ایک مضطرب نئے اہل حدیث کا
اضطراب
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عجيب و غریب شش و پنج میں مبتلا ہوں رہنمائی فرمائیں ،میں پہلے شافع
المسلک تھا اور دیوبندی بزرگوں سے تعلقات تھے ہردوئی مولانا ابرارالحق رحمةالله
علیہ جو حضرت تھانوی کے خلیفہ تھے ان سے بیعت بھی تھا جب معاش کے سلسلے میں سعودی
عرب آیا تو یہاں کا ہوکر رہ گیا مطلب اهل الحدیث بن گیا آزمائشیں تو بہرحال جاری
ہی ہیں۔
میں دیوبند کے بعض اکابرین کو قریب سے دیکھا تو
انکو بظاہر خالص اللہ سے جڑے پایا تھا جیسے میرے شیخ ابرارالحق صاحب مولانا
ابوالحسن ندوی صاحب اور بھی بہت سے مشائخ اور جب ان اکابرین کی وفات ہوئی تو بھی
انکو دن کے اعتبار سے مبارک دن یعنی اکثر کو جمعہ کےدن وفات پاتے دیکھا اور
کلمہ شہادت پر وفات پاتے سنا۔ حال ہی میں میرے ہی گاؤں بهٹکل کی ایک بزرگ شخصیت جو طویل عمر
پائی 100 سال جن کاتعلق حضرت تھانوی کے
خلفاؤں سے تھا وہ انکے خلیفہ مجاز بھی تھے کل عید کے دن جمعہ کو انکا بھی انتقال
ہوا اور میں نے سنا ہے جمعہ کے دن جسکی موت ہوتی ہے اسکو عذاب قبر نہیں ہوتا۔
میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ سلسلہ جو اپنی باطنی
اصلاح کے لئے کسی مربی سے بیعت ہوناہے اگر صحیح نہیں ہے تو پھر ان اکابرین کا آخری وقت اور دن متبرک
کیونکر ممکن ہے ؟ اس سلسلے میں میری قرآن و سنت سے رہنمائی فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
وبرکاتہ
آپ کا شش وپنچ میں مبتلا
ہونا مختلف حالات سے گزرنے کی وجہ سے ہے اور عام طور سے ان حالات سے گزرنے والوں
میں اس قسم کا اضطراب پایا جاتا ہے ، اب آپ کو حق مل گیا ہے ، کتاب وسنت کی راہ پہ
آگئے ہیں ، اپنے اضطراب کوبالکل دور کرنے
کے لئے ان سے گہرا تعلق قائم کریں ۔ یہاں امن وشانتی کے ساتھ دل کا سکون ، پریشانی
کا حل، بیماری کا علاج اورذہن وخیال کے تمام سوالوں کے جواب موجود ہیں ۔ آپ اپنی
پریشان خیالی اور دل کے اضطراب کا حل قرآن میں تلاش کریں نہ کہ کسی بزرگ وعالم دین
کی زندگی میں ۔مثلا نمازپڑھنا ہو اور لوگوں میں اختلاف دیکھ کر ذہن میں سیکڑوں
سوالات اٹھتے ہوں ، حدیث کا مطالعہ کریں اور یہ جاننے کی کوشش کریں کہ نبی ﷺ کیسے
نماز پڑھتے تھے؟ آپ کی نماز کی پریشانی دور ہوجائے گی ۔ اسی طرح ہرپریشانی واضطراب
کا یہاں جواب آپ کو مل جائے گا۔ عموما آپ کے پاس مسلکی اختلافات اور مسلمانوں میں
موجود مختلف عقائدونظریات کی وجہ سے ذہن میں سوالات اٹھتے ہوں گے ،ان اختلافات اور
عقائدونظریات کو قرآن وحدیث کی کسوٹی پہ پرکھیں جواب مل جائے گا۔ یہ اللہ کا حکم
ہے ۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا
الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ
فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن
كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا (النساء
:59)
ترجمہ: اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ تعالٰی کی اور
فرمانبرداری کرو رسول ( صلی اللہ علیہ و سلم ) کی اور تم میں سے اختیار والوں کی ۔
پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ اللہ تعالٰی کی طرف اور رسول صلی
اللہ علیہ وسلم کی طرف اگر تمہیں اللہ تعالٰی پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے ۔ یہ
بہت بہتر ہے اور باعتبارِ انجام کے بہت اچھا ہے ۔
اللہ تعالی نے تمام لوگوں
کو اپنی اور رسول کی اطاعت کرنے کا حکم دیا ہے ، اگرمسلمانوں میں کہیں دینی
معاملات میں اختلاف پیدا ہوجائے تو قرآن وحدیث میں اس کا حل تلاش کریں ، دینی نزاع
ختم ہوجائے گا۔ اللہ کے اس حکم پر عمل کرنے سے نہ صرف ذہنی پریشانی اور قلبی
اضطراب ختم ہوجائے گا بلکہ امت کا اختلاف مٹ جائے گااورامت جو مختلف ٹولیوں میں بٹ
گئی ہے وہ ایک جگہ جمع ہوسکتی ہے مگر لوگ علماء اور ائمہ کی تقلید میں پڑے ہوئے ہیں
اور اللہ اور اس کے رسول کے احکام سے دور ہیں اس وجہ سے مسلمانوں میں اس قدر
اختلاف وانتشار دیکھنے کو ملتے ہیں ۔ یہی سبب ہے کہ عام آدمی ان اختلاف کو دیکھ کر
شش وپنج میں مبتلا ہوجاتا ہے ۔
اچھے اور برے لوگ ہرجگہ
ہیں اور ہرجماعت میں ہیں اور ہمیشہ سے جمعہ کے دن اچھے اور برے لوگوں کی موت ہوتی
رہی ہے ۔ کسی کا ظاہرا اچھا ہونا اس بات
کی دلیل نہیں ہے کہ اس کا عقیدہ بھی درست ہے اور یہ بات دامن میں گرہ لگاکر رکھ
لیں کہ اعمال اللہ کے یہاں اسی وقت مقبول ہوں گے جب عقیدہ درست ہوگا۔ ساتھ ساتھ یہ
بھی ضروری ہے کہ اعمال سنت کے مطابق ہوں وگرنہ پہاڑ جیسا عمل اللہ کے یہاں ریت کی
طرح بکھیر دیا جائے گا۔ آپ فقط کسی کے بھلے اور ظاہری اچھائی پہ نہ جائیں ، یہ
دیکھیں کہ اس کا عقیدہ درست ہے کہ نہیں اور وہ جو عمل کررہاہے سنت کے مطابق ہے کہ
نہیں ؟
آپ نے اکابرین دیوبند کی
اچھائی کی مثال دی ہے ، بلاشبہ ان میں بھی بہت سے اچھے لوگ ہیں ، ظاہری طور پر وضع
قطع اور صوم وصلاۃ کے پابندنظرآتے ہیں مگر حقیقی طور پر سنت رسول اللہ ﷺ سے دور
اور امام ابوحنیفہ ؒ کی تقلید کرنے والے ہیں ۔ اگر اللہ اور اس کے رسول سے سچی محبت
ہوتی تو صحیح معنوں میں اللہ اور رسول
اللہ کی ہی اطاعت کرتے ،کسی امام کی تقلید نہیں کرتے اور کتاب وسنت سے کوئی دلیل
آجاتی تو لوگوں کے اقوال چھوڑ دیتے اور
اہل حدیث کو اپنا مسلمان بھائی سمجھتے مگر حقیقت اس کے برعکس ہے ۔ یہ اللہ اور اس
کے رسول کی محبت کا دعوی تو کرتے ہیں مگر بات امام ابوحنیفہ کی مانتے ہیں ، اگر
امام صاحب کی کوئی بات قرآن وحدیث سے ٹکرا جائے تو قرآن کی آیت اور رسول کا فرمان
چھوڑدیتے ہیں مگر امام کا قول نہیں چھوڑتے ۔
احناف کے جن بزرگ علماء کی
اچھائی کی مثال آپ نےدی ہےبالخصوص جن سے
آپ بیعت ہیں اگر ان سے دوبارہ ملیں اس حال میں کہ وہ جانتے ہوں کہ آپ اہل حدیث
ہوگئے ہیں ،آپ سے اس قدرشدید نفرت کریں گے کہ اس کا تصور بھی آپ کےذہن میں نہیں ہوگا۔ میں نے بڑے بڑے حضرت جی
کو دیکھا ہے جن کی تہجد کی نماز ضائع نہیں ہوتی اور جو لوگوں میں اکرام مسلم کا
سبق دیتے ہیں اہل حدیث سے اس قدر نفرت کرتے ہیں جس قدر کافروں سے نہیں کرتے ۔ اللہ
تعالی مرنے والوں کی مغفرت فرمائے ۔
بیعت نہ تو کسی عالم کی
تقلید کا نام ہے اور نہ ہی کسی جماعتی ذمہ دار کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر عہدوپیمان
لینے کا نام ہے بلکہ بیعت خلیفہ وقت کے ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کر شریعت کی پابندی کا
عہد وپیمان لینےکا نام ہے ۔ کیا بروقت بیعت کی یہی صورت ہے یا اپنی شخصیت کو
چمکانے کا اسے ذریعہ بنالیا گیا ہے ؟ مختصر یہ سمجھ لیں مصنوعی خلیفہ کا چولا پہن کر ظاہرا
اچھی شکل وصورت والے مقلد مسلمان نے بیعت کو اپنی عزت وناموری کا ذریعہ بنا لیاہے
اس بیعت سے عوام کو دور رہنا چاہئے ۔ اور جہاں تک جمعہ کے دن انتقال ہونے سے عذاب
قبر سے محفوظ ہونے کی بات ہے تو واقعی نبی ﷺ کا فرمان ہے : ما مِن مسلمٍ يموتُ
يومَ الجمعةِ أو ليلةَ الجمعةِ إلَّا وقاهُ اللَّهُ فِتنةَ القبرِ(صحیح الترمذی:
1074)
ترجمہ :جو کوئی مسلمان جمعہ کی
رات یا دن میں وفات پاتا ہے اللہ تعالٰی اس کو عذاب قبر سے بچاتا ہے۔
جمعہ کے دن وفات پانا حسن
خاتمہ کی دلیل ہے مگر یہ ان کے لئے ہے جو صحیح عقیدہ پر وفات پایا ہوورنہ تو بہت
سےمشرکین و کفار بھی جمعہ کے دن وفات پاتے ہیں کیا ان کے لئے بھی یہ دن کچھ فائدہ
مند ہے؟۔ کوئی یہ نہ سمجھ بیٹھے کہ میں مسلمان کو کافر سے تشبیہ دے رہاہوں ،
نعوذباللہ ، میں مسلمان کے مقابلے میں کافر کا ذکر رہاہوں کہ جس طرح کافر کو جمعہ
کے دن مرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا اسی طرح فاسد وگمراہ عقائد کے حامل مسلمان کی
وفات جمعہ کے دن ہونے سے اسے کوئی فائدہ نہیں پہنچے گاکیونکہ عمل کی قبولیت کا
دورومدار درست عقیدہ اور سنت کی مطابقت پر ہے ۔
نوٹ : حالات اس قسم کی
تحریر کی اجازت نہیں دیتے مگر کسی کو بروقت اس کی سخت ضرورت ہے ،اس لئے انتہائی
معذرت کے ساتھ ۔
آپ کا بھائی
مقبول احمد سلفی
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔