Monday, November 20, 2023

بنت حوا کے مسائل اور ان کا شرعی حل (قسط-37)


بنت حوا کے مسائل اور ان کا شرعی حل (قسط-37)
جواب از : مقبول احمد سلفی
جدہ دعوہ سنٹر، حی السلامہ - سعودی عرب
 
سوال(1): کیا اٹھارہ  قیراط کے زیورات پہ زکوۃ دینی ہوگی ؟
جواب: زیورات پہ زکوۃ کا مسئلہ اختلافی ہے تاہم دلائل سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ استعمال کے زیورات پر زکوۃ ہے ۔ اور جو زیورات اٹھارہ قیراط کے ہوں ان پر بھی زکوۃ لگے گی  ۔ اب سوال یہ ہے کہ اٹھارہ قیراط  کا سونا تو خالص نہیں ہوتا پھر اس کی زکوۃ کیسے نکالی جائے گی ۔اس سلسلہ میں شیخ محمدبن صالح المنجد نے طریقہ بتایا ہے ۔ انہوں نے اکیس قیراط کی مثال دے کر سمجھایا ہے، میں اٹھارہ قیراط کی مثال دے رہا ہوں مثلا کسی کے پاس 170 گرام اٹھارہ قیراط کے زیورات ہوں تو پہلے 170 گرام کو اٹھارہ سے ضرب دیں پھر چوبیس سےاسے  تقسیم دیں ، اس تقسیم سے جتنا گرام سونا آئے گا اس کی ڈھائی فیصدزکوۃ دیں ۔اس کا طریقہ دیکھیں ۔
170٭18تقسیم 24= 127.5 گرام ۔ اب اس ٹوٹل گرام سونے میں سے ڈھائی فیصد زکوۃ دیں ، چاہے سونا کی زکو ۃ سونا ہی دیں یا ڈھائی فیصد سونا کی قیمت ادا کریں ۔
سوال(2):کیا بیوہ عورت اپنے گھر میں رہتے ہوئے  اپنے داماد سے  عدت کے دوران کلام کر سکتی ہے ؟
جواب:ہاں، بیوہ عورت عدت کے دوران اپنے داماد سے کلام  کرسکتی ہے ، داماد ساس کے لئے محرم ہےاس لئے ساس اپنے داماد کے سامنے چہرہ بھی کھول سکتی ہے اور بوقت ضرورت ایک عورت پردہ میں رہتے ہوئے کسی اجنبی مرد سے بھی بات کرسکتی ہے تاہم بات کرتے وقت تصنع سے بچے اور بقدر ضرورت بات کرے  خواہ وہ عدت میں ہو یا عدت میں نہیں ہو۔
سوال(3):میری  ایک چھوٹی بیٹی ہےجس کانام  آمنہ ہے،وہ بچپن سے  سیربل پالسی  مریض ہے ، اس کی کمر میں مسئلہ ہے ، بات نہیں کرسکتی ہے، چل نہیں سکتی ہے، اس کے بارے میں پتہ کرنا ہے کہ اس کے ساتھ کیا مسئلہ ہے ، دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ میرا شوہر ایر فورس میں ہے، ان کا پروموشن ہونا ہے مگر کچھ لوگ بیچ میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں جس کی وجہ سے پروموشن نہیں ہورہا ہے ، اس کے لئے کیا پڑھنا چاہئے، مجھے کسی نے ظہر کی نماز کے بعد اللھم انصرنا کی تسبیح پڑھنے کو کہا ، ساتھ میں ان اللہ علی کل شی قدیراور صبح و شام 21 مرتبہ اول و آخر درود کے ساتھ سورہ قریش پڑھنا ہے، یہ سب پڑھتی ہوں  اور بھی تسبیح پڑھتی ہوں، نفل بھی پڑھتی ہوں ، کیا یہ کافی ہے یا اور بھی زیادہ کرنا چاہئے تو مجھے بتادیں ؟
جواب:سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ  عاملوں پر بھروسہ کرنے والی ہیں، آپ توبہ کریں اور  اللہ پر بھروسہ کریں، جس بیٹی کے ساتھ  کوئی مسئلہ ہے اس کے لئے اچھے سے اچھےطبیب سے مراجعہ کریں، وہ جو کہتے ہیں اس پر عمل کریں، آج ترقی یافتہ دور میں سیربل پالسی بچوں کے لئے اچھی سی اچھی سہولیات آرہی ہیں ۔ ساتھ ہی رقیہ شرعیہ بھی کرتے رہیں مگر اس بچی کے لئے کسی عامل کے پاس نہ جائیں اور نہ ہی بچی کا نام بتاکر کسی سے غیب کی خبر معلوم کریں ، یہ سب غلط اعمال ہیں  ۔
 دوسرے سوال  کا جواب یہ ہے کہ جاب پرموشن کے لئے مخصوص وظیفہ کرنا جس طرح کسی نے آپ  کو بتایا ہے ، اور آپ  کررہی ہیں وہ بدعت ہے، اس طرح کا عمل ہمارے دین کا حصہ نہیں ہے، یہ بدعتیوں کی ایجاد ہے ۔ پروموشن صلاحیت و محنت کی بنیاد پر ہوتا ہے، انسان اللہ کی پانچ وقت عبادت کرے، نیک کام کرے، برے کاموں سے بچے اوراللہ سے اپنی ضرورت کے لئے دعا کرے اور جو کام چاہتا ہےیا جس کام میں پروموشن چاہتا ہے اس کے لئے محنت کرے اللہ کامیابی دینے والا ہے، پروموشن نہ بھی ملے تو ہمیں بالکل بھی پریشان نہیں ہونا چاہئے ، اپنی تقدیر پر خوش رہنا چاہئے ۔باقی دشمنوں اور رکاوٹوں اور عاملوں کا خیال دل سے نکال دیں ، دنیا میں ہر چیز اللہ کی طرف سے ہورہی ہے، اس میں عاملوں کا دخل نہیں ہے ۔آپ یہ سمجھ لیں کہ اپنے آپ میں نیک وصالح ہیں اور اللہ کی ذات پر بھروسہ کرنے والے ہیں تو آپ اللہ کی حفاظت میں ہیں  ۔نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ تم اللہ کی حفاظت کرو یعنی اللہ کے دین کی حفاظت کرو ، اللہ تمہاری حفاظت کرے گا۔ (صحيح الترمذي:2516)
سوال(4):میرے شوہر مصروف ہوتے ہیں، مجھے اور میرے بچّوں کو دینی تعلیم حاصل کرنے کے سلسلے میں رکاوٹ پیش آرہی ہے۔ہم ریاض میں مقیم ہیں، کیا میں گاڑی چلانا سیکھ سکتی ہوں تاکہ میں خود مدرسہ جا سكوں اور بچّوں کو لے جاسکوں ؟
جواب:عورتوں کے گاڑی چلانے کے سلسلے میں متعدد علماء نے یہ فتوی دیا ہے  کہ انہیں گاڑی نہیں چلانا چاہئےاور میں بھی اس کا قائل ہوں کیونکہ عورتوں کے گاڑی چلانے میں فتنہ اور مسائل ہیں اس لئے اس سے عورتوں کو باز رہنا چاہئے ۔ جہاں تک پریشانی کا مسئلہ ہے تو اس کے متعدد حل ہوسکتے ہیں ۔ شوہرمصروف ہے  بچوں کو نہیں لاسکتا ہے تو اجرت پہ بہت سارے لوگ لانے لے جانے کا کام کرتے ہیں یا پھر اسکول کے قریب رہائش اختیار کی جائےتاکہ سواری کی ضرورت ہی نہ پڑے ۔
سوال(5):لڑکیوں کے اسکول میں نماز کے لیے ایک جگہ مخصوص کرکے اس کو مسجد نما شکل دی گئی  تھی، اب اس جگہ کو کیاری بنا دیا ہے۔کیا مسجد ختم کرکےاسکول والوں نے  غلط کیا ہے ؟
جواب:جو جگہ مسجد کے لئے وقف نہ ہواور نہ وہاں باقاعدہ مسجد بنی ہو بلکہ کسی گھریااسکول یا فیکٹری وغیرہ میں نماز پڑھنے کے لئے کوئی جگہ مخصوص کرلی گئی ہوچاہے اسے مسجد نماز شکل دی گئی ہو اس کو مصلی کہتے ہیں یعنی نماز پڑھنے کے لئے مخصوص جگہ ، اس مصلی میں کسی وقت کی نماز ہوسکتی ہے اور کسی وقت کی نماز نہیں بھی ہوسکتی ہے ، جب لوگ رہیں تو نماز ادا کریں گے اور جب نہ رہیں تو وہاں نماز نہیں ہوگی ۔گویا مصلی وقتی نماز کی جگہ ہے اس مصلی کو ضرورت پڑنے پر ہٹا سکتے ہیں یا  بدل سکتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
سوال(6): کہا جاتا ہے کہ ماں اپنی اولاد کی غیبت کرسکتی ہے ، کیا یہ بات صحیح ہے؟
جواب: کوئی بھی ماں اپنی اولاد کی غیبت نہیں کرسکتی ہے، نہ اولاد کو اپنے والدین کے بارے میں غیبت کرنا چاہئے۔ غیبت بدترین گناہ ہے اور یہ حقوق العباد کا معاملہ ہے ۔ کل قیامت میں اس گناہ کا سخت محاسبہ ہوگا لہذا کوئی کسی کے بارے میں غیبت نہ کرے ۔کبھی انسان ظلم سے نجات کے لئے یا اصلاح و ضرورت کے مدنظر کسی کی غیبت کرسکتا ہے مگر عام طور پر غیبت  ممنوع ہے ۔
سوال(7): ایک عورت شوگر کی مریض ہے، ابھی حالت تھوڑی نازک ہے، پچھلے رمضان کے بارہ روزے قضا باقی ہیں، پہلے کبھی قضا باقی نہیں رکھتی تھی۔ ابھی صحت کا مسئلہ ہے تو کیا روزہ رکھنا ضروری ہے؟
جواب:جو خاتون شوگر کی مریضہ ہے اور جن سے بارہ روزے چھوٹے ہیں ، یہ روزے ان کے ذمہ قرض کی حیثیت سے رہیں گے وہ سہولت و آسانی کا انتظار کرتی رہے یہاں تک کہ ان روزوں کی قضا کرلے، ایک ساتھ سارے روزےقضا نہیں کرنے ہیں، ایک ساتھ یا متفرق طور پر دونوں طرح قضا کرسکتے ہیں  اور کبھی دن چھوٹا بھی ہوتا ہے جس میں آسانی سے روزہ رکھا جاسکتا ہے جیسے ٹھنڈی کے دنوں میں اس لئے اللہ کی طرف سے آسانی کا انتطار کرے اور حسب سہولت قضا کرتی رہے چاہے امسال ہو یا اگلے سال ہو، روزہ رکھنے کی استطاعت ہے تو فدیہ نہیں ہے قضا ہی کرنا ہے چاہے ایک دو سال کے بعد ہی سہی ۔ لیکن جب یہ کنفرم ہو کہ روزہ رکھنے کی استطاعت ہی نہیں ہے، رمضان کے روزے بھی نہیں رکھ سکتی ہے تب ہرروزہ کے بدلے  فدیہ دینا ہے ۔
سوال(8):عورتوں کے ساتھ جو شرعی عذر ہوتا ہے اس کے سبب دو سال قبل کے چند روزوں کی قضاء ہے،کیاروزوں کی قضا کے ساتھ فدیہ  بھی دینا ہے ، اگر فدیہ دینا ہے تو پیسے کی شکل میں ایک روزے کا فدیہ کتنا اور اناج کا کتنا ھو گا؟
جواب:دوسال قبل کے جو روزے چھوٹے ہوئے ہیں محض ان روزوں کی قضا کرنا ہے ، فدیہ نہیں دینا ہے کیونکہ قضا میں تاخیر کرنے پر فدیہ دینے کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ جن کے ذمہ روزہ قضا ہے وہ اللہ سے توبہ کرے کیونکہ اس سے تاخیر ہوئی ہے اور جتنے روزے چھوٹے ہیں بس ان کی قضا کرے ۔
سوال(9):کیا شادی کے بعد عورت کا نصیب مرد کے ساتھ جوڑ دیا جاتا ہے؟
جواب:اللہ تعالی نے مکمل تقدیر کائنات کی تخلیق کے وقت ہی لکھ دی ہے ، شادی کے وقت کسی کے ساتھ کسی کا نصیب نہیں لکھا جاتا ہے ، تقدیر پہلے سے لکھی ہوئی ہے اور اس تقدیر کے حساب سے دنیا میں کام ہورہے ہیں ۔ عموما سماج میں یہ کہا جاتا ہے مرد کو عورت کے نصیب سے رزق دیا جاتا ہے ، شاید سوال کرنے والی بہن یہی بات کہنا چاہتی ہو۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ بات بالکل بھی صحیح نہیں ہے کہ شوہر کو رزق بیوی کے نصیب سے ملتا ہے، اللہ تعالی ماں کے پیٹ میں ہی ہر کسی کے نصیب کا رزق لکھ دیتا ہے ، اس لئے دنیا میں ہر کسی کو اپنے نصیب کا رزق ملتا ہے چاہے بیوی ہو یا شوہر ۔یعنی بیوی کو بھی اپنے نصیب کا رزق ملتا ہے اور شوہر کو بھی اپنے نصیب کا رزق ملتا ہے ۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا:
إِنَّ أَحَدَكُمْ يُجْمَعُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، ثُمَّ يَكُونُ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يَكُونُ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يَبْعَثُ اللَّهُ إِلَيْهِ مَلَكًا بِأَرْبَعِ كَلِمَاتٍ فَيُكْتَبُ عَمَلُهُ وَأَجَلُهُ وَرِزْقُهُ وَشَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ(صحیح البخاری:3332)
ترجمہ: انسان کی پیدائش اس کی ماں کے پیٹ میں پہلے چالیس دن تک پوری کی جاتی ہے۔ پھر وہ اتنے ہی دنوں تک «علقة» یعنی غلیظ اور جامد خون کی صورت میں رہتا ہے۔ پھر اتنے ہی دنوں کے لیے «مضغة» (گوشت کا لوتھڑا) کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ کو چار باتوں کا حکم دے کر بھیجتا ہے۔ پس وہ فرشتہ اس کے عمل، اس کی مدت زندگی، روزی اور یہ کہ وہ نیک ہے یا بد، کو لکھ لیتا ہے۔
سوال(10):اگر ولی کے بغیر نکاح نہیں تو عورت کی رضامندی کے بغیر بھی نکاح نہیں ہوتا ، ایسی صورت میں اگر عورت کے گھر والے کسی  ایسی جگہ شادی کرتے ہیں جہاں عورت کی رضامندی نہیں ، اس نے بتایا بھی ہو کہ وہ رضا مند نہیں ۔اور مرد کو بھی اس بات کا علم ہو ۔اور اس عورت کے انکار کرنے یا ڈٹ جانے پر عورت کی جان کو خطرہ ہو اور اس پر دباؤ ڈالا جارہا ہو ۔اور ان حالات میں والدین صرف اپنی عزت کی خاطر ،اپنی ناک کی خاطر زبردستی نکاح کر دیں تو ایسے میں عورت کوکیا حکم ہے ۔عورت توحید پرست ہو جبکہ وہ مرد مشرک ہو اور نشہ بھی کرتا ہو ۔اور نکاح کے بعد عورت کو طلاق کی بھی امید نہ ہو کہ بعد میں عورت اس سے چھٹکارہ حاصل کر سکے تو پھر عورت کے لیے کیا حکم ہے ۔اور اس عورت کا یہ بھی سوال ہے کہ زبردستی کا نکاح زنا میں شمار ہوگا؟
جواب:پہلی بات تو یہ ہے کہ ولی کو جب یہ بات معلوم ہو کہ فلاں شادی سے لڑکی راضی نہیں ہے ، لڑکی نے زبانی طور پر کہہ دیا ہے تو ایسی صورت میں ولی کو اس جگہ شادی نہیں کرانا چاہیے ۔جو ولی لڑکی کی رضامندی کے خلاف شادی کرتا ہے وہ ظلم ہوتا ہے الا یہ کہ لڑکی کے انکار کی وجہ غلط ہو۔
دوسری بات یہ ہے کہ
اگر جبری نکاح کر بھی دیا جائے تو کیا یہ نکاح ہوگا یا نہیں ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ
یہ نکاح ہو جائے گا ، یہ زنا نہیں ہوگا لیکن لڑکی چاہے تو نکاح فسخ کرالے۔
تیسری بات یہ ہے کہ ولی بے دین یا شرک کرنے والے سے جبرا شادی کرانے کی کوشش کرے تو ایسی صورت میں  ولیہ پہلے  باپ کو دیندار لڑکے سے شادی کرنے کی اپیل کرے، ہرممکن باپ کو اچھے مسلمان سے شادی کرانے کی نصیحت کرے ، پھربھی باپ مشرک و بے دین اور نشیڑی سے شادی کرانے پر اڑا رہے اور جبر کرے تو باپ کی ولایت چھن جائےگی  پھر لڑکی باپ کے علاوہ دوسرے قریبی ولی کی رضامندی سے کسی دیندار لڑکے سے شادی کرسکتی ہے۔
سوال(11):دومہینے کا بچہ ساقط ہوگیا ہے اور دس دن کے بعد خون آنا بند ہوگیا ہے تو کیا عورت اب  غسل کرکے نماز پڑھ سکتی ہے؟
جواب:دو ماہ کا حمل  ساقط ہونے پر آنے والا خون نفاس نہیں کہلائے گابلکہ یہ بیماری کا خون مانا جائے گا اور اول دن سے ہی اس خاتون کو نماز پڑھنا چاہئے  تھا، دس دنوں سے نماز سے رکے رکنا اللہ کی عبادت سے غفلت ہے ۔ اس وقت  نظافت  بدن کے لئے غسل کرلے اور نماز کی پابندی کرے اور گزشتہ نمازوں کی قضا کرلے ۔ بعض علماء یہ بھی کہتے ہیں کسی ماہ کا حمل ساقط ہو جاری ہونے والا خون نفاس کا ہے اس میں نماز ممنوع ہے مگر پہلا قول راجح معلوم ہوتا ہے کہ جب حمل ایسی صورت میں ساقط ہو کہ بچے کی تخلیق مکمل نہیں ہوئی ہے ، اس کی شکل و صورت واضح نہیں ہوئی ہے تو یہ گوشت کا لوتھڑا ہےاور اس کے ساقط ہونے پر جو خون آئے وہ دم فاسد یا استحاضہ کا خون ہے ۔ جب گرنے والے حمل میں شکل و صورت واضح ہوتب اس وقت آنے والا خون نفاس کا ہوگا۔
سوال(12):کیا عورتیں  سر کے بالوں کی طرح  ابرو کے بال کو بھی رنگ سکتی ہیں  ؟
جواب:ابرو کے بال کو رنگنے میں حرج نہیں ہےمثلا ابر ومیں سرمہ یا اور کوئی زینت کی چیز لگائے اس میں حرج نہیں ہے تاہم کالے رنگ سے بچنا ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے کالے رنگ سے منع فرمایا ہے ۔یہاں یہ بھی معلوم رہے کہ عورت اس قسم کی زینت کا اظہار اجنبی مردوں کے سامنے نہ کرے ، ورنہ وہ گنہگار ہوگی ۔
سوال(13):ایک ایک ماہ کے وقفہ سے عورت کو  تین طلاق دی گئی ہے پاکی کی حالت میں جبکہ لڑکی شروع سے والدین کے گھر ہے۔ عدت کب سے شمار کی جائے گی اور کیا تیسری طلاق کے بعد بھی عدت ہوگیاور کتنی عدت ہوگی ؟
جواب:مذکورہ مسئلہ میں اکثرعلمائے اہل حدیث کا یہی فتوی ہے کہ جو وقفہ وقفہ سے تین بار الگ الگ ماہ میں حالت طہر میں تین طلاق دی ہے تو یہ تینوں طلاق واقع ہوجائیں گی مگر اس مسئلہ میں صحیح بات یہ ہے کہ بغیر رجوع کے دوسری طلاق یا تیسری طلاق واقع نہیں ہوگی یعنی اگر کوئی اپنی بیوی کو پہلی طلاق دیتا ہے تو شوہر کے ذمہ یا تو عدت میں رجوع کرنا ہے یا چھوڑ دینا ہے تاکہ عدت پوری ہوجائے، عدت پوری ہونے سے بیوی جدا ہوجائے گی ، اس عدت میں شوہر کو دوسری طلاق کا اختیار نہیں لیکن چاہے تو رجوع کرسکتا ہے ۔ خلاصہ یہ ہوا کہ پہلی طلاق کی عدت میں شوہر دوسری یا تیسری طلاق نہیں دے سکتا ہے یعنی بغیر رجوع کئے شوہر دوسری طلاق نہیں دے سکتا ہے، آپ کے پوچھے گئے سوال میں صرف پہلی طلاق معتبر ہوگی ، اس کی عدت تین حیض ہوگی، پہلی طلاق کے حساب سے تین حیض سے عورت پاک ہوجائے تو اس کی عدت پوری ہوجائے گی ۔
سوال(14):کیا لڑکیاں ایسے کپڑے نہیں پہن سکتی ہیں جن سے لڑکوں کی مشابہت ہو، یعنی جیم کرتے وقت ٹی شرٹ اور ٹراؤزر نہیں پہن سکتی ہیں ؟
جواب:لڑکیوں کو لڑکوں کا لباس اور لڑکوں کو لڑکیوں کا لباس پہننے سے منع کیا گیا ہے ، ایسے لوگوں پر لعنت برسائی گئی ہے اس لئے کسی بھی وقت خواہ کسرت کرتے وقت ہو یا سوتے وقت لڑکیوں کو لڑکوں کا مخصوص لباس نہیں پہننا چاہئے ۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلَ يَلْبَسُ لِبْسَةَ الْمَرْأَةِ، وَالْمَرْأَةَ تَلْبَسُ لِبْسَةَ الرَّجُل(صحيح أبي داود:4098)
ترجمہ: ابوہریرہ
رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرد پر جو عورتوں کا
لباس پہنتا ہے اور اس عورت پر جو مردوں کا لباس پہنتی ہے لعنت فرمائی ہے۔
آپ ایسے کپڑے پہنیں جو مخصوص طورپر لڑکیوں کے لئے تیارکئے گئے ہوں اور  وہ  ٹی شرٹ اور ٹراؤزر جو لڑکیوں کے لئے مخصوص طور پر بنائے گئے وہ  پہن سکتی ہیں اور یہ غیرساترلباس ہے اس لئے پوشیدہ جگہ یہ لباس لگانا ہےجہاں اجنبی مرد نہ ہواور نہ اجنبی مرد والی جگہ جیم کرنا ہے۔
سوال(15):ایک عورت نے عمرہ کا احرام باندھا وہ جدہ پہنچی اور وہاں اسپاٹنگ شروع ہوگئی جو کہ حیض کا وقت نہیں تھا، اس کے بعد اس نے کچھ گولی کھائی پھر بغیر معلومات کئے مسجد عائشہ سے غسل کرکے اور احرام باندھ کر عمرہ کیا اس حالت میں دم دینا پڑے گا یا جو خون آیا تھا اسی خون میں عمرہ کرسکتی تھی؟
جواب:جب کسی خاتون کو ایسی صورت حال پیش آئےاور شرعی مسئلہ معلوم نہ ہو تو وہ کچھ کرنے سے پہلے عالم سے رہنمائی حاصل کرے ، ایسا نہیں ہے کہ آپ اپنی مرضی سے پہلے عمل کرلیں بعد میں مسئلہ معلوم کریں ۔ اس میں پہلی بات یہ ہے کہ جو اسپاٹنگ ہوئی تھی وہ اگر حیض نہیں تھا یعنی حیض جیسا نہیں تھا اور نہ ہی حیض کا وقت تھا تو اسے بیماری کا خون مان کر لنگوٹ باندھ کر عمرہ کرلیتی ، خون آنے سے احرام فاسد نہیں ہوتا ہے چاہے استحاضہ کا خون ہو یا حیض کا۔
دوسری بات یہ ہے کہ اگر حیض کے دن قریب تھے اور حیض آیا تھا ، خون میں حیض کے صفات (گاڑھاپن، کالی رنگت اور بدبو) تھے تو اس وقت اسے احرام میں ہی رکنا تھا، اور کہیں نہیں جانا تھا جب وہ پاک ہوجاتی تو اپنی رہائش سے ہی غسل کرکے عمرہ کرنے چلی جاتی ، مسجد عائشہ جانے کی ضرورت نہیں تھی  ۔
سوال(16):اگر کوئی شخص سونے کی دوکان میں ہر ماہانہ کچھ رقم جمع کرتا ہے تو دوکاندار ایک سال ختم ہونے پر جو رقم جمع ہوئی ہے اس رقم میں جتنا سونا آرہا ہے اتنا سونا دے رہا ہے اور سونا بنانے کی قیمت نہیں لے رہا ہے تو کیا اس طرح بغیر سونے کی بناوٹ کی رقم کے وہ سونا خرید سکتے ہیں یا پھر یہ سود ہوگا؟
جواب:سونا چاندی کی خرید و فروخت میں یہ اصول دھیان رکھیں کہ یہ معاملہ ہاتھوں ہاتھ ہونا چاہئے یعنی  معاملہ نقدی اور ایک ہی مجلس میں ہو، ایک طرف سے پیسہ دیں اور دوسری طرف سے سونا یا چاندی لیں، وہ بھی ایک ہی مجلس میں ، تاخیر والا معاملہ نہ ہو۔ اس لحاظ سے آپ نے جو سوال کیا ہے وہ معاملہ صحیح نہیں ہے کیونکہ پہلی مجلس میں سونا خریدنے کی بات طے ہوتی ہے، تھوڑا پیسہ دیا جاتا ہے پھر سال بھر پیسہ  دیاجائے گا اور تب سونا لیا جائے گا، یہ معاملہ صحیح نہیں ہے ۔ خریدار کو چاہئے کہ وہ پیسہ جو سونار کے پاس جمع کررہا ہے اپنے پاس سال بھر جمع کرے اور سال مکمل ہونے پر اس پیسے سےجتنا سونا ہو خرید لے، سامان بنانے کی قیمت بہت زیادہ نہیں ہوتی ہے اس لئے بنانے کی قیمت سے بچنے کے لئے غلط معاملہ نہ کریں ۔
سوال(17): ایک خاتون کو بچے ہیں ، ساتواں بچہ حمل میں ہے، وہ بچہ کو بند کروانا چاہتی ہیں، اتنی بیمار نہیں ہیں لیکن ان کی پرورش کا مسئلہ ہے ، شوہر باہر رہتا ہے اور کمائی زیادہ نہیں ہے، کئی بچے اسکول نہیں جاپاتے ہیں ، کوئی مدد کرنے والا بھی نہیں ہے تو کیا وہ فیملی پلاننگ کرسکتی ہے؟
جواب:پہلی بات یہ ہے کہ خاندانی منصوبہ بندی اسلام میں جائز نہیں ہے لیکن کبھی ضرورت کے تحت وقتی طور پر بچوں کے درمیان وقفہ کرنے کے لئے مانع حمل تدبیر اپنائی جاسکتی ہے مگر مکمل طور پر نس بندی نہیں کرائی جاسکتی ہے ۔
جس کے ساتھ شرعی عذر ہو یعنی جس عورت کے لئے حمل ہونا خطرہ کا سبب ہو وہ حمل روکنے کی تدبیر کرسکتی ہے۔ اور جو پوچھا گیا سوال ہے اس سوال کا جواب یہ ہے کہ وہ عورت احتیاط سے کام لے،  اپنے شوہر سے الگ رہے یعنی جماع سے پرہیز کرے یا وقتی مانع حمل والی تدبیر کرے  یا عزل کرے یعنی جماع کے بعد منی باہر خارج کرلے اس کی گنجائش ہےمگر روزی روٹی اور تعلیم کے سبب انقطاع نسل صحیح نہیں ہے۔
آج ہم زمانہ کے حساب سے چلنے کی کوشش کرتے ہیں اس وجہ سے بہت ساری مشکلات آتی ہیں ، بچوں کو پڑھانے کے لئے ضروری نہیں ہے کہ فیس والے اسکول میں بھیجیں ، دینی تعلیم دلائیں جہاں فری تعلیم دی جاتی ہے اور جو بھی روزی ملے اس پر قناعت کریں ۔
سوال(18):عورت عموما گھر میں نماز پڑھتی ہے جہاں اور بھی لوگ ہوتے ہیں ،  گھر میں نماز پڑھتے ہوئے کبھی کسی کی کوئی بات سن لیتے ہیں اور  ہنسی آجاتی ہے تو کیا اس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟
جواب:پہلی بات یہ ہے کہ  عورتوں کو گھر میں ایسی جگہ نماز پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہئے جہاں نماز میں خشوع و خضوع زیادہ حاصل ہوجیساکہ کہاگیا ہے عورتوں کی نماز گھر کے سب سے آخری کونے میں افضل ہے اس لئےلوگوں کی آمد و رفت یا شور و غل والی جگہ میں نماز نہ پڑھیں ، ورنہ نماز میں دھیان نہیں رہے گا۔
دوسری بات یہ ہے کہ اگر کبھی نماز میں کوئی ایسی بات سنائی دے جس سے نماز میں معمولی سی ہنسی آجائے یا مسکرا دیں تو اس سے نماز نہیں ٹوٹتی ہے لیکن یاد رہے کہ نماز میں کھل کھلا کر ہنسنے یا قہقہ لگانے سے نماز باطل ہوجاتی ہے ۔
سوال(19):ایک بچی کو حیض آیا اور اس نے نیل پالش ٹرانسپیرینٹ(جو نظر نہ آئے) وہ لگائی پھر وہ بھول گئی اور غسل کر لیا پھر وہ لوگ مدینہ چلے گئے اور وہاں نماز پڑھتی رہی واپسی پر اس نے غور کیا کہ نیل پر کچھ ہے تو اس کو یاد آیا کہ اس نے وہ نیل پالش لگائی تھی اب وہ پوچھ رہی ہیں کہ جو نماز پڑھی اور مسجد نبوی میں چلی گئی اس حالت میں جب وہ پاک نہیں تھی اب اس کا کیا کفارہ ہے ؟
جواب:ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ ناخنوں پرایسی  پالش لگی ہو جس کی وجہ سے وضو و غسل کرتے وقت پانی سطح ناخن تک نہیں پہنچتا ہے تو ایسی حالت میں وضو یا غسل کرنے سے طہارت حاصل نہیں ہوگی ۔ ٹرانسپیرنٹ نیل پالش تو استعمال ہی نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اس میں بھولنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے ۔
بہرکیف! ٹرانسپیرنٹ نیل پالش کی حالت میں جو غسل کیا وہ غسل نہیں ہوا اور جو وضو کیا وہ وضو نہیں ہوا اس لئے اس پالش کو ریموو کرکے پھر سے غسل کرے ۔ دوسری بات یہ ہے کہ اس حالت میں پڑھی گئی نمازیں دہرائے، اور اپنے اس عمل کے لئے اللہ سے سچی توبہ کرے ۔
سوال(20): ایک شخص نے نکاح کے وقت نکاح نامہ پہ لکھا کہ اگر بیوی کو طلاق ہوتی ہے تو حق مہر دینا ہوگا اور طلاق نہیں ہوتی ہے تو حق مہر نہیں ہے تو کیا ایسی صورت میں مہر دینا پڑے گا؟
جواب : مہر کو حق اللہ نے مردوں پر واجب ومقرر کردیا ہے اس متعین حق کو کوئی مرد دینے سے انکار نہیں کرسکتا ہے اور اگر نکاح نامہ پر نہ دینے کا ذکر بھی کردے تو اس سے مہر معاف نہیں ہوجائے گا لہذا مرد کو چاہئے کہ اپنی بیوی کو طے شدہ مہر ادا کردے ، یہ حقوق العباد کا معاملہ ہے، مہر نہ دینے پر آخرت میں پکڑ ہوگی اور لوگوں کو نکاح کے معاملہ میں اس طرح غلط بات لکھنے سے اللہ کا خوف کھانا چاہئے ۔
سوال(21): ایک فیملی عمرہ پر گئی ، طواف کے دوران ہی مرد کو کوئی تکلیف لاحق ہوگئی وہ ہوٹل پر واپس آگیا اور احرام کھول دیا، بیوی بھی شوہر کی وجہ سے واپس آگئی ہے ایسی صورت میں ان کو کیا کرنا چاہئے؟
جواب: مرد کو چاہئے کہ وہ احرام کا لباس پھر سے لگالے، اور آرام کرے ،اس دوران  وہ احرام کی حالت میں رہیں گے ، احرام عمرہ کی نیت کا نام ہے نہ کہ کپڑا کا، اور محظورات احرام سے بچتے رہیں گے، جب افاقہ ہوجائے اور عمرہ کی استطاعت ہو عمرہ کرلے ، بیوی کے لئے یہ ہے کہ اگر شوہر سے پہلے جاکر عمرہ کرسکتی ہے تو جاکر عمرہ کرلے یا شوہر کے ٹھیک ہونے کا انتظار کرے اور ساتھ عمرہ کرلے کوئی حرج نہیں تاہم وہ بھی شوہر کی طرح احرام میں باقی رہے گی جب تک عمرہ نہیں کرلیتی ۔
سوال(22): کیا کوئی  ایسی حدیث یا قرآنی  آیت کا ایسا مفہوم ہے جس سے معلوم ہو کہ عورت شوہر کے ظلم سے بہت تکلیف میں ہو پھربھی شوہر سے طلاق نہ لے بلکہ صبر کرے تو بغیر حساب کے وہ جنت میں جائے گی ، کوئی ایسی بات بولے اور  ایسا عقیدہ رکھے تو اس کو کیا کہا جائے گا ؟
جواب:میرے علم میں نہ ایسی کوئی قرآنی آیت ہے اور نہ ہی  ایسی کوئی صحیح حدیث ہے کہ شوہر کے ظلم سے عورت تکلیف میں ہو اور وہ صبر کرے ، طلاق نہ لے تو بغیر حساب کے جنت میں جائے گی ۔ اگر کوئی عورت ایسی بات کہے تو اس کو قرآن و حدیث سے دلیل دینا ہے ، دلیل نہ دے سکے تو اسے اپنی بات سے رجوع کرلینا چاہئے اور آئندہ ایسی بات سے پرہیز کرنا چاہئے جس کی اسے دلیل معلوم نہ ہو۔ ایسی بات کہنے والی کوئی عورت کا کسی خاص عقیدہ سے تعلق ہونا، نہیں کہا جائے گا بلکہ یہ لوگوں کی نادانی اور جہالت کہی جائے گی کہ بغیر دلیل کے کچھ بھی بول دیتے ہیں ۔ تاہم یہ ضرور ہے کہ تکلیف پر صبر کا بڑا بدلہ ہے ، جس قسم کا صبر ہوگا اللہ تعالی صبر کرنے والوں کو اتنا بڑا بدلہ عطا کرے گا۔ صبر کا بدلہ بے حساب وبے پناہ  ہے ۔ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: بلاشبہ صبر کرنے والوں کو ان کا اجر بلا حساب دیا جائے گا۔(الزمر:10)
سوال(23) : کیا اکیلے رات گزارنے سے منع کیا گیا ہے اور شوہر گھر سے باہر رہتا ہو تو عورت کیا کرے؟
جواب:یہ بات صحیح ہے کہ اکیلے گھر میں رات گذارنے سے منع کیا گیاہے بطورخاص اکیلے سفر کرنے سے کیونکہ ممکن ہے  سفر میں یا پھر رات میں کسی  تکلیف کے سبب کسی کی ضرورت پڑجائے ۔  سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
نهى عن الوحدة: ان يبيت الرجل وحده، او يسافر وحده.(سلسلہ صحیحہ:60)
ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنہائی، یعنی آدمی کو اکیلا رات گزارنے اور اکیلا سفر کرنے سے منع فرمایا۔
اسی طرح  نبی ﷺ فرماتے ہیں:لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الْوَحْدَةِ، مَا أَعْلَمُ مَا سَارَ رَاكِبٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ(بخاري:2998)
ترجمہ:جتنا میں جانتا ہوں، اگر لوگوں کو بھی اکیلے سفر (کی برائیوں) کے متعلق اتنا علم ہوتا تو کوئی سوار رات میں اکیلا سفر نہ کرتا۔
یہ حدیث عورت ومرد سب کے لئے ہے کہ وہ اکیلا کہیں  سنسان جگہ پر رات نہ گزارے لیکن مجبوری ہو تو کوئی حرج نہیں ہے اور انسانی بستی میں جہاں بہت سارے لوگ رہتے سہتے ہوں وہاں کسی گھر میں اکیلے رہنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے کیونکہ وہاں دوسرے گھروں میں  افراد موجودہیں  مدد کے لئے بلاسکتے ہیں ۔ہاں ایسی جگہ جہاں برے لوگ ہوں وہاں عورت کا اپنے گھر میں تنہا رہنا رات ودن ہمہ وقت پرخطر ہے ایسے میں گھر کے ذمہ دار کو مامون جگہ یا محفوظ انتظام کرنا چاہئے تاکہ  لوٹ ومار کی  حفاظت کے ساتھ عفت و عصمت کی بھی حفاظت ہو۔
سوال(24):اگر بہو نے چہرے پہ میک اپ کیا ہو یا زینت کی ہو تو اس حال میں سسر سے پردہ کرسکتی ہے، کسی کو اس طرح سسر کے سامنے آنے سے حیا آئے تو ہلکی گھونگھٹ کرسکتی ہے تاکہ زینت چھپ جائے یا بالکل چہرہ کھلا ہی رکھنا ہوگا چاہے میک کیا گیا ہو یا نہ کیا گیا ہو؟
جواب:سسر محارم میں سے ہے اس لئےبہو زینت کی چیز اس پر ظاہر کرسکتی ہے مگر ظاہر سی بات ہے سسر، بہو کے لئے اپنے سگے باپ کی طرح تو نہیں ہوتے ، فتنہ کا زمانہ ہے ، فتنہ کا اندیشہ رہتا ہے اس لئے میک اپ کرکے بہو کو سسر کے سامنے آنے سے پرہیز کرنا چاہئے ۔ میک اپ خاص طور سے شوہر کے لئے ہونا چاہئے اور اگربہومیک اپ میں ہو تو سسر سے چھپانے کے لئے گھونگھٹ کر سکتی ہے ۔یہ بات  صرف فتنہ سے بچنے کے لئےکہی جارہی  ہے ورنہ سسر سے بہوکاپردہ نہیں ہے ۔
سوال(25): میں احرام کی حالت میں تھی اور سعی کے بعد بال کاٹے بغیر نِقاب باندھ لی۔ پھر میں نے گھر پہنچ کر بال کٹ کیا۔ میں ہمیشہ ایسا ہی کرتی آئی ہوں۔ اب مجھے اُس غلطی کا علم ہوا، اُس غلطی کا کوئی کفّارہ ہے کیا ؟
جواب:احرام عمرہ کی نیت کو کہتے ہیں ، یہ معلوم ہی ہوگا اور احرام کی حالت میں عورتوں کے لئے نقاب و برقع منع ہے ۔ اگر کوئی عورت بحالت احرام لاعلمی میں محظورات احرام کا ارتکاب کرلے تو اس پر کچھ بھی نہیں ہے اور آپ سے بھی یہ غلطی لاعلمی میں ہوئی ہے اس لئے آپ پر کوئی فدیہ نہیں ہے البتہ آگے سے اب اس مسئلہ کو یاد رکھیں گے ۔
سوال(26): اگر کوئی بیوی سے جماع نہ کرنے کی قسم کھالیتا ہے اور اس کی مدت چار ماہ سے بھی زیادہ ہوجاتی ہے ، شوہر رجوع نہ کرے تو کیا میاں بیوی کا رشتہ ختم ہوجاتا ہے یا شوہر کے لئے ضروری ہوجاتا ہے کہ وہ طلاق دے ؟
جواب:اس کو ایلاء کہتے ہیں یعنی کوئی شخص اپنی بیوی سے ایک مدت تک مجامعت نہ کرنے کی قسم کھا لیتا ہے ۔ اگر شوہر نے ایلاء کیا ہے یعنی جماع نہ کرنے کی قسم کھالی ہے تو بیوی چار تک انتظار کرے، چار ماہ کے اندر اگر شوہر رجوع کرلے تو ٹھیک ہے ورنہ بیوی کو حق حاصل ہے کہ وہ چار ماہ بعد  رجوع  کرنے کا مطالبہ کرے، رجوع نہیں کرتا تو طلاق کا مطالبہ کرے ۔اگر شوہر چار ماہ بعد بھی رجوع نہیں کرتا یا طلاق نہیں دیتا تو اس سے رشتہ ختم نہیں ہوگا، رشتہ اپنی جگہ باقی رہے گا اور چاہے تو بیوی مزید کچھ صبر کرے تاوقتیکہ آسانی پیدا ہوجائے ۔ یا پھر عدالت کے ذریعہ نکاح فسخ کرالے ۔
سوال(27):ایک بہن حاملہ ہیں چھٹا مہینہ ہے اور پیٹ میں پانی بھی بھر گیا ہے ان سے زمین پر سجدہ نہیں ہوتا وہ پوچھ رہی ہیں کہ  کیا میں تکیہ رکھ کراس پر سجدہ کرسکتی ہوں؟
جواب:حمل کی وجہ سےزمین پر سجدہ کرنےدشواری ہو توتکیہ رکھ کر اس پر سجدہ نہیں کریں گی البتہ جتنا جھک سکتی ہیں سجدہ میں اتنا ہی جھکیں ، زمین پر سجدہ نہیں کر سکتی ہیں تو معذور ہیں ، سجدہ کے وقت استطاعت کے مطابق سر کو نیچے جھکائیں، یہی ان کے لئے کافی ہے ۔
سوال(28): کیا بیوہ عورت عدت کے دنوں میں کوئی بھی کپڑا یا دوپٹہ پہن سکتی ہے اور کیا اس سے جسم کے سارے زیور اتارنے ہیں ، مثلا ناک میں نوزپن ہو اور نہ نکلے تو کیا کیا جائے گا؟
جواب:بیوہ عورت کو عدت میں سوگ کرنا ہے اور سوگ کے دنوں میں زینت کی کوئی چیز استعمال نہیں کرنا ہے۔ اس وجہ سے بیوہ نئے اور بھڑکیلے یا نقش ونگار والے کپڑے سے پرہیز کرے ، اسی طرح میک اپ نہ کرے اور زینت کی جو چیزیں یا زیورات جسم پر ہوں انہیں اتار دینا چاہئے ۔ نوز پن لگاہو جس کو نکالنے میں دقت ہو تو زیورات کے ماہرین سے مدد لی جائے، آج کل ایک سے ایک تکنیک بھی پائی جاتی ہے ۔ اسے کاٹ کر بھی نکال سکتے ہیں ۔
سوال(29): نماز کے بعد ہم عورتوں کو گھر میں کون سی مخصوص عبادت کرنا چاہئے جیسے کوئی  عورت تلاوت پر زور دیتی ہے تو کوئی اذکار پر، اس میں ہمارے لئے کیا بہتر ہے؟
جواب:نماز کے ساتھ ہر قسم کی عبادت پر وقت لگانا چاہئےکیونکہ دین پورے مجموعہ اعمال کا نام ہے جس میں نماز ، روزہ ، تلاوت ،تہجد، دعا، ذکر، صدقہ، علم، دعوت سارے نیک اعمال داخل ہیں اس لئے نماز کے بعد کسی عورت کا صرف ایک عمل کو مخصوص کرلینا غلط ہے،  شریعت نے ہمیں  ایسی تعلیم نہیں ہے۔اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بہت سارے مسلمان وظائف پر اپنا سارا وقت لگا دیتے ہیں ، وہ بھی مصنوعی وظائف اور من مرضی سے وقت و تعداد متعین کرکے ۔ اس طرح کا معاملہ عورتوں میں بھی ہے وہ اپنا سارا دھیان وظائف پر لگاتی ہیں ، کسی نے ایک وظیفہ مخصوص کرلیا تو کسی نے چند مخصوص کام کے مخصوص وظیفے متعین کرلئے اور ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں وظیفہ پڑھ رہی ہے ، یاد رہے مصنوعی وظیفے یعنی جن کا ذکر قرآن وحدیث میں نہ ہو ان  کا ورد کرناغلط ہے اور اسی طرح سے اپنی طرف سے وظیفہ کی تعداد یا وقت متعین کرکے پڑھنا بھی غلط ہے۔آپ وہی اذکار کریں جو ہمیں اسلام نے سکھائے ہیں اور وہی طریقہ اختیار کریں جو محمد ﷺ سے منقول ہے مثلا صبح وشام کے اذکار، فرض نمازوں کے بعد کے اذکار، سونے جاگنے کے اذکار وغیرہ ۔نمازوذکر  کے ساتھ   مناسب وقت میں تلاوت بھی کریں ، دینی کتب کا مطالعہ بھی کریں ، پڑھ نہیں سکتے تو علماء کے بیانات سنیں، دین سیکھنے اور سکھانے  کے لئے بھی وقت نکالیں ، فقیر ومحتاج میں صدقہ بھی کریں ، غرض یہ کہ جو بھی آپ کے سامنے خیروبھلائی کی صورت ہے آپ کرنے کی کوشش کریں ۔
سوال(30):کسی گاؤں میں  میرےایک  رشتہ دار  مرد کا انتقال ہوگیا ہے اور  گھر کے سارے لوگ تعزیت کے لئے جارہے ہیں ، کیا میں ایک عورت ہوتے ہوئے مرد میت کو دیکھنے کے لئے جاسکتی ہوں  اور  کیا عورت غیرمحرم میت  کو دیکھ سکتی ہے ؟
جواب: عورت مرد میت کو دیکھ سکتی ہے، اس میں شرعا حرج نہیں ہے اس لئے جب گھر کے سارے افراد تعزیت کے لئے جارہے ہیں تو گھر کی عورتیں بھی جاسکتی ہیں اور عورتیں بھی مرد میت کو دیکھ سکتی ہیں ، جنازہ کی نماز میں بھی شریک ہوسکتی ہیں ۔ صحیح حدیث سے دلیل ملتی ہے کہ عورت اجنبی مرد کو دیکھ سکتی ہے ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے لیے اپنی چادر سے پردہ کئے ہوئے ہیں۔ میں حبشہ کے ان لوگوں کو دیکھ رہی تھی جو مسجد میں (جنگی) کھیل کا مظاہرہ کر رہے تھے(صحیح البخاری:5236)


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔