہ کر مخاطب کرنا غلط کرنا
ہے۔
(3) سوال
مختصر اور واضح ہو: ہم اپنی بات کو لمبی کردیتے ہیں مگر بسا اوقات مسئلہ واضح نہیں
ہوتا اس لئے جب سوال کریں تو پہلے سوچ لیں اور پھر مناسب الفاظ کا انتخاب کرکے
واضح انداز میں اور مختصر سوال کریں ۔ خود بھی باربار سوال پڑھ کر دیکھیں کہ کیا
مسئلہ واضح ہے پھر عالم کو بھیجیں ۔
(4)وقت
کی قدر کریں: صرف ضروری سوال کریں اور فضول سوال ، بلامقصد سوال ، ادھرادھر کی
الٹی سیدھی پوسٹ بھیج کر عالم سے چیک کروانا سوائے ضیاع وقت کے اور کچھ نہیں ہے
جبکہ وقت بہت قیمتی ہے ، آپ بھی اس کی حفاظت کریں اور دوسروں کا بھی وقت بچائیں ۔
(5) ایک
بار میں ایک مسئلہ پوچھیں : ہم ایک ساتھ علماء سے بہت سارے سوالات کرتے ہیں جبکہ
یہ بڑی خطا ہے۔ آپ کو سوشل میڈیا کی سہولت میسر ہوئی ہے جس کے ذریعہ بڑے سے بڑے
عالم سے رابطہ ہوجاتا ہے تو یہ ایک بڑی نعمت ہے ۔ الحمدللہ۔ اس سے مناسب طور پر
فائدہ اٹھائیں ۔ کسی عالم سے کبھی کوئی مسئلہ پوچھیں تو ایک بار میں ایک سوال
پوچھیں کیونکہ جو علماء سوشل میڈیا پر لوگوں کی رہنمائی کرتے ہیں ان کے پاس آپ
جیسے بہت سارے لوگوں کے سوال آتے ہیں ان سب کو جواب دینا ہوتا ہے پھر ان کے پاس
اپنے مشاغل و ضروریات ہوتے ہیں ۔
(6) سوال پوچھتے وقت جلدبازی سے گریز کریں:
عموما سوشل میڈیا نے لوگوں کو جلدباز بنادیا ہے اور لوگ دینی مسئلہ بھی جلدبازی
میں پوچھنا چاہتے ہیں ، یہ علم وادب کے خلاف ہے ۔ ویسے جلدبازی کسی معاملہ میں
ٹھیک نہیں ہے لیکن شرعی مسئلہ پوچھنے میں جلدبازی کرنا بالکل غلط ہے ۔
(7) ایمرجنسی
سوال کے لئے قریبی عالم سے رابطہ کریں: بسا اوقات بہت ضروری مسئلہ ایمرجنسی کی
صورت میں پیش آتا ہے ، ایسا کوئی مسئلہ سوشل میڈیا پر کسی عالم کو بھیج کر انتظار
نہ کریں یا کبھی اس طرح سوال نہ کریں کہ یہ ایمرجنسی مسئلہ ہے اس کا فوری جواب
چاہئے ۔ اس طرح کے مسئلہ میں آپ اپنے علاقہ کے معتبر عالم سے بذریعہ فون رابطہ
کریں اور ان سے براہ راست مسئلہ پوچھیں ۔
(8)مسئلہ
بیان کرنے میں حق نہ چھیائیں : کبھی کبھی اپنے فیور میں فتوی حاصل کرنے کے لئے بعض
لوگ چالاکی سے سوال کرتے ہیں اور اصل حقیقت چھپاکر اس طرح سوال کرتے ہیں تاکہ اسے
اپنے من مطابق جواب مل جائے ، یاد رہے اللہ آپ کی نیت اور آپ کے عمل کو دیکھ رہا
ہے اس لئے آپ سوال کرتے وقت حق بات ہی لکھیں یا بولیں ۔
(9) حق
ملنے پر تسلیم کریں: آپ نے کسی عالم سے کوئی فتوی حاصل کیا اور فتوی قرآن وحدیث کی
روشنی میں ہو تو آپ اس پر عمل کریں بھلے وہ آپ کے من موافق نہ ہو، کوئی مسئلہ
شریعت سے ثابت ہوجائے اس پر ہمیں عمل کرنا چاہئے اور اس میں کسی قسم کا تعصب نہیں
برتنا چاہئے ۔
(10) جس
نے رہنمائی کی ان کا شکرگزار بنیں : جن سے آپ دین پوچھتے ہیں اور وہ اپنا وقت نکال
کر آپ کو جواب دیتے ہیں تو جواب ملنے پر ان کا شکریہ ادا کریں یعنی بدلہ میں کم
ازکم جزاک اللہ خیرا کہیں ۔
(11) جواب
نہ ملنے پہ دوسرے عالم سے رابطہ کریں:
ممکن ہے کہ کبھی آپ کو کسی عالم سے پوچھنے پر اپنے سوال کا جواب نہ ملے ، اس کے
متعدد وجوہات ہوسکتے ہیں ، یہاں ہمیں چاہئے کسی دوسرے معتبر عالم سے وہ مسئلہ پوچھ
لیں ، آج زمانہ گلوبل ہوگیا ہے اور دنیا کے کسی کونے میں موجود عالم سے مسئلہ
پوچھنا اور جاننا آسان ہوگیا ہے ۔
(12)تحریری
اہم مسئلہ مستند ادارہ سے حاصل کریں: کسی کو تنازع کے حل کے لئے تحریری فتوی کی
ضرورت پڑتی ہے تاکہ وہ اسے سماج یا فریق
مخالف کو دکھاسکے مثلا طلاق ، خلع، وراثت
، تجارت اور مالی حقوق وغیرہ جیسے مسائل ۔ ایسی صورت میں اپنے علاقہ کے سلفی ادارہ سے رابطہ کریں اور ان
سے فتوی حاصل کریں وہ آپ کو ادارہ کے لیٹرپیڈ پر دستخط ومہرکے ساتھ فتوی دیں گے ۔
آخر میں اللہ تعالی سے دعا کرتا ہوں کہ ہمیں ادب
واحترام کے ساتھ علماء سے علم سیکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہم جو علم حاصل کریں
اس کے مطابق عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔