بلی
کی خرید و فروخت کرنے کا حکم
=================
مقبول
احمد سلفی
گھروں
میں بلی رہنے یا بلی پالنے میں شرعی کوئی ممانعت نہیں ہے کیونکہ یہ انسانوں کے لئے
نقصان دہ نہیں ہے ۔ اسے نبی ﷺ نے گھروں میں آنے جانے والی قرار دیا ہے ۔
إِنَّ
رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ
إِنَّهَا مِنْ الطَّوَّافِينَ عَلَيْكُمْ وَالطَّوَّافَاتِ(سنن ابو داؤد)
ترجمہ
: نبی ﷺ نے فرمایا بلی ناپاک نہیں ہے ، یہ تو تم پر گھومنے پھرنے والے جانوروں میں
سے ہے۔
٭
اس حدیث شیخ البانی نے حسن صحیح قراردیا ہے۔ (صحیح ابوداؤد : 75)
بلى
گھروں میں رکھنا بھی جائز ہے،اس کی دلیل :
عن
ابن عمر رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم :دخلت امرأة النار في
هرة ربطتها فلم تطعمها ولم تدعها تأكل من خشاش الأرض . (رواه البخاري :3140 و مسلم
:2242 ) .
ترجمہ:
ابن عمر رضى اللہ عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:ايک
عورت ايك بلى كى وجہ سے جہنم ميں چلى گئى كيونكہ اس نے اسے باندھ ركھا تھا نہ تو اس
نے اسے كھانے كے ليے كچھ ديا، اور نہ ہى اسے چھوڑا كہ وہ زمين كے كيڑے مكوڑے كھا كر
گزارا كرے۔
البتہ بلی کے خریدو فروخت
میں اہل علم کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے ۔ بعض عالم کہتے ہیں کہ اس کی تجارت کرنا
اور اس کی قیمت سے فائدہ اٹھانا جائزہے مگر ان کے پاس قیاس کے سوا کوئی دلیل نہیں ہے
۔
راحج
مسلک یہ ہے کہ بلی کی خریدو فروخت اور اس کی تجارت کرنا، اس کی قیمت سے فائدہ اٹھانا
جائز نہیں ہے ۔ اس کی چند ایک دلیل دیکھیں:
(1)سألتُ جابرًا عن ثمنِ الكلبِ والسِّنَّوْرِ ؟ قال : زجرَ النبيُّ
صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ عن ذلك .(مسلم:1569)
ترجمہ:
امام مسلم رحمہ اللہ نے ابو زبير رحمہ اللہ سے روايت كيا ہے وہ بيان كرتے ہيں كہ ميں
نے جابر رضى اللہ تعالى عنہ سے كتے اور بلى كى خريد و فروخت كے متعلق دريافت كيا تو
انہوں نے فرمايا:" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس سے ڈانٹا ہے۔
(2)أنَّ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ نهى عن ثمنِ الكلبِ،
والسنورِ، إلا كلبَ صيدٍ
(نسائی)
ترجمہ:
حضرت جابر بن عبد اللہ رضى اللہ عنہما سے بيان كيا ہے كہ:نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم
نے كتے اور بلى كى قيمت سے منع فرمايا ہے سوائے شکاری کتے کے۔
٭
اس حدیث شیخ البانی نے صحیح قرار دیا ہے ۔ (صحیح النسائی : 4682)
خلاصہ
یہ ہے کہ بلیوں کو گھروں میں رکھنا جائز ہے مگر اس کی تجارت منع ہے ، ہاں ایک آدمی
دوسرے کو ہدیہ کرسکتا ہے ۔
سعودی
کے مستقل فتوى كميٹى كا کہنا ہے:
" بليوں اور كتوں كى خريد و فروخت جائز نہيں، اور اسى طرح دوسرے چيڑ
پھاڑ كرنے والے درندے جن كى كچلى ہو، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس سے
منع فرمايا اور ايسا كرنے سے ڈانٹا ہے، اور اس ليے بھى كہ اس ميں مال كا ضياع ہے، اور
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ايسا كرنے سے منع فرمايا ہے"۔
(فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء :13 / 37)
واللہ
اعلم بالصواب
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔