Tuesday, December 1, 2015

خواتین کا پردہ نہ کرنا

خواتین کا پردہ نہ کرنا
============

سوال : عورتیں اکثر یہ کتہی ہیں کہ میں شرعی پردہ نہیں کروں گی ، جب انہیں قرآن و حدیث کا حکم سنایا جاتا ہے تو کہتی ہیں کہ وہ تو ٹھیک ہے پر میں پردہ نہیں کرتی ۔ سوال یہ ہے کہ اس قسم کی لڑکیوں کے بارے میں آپ کیا نصیحت کرتے ہیں ؟
سائلہ : مسلم خاتون ہندوستان

الجواب بعون اللہ الوھاب

اسلام میں پردہ کی بڑی اہمیت ہے ، قرآن و حدیث میں اس سے متعلق بے شمار نصوص ہیں ۔ سمجھدار کے لئے سورہ نور کی ایک ہی آیت کافی ہے ۔
وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاء بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاء بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُوْلِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاء وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (النور:31)۔
اس آیت میں اللہ تعالی نے عورتوں کو مندرجہ ذیل باتوں کا حکم دیا:
(1)يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ: نگاہیں نیچی رکھیں۔
(2)وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ :شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔
(3)وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا:اور اپنی زینت کو اہر نہ کریں، سوائے اس کے جو اہر ہے۔
(4)وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ:اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں۔
(5)وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا۔۔۔۔: بناؤسنگھار کو نا محرموں پر ظاہرنہ کریں۔
(6)وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ:اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیده زینت معلوم ہوجائے۔
مسلم خاتون کو اس آیت کی جیتی جاگتی تصویر ہونی چاہئے ، اسلام نے عورت کے حقوق کی بحالی کے ساتھ اس کی عفت و عصمت کے لئے ایسی تعلیم دی ہے کہ عورت سے گناہ تو کیا اس کی طرف کوئی لچا لپھنگا مائل تک نہیں ہوسکتا۔
مگرافسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج مردوں کی ہوڑ میں عورتیں بھی شانہ بشانہ ہیں بلکہ عورتوں کی وجہ سے مردوں کا اکثر کام چوپٹ ہوگیا ہے ، انہیں روزگار ملنا مشکل ہوگیا۔ جہاں بھی دیکھیں عورت ہی عورت ۔ ایک ادنی سے ادارے میں مرد کم اور عورت کی تعداد زیادہ ہوتی ہے ۔ تجارت کو چمکانے ، خرید و فروخت میں تیزی لانے اور بے پناہ نفع کمانے کی غرض سے سارے معاملات عورت کے ہاتھوں سر انجام پاتے ہیں، یہ عورتیں اکثر بے پردہ ہوتی ہیں اس لئے تو انہیں رکھا جاتا ہے ۔
میری مسلمان بہنو! تمہارا اصل کام اپنے گھر کی ذمہ داری نبھانی ہے اور اپنی عفت و عصمت کی مکمل نگہداشت کرنی ہے ۔ گھریلو ذمہ داریوں سے وقت نکلنے پہ تم شرعی پردے میں رہتے ہوئے جائز پیشہ اختیار کرسکتی ہو مگر خود کو نمائش بناکر روپیہ پیسہ کمانا حرام ہے ۔ اس کا برا اثر تمہارے پورے گھرانے پہ پڑے گا۔
اور وہ خواتین جو پردہ کرنے سے کتراتی اور اپنی خوبصورتی کی نمائش کرتی پھرتی ہیں ،وہ سن لے کہ تمہاری وجہ سے ہی دنیا میں برائیاں عروج پہ ہیں ، اگر تم خود کو پہچانو تو ہرگز ایسی حرکت نہ کرو۔ تم کسی کے لئے بیٹی ، کسی کے لئے بہن ، کسی کے لئے بیوی اور کسی کے لئے ماں ہو۔تمہیں اپنے ان مرتبے کا خیال کرنا۔ والدین کے لئے صالح اولاد بن کے دکھاناہے ، بھائی کے لئےباپردہ اور شریف بہن ثابت کرناہے، شوہر کے لئے شرمگاہ کی حفاظت کرنے والی اور خدمت گذار عورت بننا ہے، اپنی اولاد کے لئے ماں کا ایسا نمومہ بن کے دکھانا ہے جن کی زندگی میں امہات المومنین اور صحابیات کا پرتو ہو۔
اورمیری بہنو!  اللہ کے واسطے بے پردگی سے باز آجاؤ ورنہ دنیا میں جو بھگتنا ہے وہ اپنی جگہ کل قیامت میں بہت پچھتاؤگی ۔

اللہ تعالی مسلم خواتین کو پردہ کی توفیق دے اور سرپرستوں کو اس معاملے میں اپنی ذمہ داری ادا کرنے کی توفیق دے ۔ آمین

کتبہ


مقبول احمد سلفی

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔