Saturday, July 30, 2016

امام سے پہلے قربانی دینا

امام سے پہلے قربانی دینا
===============
مقبول احمد سلفی

مسلم شریف کی ایک حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ امام کی قربانی سے پہلے لوگوں کو قربانی نہیں دینی چاہئے ۔ حدیث اس طرح ہے ۔
صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم النحر بالمدينة فتقدم رجال فنحروا وظنوا أن النبي صلى الله عليه وسلم قد نحر، فأمر النبي صلى الله عليه وسلم من كان نحر قبله أن يعيد بنحر آخر ولا ينحروا حتى ينحر النبي صلى الله عليه وسلم.(صحيح مسلم :1964)
ترجمہ : رسول اللہ ﷺ نے یوم النحر کو مدینہ میں ہم لوگوں کو عید کی نماز پڑھائی۔ تو کئی لوگوں نے آتے ہی قربانی کرلی اور یہ سمجھے کہ آپ ﷺ نے بھی قربانی کرلی ۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ جس نے آپ ﷺ سے پہلے قربانی کر لی ہے وہ دوبارہ قربانی کرے اور جب تک رسول اللہ ﷺ قربانی نہ کرے تم قربانی نہ کرو۔
کسی بھی مسئلے میں فیصلہ تمام نصوص کو سامنے رکھ کر کیا جاتا ہے ۔ جب ہم دیگر نصوص کو دیکھتے ہیں تو پتہ چلتا ہے قربانی کا وقت نماز عید ختم ہونے کے بعد شروع ہوجاتا ہے ۔ اس وجہ سے امام کی قربانی سے پہلے یا خطبہ ختم ہونے سے پہلے قربانی دینا جائز ہے ۔ اس کے بہت سارے دلائل ہیں ان میں سے چند آپ کے سامنے رکھتا ہوں ۔

(1) من ذبح قبلَ أن يصلي فليذبحْ أخرى مكانَها ، ومن لم يذبحْ فليذبحْ باسمِ اللهِ.(صحيح البخاري:985)
ترجمہ : جس نے نماز عید سے پہلے قربانی کی وہ اس کی جگہ دوسری قربانی کرے اور جس نے نہیں کی وہ بسم اللہ کرکے قربانی کرے ۔

(2) مَن ذَبَحَ قبلَ الصلاةِ إنَّما يَذبَحُ لِنَفسِهِ، ومَن ذبحَ بعدَ الصلاةِ فقَد تم نُسُكُه وأصابَ سُنَّةَ المُسلِمينَ .(صحيح البخاري:5556)
ترجمہ : جس نے نماز سے پہلے قربانی کی اس نے اپنے نفس کے لئے قربانی کی اور جس نے نماز کے بعد قربانی کی تو اس کی قربانی پوری ہوئی اور اس نے مسلمانوں کی سنت کو پالیا۔

(3) مَن صلَّى صلاتَنا ، ونَسَك نُسُكَنا ، فقد أصاب النُّسُكَ ، ومَن نَسَك قبلَ الصلاةِ فتلك شاةُ لحمٍ . (صحيح البخاري:983)
ترجمہ: جس نے ہماری نماز پڑھی اور ہماری قربانی کی تو اس نے قربانی کو پالیا اور جس نے نماز سے پہلے قربانی کی تووہ فقط بکری کا گوشت ہے ۔

مذکورہ بالا تمام ادلہ سے نمازعید کے فوارا بعد قربانی کرنے کا ثبوت ملتا ہے لہذا نمازعید ختم ہوتے قربانی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

واللہ اعلم


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔