Wednesday, January 10, 2024

جنات سے مدد لینے کا حکم

 
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
سوال:
نظر بد یا جادو کی تشخیص کے لیے جنوں سے مدد لینے کا کیا حکم ہے؟ اسی طرح مریض کے ساتھ چمٹے ہوئے جن کے دعوے کا اعتبار کرنے کا کیا حکم ہے؟ کہ مریض پر جادو ہے یا نظر بد کے اثرات ہیں، پھر جن کے دعوے کی بنیاد پر ہی دیگر امور کو مرتب کرنے کا کیا حکم ہو گا؟
سائل : عبدالجبار

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جواب:
اس سوال میں یہ پوچھا گیا ہے کہ سحر کے علاج کے لئے جنات کی مدد لینا کیسا ہے اور جنات جو خبردیتے ہیں اس پر اعتبار کرنا اور اس اعتبار سے عمل کرنا کیسا ہے؟
جنات سے مدد لینے کے بارے میں اکثر علماء کی یہی رائے ہے کہ یہ عمل جائز نہیں ہے، اس عمل سے معاشرے میں فساد بھی پھیلتا ہے اور شرک و کفر کا دروازہ بھی کھلتا ہے ۔ اللہ اور اس کے نبی ﷺ نے ہمیں شیطانوں سے پناہ طلب کرنے کی تعلیم دی ہے ، اس سلسلے میں متعدد دعائیں منقول ہیں جنہیں ہم سب جانتے ہیں ۔
شیطان جھوٹا ہے اس کی بات پر اعتبار نہیں کیا جائے گا ، جو شیطان کی بات پر اعتبار کرتا ہے اور اس کے اعتبار سے علاج و فیصلہ کرتا ہے وہ کہیں نہ کہیں غیب کی خبر جاننے کی کوشش کرتا ہے جبکہ اللہ ہی عالم الغیب ہے ، جو کسی دوسرے کے بارے میں غیب دانی کا عقیدہ رکھے وہ صریح کفر کا مرتکب ہے ۔
صحیح بخاری کی حدیث(5010) جس میں مذکور ہے کہ  ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو شیطان نے آیۃ الکرسی سکھایا اوراس بات کی اطلاع انہوں نے نبی ﷺ کو دی تو آپ نے فرمایا: صَدَقَكَ وَهُوَ كَذُوبٌ ذَاكَ شَيْطَانٌ یعنی اس نے تمہیں یہ ٹھیک بات بتائی ہے لیکن وہ بڑا جھوٹا ہے اور وہ شیطان ہے ۔
کیا اسلام جھوٹے شخص پر اعتبار کرنے کی اجازت دے سکتا ہے ، ہزگز نہیں ہے۔ یہ شیطان تو چاہتا ہی یہ ہے کہ معاشرہ میں بدامنی اور فساد پھیلے اور لوگوں کا بھروسہ اللہ سے اٹھ جائے اور جنوں ، کاہنوں اور شیطانوں پر آجائے ۔ اور آج معاشرے کا یہی حال ہے بلکہ عام لوگوں کا حال یہ ہوگیا ہے کہ وہ اللہ سے کم اور جن وشیاطین سے زیادہ ڈرنے لگے ہیں ۔ عوام کا یہ حال کیسے ہوا، ان عاملوں کی وجہ سے جو شیاطین سے مدد لیتے ہیں ، ان کی باتوں پر بھروسہ کرتے ہیں ، وہ جیسا کہتے ہیں ویسا کرتے ہیں اور یہ عاملین لوگوں میں شیطان کا جھوٹ پھیلاکر فساد پھیلاتے ہیں اور لوگوں میں ڈر پیدا کرتے ہیں ۔
اسلام میں جادو کفر ہے ، اس کا سیکھنے والا کفر کرتا ہے ، یہی معاملہ جنات سے مدد لینے میں ہے کیونکہ سحر بھی توشیطان کی طرف سے ہے ، جو کام سحر میں شیطان کرتا اور کرواتا ہے وہی کام جنات کو حاضر کرنے اور اس سے مدد لینے میں کرنا پڑتا ہے۔
لہذا مسلم معاشرہ میں کوئی شخص جنات سے مدد لے کر علاج کرتا ہے تو اس کو پکڑا جائے گا اور اس سے توبہ کرائی جائے گی تاکہ کفریہ عمل سے معاشرہ کو پاک کیا جائے اور لوگوں  کوغیراللہ کےخوف، غیراللہ پر توکل، غیراللہ سے استمداد،   سحر، فساد ، کفر اور شرک  سے بچایا جائے ۔
شیخ صالح فوزان حفظہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ مسلم جن سے مدد لینے کا کیا حکم ہے جبکہ اس میں کسی کو ضرر نہ دیا جائے تو شیخ نے  جواب دیا کہ جن سے مطلق طور پر مدد حاصل نہیں کی جائے گی ، نہ مسلم جن سے اور نہ ہی غیرمسلم جن سے کیونکہ اس کی کوئی دلیل نہیں ہے ۔اور کسی کو کیسے معلوم کہ وہ مسلم جن ہے ، ممکن ہے وہ کہے ہم مسلمان ہیں مگر وہ حقیقت میں کفار ہوں اس لئے جنات سے مطلق طور پر مدد لینا جائز نہیں ہے اور غائب پہ مدد حاصل کرنا خواہ جن کے ذریعہ ہو یا غیرجن کے ذریعہ جائز نہیں ہے ۔
خلاصہ یہ ہے کہ شیطان مسلمان  کا دشمن ہے، وہ دھوکہ دے سکتا ہے مگر فائدہ نہیں پہنچاسکتا ہے اور وہ جو فائدہ پہنچانے کے لئے انسان کی مدد کرتا ہے دراصل اس میں شیطان کا ذاتی مفاد ہوتا ہے ، وہ لوگوں سے شرک وکفر کرتا ہے اور  اپنے اوپر اعتماد قائم کرواتا ہے اور لوگوں میں ڈر وخوف پھیلاتا ہے ۔ شیطان جھوٹا ہے اور وہ غیب کی خبر بھی نہیں جانتا ہے مگر عامل شیطان کی بات کو سچ سمجھتا ہے، اس کے غیب کی خبر کی تصدیق کرتا ہے یہی کفر ہے۔ اس  لئے کسی مسلمان کو شیاطین کی مدد حاصل نہیں کرنا چاہئے اور کسی پر سحر وآسیب ہو تو اس کا علاج رقیہ شرعیہ کے ذریعہ کرنا چاہئے ۔
 
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
مقبول احمد سلفی
جدہ دعوہ سنٹر، السلامہ -سعودی عرب

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔