Thursday, November 5, 2015

بدر کا بئر شفا

بدر کا بئر شفا
============
مقبول احمد سلفی


اس کا نام بئر الروحاء ہے کیونکہ یہ الروحاء نامی بستی میں واقع ہے مگر بدعتیوں نے اسے بئر شفا کا نام دے دیا ہے ۔ الروحاء چھوٹا سا گاؤں ہے جو مدینہ اور بدر کے درمیان مکہ مدینہ کی تاریخی سڑک کے کنارے واقع ہے۔
یہاں اکثرو بیشترفرضی کرامات پہ بھروسہ کرنے والے پاکستانی اور بعض اس قسم کے خیالات رکھنے والے دوسرے ممالک کے لوگ آتے ہیں ، اس کنواں کا پانی متبرک تصور کیا جاتا ہے ، اسے قابل شفا مانتے ہیں اور یہاں سے برتن بھر بھر کر لے جاتے ہیں ۔
بعض جاہل لوگ اسے زمزم پہ بھی فوقیت دیتے ہیں اور آب زمزم سے زیادہ مبارک اور شفا والا پانی ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں ۔
سیرت ابن ہشام میں بئر الروحاء کا ذکر ہے :
نزل رسول الله صلى الله عليه وسلم سجسج وهي بئرالروحاء, ثم ارتحل منها۔ یعنی آپ ﷺ سجسج پہ اترے ، یہ سجسج ہی بئر الروحاء ہے پھر آپ وہاں سے کوچ کرگئے ۔
لفظ بئر کا لفظ تو مجھے نہیں ملا مگر الروحاء کا تذکرہ احادیث میں بھی ملتا ہے جیساکہ بخاری شریف کی روایت ہے :
عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِمَلَلٍ اشْتَکَی عُمَرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَيْنَيْهِ فَلَمَّا کُنَّا بِالرَّوْحَائِ اشْتَدَّ وَجَعُهُ فَأَرْسَلَ إِلَی أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ يَسْأَلُهُ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ أَنْ اضْمِدْهُمَا بِالصَّبِرِ فَإِنَّ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّجُلِ إِذَا اشْتَکَی عَيْنَيْهِ وَهُوَ مُحْرِمٌ ضَمَّدَهُمَا بِالصَّبِرِ۔
ترجمہ : نبیہ بن وہب سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ہم ابان بن عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ جب ہم ملل کے مقام پر پہنچے تو عمر بن عبید اللہ کی آنکھوں میں تکلیف ہوئی اور جب روحاء کے مقام پر پہنچے تو شدید درد ہونے لگا تب انہوں نے ابان بن عثمان کی طرف اس مسئلہ کے بارے میں اپنا قاصد بھیجا چنانچہ ابان نے ان کو جواب بھیجا کہ ایلوے کا لیپ لگالو کیونکہ عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی کی آنکھوں میں تکلیف پڑ گئی اور وہ آدمی احرام کی حالت میں تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی آنکھوں پر ایلوے کا لیپ کرایا-


مذکورہ بالا حدیث کی روشنی میں پتہ چلتا ہے کہ اگر بدر میں کسی کنواں کی کوئی خصوصیت ہوتی تو ضرور آپ ﷺ اپنی امت کو آگاہ فرماتے ، نیز مذکورہ عمر نامی صحابی کو آنکھوں کی تکلیف پہ کسی علاج کے بجائے آپ بئر الروحاء کا پانی استعمال کرنے کا حکم دیتے مگر ایسا کچھ بھی نہیں ہے ، اس لئے اس کنوئیں کی خصوصیت بتلانا، اس خصوصیت کا انتساب نبی ﷺ کی طرف کرنا، بغیر ثبوت کے اسے قابل شفا سمجھنا یا زمزم سے بھی زیادہ درجہ دینا کسی طرح جائز نہیں ہے۔


ہمیں حیرانی ہے اس بات پہ کہ سعودی عرب کے لوگ جو نسلوں سے یہاں آباد ہیں ، انہیں کوئی خبر نہیں اور برصغیر کے لوگوں کو بخوبی علم ہے، عقیدت کا یہ حال ہے کہ معذوروں کو یہاں گاڑی پہ بٹھاکے لایا جاتا ہے اور اسے غسل دیا جاتا ہے اورپانی پلایا جاتا ہے ۔


اس کی مرکزی وجہ ضعیف الاعتقادی ہے ، یہی وجہ مزاروں سے امید، فوت شدگان پہ بھروسہ، فرضی کرامات پہ اعتبار اور اولیاء اللہ و صالحین کو اللہ اور اس کے رسول کے درجے پہ فائز کرنے میں کار فرما ہے ۔


اللہ تعالی ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے ۔ آمین


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔