Sunday, November 1, 2015

والدین کی خدمت کے مستحق لڑکا یا لڑکی ؟

والدین کی خدمت کے مستحق لڑکا یا لڑکی ؟
====================
مقبول احمد سلفی


ماں باپ کی خدمت کرنا اولاد کا حق ہے خصوصا جب بڑھاپے میں چلے جائیں یا مرض کے شکار ہوجائیں یا تنگ دست ہوجائیں وغیرہ،،،،، اور اولاد میں لڑکا و لڑکی دونوں داخل ہیں ، اسلام نے والدین کی خدمت کے تعلق سے لڑکا اور لڑکی میں کوئی فرق نہیں کیا ہے ۔ اللہ ربّ العزت کا فرمان ہے :
{وَقَضٰی رَبُّکَ أَلاَّ تَعْبُدُوْٓا إِلَّآ إِیَّاہُ وَبِالْوَالِدَیْنِ إِحْسَانًاط إِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَکَ الْکِبَرَ أَحَدُھُمَآ أَوْ کِلٰھُمَا فَلاَ تَقُلْ لَّھُمَآ أُفٍّ وَّلَا تَنْھَرْ ھُمَا وَقُلْ لَّھُمَا قَوْلًا کَرِیْمًاo وَاخْفِضْ لَھُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَۃِ وَقُلْ رَّبِّ ارْحَمْھُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا o} [الاسرا:۲۳۔ ۲۴]
’’ اور تیرا پروردگار صاف صاف حکم دے چکا کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا، اگر تیری موجودگی میں ان میں سے ایک یا یہ دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں، تو ان کے آگے اُف تک نہ کہنا، نہ انھیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا، بلکہ ان کے ساتھ ادب و احترام سے بات چیت کرنا اور عاجزی اور محبت کے ساتھ ان کے سامنے تواضع کا پہلو پست رکھنا اور دعا کرتے رہنا ’’اے میرے رب! ان پر ویسا ہی رحم کر جیسا انہوں نے میری بچپن میں پرورش کی ہے۔ ‘‘


اللہ کے اس فرمان کے مخاطب لڑکا اور لڑکی دونوں ہیں ۔ اور اس میں شادی شدہ یا غیرہ شادہ شدہ دونوں قسم کی اولاد شامل بھی شامل ہیں ۔
البتہ لڑکی کے تعلق سے اہل علم نے ایک یہ بات ذکر کی ہے کہ لڑکی اگر شادی شدہ ہو اور شوہر کی خدمت و والدین کی خدمت ایک ساتھ کرنا اس کے لئے مشکل ہو تو شوہر کی خدمت اسکے لئے واجب ہوگی، تاہم کبھی ایسی صورت حال بھی پیش آئے کہ والدین کو لڑکی کی ضرورت پڑے توشوہر کی اجازت سے پھر اس وقت والدین کی خدمت کرے۔


واللہ اعلم بالصواب


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔