Tuesday, December 7, 2021

بنت حوا کے مسائل اور ان کا شرعی حل (قسط -24)

 
بنت حوا کے مسائل اور ان کا شرعی حل (قسط -24)
جواب ازشیخ مقبول احمد سلفی / اسلامک دعوۃ سنٹر-طائف
 
(1)سوال: کیاوضو کے بعد شرمگاہ پر چھینٹے مارنا مردوں کے ساتھ مخصوص ہے یا اس حکم میں عورتیں بھی شامل ہیں ؟
جواب: یہ بات ذہن نشیں رہے کہ دین کے جملہ احکام میں عورتیں بھی مردوں کی طرح ہیں یعنی جوحکم مردوں کے لئے یا مردوں کو مخاطب کرکے دیا گیا ہے وہی حکم عورتوں کے لئے بھی ہوگا ۔ ہاں اگر الگ سےمردوں کو یاالگ سے عورتوں کو مخصوص حکم دیا گیا ہو تو مردوں کے ساتھ مخصوص حکم مردوں کے لئے اور عورتوں کے ساتھ مخصوص حکم عورتوں کے لئے ہوگا۔ وضو کے بعد شرمگاہ پر چھینٹے مارنا رسول اللہ کی سنت ہے ،اس میں خصوصیت کا کوئی ذکر نہیں ہے اس لئے یہ مردوں کی طرح عورتوں کے لئے بھی ہے۔
(2)سوال: کیا بچہ کو چمچہ سے دودھ پلانے پر رضاعت ثابت ہوجائے گی؟
جواب: رضاعت کے لئے دو شرطیں ہیں ۔ پہلی شرط یہ ہے کہ بچے کو دوسال کے اندر دودھ پلایا گیا ہو اور دوسری شرط یہ ہے کہ پانچ مرتبہ دودھ پلایا گیا ہو۔ جس بچے کو دوسال کے اندر پانچ مرتبہ یا اس سے زیادہ مرتبہ دودھ پلادیا جائے تو رضاعت ثابت ہوجائے گی چاہے دودھ پستان سے لگاکر بچے کو پلایا جائے یا پھر کسی برتن /چمچہ /بوبل میں نکال کر پانچ مرتبہ پلایا جائے ۔اصل یہ ہے کہ بچے کے پیٹ میں دودھ چلا جائے ۔
(3)سوال: میک اپ والی دلہن تیمم کرسکتی ہے یا وضو کرنا پڑے گا جبکہ وضو کرنے میں سارامیک اپ چلا جائے گاجس پر محنت اور پیسہ دونوں لگے ہیں؟
جواب: میک اپ کوئی ایسا عذر نہیں ہے جس کی وجہ سے دلہن تیمم کرے گی بلکہ اس پر لازم ہے کہ نماز کے لئے پانی سے وضو کرکے نماز پڑھے چاہے وضو سے میک اپ ہی کیوں نہ چلاجائے ۔ یہ بھی یاد رہے کہ شوہر کے لئے میک اپ کرنا جائز ہے مگر ایسا میک اپ جس کی وجہ سے نماز چھوڑنا پڑے جائز نہیں ہے۔اس لئے دلہن ہو یا کوئی اور خاتون میک اپ نماز کے بعد کرے اور اتنی دیر کے لئے کرے جس سے نماز نہ ضائع ہویا ایسا ہلکا میک اپ کرے کہ وضو کرنے اور نماز پڑھنے میں حرج محسوس نہ ہو۔
(4)سوال: ایام بیض کے دو روزےرکھنے کے بعد تیسرے دن حیض آگیا ، لہذا تیسرے روزہ کا کیا حکم ہے؟
جواب: ایام بیض کا روزہ ہرماہ قمری تاریخ کے اعتبارسے تیرہ ،چودہ اور پندرہ کو رکھاجائے گا ۔اگر کسی عورت کو ان ایام میں حیض آجائے تو ماہ کے آخر میں ایام بیض کا روزہ رکھ لے یعنی ۲۷،۲۸،۲۹ کو۔ جیساکہ سوال میں مذکور ہے کہ دوروزہ رکھنے کے بعد حیض آگیا تو تیسرے کا کیا حکم ہے اس کا حواب یہ ہے کہ جیسے ہی حیض سے پاک ہو اس وقت سے لیکرآخر ماہ تک کسی بھی دن ایام بیض کی نیت سےایک روزہ رکھ سکتی ہے۔
(5)سوال: عورتوں کے لئے پراندہ استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر پراندہ بالوں کی حفاظت یا ضرورت مثلا چھوٹے بال کواس کی مدد سےلمبا کرنے کی غرض سے ہوتو پراندہ استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن اگر وہی مقصد ہو جو نقلی بالوں کو اصلی بال میں جوڑنے کا ہوتا ہے تو جائز نہیں ہے اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے ۔
(6)سوال: میں نے سنا ہے کہ کالے عبایا پر رنگین دوپٹہ لگانا جائز نہیں ہے کیا یہ صحیح ہے ؟
جواب: عبایا اور دوپٹے کا مقصد جسم عورت کو اچھی طرح ڈھانپنا اور حجاب کرنا ہے چاہے کسی بھی رنگ کا عبایا اور کسی رنگ کا دوپٹہ ہو ۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہےلیکن جس عبایا اور دوپٹہ سے مکمل پردہ نہ ہوتاہو بلکہ اس سے جسم کی ساخت نمایاں ہویالوگوں کی نظروں کو مائل کرنے والا ہوتو ایسا عبایا یا دوپٹہ استعمال نہیں کیا جائے گا۔اس لئے عورتوں کو چاہئے کہ عبایا/نقاب اور دوپٹہ سادہ والا اورکشادہ والا خریدے اور نقش ونگار،جاذب نظر اور تنگ کپڑوں سے پرہیز کرے ۔
(7)سوال: اگر عورت دستانے پر گھڑی لگائے تو یہ زینت میں شمار ہوگی؟
جواب: گھڑی ضرورت کی چیز ہے اس لئے عورتیں بھی اپنی کلائی پرگھڑی باندھ سکتی ہے تاہم یہ خیال رہے کہ گھڑی ضرورت کے ساتھ زینت بھی شمار کی جاتی ہےلہذا عورتیں جب گھڑی پہنیں تو کپڑے اور دستانے کے نیچے پہنیں تاکہ اس پرغیرمحرم کی نظر نہ پڑے ۔محرموں کے درمیان جس طرح پہنے کوئی حرج نہیں ہے۔
(8)سوال: کیا شادی کے موقع پر عورتیں فلمی گانے بناموسیقی کے پڑ ھ سکتی ہیں؟
جواب: عورتیں شادی کے موقع پر ایسے نغمات پڑھ سکتی ہیں جن میں فحش اور غلط سلط باتیں نہ ہوں ۔ اس قسم کے فلمی نغمات بھی پڑھے جاسکتے ہیں مگر بہتر یہ ہے کہ فلمی نغمات کی بجائے ہزاروں نغمات غیرفلمی ہیں انہیں پڑھاجائے اس کی وجہ یہ ہے کہ فلمی نغمات کا چلن بڑھنے سے عورتوں کی توجہ فلم دیکھنےاور فلمی نغمے سیکھنے کی طرف ہوگی اوراس طرح فلم میں موجود فحش باتوں کا اثر خواتین پر پڑے گابلکہ پورے مسلم گھرانے اور سماج پر پڑے گا۔
(9)سوال: اگر حوا نہ ہوتی تو کوئی عورت اپنے شوہر کی خیانت نہ کرتی، اس میں خیانت سے کیا مراد ہے؟
جواب: صحیح مسلم میں 3647 نمبر کی حدیث ہے، ‏‏‏‏سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لولا حواء لم تخن انثى زوجها الدهر.ترجمہ:اگر حوا نہ ہوتیں تو کوئی عورت اپنے شوہر کی خیانت نہ کرتی۔
چونکہ حوا علیہ السلام تمام عورتوں کی ماں ہیں اور حوا علیہ السلام نے ابلیس کے بہکاوے میں آکر آدم علیہ السلام کو اس درخت کا پھل کھانے پر آمادہ کیا جس سے اللہ نے انہیں منع کیا تھا۔ نہ آدم وحوا اس درخت کا پھل کھاتے نہ دنیا میں اتارے جاتے اور نہ دنیا میں خیانت ظاہر ہوتی۔ یہاں شوہر کی خیانت سے بستر کی خیانت یا فحش کاموں کا ارتکاب مراد نہیں ہے بلکہ مذکورہ بالا واقعہ کی طرف اشارہ ہے۔
(10)سوال: عورت کو غسل دے کر کفن دینے کے بعد خون نکل آیا ایسی صورت میں کیا کیا جائے ؟
جواب: ایک مرتبہ میت کو غسل دینے اور کفن دینے کے بعد پھر سے نہ غسل دیا جائے گا اور نہ ہی کفن بدلا جائے گا لیکن اگر نجاست ظاہر ہورہی ہو تو فقط نجاست کا زائل کرنا کافی ہوگا۔ خون کا دھبہ نظر آرہا ہے تو تر کپڑے سے اس کو پوچھ دیا جائے کافی ہے ۔
(11)سوال: ٹھنڈا پانی کی وجہ سےرات میں پیشاب کرنے پر ٹیشوپیپر سے استنجا کرلیتی ہوں پھر فجر کے وقت وضو سے پہلے پانی سے شرمگاہ کی صفائی کرتی ہوں کیا ایسا کرنا صحیح ہے ؟
جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گوبر اور ہڈی سے استنجا کرنے سے منع کیا اور تین پتھروں سے استنجاکرنے کی اجازت دی ہے ۔اس اعتبارسے ٹیشو پیپر پتھر کے قائم مقام ہے لہذا آپ کا ٹیشوپیپر سے استنجاکرنا کافی ہے چاہے پانی کیوں نہ موجود ہولیکن ٹیشو پیپر سے کم ازکم تین بار صفائی کریں اور پھر فجر کے وقت پانی سے صفائی کرنا ضروری نہیں ہےلیکن صفائی کرلیتی ہیں تو بہتر ہی ہے۔
(12)سوال: بازار جانے کی وجہ سے کیا ظہر کے وقت ظہروعصر کی یا عصر کے وقت عصرومغرب کی نماز جمع کرکے پڑھ سکتی ہوں کیونکہ بازار میں نماز پڑھنے کی جگہ نہیں ہے؟
جواب: بازار جانے کی وجہ سے کوئی عورت کسی دوسری نماز کو وقت سے پہلے نہیں ادا کرسکتی ہے ۔ اللہ تعالی نے نمازوں کو اپنے اپنے اوقات میں پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔ اگر کوئی عورت ظہر کے وقت ظہر کی نماز پڑھ کربازار جاتی ہے تو اس کے لئے عصر کا وقت جہاں ہوگا وہیں عصر کی نماز ادا کرےگی اور عصر کے وقت عصر کی نماز پڑھ کر بازار جارہی ہے تو مغرب کی نماز وہاں پڑھنی ہے جہاں مغرب کا وقت ہورہا ہے ۔اور نمازکے لئے مسجد کا ہونا بھی لازم نہیں ہے ساری زمین مسجد کے حکم میں ہے کہیں بھی نماز پڑھی جاسکتی ہے ۔کوشش کی جائے کہ ضرورت کی اشیاء جلدخریدکرگھر لوٹ آیاجائے لیکن اگر خریداری کی وجہ سے تاخیرہوجائے اور بازار میں نماز پڑھنے کا موقع نہ ملے تو گھر آکر پہلے نماز ادا کی جائے ۔
(13)سوال: اگر باپ بیمار ہوتو کیا بیٹی اپنے باپ کے ہاتھ ، پیر اور منہ وغیرہ دھل سکتی ہے؟
جواب: بیٹی اپنے باپ کے ہاتھ پیراورچہرہ دھل سکتی ہے۔کوئی بات نہیں ہے ۔
(14)سوال: دیکھنے میں آرہا ہے کہ عورتیں حالت حمل میں ایسی دوائی استعمال کرتی ہیں جن سے گمان کیا جاتا ہے کہ لڑکا پیدا ہوگا اس کی کیا حقیقت ہے؟
جواب: اگر کہیں پر عورتیں لڑکا پیدا کرنے کے لئے کوئی مخصوص دوا استعمال کررہی ہیں تو یہ ان کے ایمان کی کمزوری اور اللہ پر توکل کی کمی ہے ۔ اولاد دینا، لڑکا اورلڑکی دینا اللہ کی صفت ہے اوریہ اسی کے اختیار میں ہے جیساکہ اللہ کا فرمان ہے:
لِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ يَهَبُ لِمَنْ يَشَاءُ إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَنْ يَشَاءُ الذُّكُورَ * أَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَإِنَاثًا وَيَجْعَلُ مَنْ يَشَاءُ عَقِيمًا إِنَّهُ عَلِيمٌ قَدِيرٌ (الشورى: 49-50)
ترجم: آسمان و زمین کی سلطنت اللہ ہی کے لئے ہے ، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے ،جس کو چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے یا انہیں جمع کردیتا ہے بیٹے بھی اور بیٹیاں بھی اور جسے چاہے بانجھ کردے ، وہ بڑے علم والا اور کامل قدرت والا ہے۔
اس لئے عورتوں کو چاہئے کہ اپنے اندر سے ایمان و توکل کی کمزوری دور کرے اور اولاد کے لئے اللہ سے دعا کرے ۔
(15)سوال : اخوات مومنات سے کون مراد ہیں؟
جواب: چار مومن بہنوں کا ذکر اس حدیث میں ہے جو صحیح الجامع میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
الأخواتُ الأربعُ ، ميمونةُ ، و أمُّ الفضلِ ، و سَلمى ، و أسماءُ بنتُ عُمَيسٍ أختُهنَّ لأُمِّهنَّ مؤمناتٌ(صحيح الجامع:2763)
ترجمہ: یہ چار بہنیں مومنہ ہیں: میمونہ، ام الفضل، سلمیٰ اور اسما بنت عمیس۔ مؤخر الذکر، اول الذکر تینوں کی اخیافی (‏‏‏‏یعنی ماں کی طرف سے) بہن ہے۔
سنن کبری ، درالسحابہ، شرح مشكل الآثار اور طبرانی وغیرہ میں بایں الفاظ مروی ہے :
الأخواتُ المؤمناتُ ميمونةُ زوجُ النَّبيِّ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ وأمُّ الفضلِ امرأةُ العبَّاسِ وأسماءُ بنتُ عُمَيسٍ امرأةُ جعفرٍ وامرأةُ حمزةَ۔
ترجمہ: یہ چار بہنیں مومنہ ہیں: میمونہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ، ام الفضل عباس کی زوجہ، اسما بنت عمیس جعفر کی زوجہ اور حمزہ کی زوجہ۔
(16)سوال: ایک حدیث بیان کی جاتی ہے کہ اللہ تعالی قیامت میں سب سے پہلے حکم دے گا کہ مرد کا اس کی بیوی کے ساتھ کیسا سلوک تھا وہ تولو ۔ کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
جواب: میرے علم کی روشنی  میں ایسی کوئی صحیح حدیث نہیں ہے ، صحیح حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حقوق اللہ کے معاملے میں سب سے پہلے نماز کا فیصلہ ہوگا اور حقوق العباد کے معاملے میں ناحق خون کا فیصلہ ہوگا۔ کچھ حقوق شوہر پر بیوی کے واسطے اور کچھ حقوق بیوی پر شوہر کے واسطے ہیں ، جو اپنے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی کرے گا قیامت میں اس کا محاسبہ ہوگا مگر سب سے پہلے مردوں کا بیوی کے ساتھ سلوک تولا جائے گا صحیح بات نہیں ہے۔
(17)سوال: ایک بہن نے پوچھاہے کہ وہ زکوۃ کی نیت سے سال بھر تھوڑا تھوڑا پیسہ فقراء ومساکین میں تقسیم کرتی رہتی ہیں کیا اس طرح زکوۃ ادا ہوجائے گی جبکہ یکبارگی زکوۃ دینا مشکل ہے؟
جواب: زکوۃ دینے کی یہ شکل جائز نہیں ہے کیونکہ زکوۃ یکبارگی ادا کی جاتی ہے ۔ سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ شاید آپ زیورات کی زکوۃ نکالتی ہوں تو گزارش ہے کہ آپ جو تھوڑا تھوڑا زکوہ کی نیت سے رقم نکالتی ہیں وہ کسی تھیلی میں جمع کرتے رہیں اور سال پورا ہونے پر زیوارات کی جو زکوۃ بنتی ہے ادا کردیں ۔ اور سائل وغیرہ کو تھوڑا بہت صدقہ وخیرات کی نیت سے دیتی رہیں۔

 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔