مسلمانوں کی جماعت اور اس کے امام کو لازم
پکڑو
===================
حدیث حذیفہ رضی اللہ عنہ کی مختصر شرح
(قال تلزم جماعة المسلمين وإمامهم، قلت:
فإن لم يكن لهم جماعة ولا إمام قال: فاعتزل تلك الفرق كلها, ولو أن تعض بأصل شجرة حتى
يدركك الموت وأنت على ذلك)
(متفق علیہ۔ بخاری رقم 3606، مسلم رقم
1847)
ترجمہ : آپ ﷺ نے فرمایا مسلمانوں کی جماعت
کو لازم پکڑو اور ان کے امام کی اطاعت کرو،
میں نے عرض کیا کہ اگر اس وقت مسلمانوں کی جماعت نہ ہو اور امام بھی نہ ہو۔ (تو کیا
کروں) فرمایا تو ان تمام فرقوں سے علیحدہ ہو جا اگرچہ تجھے کسی درخت کی جڑ میں پناہ
لینی پڑے یہاں تک کہ اسی حالت میں تجھ کو موت آ جائے۔
امام نووی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں
حدیث حذیفہ میں اس طرف اشارہ ہے کہ مسلمانوں کی جماعت اور اس کے امام کو لازم پکڑنا
چاہئے ، اس کی اطاعت کرنی چاہئے اگرچہ وہ فسق وفجور یا دیگر معصیت میں مبتلا ہو لوگوں
کا مال غصب کرتا ہو یا دیگر گناہوں میں ملوث ہو ایسی صورت میں اگر وہ گناہ کا حکم نہ
دے تو اس کی اطاعت فرض ہے۔(شرح مسلم 12/237) ط۔دالفکر بیروت۔
یہاں جماعت سے مراد کوئی مخصوص جماعت نہیں
مسلمانوں کی جماعت یعنی امت مسلمہ ۔ گویا نبی ﷺ نے ہمیں مسلمانوں کی جماعت میں رہنے
کا حکم دیا ہے ، اس سے خارج نہیں ہونا چاہئے جو مسلمانوں کی ٹولی سے الگ ہوں گے وہ
اسلام اور مسلمانوں کے مخالف ٹھہریں گے۔
اور امام سے مراد مسلمانوں کی جماعت کے
خلیفہ ہیں جو کہ اس وقت مسلمانوں کے پاس موجودنہیں ہیں ۔
ایک حدیث میں ہے خلافت تیس سال تک قائم
ہوگی ۔ اور خلافت راشدہ جو علی منہاج النبوۃ تھی وہ تقریبا تیس سالوں کو محیط ہے ۔مگر
اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اب دوبارہ خلافت قائم نہیں ہوسکتی یا ہمارا کوئی امام نہیں
ہوسکتا ، خلافت بعد میں بھی ہوسکتی ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
مقبول احمد سلفی
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔