Sunday, September 10, 2017

حمل میں دی گئی طلاق اور بچے کا حکم



وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کا سوال طلاق سے متعلق ملا ، میں نے سوال نامہ سے یہ سمجھا کہ آپ کے لڑکے محمد اعظم نے اپنی اہلیہ حمیرہ بیگ کو حالت حمل میں 17/6/2017 کوایک طلاق دی ہے ۔اور محمد اعظم نے دوران حمل بیوی سے رجعت نہیں کی ، یہاں تک کہ بچہ پیدا ہوگیا۔ لہذا حمیرہ بیگ کو طلاق بائن ہوگئی ہے ۔ طلاق بائن کے بعد شوہر کے ذمہ بیوی کا نان ونفقہ اور سکنی نہیں ہے کیونکہ دونوں میں جدائی واقع ہوچکی ہے ،اب رجوع کی بھی صورت نہیں ہے البتہ نئے نکاح اور نئے مہرسے دوبارہ اکٹھا ہوسکتے ہیں ۔
جہاں تک بچے کا معاملہ ہےتو بلوغت تک ماں اس کی دیکھ بھال کا زیادہ حقدار ہے اس درمیان بچے کا خرچہ باپ برداشت کرے گا، جب بچہ بالغ ہوجائے گا تو اسے اختیار دیا جائے گا چاہے ماں کو اختیار کرے یا چاہے تو باپ کو اختیار کرے ۔
واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمدسلفی
داعی اسلامک  دعوۃ سنٹرطائف


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔