Tuesday, October 11, 2016

نومولود کا بال منڈانا بھول جانا

نومولود کا بال منڈانا بھول جانا
================
سوال : نولود کا بال تراشنا اور چاندی کے برابر صدقہ کرنا کیسا ہے ؟ نیز اگر کوئی ساتویں دن بچے کا بال کٹانا بھول جائے یا نہ کٹاسکے تو کیا کرے ؟

جواب : بچے کی پیدائش پہ اس کے ساتویں دن سنت یہ ہے کہ اس کے لئے اچھا سا نام چنا جائے ، اس کا بال منڈایا جائے اور اس کا عقیقہ کیا جائے جیساکہ متعدد احادیث میں مذکور ہے ۔
سمرہ بن جندب سے مرفوعا روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
كلُّ غلامٍ رَهينةٌ بعقيقتِهِ تُذبَحُ عنهُ يومَ سابعِهِ ويُحلَقُ ويُسَمَّى(صحيح أبي داود2838)
ترجمہ: ہر بچہ اپنے ءعقیقہ کے ساتھ گروی ہے، ساتویں دن اس کی طرف سے (جانور) ذبح کیا،اس کا ( بچہ کا) سر منڈایا جائے اور اس کا نام رکھا جائے۔
اسی طرح یہ بھی سنت ہے کہ بچے کے بال کے برابر چاندی صدقہ کیا جائے ۔
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں:
عقَّ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليْهِ وسلَّمَ عنِ الحسَنِ بشاةٍ وقالَ يا فاطمةُ احلِقي رأسَهُ وتصدَّقي بزنةِ شعرِهِ فضَّةً قالَ فوزنتْهُ فَكانَ وزنُهُ درْهمًا أو بعضَ درْهمٍ(صحيح الترمذي:1519)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن کی طرف سے ایک بکری عقیقہ کیا، اور فرمایا:فاطمہ! اس کا سر مونڈ دو اور اس کے بال کے برابر چاندی صدقہ کرو۔فاطمہ رضی الله عنہا نے اس کے بال کو تولا تو اس کا وزن ایک درہم کے برابر یا اس سے کچھ کم ہوا۔
٭ اس حدیث کو شیخ البانی اور حافظ ابن حجر نے حسن کہا ہے ۔

اگر بچے کا کسی وجہ سے ساتویں بال نہ مونڈا سکا تو کوئی حرج نہیں ، بال مونڈانا سنت ہے واجب نہیں ہے ۔ بعد میں چاہے تو بعد میں بھی مونڈاسکتا ہے تاکہ صفائی ہوجائے ۔
واللہ اعلم

کتبہ
مقبول احمد سلفی


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔