حنفیہ اپنے اقوال کی روشنی میں
=================
امام ابوحنیفہ ؒ نے فرمایا: ’’إذا صح الحدیث فھو مذھبي ان توجہ لکم
دلیل فقولوا بہ …‘‘۔ (در مختار: 1 / 5 معہ رد المختار) یعنی حدیث صحیح میرا مذہب
ہے، اگر تم کو کوئی دلیل قرآن وحدیث سے مل جائے تو اس پر عمل کرو اور اسی کے
مطابق فتوی دیا کرو۔
سئل أبو حنیفۃ إذا قلت قولا وکتاب اللہ یخالفہ: قال أترکوا قولی
بکتاب اللہ قال إذا قلت قولا وحدیث رسول اللہ ﷺ یخالفہ قال اترکوا قولی بخبر
الرسول ( عقد الجید ص۴۵)
اما م ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ اگرآپ کا کوئی قول اللہ
تعالیٰ کی کتاب کے خلاف ہو تو کیا کریں فرمایا میرے قول کو چھوڑ دینا اللہ تعالیٰ
کی کتاب کو لے لینا پھر کہا اگر آپ کا قول اللہ کے رسول ﷺ کی حدیث کے خلاف ہو تو ؟
فرمایا اسی طرح میرے قول کو چھوڑ دینا اللہ تعالیٰ کے رسول ﷺ کے فرمان کو لے لینا۔
اب دیکھتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ خود بھی کسی کی تقلید
کرتے تھے یا نہیں ۔
اني لا اقلد التابعی لأنھم رجال ونحن رجال ولا یصح تقلیدہم ( نور
الأنوار
ترجمہ: امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا فرمان ہے میں کسی تابعی کی
تقلید نہیں کرتاکیونکہ وہ بھی ہماری طرح انسان ہیں اور انکی تقلید صحیح نہیں ہے۔
اسی طرح علامہ شامی حنفی لکھتے ہیں:۔
إذا صح الحدیث وکان علی خلاف المذھب عمل بالحدیث ویکون ذلک مذھبہ
ولا یخرج مقلدہ عن کونہ حنفیا بالعمل بہ فقد صح عن ابي حنیفۃ أنہ قال اذا صح
الحدیث فھو مذھبی ۔ (شرح عقود رسم المفتی لا بن عابدین ص۱۹)
جب صحیح حدیث ملے اور وہ حدیث ہمارے مذہب کے خلاف ہو پھر حدیث ہی
پر عمل کیا جائے گا اور وہی امام ابو ـحنیفہ
رحمہ اللہ کا مذہب ہو گا اور اس صحیح حدیث پر عمل کرنے کی وجہ سے کوئی ـحنفیت سے نہیں نکلے گا
کیونکہ امام صاحب کا فرمان ہے کہ جب حدیث صحیح ہو تو وہی میرا مذہب ہو گا۔
اسی طرح اور آگے جا کر لکھتے ہیں ۔
فاذا ظھر لہ صحۃ مذھب غیر إمامہ فی واقعۃ لم یجزلہ أن یقلد إمامہ
(شرح عقود رسم المفتی ص۲۴)
ترجمہ : اگر کسی کے لئے اپنے امام کے علاوہ کسی اور امام کا مسلک
صحیح ظاہر ہو جائے چاہے کسی بھی واقعہ میں ہو تو پھر اس کو اپنے امام کی تقلید
کرنی جائز نہیں ہے۔
یہ تمام باتیں دلائل کے ساتھ پڑھنے کے بعد بھی اگر کسی مقلد کو
تسلی نہ ہو اور اپنی اس تقلید سے توبہ نہ کرے تو پھر ہم اس کے بارے میں وہی کہیں
گے جو کچھ علامہ عبد الحیی حنفی لکھنوی رحمہ اللہ نے کہا ہے۔
قد تعصبوا فی الحنفیۃ تعصبا شدیدا ً والتزموا بما فی الفتاوی
التزاماً شدیداً وان وجدو ا حدیثا صحیحا أو أثرا صریحاً علی خلافہ وزعموا أنہ لو
کان ھذا الحدیث صحیحا لأخذ صاحب المذھب ولم یحکم بخلافہ وھذا جھل منھم (النفع
الکبیر ص۱۴۵)
احناف کی ایک جماعت سخت تعصب میں مبتلاء ہے اور سختی سے کتب فتاویٰ
کے ساتھ چمٹی ہوئی ہے اور اگر ان لوگوں کو کوئی صحیح حدیث یا کوئی صریح اثر مل
جاتا ہے جو ان کے مذہب کے خلاف ہو تو وہ یہ کہتے ہیں کہ اگر یہ حدیث صحیح ہوتی تو
امام صاحب ضرور اس کے مطابق فتویٰ دیتے اور اس کے خلاف فیصلہ نہ دیتے اور یہ ان
لوگوں کی جہالت ہے۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔