گنبد خضراء کے روشندان کی حقیقت
==================
مقبول احمد سلفی
قبوری حضرات بزگوں اور اموات سے وسیلہ پکڑنے کی خاطر ضعیف و موضوع
احادیث لوگوں میں بیان کرکے عوام کو دھوکہ دیتے ہیں ۔ نبی ﷺ سے وسیلہ پکڑنے کے
متعلق ایک ایسی ہی روایت لوگوں میں بیان کی جارہی ہے ۔
روایت یہ ہے :
قُحِطَ أهل الْمَدِيْنَةِ قَحْطًا شَدِيْدًا فَشَکَوْا إِلَي عائشۃ
، فَقَالَتْ : انْظُرُوْا قَبْرَ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم فَاجْعَلُوْا
مِنْهُ کِوًي إلَي السَّمَاءِ، حَتَّي لَا يَکُوْنَ بَيْنَهُ وَ بَيْنَ السَّمَاءِ
سَقْفٌ، قَالَ : فَفَعَلُوْا فَمُطِرْنَا مَطَرًا حَتَّي نَبَتَ الْعُشْبُ،
وَسَمِنَتِ الْاِبِلُ حَتَّي تَفَتَّقَتْ مِنَ الشَّحْمِ، فَسُمِّيَ ’’عَامَ
الْفَتْقِ۔
ترجمہ : ایک مرتبہ مدینہ کے لوگ سخت قحط میں مبتلا ہوگئے تو انہوں
نے حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے (اپنی دِگرگوں حالت کی) شکایت کی۔ آپ رضی اﷲ عنہا نے
فرمایا : حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبرِ مبارک کے پاس جاؤ اور اس سے ایک
روشندان آسمان کی طرف کھولو تاکہ قبرِ انور اور آسمان کے درمیان کوئی پردہ حائل نہ
رہے۔ راوی کہتے ہیں کہ ایسا کرنے کی دیر تھی کہ اتنی زور دار بارش ہوئی جس کی وجہ
سے خوب سبزہ اُگ آیا اور اُونٹ اتنے موٹے ہوگئے کہ (محسوس ہوتا تھا) جیسے وہ چربی
سے پھٹ پڑیں گے۔ پس اُس سال کا نام ہی ’’عامُ الفتق (سبزہ و کشادگی کا سال)‘‘ رکھ
دیا گیا۔
حوالے جات :
1. دارمي، السنن، 1 : 56، رقم : 92
2. ابن جوزي، الوفا بأحوال المصطفيٰ : 817. 818، رقم : 1534
3. سبکي، شفاء السقام في زيارة خير الأنام : 128
یہ روایت چند وجوہ کی بناپر ناقابل استدلال ہے ۔
(1) اولا اس کا راوی سعیدبن زیدجوکہ حماد بن یزید کے بھائی ہیں ان
کے اندرضعف ہے ۔
(2) ثانیا یہ نبی ﷺ تک مرفوع نہیں ہے بلکہ حضرت عائشہ رضی اللہ
عنہا سے موقوفا مروی ہے ، اور اگر یہ موقوف صحیح بھی مان لیا جائے تو یہ کہا جائے
گا کہ یہ صحابہ کے اجتہادات کے قبیل سے ہیں جن میں صواب و خطا دونوں کاامکان ہے
اور ہم ان پہ عمل کے پابند نہیں ہیں ۔
(3) اس میں ایک راوی ابونعمان محمد بن فضل مختلط راوی ہیں اور یہ
روایت اختلاط سے پہلے کی ہے یا بعد کی معلوم نہیں اس لئے غیرمقبول ہے ۔
شیخ البانی رحمہ اللہ نے ،،،،،،،،
٭ التوسل میں اسے ضعیف الاسناد قرار دیا ہے ۔
٭مشکوۃ المصابیح کی تخریج میں اسے ضعیف قرار دیا ہے ۔
٭ احکام الجنائز میں اس روایت کے متعلق "لایصح" کہا ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔