Wednesday, April 24, 2024

عید ملن کی تقریب اور کیک کا فسانہ

 
عید ملن کی تقریب اور کیک کا فسانہ
تحریر: مقبول احمد سلفی
جدہ دعوہ سنٹر ،السلامہ ، سعودی

سعودی عرب میں عام طور سے کمپنیوں اور اداروں میں عام رواج ہے کہ عید کے بعد جب سب لوگ اپنے اپنے کام پر لوٹ جاتے ہیں تو کمپنی یا ادارہ کی طرف سے مؤظفوں کے لئے عید ملن کی تقریب کا اہتمام کیا جاتا ہے اور اس تقریب میں ایک دوسرے سے علیک سلیک کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو دعاؤں سے نوازتے ہیں۔
ماشاءاللہ عربوں کو اللہ تعالی نے بے پناہ خوبیوں سے نوازا ہے، ان میں سے ایک خوبی یہ ہے کہ ایک دوسرے سے ملتے جلتے وقت بے پناہ دعائیں دیتے ہیں ، رمضان کے موقع پر ایک دوسرے کے لئے دعاؤں کی کثرت ہوجاتی ہے اور عید کے موقع پر مبارکبادی کے معاملہ میں تو صحابہ کرام جیسا اسوہ دیکھنے کو ملتا ہے۔
یہ تو ملنے جلنے والوں کے ساتھ کا معاملہ ہے اور جو لوگ ایک جگہ کام کرتے ہیں ، جب وہ عید کی چھٹی پر ایک دوسرے سے جدا ہو جاتے ہیں تو ان کو اس وقت مبارکبادی اور رمضان میں کئے گئے اعمال صالحہ کی قبولیت کی دعائیں دیتے ہیں جب سب اپنے کام پر لوٹتے اور ایک جگہ جمع ہوتے ہیں ۔
دوسری طرف بر صغیر ہند و پاک کے مسلمان ہیں جو نہ رمضان میں رمضان کی عبادتوں کی قبولیت کے لیے لوگوں کو دعائیں دیتے ہیں، نہ صاف دل سے عید پر ایک دوسرے سے ملتے ہیں اور نہ ہی عید کے بعد اعمال کی قبولیت کے لیے ایک دوسرے کو دعائیں دیتے ہیں بلکہ ہماری زبانیں ایک دوسرے کو برا کہنے ، گالی دینے اور تکلیف دینے میں زیادہ تیز چلتی ہیں ۔
یاد کیجئے جب اللہ تعالی نے ابراہیم علیہ السلام کو خانہ کعبہ کی تعمیر کا حکم دیا تھا تو آپ نے الہی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے قبولیت عمل کے واسطے سے اللہ سے کون سی دعا کی تھی۔
(رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ)(سورة البقرة:127)
ترجمہ: اے ہمارے رب! تو ہم سے قبول فرما، بے شک تو سننے والا اور جاننے والا ہے۔
اس آیت کی شرح پڑھیں گے تو معلوم ہوگا کہ ہمارے اسلاف عمل کرنے کے بعد اس کی قبولیت کے لیے اللہ تعالی سے خوب خوب دعائیں کرتے تھے جیساکہ ابراہیم علیہ السلام نے اللہ سے دعا کی لیکن آج ہم نے اس عمل کو بھلا دیا اور جن کے یہاں یہ عمل پایا جاتا ہے ان پر اعتراض کرنے کے بہانے ڈھونڈتے ہیں۔
عید ملن کی تقریب عرب قوم میں کمپنیوں اور اداروں کے مؤظفوں کے لئے مبارکبادی اور دعا کے ساتھ ایک طرح کی دعوت بھی ہوتی ہے اور اس دعوت میں کمپنی کی طرف سے تمام مؤظفوں کے لئے کھانے کا اہتمام ہوتا ہے۔کہیں کہیں کھانے کے ساتھ کیک بھی کاٹا جاتا ہے جیساکہ ہم نے حرمین شریفین کی ریاست کی جانب سے منعقد تقریب عید ملن میں شیخ سدیس حفظہ اللہ کو ایک ویڈیو میں کیک کاٹتے ہوئے دیکھا ہے۔
اس کیک میں سب سے اوپر ریاست حرمین شریفین کا لوگو ہے جس لوگو میں خانہ کعبہ کی بھی تصویر ہے، اس لوگو کے نیچے عید مبارک لکھا ہوا ہے اور اس کے نیچے 1445 لکھا ہوا ہے۔ شیخ سدیس نے جہاں پر چاقو چلایا ہے، وہاں پر 1445 لکھا ہوا ہے۔ اور ظاہر سی بات ہے کہ جب کیک بڑے سائز کا ہو تو اس کو چاقو سے کاٹ کر ہی ایک دوسرے کو تقسیم کیا جائے گا اور شرف کے لیے کسی بڑے کو کیک کاٹنے کے لیے کہہ دیا جاتا ہے۔ گویاحقیقت میں ریاست حرمین شریفین کی اس تقریب میں کوئی ایسی بات نہیں ہے جس پر اعتراض کیا جائے لیکن بدعتی اس تاک میں لگے رہتے ہیں کہ کہیں کوئی موقع ہاتھ لگے اور قران و حدیث کے نام لیواؤں کو بدنام کریں۔ شیخ سدیس کے اس عمل پر بھی بدعتیوں نے اعتراض کیا اور لوگوں میں یہ پرچار کیا کہ شیخ سدیس کیک کے ساتھ خانہ کعبہ کو بھی کاٹ رہے ہیں جبکہ یہ سراسر جھوٹ ہے۔ 1442 کی بھی ایک ویڈیو پائی جاتی ہے جس میں شیخ سدیس کیک کاٹ رہے ہیں اور اتفاق سے اوپر سے یعنی لوگو کے پاس کیک کاٹ رہے ہیں مگر ان کا چاقو کعبہ پر نہیں چلا ہے۔ یقین نہ آئے تو ذرا غور سے ویڈیو دیکھیں ۔
ایسی صورت میں کیک کاٹنے کو خانہ کعبہ کو کاٹنا نہیں کہا جائے گا اور میں اس عمل کی وکالت بھی نہیں کر رہا ہوں بلکہ میں خود بھی یہ چاہتا ہوں کہ ایسے اعمال سے پرہیز کرنا ہی بہتر ہے پھر بھی یہ کہنے میں مجھے کوئی تردد نہیں ہے کہ اس مقام پر بدعتیوں کا اعتراض کرنا بالکل بیجا ہے۔
اس جگہ بدعتیوں سے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ محض کیک کاٹنا غلط ہے یا کیک پر خانہ کعبہ بنا تھا اس لئے کاٹنا غلط ہے تو پھر تمہاری غیرت اس وقت کہاں چلی جاتی ہے جب تم عید میلاد النبی کے نام پر ، کیک پر محمد لکھتے ہو اور اسے چاقو سے کاٹتے ہو اور اس وقت تمہاری غیرت کہاں چلی جاتی ہے جب تم نبی کے نام پر محفل میلاد سجاتے ہو اور اس میں نہ صرف ڈھول تاشے بجاتے ہو بلکہ مجرا کرنے والی فاحشہ عورت تک کو نچواتے ہو۔ اگر تم واقعی اصلاح چاہتے ہو تو تم اپنے ان اعمال کی اصلاح کر لو۔
 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔