Wednesday, March 1, 2023

بنت حوا کے مسائل اور ان کا شرعی حل(قسط:33)


 
بنت حوا کے مسائل اور ان کا شرعی حل(قسط:33)
جواب از مقبول احمد سلفی
جدہ دعوہ سنٹر، حی السلامہ -سعودی عرب

سوال(1):استحاضہ والی  عورت کیسے نماز پڑھے گی ، دو نمازوں کو جمع کرسکتی ہے یا نہیں  اورکیا نماز سے قبل غسل کرنا ضروری ہے؟
جواب:جس عورت کو استحاضہ کا خون آئے تو نماز کے وقت پہلے استنجا کرے تاکہ شرمگاہ کی نجاست دور ہوجائے اور پیڈیا انڈرویئر لگالے تاکہ خون نہ گرے پھر وضو کرے اور نماز پڑھے ۔ ہر نماز کو اپنے اپنے وقت پر ادا کرے اور اسی طرح ہر مرتبہ استنجا کرے، پیڈ یاکپڑا یاروئی وغیرہ لگاکر وضو کرے اور نماز پڑھے ۔ خون تسلسل کے ساتھ آئے اور طہارت ونماز میں مشقت ہو تو مستحاضہ دو نمازوں کو جمع کرسکتی ہے ۔ ابوداؤد (294) میں حدیث ہے نبی ﷺ نے استحاضہ والی ایک عورت کو حکم دیا: عصر جلدی پڑھے اور ظہر میں دیر کرے، مغرب کو مؤخر کرےاور عشاء میں جلدی کرے ۔ اس کو جمع صوری کہتے ہیں۔ ظہر کو آخر وقت میں اور عصر کو اول وقت میں پڑھیں اور مغرب کو آخری وقت میں اور عشاء کو اول وقت میں پڑھیں اور فجر اپنے وقت پر۔
جب استحاضہ کے دوران حیض آجائے تو حیض ختم ہونے پر غسل کرنا ہے، ورنہ صرف استحاضہ کی وجہ سے غسل کرنے کی ضرورت نہیں ہے، ہر نماز کے لئے وضو کافی ہے۔
سوال(2): ایک بہن کا سوال ہے کہ پہلے میں جنس اور مغربی ٹاپس پہنتی تھی جو پرانے ہوگئے، رکھے ہوئے ہیں کیا وہ کسی دوسرے کو دے سکتی ہوں؟
جواب :اس سوال کا جواب جاننے سے پہلے ہمیں یہ جاننا ہوگا کہ کیا عورت جنس پینٹ اور شرٹ پہن سکتی ہے ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ جنس پینٹ اور شرٹ میں پردہ نہیں ہوتا ، یہ چست اور ہرہنہ لباس ہوتا ہے ، اسے عموما کفار استعمال کرتے ہیں اس لئے مسلم عورت کو اس لباس سے بچنا ہے۔ تاہم عورتوں کے لئے بنے مخصوص جنس و شرٹ عورتیں اپنے گھر میں یعنی شوہر کے سامنے یا اکیلے میں  پہن سکتی ہے حتی کہ عبایا کے نیچے بھی استعمال کرسکتی ہے لیکن چونکہ اپنے معاشرے میں اس کو معیوب سمجھا جاتا ہے اس لئے اس قسم کے لباس سے ہمیں بچنا چاہئے ، ورنہ محلے میں شور ہوجاتا ہے کہ فلاں عورت جنس پینٹ پہنتی ہے اور اس عورت کو باحیا نہیں سمجھا جاتاگرچہ وہ اپنے گھر میں  ہی کیوں نہ استعمال کرتی ہو۔
اب آپ کے اصل جواب کی طرف آتے ہیں ، وہ یہ ہے کہ آپ اپنے پرانے کپڑے کسی ضرورت مند کو دے سکتی ہیں تاہم اسے  نصیحت  ضرور  کردیں کہ اس  کپڑے کو کیسے پہننا ہے یعنی  یہ واضح کردیں کہ اس کو مردوں کی نظروں سے چھپاکر پہننا ہے یا اکیلے میں یا عبایا کے نیچے یا شوہر کے پاس استعمال کرنا ہے۔ جس  عورت کے بارے میں معلوم ہو کہ یہ نصیحت پر عمل نہیں کرے گی  اس کو کپڑا نہیں دینا ہے ورنہ اس لباس کے غلط استعمال کا گناہ دینے والی بہن کو بھی ہوگا۔ نیز اس بہن کو آئندہ اس قسم کے مغربی لباس خریدنے سےپرہیز کرنا ہے۔
سوال(3):کیا عورت کو ہمیشہ مہندی لگانا واجب ہے؟
جواب:عورتوں کے لئے مہندی لگانا جائز اور مستحب ہے ، وہ حسب چاہت مہندی استعمال کرسکتی ہے لیکن مہندی لگانا عورتوں کے حق میں کبھی بھی واجب نہیں ہے ۔ واجب کا مطلب ہے کہ اس کو چھوڑنے سے عورتوں کو گناہ ملے گا ۔ تو مہندی لگانا واجب نہیں ہے بلکہ جائز عمل ہے، وہ اپنی مرضی سے جب چاہے لگائے اور جب نہ چاہے نہ لگائے۔
سوال(4): بیماری سے بچاؤ کے لئے نیلم، عقیق، مرجان نامی پتھر استعمال کرنا کیسا ہے؟
جواب: شفا کی غرض سے پہننے یا لٹکانے والی کوئی بھی چیز تعویذ میں شمار ہوگی اور تعویذ لٹکانا شرکیہ عمل ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ جس نے تعویذ لٹکایا اس نے شرک کیا ۔ لہذا کسی مسلمان کو اس نیت سے کسی قسم کا پتھر یا انگوٹھی پہننا اور استعمال کرنا جائز نہیں کہ اس کے استعمال سے شفا ملے گی اور فائدہ پہنچے گا چاہے نیلم و عقیق نامی پتھر ہو یا کوئی   چیز مثلا ہار، دھاگہ ، کڑا چھلہ وغیرہ  ۔
سوال(5):لڑکی والوں سے نقد جہیز لے کر اسی پیسے سے مہر دینا کیسا ہے یعنی لڑکی والوں سے ہی مہر کے پیسے لے کر مہر دینا جائز ہے اور جو اس قسم کی شادی ہوئی ہے اس شادی کا کیا حکم ہے؟
جواب: عموما جہیز کے نام پر لڑکے کے گھر والے ناجائز قسم کا جبری و ظالمانہ فائدہ اٹھاتے ہیں اور مہر تو لڑکے کو دینا ہوتا ہے لیکن جوائنٹ فیملی سسٹم کی وجہ سےاکثر سرپرستوں کی طرف سے  مہر ادا کیاجاتا ہے اور جس سرپرست نے نقدی جہیز لیا ہوگا ظاہر سی بات ہے وہ اسی میں سے مہر بھی ادا کیا ہوگا۔ایسی صورت میں  نکاح تو درست ہے اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن حرام طریقے سے مال حاصل کرنے کا گناہ ان سب کو ملے گا جو جہیز لینے دینے میں معاون ہو۔لڑکی والوں سے نقدی پیسہ لینا یا جہیز کا مطالبہ کرنا حرام ہےاس عمل سے مسلمانوں کو باز آناچاہئے۔
سوال(6): ایک عورت ہاسپیٹل یا اسکول میں ڈیوٹی کرتی ہے وہاں وضو کرنے کی سہولت نہیں ہے جبکہ وہاں نامحرم لوگ بھی ہیں اور انڈیا کے حالات کیسے ہیں سب کو معلوم ہے ۔پھر وہ کیسے وضو کرے، پانی ہے مگر لوگوں کے سامنے چہرہ ، ہاتھ و پیر اور سر کیسے کھولے گی ؟
جواب: آج کل  ہرجگہ عموما اٹیچ باتھ روم وغیرہ کی سہولت ہوتی ہے تو عورت باتھ روم میں وضو کرسکتی ہے یا اٹیچ نہ ہو تو بوتل میں پانی لے کر ایسی مخفی جگہ پر وضو کرسکتی ہے جہاں نجاست  لگنے کا خطرہ نہ ہو مثلا چھت  پر، صاف واش روم وغیرہ  میں حتی کہ اپنی آفس یا کسی کمرے میں بھی وضو کرسکتی ہے اس طورکہ  بوتل سے اس طرح وضو کرے کہ پانی نیچے کسی برتن میں گرے تاکہ  فرش نہ گیلا ہو۔ کوشش کے باوجود پانی سے وضو کرنا دشوار ہو تو تیمم کرکے نماز پڑھ سکتی ہے کیونکہ اللہ تعالی نے بندوں پر طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالا ہے ۔یہاں پر مسلم بہن کو یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ اس جگہ اجنبی مردوں کی خلوت سے بچے ، باحجاب ڈیوٹی کرے ،اپنی عفت و عصمت کی حفاظت کرتی ہے اور ان مفاسد سے بچتی رہے جو برائی تک لے جانےوالے ہوں۔
سوال(7): خوشی کے موقع پر بچیاں ڈانس(رقص) کرسکتی ہیں، کیا اس کی اجازت ہے؟
جواب:رقص مسلم ماں بہن، بیٹی کے لئے کسی طور جائز نہیں ہے چاہے خوشی کا موقع ہو یا کوئی اور موقع ہو،یہ فساق و فجار کی مشابہت اور فتنے کا سبب ہے اس فتنے سے ہم اپنے گھر اور سماج کو بچائیں۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مسلم بچیاں اسکولوں میں رقص کرتی  نظرآتی ہیں اور والدین کو اس کی کوئی پرواہ نہیں  ۔ یاد رکھیں ایسی بچیاں آگے چل کر کبھی باحیا نہیں بن سکتیں  بلکہ  یہی  بچیاں ٹک ٹاک وغیرہ پر رقص کریں گی اور  ذرہ برابر شرم محسوس نہیں کریں گی۔آج کل دینی مدارس میں بھی ایکشن نظم کے نام پر بچیاں رقص کی طرح حرکات کرتی ہیں جو مدارس سے ختم ہونا چاہئے۔
سوال(8): مصنوعی مہندی جس کو لگانے سے ہاتھ پر تہ جمے تو اس سے وضو اور غسل ہوجائے گا؟
جواب:ایسی کوئی مہندی جس کو لگانے سے عضو وضو پر تہ جم جائے اور پانی جلد تک نہ پہنچ سکے تو اس پر وضو کرنے سے وضو نہیں ہوگا اور غسل بھی نہیں ہوگا۔اس لئے کسی مسلم بہن کو ایسی مصنوعی مہندی نہیں لگانی چاہئے جس سے جلد پہ پرت جم جائے بلکہ ایسی مہندی خریدنی اور لگانی چاہئے جس سے جلد پر بس رنگ نکھرے اور پرت نہ جمے۔
سوال(9): اگر کبھی میاں بیوی کہیں گھومنے جائیں تو کیا دونمازیں جمع کرکے گھر میں پڑھ سکتے ہیں؟
جواب:اللہ نے نماز کو مقررہ وقت پر فرض کیا ہے، جب جس نماز کا وقت جہاں ہوجائے وہاں پڑھنا ہے اس لیے گھومنے پھرنے جاتے وقت دو نمازوں کو جمع کرکے نہیں پڑھیں گے بلکہ جب جس نماز کا وقت ہو جائے اس وقت وہ نماز ادا کرنی چاہئے ۔ہاں اگر گھومنے  کے مقصد سے دور دراز مقام کی جانب سفر کررہے ہیں تو بلاشبہ دوران سفر قصر کریں گے اور جمع کرکے نماز بھی پڑھنا جائز ہے۔
سوال(10): ایک بہن پوچھ رہی ہے کہ ایک حاملہ لڑکی ہے جس کی شادی نہیں ہوئی ہے وہ مجھ سے حمل گرانے والی دوا مانگ رہی ہے کیا اس کو دوا دینے سے ہم بھی گنہگار ہوں گے ؟
جواب:سوال سے یہ سمجھ میں آرہا ہے کہ ایک غیر شادی شدہ لڑکی نے زنا کرلیا ہے جس سے حمل ٹھہر گیا ہے اور اب وہ حمل گرانا چاہتی ہے وہ کسی دوسری بہن سے حمل گرانے والی دوا مانگ رہی ہے۔یاد رکھیے حمل کیسا بھی ہو وہ ایک جان ہے، حاملہ کے پیٹ میں پل رہا بچہ معصوم ہے، اس کو گرانا بچے کو قتل کرنا ہے اس لیے جو بہن حمل گرانے والی دوا لاکردے گی اس کو بھی اتنا ہی گناہ ملے گا جتنا گناہ حمل  گرانے والی عورت کو ملے گا بلکہ جو عورت یا مرد حمل والابچہ گرانے کا مشورہ دے، یا کسی طرح کی مدد کرے سب اللہ کے یہاں مجرم  وقاتل ہیں، ان سب کی آخرت میں پکڑ ہوگی۔
سوال(11): ایک عورت حیض میں تھی اسے عمرہ کرنا تھا مگر اس نے مدینہ سے احرام نہیں باندھا ہے وہ پاک ہوکر جدہ سے احرام باندھ کر عمرہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں ، کیا یہ صحیح ہے ؟
جواب:  جو عورت حیض سے ہو اور عمرہ کا ارادہ رکھتی ہو تو اسی حالت میں اپنی میقات سے احرام باندھے گی ، جس حائضہ بہن کا مدینہ سے عمرہ کا ارادہ تھا مگر اس نے مدینہ کی میقات ذوالحلیفہ سے احرام نہیں باندھا اور وہ راستے میں ہو تو اسے لوٹ جانا چاہئے اور اپنی میقات سے احرام باندھ کرمکہ مکرمہ  آنا چاہئے اور احرام میں باقی رہنا چاہئے ، جب وہ پاک ہوجائیں تو غسل کرکے عمرہ کرنا چاہئے اور  ایسی صورت میں اس پر کوئی فدیہ نہیں ہوگا لیکن اگر اس نے بغیر احرام باندھے میقات پار کرلیا اور جدہ آکر یہاں سے احرام باندھ کر عمرہ کیا تو اس کو ایک دم دینا ہوگا کیونکہ میقات سے احرام باندھنا واجب ہے اور اس نے عمرہ میں واجب ترک کیا ہے۔
سوال(12):ایک عورت کا  بچہ ابھی چار مہینے کا ہوا  ہے،وہ اپنی ماں کا دودھ پی رہا ہے اور پھر سےاس عورت کو حمل ٹھہر گیا ہے جو کہ چالیس دن کے قریب قریب ہے اور ماں کو کچھ ایسی دوا کی ضرورت ہے جس کو پینے سے حمل ساقط ہوسکتا ہے تو کیا ایسی صورت میں حمل کا اسقاط جائز ہے ان دو وجہوں سے پہلی  وجہ یہ ہے کہ  اس عورت کو دودھ پیتا بچہ ہے اگر حمل برقرار رکھے تو بچے کے دودھ پینے کا مسئلہ ہے اوردوسری وجہ  ان دنوں ماں کو کچھ ایسی دوا کھانے  کی ضرورت ہے جس سے حمل ضائع ہو سکتا ہے؟
جواب: حمل والیوں کے لئے ہرقسم کی دوا بازار میں موجود ہے، ایک نہیں سیکڑوں قسم کی موجود ہیں ، اس لئےاچھے  ڈاکٹر سےمراجعہ کرکے  وہ دوا لکھوائی جائے جو حمل کے لئے مناسب ہو یعنی دوا کا کوئی مسئلہ نہیں ہے ، دوسری متبادل دوائیں  جن میں حمل کو ضرر نہ ہووہ استعمال کی جائیں ۔اور دوسری بات یہ ہے کہ بچہ دودھ پیتا ہے تو اس وجہ سے حمل ساقط کروانا جائز نہیں ہے۔ حمل ایک نفس اور ایک جان ہے اس کو بغیر عذر کے ساقط کرنا قتل کے زمرے میں آتا ہے اور اسقاط حمل کے لئے جو دو وجوہات  بیان کی گئی ہیں وہ شرعی عذر میں داخل نہیں ہیں اس لئے حمل ساقط کروانا جائز نہیں ہے۔
سوال(13): اگر دبر یعنی پاخانہ کے راستہ سے سفید مادہ یا پیلا مادہ نکلے تو اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: اکر تسلسل کے ساتھ پیچھے کے راستے سے کوئی سیال مادہ نکلے تو جیسے استحاضہ یا سلسل بول (پیشاب کی بیماری)میں عمل کیا جاتا ہے وہی عمل کیا جائے گایعنی اس جگہ اور کپڑے کو پہلے صاف کیا جائے گا جہاں پر خارج ہونے والا مادہ لگا ہوا ہے پھر وضو کرکے نماز ادا کی جائے گی  ۔اگر کبھی کبھار پیچھے کے راستے سے کوئی مادہ خارج ہو توبھی یہ ناقض وضو ہے ، نماز سے قبل پہلے اس کی صفائی کی جائے جہاں جہاں لگا ہو پھر وضو بناکر نماز ادا کی جائے۔
سوال(14): اس حدیث کا کیا مطلب ہے؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:گھر میں ایک بستر آدمی کے لیے، ایک بستر اس کی اہلیہ کے لیے ، تیسرا مہمان کے لیے اور چوتھا(اگر ہو تو وہ) شیطان کے لیے ہے۔(مشکوۃ المصابیح :4310)
جواب:یہ حدیث صحیح مسلم میں بھی ہے ، اس کا مطلب ہے کہ ضرورت کے مطابق ہی گھر میں بستر رکھیں ، ضرورت سے زیادہ نہیں ، ورنہ پھر اسے شیطان استعمال کرے گا یعنی گھر کے استعمال اور ضرورت سے زائدچیز  فضول واسراف ہے۔صحیح مسلم میں حدیث اس طرح سے ہے۔
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَهُ فِرَاشٌ لِلرَّجُلِ، وَفِرَاشٌ لِامْرَأَتِهِ، وَالثَّالِثُ لِلضَّيْفِ، وَالرَّابِعُ لِلشَّيْطَانِ(صحیح مسلم:2084)
ترجمہ:‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان سے ایک بچھونا آدمی کے لئے چاہیے اور ایک بچھونا اس کی بیوی کے لیے اور ایک بچھونا مہمان کے لئے اور چوتھا شیطان کا ہو گا۔
سوال(15):عورت حمل میں ہے اس کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہے کیا وہ شادی کرسکتی ہے؟
جواب:حالت حمل میں شوہر کا انتقال ہوا ہے تو اس بہن کی عدت وضع حمل ہے یعنی جب تک بچہ پیدا نہیں ہوجاتا ہے تب تک وہ عدت میں رہے گی اور وہ حمل میں شادی نہیں کرسکتی نہیں ہے یعنی کسی عورت کے لئے عدت میں شادی کرنا جائز نہیں ہے اور حمل میں بھی شادی کرنا جائز نہیں ہے۔اس بہن کو تو سوگ میں ہونا چاہئے کہ یہ  شوہر کے حقوق میں سے ایک حق ہے یعنی بیوی پر شوہر کے حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب اس کی زندگی میں شوہر کی وفات ہوجائے تو وہ سوگ  منائے اور حمل والی عورت وضع حمل تک سوگ منائے گی ۔
سوال(16): کسی خاتون کا سوشل میڈیا پر اپنی خوبصورت آواز میں نظم وغیرہ پڑھ کر اپلوڈ کرنا شرعی نقطہ نظر سے کیساہے ؟
جواب:عورت سراپا پردہ ہے، اسے اپنا بدن چھپانا ہے اور فتنے کی چیز سے بچنا ہے ، عورت اگر اپنے بدن کے ساتھ ویڈیو بناتی ہے تو وہ گنہگار ہوگی کیونکہ وہ اپنی طرف لوگوں کو دیکھنے کی دعوت دے رہی ہے اورصرف آواز کے ساتھ  نظم رکارڈ کرے تویہ  بھی جائز نہیں ہے کیونکہ    اللہ نے عورتوں کو بات کرنے میں لچک ، نرمی اور شیرینی سے منع کیا ہے ۔ اللہ کا فرمان ہے:
يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِنَ النِّسَاءِ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَعْرُوفًا(الأحزاب:32)
 ترجمہ:اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے اور ہاں قاعدے کے مطابق کلام کرو ۔
نظم پڑھنے میں آواز کوسردینا پڑتا ہے ، آواز میں کشش پیدا کرنی پڑتی ہے ، ظاہر سی بات ہے  اللہ کے مذکورہ کلام  کی روشنی میں ایسی سریلی ، شیرینی اور پرکشش آواز بناکر ویڈیو بنانا یا آواز رکارڈ کرنا جائزنہیں ہے ۔یہ فتنے کا باعث ہے اس لئے لڑکیوں کو اس عمل سے باز رہنا چاہئے۔
سوال(17):ایک بہن کا پوچھنا کہ کیا خوشبو کی نیت سے اپنے گھر میں اگربتی جلاسکتی ہوں، مقصد صرف خوشبو حاصل کرنا ہے ؟
جواب:ہاں ، اگربتی خوشبو والی چیز ہے ، اس کو آپ خوشبو حاصل کرنے کے مقصد سے اپنے گھر میں جلاسکتی ہیں ، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال(18):ٹوٹے ہوئے برتن ،ٹوٹی ہوئی کھنگی اور ٹوٹا ہوا جوتا استعال کرنا جائز ہے یاپھینک دینا چاہئے؟
جواب:ٹوٹے ہوئے برتن ، کنگھی اور جوتا سے جب تک کام چلتا ہے چلائیں، اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ عوام میں مشہور ہے کہ اس  قسم کی چیزوں سے گھر میں غریبی آتی ہے، یہ جھوٹی اور جہالت بھری بات ہے کیونکہ اسلام نے ہمیں ایسی کوئی بات نہیں بتائی ہے ۔ اس سلسلے میں میں نے چالیس باتوں کا خلاصہ بیان کیا ہے اس کو ضرور پڑھیں جومیرے بلاگ پر "فقرسے متعلق عوام میں پھیلی چالیس غلط فہمیاں"کے نام سے ہے۔
سوال(19): ایک گھر میں دو بہنوں میں ایک سے بیٹا شادی کرے اور دوسری بہن سے باپ شادی کرے،کیا یہ جائز ہے ؟
جواب: ہاں ، یہ جائز ہے، باپ کے لئے بیٹے کی سالی غیرمحرم ہے اس سے باپ شادی کرسکتا ہے۔
سوال(20): کیا شوہر کی وفات کے بعد اس کی بیوہ کا پردہ اپنے سسر سے بھی ہوتا ہے۔عدت میں بھی اور بعد میں بھی ؟
جواب:یہ لوگوں کی غلط فہمی ہے جو یہ کہتے ہیں شوہر کے مرنے سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے ، اسی طرح یہ بات بھی صحیح نہیں ہے کہ شوہر کی وفات کے بعد بیوہ اپنے سسر سے پردہ کرے گی ۔ سسر تو محرمات ابدیہ میں سے ہے اس لئے بہو اپنے سسر سے نہ شوہر کی زندگی میں پردہ کرے گی اور نہ ہی شوہر کی وفات کے بعد پردہ کرے گی ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔