Thursday, July 28, 2016

یاودود کا مصنوعی ذکر

یاودود کا مصنوعی ذکر
=============
مقبول احمد سلفی

مجھ سے ایک بھائی نے ذکر کیا کہ انہوں نے ایک ٹی وی پروگرام میں ایک مولوی سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ میاں بیوی میں کم جھگڑا ہونے اور محبت بڑھانے کے لئے ہرنماز کے بعد "یاودود" کثرت سے پڑھا کریں ۔ کیا یہ طریقہ قرآن وحدیث کی روشنی میں صحیح ہے؟ ۔

"ودود" اللہ کے اسمائے حسنی میں سے ہے اس کے معنی محبت کرنے کے ہیں ۔ صوفیوں کے یہاں " یاودود" کا ورد متعدد قسم کی محبت کے طور پہ کثرت سے مستعمل ہے ۔ بعض طرق کی طرف اشارہ کردیتا ہوں  جو ان کے یہاں معروف ہے تاکہ لوگوں پہ اس کی حقیقت منکشف ہوجائے ۔
(1) جوشخص ایک ہزار مرتبہ یَاوَدُوْدُ پڑھ کر کھانے پر دم کرے گا اور بیوی کے ساتھ بیٹھ کر وہ کھا ناکھا ئے گا تو ان شاء اللہ میاں بیوی کاجھگڑا ختم ہوجائے گا اور باہمی محبت پیدا ہوجائے گی۔
(2) جو شخص اس اسم مبارک کا ہزار بار ذکر کرے گا وہ اللہ سبحانہ وتعالی کامحبوب ہوجائے گا ۔
(3) زوجین کی محبت کے لئے اول آخر دوبار درودشریف اور یاودود دو ہزار بار چینی پریا اول آخر دوبار درودشریف اور یا ودود ایک ہزار بارنمک پر پڑھ کر مطلوب کانام لے کردم کریں اور مطلوب کو کھلائیں۔ باہم محبت میں اضافہ ہوگا ۔
(4) جس کا بیٹا برائیوں میں مبتلا ہووہ جمعہ کے بعد ایک ہزار ایک بار یہ اسم مبارک معطر ولطیف شیر ینی پرپڑھ کردم کرے اور دورکعت نماز ادا کرے اور وہ شیر ینی اس کو کھلا ئے ان شاء اللہ صالح ہوجائے گا ۔
(5)اس کا وردتسخیر کے لیے مفید ہے۔
(6) جوشخص کسی پریشانی میں پڑجائے یادشمنوں یا ڈاکوؤں کے نرغے میں آجائے وہ دورکعت نماز پڑھ کردعا کرے انشاء اللہ پریشانی دورہو جائے گی : دعایہ ہے ۔ اَللّٰھُمَّ یَاوَدُوْدُتین بار یَا ذَا الْعَرْشِ الْمَجِیْدُ یَا مُبْدِئُ یَا مُعِیْدُ یَا فَعَّالاً لِّمَا یُرِیْدُ اَسْءَلُکَ بِنُوْرِ وَجْھِکَ الَّذِیْ مَلَأَ اَرْ کَانَ عَرْشِکَ وَبِقُدْرَتِکَ الَّتِیْ قَدَرْتَ بِھَا عَلٰی جَمِیْعِ خَلْقِکَ وَبِرَحْمَتِکَ الَّتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْ ءٍ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ یَاغِیَاثَ الْمُسْتَغْثِیْنَ اَغْثِنِیْ (اَغِثْنِیْ ۔ تین بار)۔
(6) جو دُلہن سُسرالی گھر میں پہلی بار داخل ہو تے وقت ایک سانس میں سات بار یَا وَدُوْدُ پڑھے گی اُسے سا ری زندگی اپنے میاں اور سُسرال سے پیا ر ملے گا ۔

مذکورہ بالا "یاودود" کے سارے اذکار خیالی اور مصنوعی ہیں ۔ دراصل انہیں وضع کرنے والے وہ پیشہ ورلوگ ہیں جنہوں نے جھاڑ پھونک کو کسب معاش اور شہرت کا ذریعہ بنایا۔ اس قسم کے بناوٹی اذکار سے پیشہ وروں نے تو خوب کمائی کی ۔ دولت اور جھوٹی شان کے محل تعمیر کئے مگر سادہ مسلمانوں کی زندگی تباہ کردی ۔ انہیں اللہ کی عبادت سے غافل کرکے ان بناوٹی اذکار پہ جھوٹا یقین دلوادیا۔  اللہ کی پناہ
ان میں سے کوئی بھی طریقہ و عمل کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے ۔ پانچ نمبر میں جو ذکرہے اسے شیخ البانی نے موضوع کہا ہے ۔ (السلسلة الضعيفة: 5737)
اس لئے یہ شرعی طریقہ نہیں ہے ۔ اسلام نے جس بابت جو رہنمائی کی وہی فائدہ مند ہے اور مسلمانوں کو قرآن و حدیث سے ثابت شدہ طریقہ پہ ہی عمل کرنا چاہئے ۔


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔