Sunday, September 18, 2016

حج کے بعد عمرہ کرنا

حج کے بعد عمرہ کرنا
==============
مقبول احمدسلفی
آج کل عجیب وغریب چیزیں لوگوں میں رائج ہوگئی ہیں ، اللہ کی طرف سے کسی کو حج کی سعادت نصیب ہونا بڑے فضل وکرم کی بات ہے ۔ حج کرنے والا آج کل حج پہ نکلنے سے لیکر وطن واپسی تک بہت سارے  رسم ورواج اور غیرمسنون اعمال انجام دیتا ہے ۔ یہاں محض ایک بات کا ذکر مقصود ہے ۔
حج ادا کرنے کے تین طریقے ہیں ۔ ایک افرادہے جس میں صرف حج کی نیت ہوتی ہے ۔ دوسراقران ہے جس میں حج وعمرے کی ایک ساتھ نیت کی جاتی ہے اور تیسرا تمتع جس میں پہلے عمرہ کیاجاتاہے اور پھرحج کی ادائیگی ہوتی ہے ۔ عام طور سے لوگ حج تمتع کرتے ہیں جس میں پہلے عمرہ اور بعد میں حج ہوتا ہے  مگر لوگوں کو دیکھاجاتا ہے کہ  حج کا عمرہ کرنے کے بعدحج سے پہلے مسجد عائشہ سے باربار عمرہ کرتے ہیں ، زندہ مردہ پورے خاندان کی طرف سے عمرہ کیا جاتا ہے جبکہ ایسا کرنے کی کوئی دلیل نہیں ہے سوائے علماء کے اقوال کے ۔ اگر آپ حج کرنے آئے ہیں اور آپ کو حج تمتع کرنا ہے تو مکہ آتے ہی ایک عمرہ کرلیں اور حج تک رکے رہیں یہاں تک کہ حج کرلیں پھر حج کا آخری کام طواف وداع کرکے وطن واپس ہوجائیں ۔یہی حج تمتع ہے ۔ مگر نہ جانے لوگوں نےبعض اہل علم کی رخصت سے اس قدر فائدہ اٹھایاکہ حج کو عمرے میں گم کردیا۔ حالانکہ حج کرنے یا متعدد عمرہ کرنے سے انسان میں کچھ تبدیلی نظر نہیں آتی ۔ وہی پرانی حالت ، وہی رفتاربے ڈھنگی ، وہی  فرائض میں کوتاہی ۔
باربار عمرہ کرنا نہ تو حج سے پہلے مسنون ہے اور نہ ہی حج کے بعد۔ اگر مسنون ہوتا تو مدینہ سے تقریبا آٹھ دن کا پیدل سفر طے کرکے آنے والے صحابہ کرام جن کی سنت سے محبت کی مثال آپ اپنی ہے وہ ضرور ایک سفر میں عمرہ پہ عمرہ کرتے مگر ایسا کسی صحابی سے کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ توہمیں بھی  حج کو اسی طرح ادا کرنا ہے جس طرح آپ ﷺ نے سکھایاہے  اور صحابہ کرام نے انجام دیا۔آپ ﷺ کا فرمان ہے :
يا أَيُّها الناسُ خُذُوا عَنِّي مناسكَكم ، فإني لا أَدْرِي لَعَلِّي لا أَحُجُّ بعد عامي هذا(صحيح الجامع: 7882)
ترجمہ: اے لوگو! مجھ سے حج وعمرہ کا طریقہ سیکھ لوکیونکہ ہوسکتا ہے میں اس سال کے دوبارہ حج نہ کرسکوں ۔
 تعجب ہے لوگوں کو اپنے حج کو مبرور ومقبول بنانے کی اتنی فکر نہیں ہوتی جتنی باربار عمرہ کرنے اور پورے خاندان بشمول حی ومیت کی طرف سے عمرہ کرنے کی فکر ہوتی ہے ۔ میں آپ کو یہی نصیحت کروں گا کہ حج زندگی میں ایک بار کرنے کو ملتا ہے اس کی ادائیگی سے اللہ تعالی جنت نصیب کرتا ہے مگر اس حج کی ادائیگی موجب جنت سے جو مبرورہو۔ اس لئے بجائے اس کے کہ آپ غیرمسنون اعمال میں خود کو مصروف کریں، اپنے حج کو مبرور بنانے کی فکرکریں ۔ جتنے دن حج کے بعد مکہ یا مدینہ میں قیام کرنے کا موقع ملے ان میں اللہ سے حج کی قبولیت کی خوب خوب دعا کریں  اورآئندہ زندگی میں نیک اعمال کی توفیق طلب کریں تاکہ جب  حج سے واپسی ہوتو آپ کے اندر اچھائی کی طرف پہلے سے کہیں زیادہ  میلان نظر آئے  ۔ مثلا بناداڑھی والا داڑھی رکھ لے، حج کا وقتی نمازی اور اپنے یہاں کابے نمازی پابندی سے  نماز پڑھنے لگ جائے ، غیبت وچغلخوری سے زبان پاک ہوجائے ، کفرونفاق سے دوری ہوجائے ، تکبروعناد سے اجتناب ہوجائے ، فرائض وواجبات کی ادائیگی ہونے لگ جائے ۔ وغیرہ
اللہ تعالی ہماری اصلاح فرمائے اور حج وعمرہ کو گناہوں کا کفارہ بناکرجنت نصیب کرے ۔ آمین



0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔