تقلید پہ دی جانے والی
ڈاکٹر وانجینئرکی مثال کی حقیقت
====================
مقبول احمد سلفی
عام طور سے تقلید کرنے والے یہ کہتے ہیں
کہ "دنیا کے ہر علم میں جس کو
جتنا علم ہوتا ہے اتنا وہ مجتہد ہوتا ہے اور جتنا نہیں ہوتا اس مقدار میں وہ دوسرے
کی پیروی کرتا ہے۔ انجینئر ڈاکٹر کی پیروی کرتا ہے اور ڈاکٹر سائنسدان کی۔ اسی طرح
ایم بی بی ایس ڈاکٹر اعلی تعلیم والے ریسرچ کی صلاحیت رکھنے والے ڈاکٹر کی دوا پر
تحقیق میں پیروی کرتا ہے اور مریض کے لیے دوا کی تعیین میں مجتہد ہوتا ہے، علم دین
میں بھی ایسے ہی ہے "۔
ڈاکٹر اور انجینئروالی
دنیا کی مثال بڑی پیاری معلوم ہوتی ہے ،
میرے خیال سے تقلید کرنے والے عام طور سےیہی مثال پیش کرتے ہیں اور تقلید کی خوش
فہمی میں مبتلا ہیں حالانکہ شرعی اعتبار سے نص کے مقابلے میں اس قسم کی مثال اور
قیاس کرنا درست نہیں ہے۔
دین اسلام میں صحیح
حدیث کی روشنی میں ہر مسلمان کے لئے علم
کا حصول فرض ہے ، یہ حدیث ہمیں واضح طور پر بتلاتی ہے کہ کسی بھی ادنی یا اعلی ،
عالم یا جاہل خواہ کوئی بھی ہو، کسی کو کسی متعین شخص کی تقلید نہیں کرنی ہے بلکہ براہ راست
شریعت کا علم حاصل کرنا ہے ۔ حصول علم کے متعدد طریقے ہوسکتے ہیں یہ الگ بحث ہے ۔
اسی وجہ سے قرآن نے ہرجگہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت و اتباع کا حکم دیا ہے ۔
جو لوگ نہیں جانتے انہیں جاننے والوں سے پوچھنے کا حکم دیا ہے نہ ان کی تقلید کا۔
اسی طرح قرآن میں اہل کتاب کے متعلق وارد ہے انہوں نے اپنے علماء کو رب بنالیا۔ یہ
رب بنانا اس وجہ سے ہے کہ وہ لوگ اپنے عالم کی بات بغیر دلیل پوچھے حلال وحرام مان
لیتے ۔ گویا ہمیں اہل کتاب کی طرح اپنے کسی بھی عالم کی بات بغیر دلیل جانے نہیں
ماننا چاہئے ۔ دلیل کے ساتھ کسی عالم کی بات قبول کرنی چاہئے اسی کا نام طلب علم
ہے جس کا ہرمسلمان کو حکم ہوا۔اسے تقلید نہیں اتباع واطاعت کہا جاتاہے۔
جیساکہ اوپر ڈاکٹر کی
مثال کے ذریعہ لاعلم کو عالم کی تقلیدکرنا ثابت کیا گیا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ دین
میں ایک جاہل آدمی کتنے عالم کی تقلید کرسکتا ہے ، علم نحو کے لئے نحوی ، علم
تفسیر کے لئے مفسر، علم الحدیث کے محدث، علم فقہ کے لئے فقیہ و مجتہد وغیرہ ؟ اس
سوال سے یہ شوشہ نکلتا ہے کہ تقلید میں صرف ایک امام کی تقلید پہ مجبور کیا جاتا
ہے ، اس کا مطلب یہ ہوا کہ حق صرف ایک امام میں محصور ہے تو لازما دوسرے اماموں کی
تقلید سے روکنا ہوگا جبکہ یہاں تو چار ائمہ کو برحق کہا جاتا ہے ۔تو اس سوال کا
جواب تشنہ رہ جاتا ہے کہ دین میں ایک ہی امام کی تقلید کرے یا متعدد علماء کی ؟
اگر ایک ہی امام کی
تقلید کرنی ہے تو ڈاکٹر انجینئر کی مثال دینا لغو ہے کیونکہ مریض مسلک دیکھ کر کسی
ڈاکٹر سے علاج نہیں کراتا بلکہ اگر ایک ڈاکٹر سے شفا نہیں ملی تو دوسرے ڈاکٹر کے
پاس جاتا ہے اور جہاں جہاں شفا کی امید
ہوتی ہے وہاں وہاں سے علاج کراتا ہے جبکہ یہاں تو امام سے خطا بھی ہوئی ہو بہرصورت
تقلید اسی ایک امام کی کرنی ہے ۔
دوسری بات یہ کہ اگر
امام کی ہی تقلید کرنی ہے ، ان کی فقہ کا علم حاصل کرنا ہے تو ایک جاہل کے لئے
بجائے اس کے کہ وہ مخصوص و متعین امام کی مخصوص فقہ کا علم لے اور فقہ کے لاکھوں
مسائل حفظ وازبرکرے،اسے شریعت کا علم لینا چاہئے جس کا شریعت سے حکم ملا ہے ۔
تیسری بات یہ کہ ایک
متعین امام کی تقلید سے ائمہ ثلاثہ کے علاوہ ہزاروں ، لاکھوں علماء کے علم وحکمت ،
فقہ وبصیرت ، فہم وتدبر ، معرفت و اجتہاد سے بے نیازی ہے اور اللہ تعالی جب جسے
چاہتا ہے دین کی سمجھ عطا کردیتا ہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ نبی ﷺ کے بعد صرف ایک ہی
امام نے دین کو مکمل طور پر سمجھا ہو اور باقی نے کچھ سمجھا ہی نہیں ۔ جس مسئلے
میں اللہ چاہتا ہے جس کو رہنمائی کردیتا ہے ۔ ہوسکتا ہے کسی مسئلہ میں امام
ابوحنیفہ صحیح ہوں اور ائمہ ثلاثہ خطاپہ ، کس مسئلہ میں امام ابوحنیفہ خطاپہ ہو
اور دیگر امام صحیح پر۔
ان باتوں کے پس منظر
میں یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ ہمیں صرف اور صرف قرآن وحدیث کی اتباع کرنی ہے ، یہ
اتباع جہاں ایک عالم کے لئے ہے وہیں ایک جاہل کے لئے بھی ہے ۔ اور دین میں تقلید
کا کہیں نام ونشان نہیں ہے ، مجھے تو ایک شازش لگتی ہے جس سے مسلمانوں کا اتحاد
پارہ پارہ کیا گیاہے ۔
جو بھی عالم دین ، فقیہ
ومحدث اور بزرگان دین گذرے ہیں اور قیامت تک آتے رہیں گے ، ان کا احترام اپنی جگہ
مسلم ہے ، کسی کی شان میں نازیبا کلمات کہنا میں ان کی توہین اور گستاخی سمجھتاہوں
لیکن جہاں تک ان کی بات ماننے اور نہ ماننے کا سوال ہے اس مسئلے میں قرآن وحدیث سے
یہ ثابت ہوتا ہے کہ قرآن وحدیث کے نصوص ہوتے ہوئے اس کے خلاف ہرگز کسی کی بات قبول
نہیں کی جائے گی چاہے وہ کتنے بڑے عالم کیوں نہ ہواور جس مسئلے میں قرآن وحدیث میں
واضح نص نہیں ہے وہاں صحابہ کرام ، تابعین عظام اور تبع تابعین کی طرف رجوع کریں
جن کی بات دلائل کی رو سے قوی ہو ان کی بات قبول کی جائے گی ۔ اس سے نہ صرف ایک
عالم کی بلکہ تمام علماء کی شان بھی قائم
رہتی ہے اور قرآن وحدیث کی اتباع بھی ہوتی ہے ۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔