Tuesday, January 9, 2024

آپ کے سوالات اور ان کے جوابات

 
آپ کے سوالات اور ان کے جوابات
جواب از مقبول احمد سلفی -جدہ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(نوٹ: اس مجموعہ میں واٹس ایپ گروپ"بنت حوا: کے مسائل" کی بہنوں کے ان تمام سوالات کے جوابات موجود ہیں جو جمعرات سے لے کرسوموارتک"ازچارجنوری تا آٹھ جنوری 2024" کئے گئے ہیں، آپ اسے دوسروں میں شیئر بھی کرسکتے ہیں)
 
سوال(1):جس طرح بیوی جائز ہے اسی طرح لونڈی بھی جائز ہے، یہاں میرا سوال یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں لونڈی کا رواج تھا تو وہ رواج کس طرح ختم ہوا؟
جواب:نبی ﷺ کی بعثت سے قبل سے ہی غلامی کا رواج تھا جو نبی ﷺ کے زمانہ میں بھی دیکھنے کو ملتا ہے اور یہ سہرا ،ا سلام کے سر ہی جاتا ہے کہ اس نے لوگوں کو غلامی سے آزاد کرایا ، مختلف کفارات میں غلام آزاد کرنے کا حکم ہے بلکہ ویسے بھی غلام آزاد کرنے پر اسلام نے ابھارا ہے ۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أَيُّما رَجُلٍ أعْتَقَ امْرَأً مُسْلِمًا، اسْتَنْقَذَ اللَّهُ بكُلِّ عُضْوٍ منه عُضْوًا منه مِنَ النَّارِ(صحیح البخاری:2517)
ترجمہ: جس شخص نے بھی کسی مسلمان (غلام) کو آزاد کیا تو اللہ تعالیٰ اس غلام کے جسم کے ہر عضو کی آزادی کے بدلے اس شخص کے جسم کے بھی ایک ایک عضو کو دوزخ سے آزاد کرے گا۔
اس وجہ سے نبی ﷺ کے زمانے سے ہی غلامی کا رواج کم ہونے لگا تھا اور آج زمانے کے حالات بدل چکے ہیں ، تمام ممالک کے اپنے اپنے دستور اور ملکی آئین ہیں ۔ ہر ملک میں ملک کے خلاف کام کرنے والوں کو آج بھی قید کیا جاتا ہے مگر غلام بنانے کا اس وقت کہیں دستور نہیں ہے جبکہ پہلے یہ قانون تھا کہ قیدی کو غلام بنالیا جاتا تھا اور غلام بنائے جانے کے اور بھی طریقے تھے۔
سوال(2):ابھی جیسے پاکستان میں بہت سردی چل رہی ہے اور ہم وضو کرکے پیر میں  موزہ اور جراب پہن لیتے ہیں پھر اگر دوسری نماز کا وقت ہوجائے تو کیا اس پر مسح کرسکتے ہیں جبکہ ہم وہ موزے ابھی  تک پہنے ہوئے ہیں، اتارے نہیں ہیں ، کچھ لوگ کہتے ہیں موزہ پر مسح ان مردحضرات کے لئے ہے جو پہن کرباہر جاتے ہیں اور خواتین گھر میں بیٹھی ہوئی ہیں وہ دوسرے وضو کے وقت موزہ اتارکر پیر دھوئیں گی ، موزہ پر مسح نہیں کرسکتی ہیں، اس بارے میں آپ بتائیں کہ اس قت شدید سردی ہے تو گھر میں رہنے والی ہم عورتیں موزہ پرمسح کر سکتے ہیں ؟
جواب:اسلام نے اس بات کی کوئی قید نہیں لگائی ہے کہ جراب وموزہ  پر مسح صرف باہر جانے والا مرد ہی کرے گا اور گھر میں رہنے والی خواتین موزہ اور جراب پر مسح نہیں کرسکتی ہے۔ یہ حکم عام ہے اس لئے کوئی مسافر ہو یا مقیم ہو ، گھر سے جانے والا ہو یا گھر سے  رہنے والا ہو ، ٹھنڈی کا موسم ہو یا گرمی کا موسم ، ہمہ وقت اس بات کی اجازت ہے کہ اگر کوئی وضو کرکے موزہ پہنے تو دوبارہ وضو کے وقت اس موزہ پر مسح کرسکتا ہے ۔ ٹھنڈی اور گرمی کی بھی کوئی قید نہیں ہے اس لئے جس طرح ٹھنڈی میں موزہ پر مسح کرسکتے ہیں اسی طرح گرمی میں بھی موزہ پر مسح کرسکتے ہیں اور مسافر کے لئے تین دن اور تین رات موزہ پر مسح کی اجازت ہے اور مقیم کے لئے ایک دن اور ایک رات موزہ پر مسح کی اجازت ہے ۔
سوال(3):ایک کسی نامعلوم صاحب کی آڈیو ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ مفتی اعظم پاکستان مفتی شفیع عثمانی صاحب اپنے درس کے دوران اپنے برسوں کا ایک معمول بتاتے ہیں کہ "وہ دو نفل پانچ نیتوں کے ساتھ پڑھتے تھے ، پہلی نیت صلاۃ التوبہ، دوسری نیت صلاۃ الحاجات ، تیسری نیت صلاۃ الشکر، چوتھی نیت صلاۃ الاستعانہ، پانچویں نیت صلاۃ الاستخارہ فی کل شی یعنی ان پانچ نیتوں سے دو نفل پڑھتے تھے۔ مزید فرماتے ہیں کہ ان پانچ نیتوں کی برکت سے مجھے دن بھر کے سارے کاموں میں بہت آسانی اور عافیت ہوجاتی ہے، صلاۃ التوبہ سے دن بھر کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں، صلاۃ الحاجات سے دن بھر کی ساری ضروریات پوری ہوتی رہتی ہیں، صلاۃ الشکر سے ان تمام نعمتوں میں اضافہ بھی ہوتا رہتا ہے، صلاۃ الاستعانہ سے دن بھر ہرکام میں اللہ تعالی کی خاص الخاص مدد حاصل رہتی ہے ، صلاۃ الاستخارہ کرنے سے دن بھر مجھے فیصلہ کرنے میں بالکل تنگی نہیں ہوتی بلکہ دو اور دو چار کی طرح میرے سامنے واضح ہوجاتا ہے، کہ یہ فیصلہ ہونا چاہئے" ۔کیا یہ عمل صحیح ہے؟
جواب:اس سوال میں سب سے پہلی بات یہ ہے کہ ان پانچ نمازوں میں سے کئی نماز تو نماز کی حیثیت سے ثابت ہی نہیں ہیں جیسے شریعت میں صلاۃ الحاجہ نام کی کوئی مخصوص نماز نہیں ہےاور صلاۃ الشکر نام کی بھی کوئی نماز نہیں ہے ، شریعت میں شکر کے واسطے صرف سجدہ ہے، کوئی نماز نہیں ہے ۔ صلاۃ الاستعانہ نام سے بھی کوئی نماز نہیں ہے ۔ جہاں تک صلاۃ التوبہ کا معاملہ ہے تو، توبہ کے لئے نماز کی ضرورت نہیں ہے ، انسان گناہ پر شرمندہ ہوکر اسے چھوڑ نے کا اللہ سے عہد کرلے یہی توبہ ہے، اور یہی کافی ہے تاہم کوئی اپنے کسی مخصوص گناہ کی مغفرت کے لئے دورکعت نماز پڑھنا چاہے تو اس کا ثبوت حدیث سے ملتا ہے، وہ دورکعت ادا کرکے اللہ سے توبہ کرسکتا ہے مگر سوال میں جو پس منظر ہے یہاں تو کوئی مخصوص گنا ہ سے توبہ کا کوئی ذکر نہیں ہے، ایک عام نماز کی طرح یہ نماز پڑھی جارہی ہے ۔اور رہا استخارہ کا معاملہ تو یہ نماز اس وقت پر پڑھنی ہے جب آئندہ کوئی مخصوص کام کرنے کا اراد ہ ہواور اس مخصوص معاملہ میں اللہ سے خیر طلب کرنی ہو تو صلاۃ الاستخارہ پڑھیں جبکہ یہاں مفتی صاحب کی نماز تو عام ہے، اس میں مستقبل کے لئے کسی کام کی نیت نہیں ہے ۔
خلاصہ یہ ہے کہ یہ طریقہ سراسر بدعت ہے، اس پر عمل کرنے سے ثواب تو ملنے سے رہا گناہ ضرور ملے گا کیونکہ یہ شریعت کے نام پر بدعت پر عمل ہے ۔ پانچ نمازوں میں تین نمازوں کا ثبوت ہی نہیں ہے اور باقی دو نمازوں کا تعلق مخصوص گناہ یا مخصوص کام سے ہے ۔ صلاۃ التوبہ ماضی میں ہوئے کسی گناہ سے توبہ کے لئے پڑھ سکتے ہیں مگر اس نماز میں دوسری نماز کی نیت نہیں کریں گے اور صلاۃ الاستخارہ مستقبل میں کسی اہم کام کے کرنے کا ارادہ ہو تب صلاۃ الاستخارہ پڑھیں گے ۔ مجھے اس مقام پر حیرت ہے کہ ایسے لوگ کیسے دین میں مفتی اعظم بنائے جاتے ہیں جو اللہ کی بندگی میں اس طرح من مانی کرتے ہیں ۔ الحفظ والاماں
سوال(4): میری کزن کا خلع ہوا ہے، اس کا پیریڈ سائیکل ٹھیک نہیں ہے یعنی مہینہ میں ماہواری نہیں آتی بلکہ دو تین ماہ میں ایک دفعہ ماہواری آتی ہے تو ایسی صورت میں خلع کی عدت ایک حیض تک گزاری جائے گی یا ایک ماہ کی عدت گزارنی ہوگی؟
جواب:اگرکسی عورت کی ماہواری ہر ماہ نہیں آتی ہو تو ایسی عورت کے خلع کی عدت ایک ماہ ہوگی ، جیسے طلاق کا معاملہ ہے یعنی جن عورتوں کو حیض نہیں آتا ان کے طلاق کی عدت تین ماہ ہوگی ٹھیک اسی طرح اس عورت کے خلع کی عدت ایک ماہ ہوگی ۔
سوال(5): جب میں چھوٹی تھی تو پیداتش کے وقت والدین نے اللہ سے وعدہ کیا تھا کہ وہ مجھے حافظہ بنائیں گے مگر میں حافظہ نہیں بن سکی اور اس وقت کافی پرابلم فیس کررہی ہوں تو کیا وعدہ پورا نہ کرنے کی وجہ سے ہے؟
جواب:اگر کسی نے اپنی اولاد کے لئے یہ ارادہ کیا کہ اسے حافظ قرآن بنائے گا اور وہ ایسا نہیں کرسکا تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے ، اور ایسی صورت میں ارادہ کرنے والا گنہگار نہیں ہوگا اور نہ ہی ایسا نہ کرسکنے کی وجہ سے بچے پر کوئی برا اثر ہوگا۔ اگر کسی بچی کے ساتھ کوئی دقت ہے تو اس وجہ سے نہیں ہے کہ اس کے والدین نے اللہ سے کچھ وعدہ کیا تھا، یہ وعدہ دراصل ارادہ ہے اور بہتر ارادہ تھا مگر پورا نہ ہوسکا ، اس سے  کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ اس طرح انسان بہت سارے نیک ارادے کرتا ہے مگر سارے ارادے پورا نہیں کرپاتا ہے ۔ یہ زندگی آزمائش کی جگہ ہے، یہاں قسم قسم کی تکلیف آتی رہتی ہیں کبھی آزمائش کے طور پر تو کبھی اپنے کرتوت کی وجہ سے ، ایسی صورت ہمیں تکلیف پر صبر کرنا چاہئے ، اپنے اعمال کی اصلاح کرنا چاہئے اور اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہئے کیونکہ وہی اکیلا تکلیف دور کرنے والا ہے ۔
سوال(6): جیساکہ آپ نے بتایا کہ سورہ یاسین کی فضیلت میں کوئی حدیث ثابت نہیں ہے مگر میں روز یہ سورت تلاوت کرتی ہوں تو کیا مجھے یہ عمل نہیں کرنا چاہئے؟
جواب: آپ جو سورہ یاسین کو خاص کرکے روز اس سورت کی تلاوت کررہے ہیں ، یہ غلط ہے ۔ آپ کو چاہئے کہ مکمل قرآن کی تلاوت کریں ، شروع سے آخر تک قرآن پڑھنے کا معمول بنائیں اور کوشش کریں کہ سمجھ کر قرآن پڑھیں ، ویسے تلاوت کا اجر بغیر سمجھے بھی مل جائے گا تاہم سمجھ کر قرآن پڑھنے سے قرآن سے ہدایت ملے گی جس کے لئے قرآن نازل ہوا ہے ۔ ممکن ہو آپ کسی مخصوص ضرورت کی تکمیل کے لئے یا جسمانی پریشانی دور کرنے کے لئے روز سورہ یسین پڑھتی ہوں گی تو یہ جان لیں کہ کسی ضرورت کے لئے اللہ سے اپنی زبان میں دعائیں مانگیں ، اس کے لئے قرآن کی مخصوص سورت پڑھنا غلط ہے اور اگر جسمانی پریشانی سے نجات کے لئے پڑھتی ہیں تب بھی ایسا نہ کریں ، جسمانی پریشانی دور کرنے کے لئے رقیہ شرعیہ کریں ، اور جیسے رسول نے کیا ہے ویسے کریں ، افاقہ ہوگا۔ آپ ﷺ مرض الموت میں سورہ الاخلاص ، سورہ الفلق اور سورہ الناس پڑھ کر دم کیا کرتے تھے ۔
سوال(7):ایک کمرہ میں ٹی وی پر میچ آرہا ہو اور ٹی وی کی آواز بند ہو تو کیا اس کمرے میں ٹی وی سے تھوڑا سائیڈ پر عورت نماز پڑھ سکتی ہے ۔ عورت کا اپنا دل بھی مطمئن نہیں ہے لیکن اس کا بیٹا کہتا ہے کہ یہ تو ویڈیو ہے کوئی تصویر تو نہیں اور آواز بھی بند ہے ، ایسے میں اس کمرے میں نماز ہو جائے گی؟
جواب:اس جگہ نماز پڑھنے سے نماز ہوجائے گی ، نماز کا مسئلہ نہیں ہے مگر اس بہن کے لڑکے سے متعلق  مسئلہ ضرور  ہے کہ وہ نماز چھوڑ کر کرکٹ دیکھ رہا ہے ۔ اس لڑکے کو چاہئے کہ وہ بھی نماز پڑھے اور دوسری بات یہ ہے کہ کرکٹ فضول کھیل ہے ، جس میں بہت سارا وقت ضائع ہوتا ہے نیز آج  کل کرکٹ میں بہت سارے فحش مناظر دکھائے جاتے ہیں بلکہ اس میں سٹے بازی بھی ہورہی ہے لہذا  اس کھیل سے اس لڑکے کو دور رکھا جائے ۔
سوال(8): کسی کی کامیابی یا اچھی چیز دیکھ کر اس کے لئے دعا کرنا اور اپنے لئے یہ دعا کرنا کہ اللہ تعالی مجھے اس سے بہترین چیز عطا فرما، کیا یہ درست ہے؟
جواب:جی،ہاں ۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ انسان کسی کی نعمت دیکھ کر وہی نعمت اللہ سے اپنے لئے مانگے اور اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے کہ اس نعمت سے بھی بہتر نعمت اللہ سے مانگے ۔ ہاں یہ برا ہے کہ کوئی دوسرے کی نعمت دیکھ کر جلےاور اس سے حسد کرے تاہم اس نعمت سے بہتر نعمت اللہ سے مانگنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال(9): جاڑے کے لئے اون سے بنی ایک ٹوپی ہے جو کان اور پیشانی تک کو ڈھک دیتی ہے ، یہ مردوں جیسی ٹوپی لگتی ہے ۔ کیا عورت اس کیپ کو لگا سکتی ہے اور اس میں سجدہ ہوجائے گا جبکہ سر پہ دہری تہ بنی ہوئی ہے جس سے سر زمین کو نہیں لگتا؟
جواب: اصل تو یہی ہے کہ نمازی اپنی پیشانی کھلی رکھے اور زمین پر براہ راست سجدہ کرے مگر کوئی عذر ہو تو پیشانی ڈھک کرسجدہ کرسکتے ہیں جیسے صحیح مسلم میں ہے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم گرمی کی شدت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے، جب ہم میں سے کوئی اپنی پیشانی زمین پر نہ رکھ سکتا تو اپنا کپڑا پھیلا کر اس پر سجدہ کر لیتا۔(مسلم:620) اس حدیث سے ایک بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ پیشانی کو براہ راست زمین پر رکھنا چاہئے اور دوسری بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ عذر کے وقت زمین پر کچھ بچھا کرسجدہ کرسکتے ہیں اور ٹوپی پہننا بھی اسی قبیل سے ہے ۔ اس ٹوپی کو مردوں کی مشابہ نہیں کہیں گےکیونکہ عموما ایسی ٹوپیاں یکساں ہی ہوتی ہیں اور ٹھنڈک کی ضرورت ہے، نہ کہ شوقیہ اور زینت کے لئے ہے اور اس پر سجدہ کرنے میں بھی حرج نہیں ہے تاہم پیشانی کھولنے میں حرج نہ ہو تو پیشانی کھلی رکھ کر سجدہ کیا جائے۔
سوال(10): حیض کے چھ دنوں میں ایک آدھ دن رک جائے پھر غسل کے بعد دھاگہ نمازدکھے تو کیا کرناہے اور کب تک انتظار کرنا ہے؟
جواب:اگر چھ دن کسی کو حیض آنے کی عادت ہو اور ان چھ دنوں میں کبھی دن یا رات کے کسی حصہ میں کچھ دیر کے لئے حیض رک جائے توعورت  غسل حیض نہ کرے یہاں تک کہ مکمل پاکی حاصل ہوجائے اور سفیدرطوبت ظاہر ہوجائے یعنی جو چھ دنوں کی عادت ہے اتنے دن انتظار کرے اور جب خون آنا بالکل بند ہوجائے اور طہارت کی علامت ظاہر ہوجائے تو غسل حیض کرے اور نماز ادا کرے ۔
سوال(11): کیا تسبیحات کو انگلیوں پر ہی گن کر پڑھنا چاہیے یا دانوں پر بھی تسبیح پڑھ سکتے ہیں جیسے ڈیجیٹل تسبیح پر تسبیحات کرنا کیا بدعت ہے ، اگر بدعت ہے تو اس کی دلیل کیا ہے؟
جواب: افضل تو یہی ہے کہ تسبیحات انگلی پر پڑھے جائیں کیونکہ نبی ﷺ نے انگلی پر پڑھنے کا حکم دیا ہے اور آپ ﷺ کا عمل بھی یہی ملتا ہے اور یہ انگلیاں قیامت میں گواہی بھی دیں گی تاہم تسبیح کے دانوں اور ڈیجیٹل تسبیح پر بھی ذکر کر سکتے ہیں ، اس کو بدعت نہیں کہیں گے ، ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک عورت پر ہوا جو گٹھلی یا کنکری پر تسبیح پڑھ رہی تھی (حوالہ: ابوداؤد: 1500)۔ اگر یہ عمل غلط ہوتا تو ضرور رسول اللہ ﷺ اس عورت کو روک دیتے مگر آپ کا نہ روکنا یہ بتاتا ہے کہ دانوں پر بھی تسبیح گن سکتے ہیں ۔ ابوداؤد کی اس سے اگلی حدیث میں ہے کہ آپ نے انگلیوں پر تسبیح پڑھنے کا حکم دیا ہے اس لئے افضل عمل انگلیوں پر تسبیح پڑھنا ہے۔
سوال(12): سو دفعہ کے جو اذکار ہیں کیا ان کو ڈیجیٹل تسبیح پر گن سکتے ہیں ؟
جواب:سو دفعہ والا ذکر ہو یا اور کوئی مسنون ذکر ہو، انہیں ڈیجیٹل تسبیح پر پڑھ سکتے ہیں ، اس میں حرج نہیں ہے تاہم انگلیوں پر تسبیح پڑھنا افضل ہے۔
سوال(13): اگر وضو نہ ہو تو قرآن شریف کھول کر پڑھا جاسکتا ہے جبکہ ہاتھ و جسم پاک ہو یعنی قرآن شریف پڑھنے کے لئے وضو بے انتہاء ضروری ہے؟
جواب:قرآن کی تلاوت کے لئے وضو شرط نہیں ہے، بغیر وضو کئے بھی آپ قرآن کھول کر تلاوت کرسکتے ہیں ، اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور اگر باوضو ہوکر تلاوت کرتے ہیں تو یہ اچھی بات ہے مگر بغیر وضو بھی قرآن دیکھ کر یا زبانی دونوں طرح پڑھ سکتے ہیں اس میں مسئلہ نہیں ہے ۔
سوال(14):ایک عورت کی  بیٹی کا نام زونائشہ ہے، وہ بیمار رہتی ہے کسی نے کہا ہے نام تبدیل کر دیں اور وہ یہ بھی پوچھ  رہی ہیں کیا دین میں ایسا کچھ ہے کہ نام بھاری ہوتا ہے اور زونائشہ کا مطلب کیا ہے؟
جواب:زونائشہ کوئی لفظ نہیں ہے اس لئے نہ اس کا کوئی معنی ہے اورنہ ہی یہ نام رکھنا چاہئے ، انٹرنیٹ والوں نے اسے لوگوں میں پھیلایا ہے ۔ اور نام کا طبیعت سے کوئی تعلق نہیں ہے یعنی ایسا نہیں ہے کہ کسی نام کی وجہ سے طبیعت اچھی ہوجاتی ہے اور کسی نام سے طبیعت خراب ہوجاتی ہے، اس لئے اپنے ذہن سے یہ وہم نکال دیں کہ ناموں کی وجہ سے طبیعت پر اثر پڑتا ہے اور نام بھاری ہوتا ہے ۔ نام محض معرفت اور پکارنے کے لئے ہوتا ہے ۔ ہاں زونائشہ کوئی لفظ نہیں ہے اس لئے اس کو بدلنا چاہیں تو بدل سکتے ہیں مگر بیمار ہونے کا اس نام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور جس نے کہا ہے کہ نام بدلنے سے لڑکی ٹھیک ہوجائے گی اس نے غلط کہا ہے، اس کو دین کا پتہ نہیں ہے اس لئے اس کی بات پر اعتبار نہ کریں ۔
سوال(15):وضو کرکے موزے پہنے تھے پھر تھوڑی دیر بعد اتار دئے تو کیا اسی وضو سے نماز پڑھ سکتے ہیں؟
جواب:اگر کسی نے وضو کرکے موزہ پہنا اور پھر موزہ اتار دیا اس حال میں کہ اس کا وضو نہ ٹوٹا ہو تو اسی وضو سے نماز ادا کرسکتے ہیں ۔
سوال(16):کیا ہومیو پیتھک دوائی استعمال کر سکتے ہیں جبکہ کہاجاتاہے کہ اس میں نوے پرسنٹ الکوحل ہوتا ہے؟
جواب:یہ تو معروف ہے کہ ہومیوپیتھی میں الکوحل ملا ہوا ہوتا ہے مگر نوے فیصد تک الکوحل ہوتا ہے اس کی جانکاری نہیں ہے ۔ الکوحل نشہ آور مادہ ہے اس لئے جس کسی چیز میں جو کھانے پینے کے تعلق سے ہو الکوحل مکس ہو اس کا استعمال جائز نہیں ہے ۔یومیوپیتھی کے علاوہ انگریزی دوائیں موجود ہیں جن میں الکوحل نہیں ہوتا، آپ ان دواؤں کو  استعمال کریں ۔
سوال(17):کیا سلف سے ایسی کوئی بات ثابت ہے کہ سلف علم سکھانے کا معاوضہ اس نیت سے لیتے کہ اس پیسے سے مزید علم سیکھیں اور علم سے علم کمانے کا ذریعہ بنائیں یعنی علم سکھانے پر محض اس لئے پیسے لیتے تاکہ ان پیسوں سے اپنے سے بڑے عالم سے علم سیکھیں یا علمی کتابیں خریدیں، واضح رہے میرا سوال قرآن پر اجرت لینا جائز ہے یا نہیں اس بارے میں نہیں ہے؟
جواب:جس پس منظر میں سوال کیا گیا ہے اس تعلق سے کسی سلف کے بارے میں مجھے ایسی کوئی بات معلوم نہیں ہے ، ممکن ہے کہ کہیں کسی نے اس قسم کا کوئی قول نقل کیا ہو مگر میرے علم کی حد تک اس طرح کا کوئی عام معاملہ سلف کے درمیان معروف نہیں تھا۔
سوال(18):ایک بہن کا سوال ہے کہ جس دن اس کا نکاح ہے اسی وقت اس کی نند کی ڈیلیوری کا مسئلہ ہے تو وہ پوچھنا چاہتی ہے کہ گھر پہ ولیمہ نہ کرکے کسی ایسے ڈھابے والے کو پیسے دے دے جہاں غریب لوگ کھانے آتے ہیں اس طرح ولیمہ ہوجائے گایا اس کو اپنے گھر پر رشتہ داروں کو ہی کھلانا پڑے گا؟
جواب:پہلی بات یہ ہے کہ ولیمہ لڑکی کی طرف سے نہیں ہوتا ہے بلکہ ولیمہ لڑکا کی طرف سے ہوتا ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ لڑکا ولیمہ کرے تو رشتہ دار وغیررشتہ یعنی اپنے محلے سماج کو کھلائے ، کسی ہوٹل میں غریبوں کے کھانے کا انتظام کرنا ولیمہ نہیں کہلائے گا ۔آپ غریبوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں بے شک مدد کریں ، وہ الگ معاملہ ہے اور ولیمہ الگ ہے لہذا ولیمہ کو ولیمہ کی طرح انجام دیں ۔
سوال(19):کسی بہن کا سوال ہے کہ اگر میاں کے بوسہ دینے سے عورت کا پانی ڈسچارج ہو تو کیا عورت پر غسل واجب ہوجائے گا ؟
جواب:اس سلسلے میں دو باتیں ہیں ۔ ایک بات تو یہ ہے کہ شوہر کے بوسہ لینے سے پانی کی طرح پتلا لیس دار مادہ بغیر شہوت کے نکلے تو یہ مذی ہے اس کے نکلنے سے غسل واجب نہیں ہوتا ہے ، اس سے صرف وضو ٹوٹتا ہے اور اس جگہ کو دھونا پڑتا ہے لیکن اگر شہوت کے ساتھ منی خارج ہویعنی جو کیفیت جماع میں ہوتی ہے وہی کیفیت حاصل ہوتو اس سے غسل واجب ہوجائے گا۔
سوال(20):عیدالاضحی کی قربانی کے وقت عورت خود سے جانور ذبح کرسکتی ہے؟
جواب:ہاں ، عورت اپنے ہاتھ سے قربانی کا جانور ذبح کرسکتی ہے اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ۔
سوال(21):کرسی پر بیٹھے بیٹھے رکوع وسجدہ کرتے وقت صرف سر کو نیچے جھکانا ہے یا جسم کو بھی جھکانا ہے ؟
جواب: ایک قول یہ ہے کہ ایسی صورت میں صرف سر کو جھکائیں گے مگر یہ صحیح نہیں ہے ، صحیح بات یہ ہے کہ عذر کے وقت کرسی پر نماز پڑھنے والا رکوع کے لئے صرف سر نہیں جھکائے گا بلکہ سر اور پیٹھ دونوں کو جھکائے گا اور سجدہ کے لئے رکوع سے ہلکا زیادہ جھکائے گا۔اور جب سر کے ساتھ پیٹھ  جھکانے کی مریض کو طاقت نہ ہو پھروہ اپنی طاقت کے مطابق سر جھکائے ، اس کی بھی طاقت نہ ہو تو آنکھوں سے اشارے کرے گویا طاقت کے مطابق عمل کرنا ہے ۔
سوال(22):میں ایک خاتون ہوں اور عمرہ کے لئے سعودی عرب میں ہوں ۔ الحمدللہ یہاں مسجد میں تہجد، فجر اور اشراق ادا کرنے کا موقع مل جاتا ہے لیکن کبھی راستے میں جگہ ملتی ہے جہاں سے فرض نماز کے اختتام پر ایک سے دو فٹ ہٹنا پڑتا ہے تاکہ راستہ بند نہ ہو۔ کیا یہ امر اسی جگہ بیٹھے رہنے اور اشراق ادا کر کے اٹھنے کے مطابق ہو گا؟
جواب:اگر کوئی خاتون فجر کی نماز جماعت سے مسجد میں ادا کرتی ہے اور وہ اسی جگہ بیٹھے ذکر کرتی رہتی ہے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوکر بلند ہوجاتا ہے اور وہ اشراق کی نیت سے دو رکعت نماز ادا کرتی ہے تو یہ اشراق کی نماز کہلائے گی ۔ فجر نماز اور اشراق کے دوران ضرورت کے وقت اپنی جگہ سے کچھ آگے پیچھے ہوجاتی ہے تو اس میں  کوئی مسئلہ نہیں ہے ، اس کی نماز اشراق کہلائے گی ۔
سوال(23):کیا مدینہ میں پانچ دن اور مکہ میں چھ دن رکنے پر نمازیں پوری پڑھی جائیں گی اور یہ بھی بتائیں کہ مکہ سے مدینہ جاتے ہوئے راستے میں کہیں رک کر نماز پڑھنا ہو تو وہ قصر پڑھیں گے ، آج مدینہ میں چوتھا دن ہے اور ہم چھٹے دن مکہ جائیں گے؟
جواب:جو آدمی پانچ دن مدینہ میں اور چھ دن مکہ میں رکنے کا پہلے سے ارادہ کرلے تو وہ اول دن سے مقیم کے حکم میں ہے اور اس کو ان جگہوں پر مکمل نماز ادا کرنی ہے ، رہا حالت سفر کا معاملہ تو راستے میں قصر کرکے نماز پڑھنا ہے کیونکہ یہ سفر کی حالت ہے اور اس حالت میں مسافر کا حکم لگے گا۔
سوال(24): ماں باپ نے بیٹے سے زور زبردستی طلاق نامہ پر دستخط کروایا ہے اور پوسٹ کے ذریعہ  بہو کو طلاق بھیجا ہے ، کیا اس طرح سے طلاق ہوجائے گی؟
جواب:واقعہ ایسا ہی ہے جیساکہ لکھا گیا ہے یعنی جبرا والدین نے بیٹے سے طلاق نامہ پر دستخط کروایا لیا ہے تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوگی، یہ لغو طلاق ہوگی اور میاں بیوی کا رشتہ برقرار رہے گا۔ چونکہ لڑکے کے والدین کی وجہ سے معاملہ بگڑا ہوا ہے اس لئے لڑکی کو چاہئے کہ اپنے محرم کے ذریعہ سسرال والوں کے ساتھ قرآن وحدیث کے مطابق فتوی دینے والے عالم سے رجوع کرے اور ان کے ساتھ نششت قائم کرکے اپنا مسئلہ حل کرائے۔
سوال(25): شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:"خبردار! تم چوہے کو پکڑنے کے لیے کوئی جال بچھاؤ اور اس کو دو یا تین دن چھوڑ دو اور اس میں کوئی چوہا پھنس کر بھوکا پیاسا مر جائے تو اس کی وجہ سے تم جہنم میں داخل ہو سکتے ہو!"(شرح ریاض الصالحین:3/596)
کیا یہ قول درست ہے جبکہ حدیث میں جن موذی جانوروں کو مارنے کا حکم ہے، ان میں چوہا بھی شامل ہے، آپ رہنمائی فرمائیں؟
جواب:چوہا مارنا اور اس کا قتل کرناجائز ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے اور شیخ ابن عثیمین ؒ یہ کہناچاہتے ہیں کہ جو لوگ چپکنے والا مادہ لگاکریا جال میں قید کرکے اس کے ذریعہ چوہے کو مارتے ہیں اس میں چوہے کو اذیت دی جاتی ہے کیونکہ اس طرح چوہا کئی روز تک بھوکا پیاسا رہ کرتکلیف کے ساتھ مرتا ہے جبکہ ہمیں اسلام نے جانور کو بھی اذیت دینے سے منع کیا ہے ۔ اس طرح چوہا مارنے سے شیخ منع کرتے ہیں مگر جس نے  شیخ کے قول کا ترجمہ کرکے یہ قول نشر کیا ہے اس نے شیخ کی بات کی مکمل ترجمانی نہیں کی ہے۔
سوال(26): جمعہ کی صبح کی دعا:جو شخص جمعہ کے دن نماز فجر سے پہلے اس دعا کو تین بار پڑھے گا ، اللہ اس کے سب گناہ معاف کردے گا اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں ۔"استغفر اللہ الذی لاالہ الا ھو(میں معافی چاہتا ہوں اس اللہ سے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ، ہمیشہ رہنے والا ہے)
کیا یہ بات حدیث سے ثابت ہے، اگر ثابت ہے تو دلیل کے ساتھ بتائیں اور کیا اس پر عمل کرسکتے ہیں؟
جواب: یہ حدیث اس طرح سے آئی ہے ۔
عن أنس بن مالك رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ((مَنْ قَالَ صَبِيحَةَ يَوْمِ الْجُمُعَةِ قَبْلَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، غَفَرَ اللَّهُ ذُنُوبَهُ وَلَوْ كَانَتْ ذُنُوبُهُ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ)).( عمل اليوم والليلة لابن السنی:83، المعجم الاوسط للطبرانی:7717، الفردوس للدیلمی:5524)
ترجمہ:انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے جمعہ کے دن فجر کی نماز سے پہلے تین مرتبہ یہ کہا"أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ"تو اس کے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں اگرچہ اس کے گناہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں ۔
یہ حدیث سخت ضعیف ہے کیونکہ اس کی سند بہت کمزور ہے اور متعدد محدثین نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے، شیخ البانی ؒ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے ضعیف بتایا۔ جب یہ حدیث ضعیف ہے تواس پر عمل نہیں کیا جائے گا۔ اس کے بالمقابل ایک دوسری صحیح حدیث ہے جس پر آپ عمل کرسکتے ہیں ، وہ یہ ہے ۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا:
من قالَ: أستَغفرُ اللَّهَ الَّذي لا إلَهَ إلَّا هوَ الحيَّ القيُّومَ، وأتوبُ إليهِ، غُفِرَ لَهُ، وإن كانَ قد فرَّ منَ الزَّحفِ(صحيح أبي داود:1517)
ترجمہ:جس نے «أستغفر الله الذي لا إله إلا هو الحي القيوم وأتوب إليه» کہا تو اس کے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے اگرچہ وہ میدان جنگ سے بھاگ گیا ہو ۔
اس حدیث کو شیخ البانی نے صحیح کہا ہے ، اس پر آپ عمل کریں یعنی اس کلمہ کو کہنے کے لئے کوئی وقت متعین نہیں کریں گے ، یہ عام کلمہ ہے لہذا جب دل کرے یہ ذکر کریں ۔
سوال(27): منگنی یا اس جیسے دوسرے فنکشنز میں اگر کوئی شریک نہ ہو لیکن اس میں جو کھانا بنتا ہے وہ کسی کے گھر آئے تو کیا اس کھانے کو کھایا جاسکتا ہے؟
جواب:منگنی کی تقریب منعقد ہی اس وقت ہوتی ہے جب چند لوگ تقریب میں شریک ہونے یا دعوت کھانے کا نیوتا قبول کرتے ہیں ۔ اگر سماج والے اس تقریب میں شرکت یا دعوت کھانے کا انکار کریں تو کوئی تقریب ہی نہیں کرپائے گا۔ اس لئے جو سوال کیا گیا ہے کہ ہم منگنی جیسے فنکشن میں نہیں جائیں مگر اس جگہ کا کھانا آئے تو کھاسکتے ہیں ؟ ظاہر سی بات ہے پہلے آپ کواس تقریب کی دعوت دی گئی ہو، آپ نے دعوت قبول کی ہوگی ، اس لئے آپ کے گھر کھانا آیا ہے یا زیادہ ممکن ہے کہ دعوت قبول کرنے والے نے خود کھانالایا ہو۔ یہ سب باتیں غلط قسم کی دعوت کو فروغ دینا ہے ۔ ہمیں کلی طور پر اس تقریب کا بائیکاٹ کرنا چاہئے تاکہ سماج سے اس کا خاتمہ ہو۔
سوال(28): کیاہاتھ اٹھاکر دعا مانگتے وقت بازو کو بغل سے دور رکھا جاتا ہے؟
جواب:دعا میں ہاتھ اٹھانے کی ایسی کوئی قید نہیں آئی ہے ، آپ دعا میں سینے تک ہاتھ اٹھائیں اور دونوں ہاتھ کو ملاکر ان کے باطنی حصے آسمان کی طرف کریں اور دعامانگیں ۔
سوال(29): مجھے مینسز آئے تھے تو کل میں نےصرف  اپنے بال دھوئے تھے اور جسم پر پانی نہیں ڈالا تھا اور آج جسم پر پانی ڈالا ہے اور بال نہیں دھوئے ہیں تو کیا ایسے میں نماز ہوجائے گی ؟
جواب:یہ غسل حیض نہیں ہوااس لئے ایسے حال میں نماز نہیں پڑھی جائے گا ۔ پہلے تو یہ متعین ہوجائے کہ پاکی حاصل ہوگئی ہے ، جب پاکی حاصل  ہونے کا یقینی علم ہوجائے ہو تو اب غسل حیض کیا جائے گااور غسل کے  وقت سر کے بالوں سے لے کر پیر کی انگلیوں تک جسم کے تمام حصوں پر ایک ہی وقت  میں پانی ڈالا جائے گا اور اچھی طرح غسل کیا جائے گاجس سے جسم کے تمام اعضاء اور جلد تک پانی پہنچ جائے ۔اس طرح غسل کرنے سے غسل ہوگا اور ایک  دن سر دھویا اور ایک دن سر کے علاوہ بدن دھویا تو اس سے غسل نہیں ہوگا۔
 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔