بیوی کو طلاق بائن دینا
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عید کے بعد ایک عورت کی شادی ہوئی ،شادی کے بعد میاں بیوی کے
تعلقات کچھ اچھے نہیں رہے ۔ ساتھ ہی لڑکی اور لڑکے کے گھروالوں کی طرف سے بھی کچھ
زیادتی رہی ۔ اس دوران لڑکے نے لڑکی کے موبائل میں ایک میسج دیکھا جو اس نے کسی
نامحرم لڑکے کو بھیجا تھا اس میں لکھا تھا کہ میں اس شادی سے خوش نہیں ہوں ۔ اس
طرح کی کچھ وجوہات کی بنیاد پر غصے میں آکر لڑکے نے لڑکی کو میکہ بھیج دیا پھر
شدید غصے میں آکر لڑکے نے وکیل کے ذریعہ طلاق بائن کا نوٹس بناکر رجسٹری سے اس کے
گھر بھیج دیا۔ لڑکی والے نے اس نوٹس پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ لڑکے کا کہنا ہے
کہ اس نے وکیل کو دھمکی آمیز نوٹس لکھنے کہا اور وکیل نے تیارشدہ فارم پر نام لکھ
کر نوٹس بنادیا ،وکیل کو بھی طلاق بائن کا علم نہیں تھا اور نہ ہی لڑکے کوجبکہ اس
فارم پر پہلے سےطلاق بائن کا لفظ لکھا ہواتھا۔ واضح رہے ابھی لڑکی سات ماہ کے حمل
سے ہے اور طلاق کا معاملہ آج سے تقریبا ڈھائی مہینے قبل کا ہے ۔
دوسری جانب لڑکی کو دارالقضا سے خبر ملی ہے کہ لڑکا دفتر دارالقضا
آیاتھا اس نے ایک درخواست دی اور ساتھ میں طلاق نامہ بھی دیا اس کی بنیاد پر
دارالقضانے فتوی دیا ہے کہ لڑکا نے لڑکی کو طلاق بائن کے ذریعہ آزاد کردیا ہے ۔
ابھی صورت حال یہ ہے کہ لڑکا اور لڑکی دونوں اپنے کئے پر پشیماں ہیں اور پھرسےایک
ہونا چاہتے ہیں مگر مسلکی اختلاف کی وجہ سے کوئی صحیح حل نظر نہیں آرہاہے ۔آپ سے
گزارش ہے کہ مسلکی اختلاف سے ہٹ کر کتاب وسنت کی روشنی میں کوئی حل بتائیں۔ ساتھ
ہی طلاق بائن کیا ہے اسے بھی واضح کردیں۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الحمدللہ:
صورت مسئولہ کو پڑھنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ لڑکا نے لڑکی کو
طلاق دیدی ہے ، گوکہ اسے یا وکیل کوطلاق بائن معلوم نہ ہو مگر طلاق بھی معلوم نہ
ہو ایسا نہیں ہوسکتا ۔ نیز لڑکے کا دارالقضا جانا اور درخواست پیش کرنا ساتھ ہی
طلاق نامہ بھی دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ لڑکے نے لڑکی کو طلاق دی ہے ۔ اس وجہ سے
لڑکی کو ایک طلاق پڑ گئی ہے ۔ اور جو لڑکی حمل سے ہو اس کی عدت وضع حمل ہے جیساکہ
اللہ تعالی کا فرمان ہے :
وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ(الطلاق:4)
ترجمہ: اورحمل والیوں کی عدت ان کا وضع حمل ہے۔
اس لئے لڑکے کے پاس ابھی بھی وقت ہے وہ بچے کی ولادت سے پہلے پہلے
لڑکی کو لوٹاسکتا ہے ، نیانکاح کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ نیانبکاح اس وقت ہوگاجب
لڑکی کی عدت ختم ہوجائےگی ۔ جہاں تک طلاق بائن کی بات ہے تو یہ طلاق زبان سے کہنے
پر نہیں ہوتی بلکہ اس کا طریقہ یہ ہے کہ لڑکا لڑکی کو پہلی یا دوسری طلاق دے اور
عدت کے اندر رجوع نہ کرے تو عدت گزرنے کے بعد اسے طلاق بائن کہیں گے یعنی جدائی
والی طلاق ۔ کوئی اپنی بیوی کو کہہ دے کہ میں تم کو طلاق بائن دیتا ہوں تو اس سے
ایک ہی طلاق یعنی طلاق رجعی واقع ہوگی اور شوہر کو عدت کے اندر رجوع کرنے کا حق
ہوگا ، عدت گزرجانے پر اس طلا ق کو طلاق بائن کہیں گے ۔
واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمدسلفی
اسلامک دعوۃ سنٹر-طائف
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔