عیدالاضحی کے بعض
احکام ومسائل
تحریر: مقبول احمد
سلفی /جدہ دعوہ سنٹر، حی السلامہ – سعودی عرب
عیدالاضحی کے موقع پر کرنے والے کام :
٭غسل ، لباس اور خوشبو: عید کے لئے فجر کی نماز کے بعد غسل کیا جائے گا تاہم ضرورت کے پیش نظر فجر سے پہلے بھی غسل کرسکتے ہیں، غسل کے بعد نیا لباس یا عمدہ لباس لگائیں اور بدن وکپڑے پر خوشبو لگائیں ۔
(2) اللهُ أكبرُ كبيرًا . والحمدُ لله كثيرًا . وسبحان اللهِ بكرةً وأصيلًا۔
(3) اللهُ أكبرُ اللهُ أكبرُ ، اللهُ أكبرُ كبيرًا۔
(4) اللَّهُ أَكبرُ كبيرًا، اللَّهُ أَكبرُ كبيرًا، اللَّهُ أَكبرُ كبيرًا۔
٭ عیدگاہ: عید کی نماز صحرا ء میں پڑھنا چاہئے اور ضرورت کے وقت مسجد میں بھی عید کی نماز ادا کی جاسکتی ہے ۔ جب صحراء میں عید کی نماز ادا کریں گے تو عید کی نماز سے پہلے یا بعد میں کوئی نفل نماز نہیں ہے لیکن اگر مسجد میں عید کی نماز پڑھی جائے تو مسجد میں داخل ہوتے وقت بیٹھنے سے دو رکعت تحیۃ المسجد پڑھی جائے ۔
٭خطبہ سننا مسنون ہے: عید کی نماز کے بعد خطبہ دینا مسنون ہے اور مصلی کو چاہئے کہ خطبہ سماعت کرے پھر گھر واپس لوٹے ۔
"بِاسْمِ اللهِ وَاللهُ أَكْبَرْ أَللهُمَّ هذا مِنْكَ وَلَكَ اَللھُم َّھذَا عَنِّيْ وَ عْن أهْلِ بَيْتِيْ "
یا چاہیں تو یہ دعا بھی پڑھ سکتے ہیں ، یہ بھی ثابت ہے ۔
"إنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَالسَّمَاْوَاتِ وَاْلأَرْضِ حَنِيْفًا وَمَاْأَنَاْمِنَ الْمُشْرِكِيْنَ، إِنَّ صَلاْتِيْ وَنُسُكِيْ وَمَحْيَاْيَ وَمَمَاتِيْ لِلّهِ رَبِّ اْلعَاْلَمِيْنَ، لَاْشَرِيْكَ لَه’وَبِذالِكَ أُمِرْتُ وَأَنَاْ مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ، بِاسْمِ اللهِ وَاللهُ أَكْبَرْ أَللهُمَّ هَذا مِنْكَ وَلَكَ أَللهُمَّ تَقَبَّلْ مِنِّيْ ( وَمِنْ أَهْلِ بَيْتِيْ)"
٭قربانی کا وقت :قربانی کے مکمل چار دن ہیں اس لئے آپ یوم النحر کو عید کی نماز کے بعد سے لے کر تیرہ ذوالحجہ کے مغرب سے پہلے تک قربانی دے سکتے ہیں ۔ افضل تو یہی ہے کہ ہم یوم النحر کو قربانی دیں کیونکہ وہ دن عشرہ ذوالحجہ میں داخل ہے تاہم ایام تشریق میں بھی دن ہو یا رات کسی بھی وقت قربانی کرسکتے ہیں ۔
عیدالاصحی کے موقع سے کچھ ایسے کام دیکھنے کو ملتے ہیں جن سے ہمیں اجتناب کرنا چاہئے ، ان بعض کاموں کا تذکرہ مندرجہ ذیل سطور میں کیا جارہا ہے ۔
عیدالاضحی کے موقع پر اجتناب کرنے والے کام :
٭اللہ تعالی نے اللہ کو مال کی فراوانی دی ہے تو عیدکے موقع پر ضرور اپنے لئے اور بیوی بچوں کے لئے نیا لباس خریدیں مگر عموما دیکھا یہ جاتا ہے کہ عورتوں کا لباس خصوصا نوجوان لڑکیوں کا لباس فیشن والا اور بہت بھڑکیلا ہوتا ہے جس میں پردہ کی بجائے بے پردگی ہوتی ہے نیز لڑکیاں خوب میک اپ کرکے ایسے لباس وزینت کے ساتھ نہ صرف ادھر ادھر گھومتی ہیں بلکہ اپنی تصاویر اور ویڈیوز بھی رشتہ داروں کے درمیان پھیلاتی ہیں ، کتنی ساری لڑکیاں تو سوشل میڈیا پر نشر کرتی ہیں ۔ اس معاملے میں گھر کے گارجین کو چاہئے کہ اللہ کا خوف کھاتے ہوئے عورتوں کے لئے صحیح لباس خریدیں اور بے پردگی سے انہیں روکیں ، ورنہ اللہ کے یہاں آپ جوابدہ ہوں گے ۔
٭ عیدکی نماز کے لئے سجنے دھجنے کے چکر میں کتنے مرد لوگ جنکی قربانی ہوتی ہے و ہ مونچھ و داڑھی تراشتے ہیں جبکہ قربانی کرنے والوں کو اپنی قربانی ہونے سے پہلے بال وناخن کاٹنا منع ہے گویا لوگ ممانعت کے اس حکم کو بہت ہلکے میں لیتے ہیں جو کہ ایک بڑی جسارت اور غلطی ہے۔جس نے ایسی غلطی کی ہو وہ سچی توبہ کرے اور آئندہ اس عمل سے پرہیز کرے ۔
٭عیدگاہ میں نماز عید سے قبل مسلمانوں کے بعض طبقہ میں تقریر کی جاتی ہے، یہ سنت کی صریح مخالفت ہے ۔ نبی ﷺ عیدکے لئے جاتے تو پہلے نماز پڑھتے پھر خطبہ دیتے۔ اسی طرح عید گاہ میں لاؤڈاسپیکر کے ذریعہ اجتماعی ذکر کرانا بھی خلاف سنت ہے ، آپ انفرادی طور پر تکبیرات کہیں گے ۔
٭ بہت سے لوگ عید کی نماز ختم ہوتے ہی اور خطبہ سنے بغیرفورا گھر بھاگتے ہیں تاکہ جلدی سے قربانی کریں ، اس عمل سے خطبہ کی اہمیت جاتی رہتی ہے ۔ گوکہ خطبہ سنت ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ لوگ اسے سنے بغیر چلے جائیں جبکہ قربانی کے ایام میں وسعت ہے۔
٭عید کے دن مسلمانوں کا بدترین مظاہرہ اس وقت ہوتا ہے جب عید کی نماز کے بعد پارکوں ، تفریح گاہوں اور ساحل سمندرپرجمع ہوتے ہیں جہاں مردوزن کا بدترین اختلاط ہوتاہے ، وہاں عریانیت اور ننگاپن ہوتا ہے اور ہم مسلمان پوری فیملی کے ساتھ بے پردگی والی جگہ کا نظارہ کرنے جاتے ہیں جبکہ بہت سے لوگ ٹوپیاں پہن کر فلمی ہال میں بھی نظر آتے ہیں ۔ کیا ہماری ان حرکتوں سے غیرمسلمانوں کو غلط پیغام نہیں جاتا اور کیا ایک مسلمان کے لئے عید کے موقع پر ایسا کرنا جائز ہے ۔یہ بھی ایک افسوسناک پہلو ہے کہ مسلم خواتین آج کل ایسے برقع زیب تن کررہی ہیں جو بطور حجاب کم ،فتنہ زیادہ نظر آتا ہے ۔اس معاملہ میں ذمہ دار کو ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے ۔
٭ہندوستان میں بعض اسٹیٹ میں گائے کاٹی جاتی ہے مگر عموما اکثر اسٹیٹ میں گائے ذبح کرنے پر پابندی ہے اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ مخدوش وممنوع علاقوں میں گائے کی قربانی نہ دیں کیونکہ کٹرہندو موقع کی تلاش میں ہوتے ہیں اور ایسے لوگوں کو قتل کرنے میں ذریع نہیں کرتے ہیں ۔ آپ ایک جگہ سے دوسری جگہ گوشت لے جائیں تواس میں بھی حددرجہ احتیاط کو مدنظر رکھیں ۔
٭قربانی کےگوشت میں غریبوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے ، ہم اس کو گوشت دیتے ہیں جو ہمارے گھر گوشت بھیجتا ہے جبکہ گوشت کا اصل مستحق تووہ ہے جس کے یہاں قربانی نہیں ہوئی ہے ۔ آپ بلاشبہ اپنے رشتہ داروں بھی کو گوشت دیں مگر غریبوں کو نظر انداز نہ کریں ۔ طے کرلیں کہ ہمیں کچھ فقیرومسکین افرادکو مثلا آٹھ دس لوگ ہی سہی قربانی کا گوشت ضرور ان کے گھر پہنچائیں گے ۔
٭جس قوم میں صفائی ایمان کا حصہ قرار دیا گیا ہے اس قوم کی عیدالاضحی کے موقع پر مسلم علاقوں میں قربانی کی وجہ سے گندگی کا ناپسندیدہ منظر دیکھنے کو ملتا ہے ، یہ بڑے دکھ کی بات ہے ۔ آئیے اس غلطی کی اصلاح کرتے ہیں اور ایک پاکیزہ قوم ہونے کا ثبوت دیتے ہیں ۔ جب ہم قربانی دیں گے اور گوشت کھائیں گے تو پاس پڑوس میں یا جہاں تہاں گندگی نہیں پھیلائیں گے بلکہ مناسب جگہ ہڈیوں اور فضلات کو ڈالیں گے ۔
٭عید کے دن ہم سب سے خوش ہوکر ملتے ہیں مگر جن سے رشتہ توڑنا عبادتوں کو بھی متاثر کرتا ہے ان سے عید کے دن بھی نہیں ملتے ہیں کیونکہ ہم نے ان سےرشتہ توڑ رکھا ہوتاہے ، آئیے اس عید سے نفرتوں کو بھلاکر سب سے خوشی کے ساتھ ملیں گے ۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔