مسجد
میں وضو کا پانی پوچھنے کے لئے تولیہ رکھنا
================
اصل
مسئلہ یہ ہے کہ وضو کے بعد چہرے اور ہاتھ کا پانی پوچھا جاسکتا ہے یا نہیں؟
اس
سلسلے میں عوام میں کچھ غلط فہمیاں ہیں ۔
(1) بعض یہ سوچتے ہیں کہ وضو کرکے پانی صاف کرنے سے ثواب کم ہوجاتا
ہے ۔
(2) بعض لوگ تصور کرتے ہیں کہ وضو کا پانی سکھانے سے ثواب ملتا ہے
۔
یہ
خیالات غلط ہیں ، صحیح بات یہ ہے کہ اس معاملے میں وسعت ہے ، کوئی چاہے تو وضو کا پانی
پوچھ سکتا ہے ، ممانعت کی کوئی دلیل نہیں اور نہ ہی نہ پوچھنے سے کسی ثواب کا ذکر ملتا
ہے ۔ اور کوئی چاہے تو نہ پوچھے اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے ۔
رہا
مسجد میں اس کام کے لئے تولیہ لٹکا رکھنا ۔
تو
میں سمجھتا ہوں کہ تولیہ نہ رکھنا بہتر ہے کیونکہ یہ جلد ہی گندہ بھی ہوجاتا ہے , بدبو
آنے لگتی ہے، اس کی صفائی میں ذمہ دار کی طرف سے تاخیر بھی دیکھی جاتی ہے ۔ نیز ایک
ہی تولیے سے سیکڑوں آدمی کا صفائی کرنا باعث ضرر ہوسکتا ہے۔
لہذا
اس سے بچنا بہتر ہے، اس کی جگہ ٹیسو پیپر کا استعمال زیادہ بہترہےاور ضروری نہیں کہ
ان سب چیزوں کا اہتمام مسجد میں کیا جائے۔
واللہ
اعلم
کتبہ
مقبول
احمد سلفی
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔