بغیر اجازت ملک پار مال بھیجنا
=============
آج کل ایک ملک سے دوسرے ملک میں سامان بھیج کراس کی تجارت کی جاتی
ہے ، اگرایسا کرنا ملکی کے آئین کے تحت ہو تو جائز ہے اور اگر بغیر اجازت ایک ملک
سے دوسرے ملک سامان فروخت کرنے کے لئے بھیجا جائے تو جائز نہیں ہوگا کیونکہ ہر ملک
کا اپنا اپنا قانون اور نطام ہے ، ملک میں رہنے والے باشندوں پہ ملک کا قانون
تسلیم کرنا ضروری ہوتا ہے الا یہ کہ وہ قانون ظالمانہ ہو۔
ملکی قوانین میں سے ایک قانون یہ ہے کہ ایک ملک سے دوسرے ملک میں
تجارت کی غرض سے سامان لے جانے کے لئے حکومت سے اجازت کی ضرورت ہے ، اگر کوئی
اجازت کے بغیر سامان ملک سے باہر لے جاتا ہے تو یہ قانونا جرم ہے اور ایسا کرنا
چوری کہلائے گا ۔ اس قسم سے مال کی تجارت کرنے والے کی آمدنی جائز نہیں ٹھہرے گی ۔
یہ معلوم ہونا چاہئے کہ اس طرح سے تجارت کرنے والا ہمیشہ خوف وہراس
میں رہتاہے ، اور پکڑے جانے پہ حکومت اس کے ساتھ سختی کا معاملہ کرتی ہے ، خصوصا
آج کے دور میں یہ معاملہ بین الاقوامی بن جاتا ہے اور اگر مسلمان ہو تو اسے جان
بوجھ کر سیاسی معاملات میں دھکیل دیاجاتا ہے اور پھر اس کی زندگی تباہ و برباد
ہوجاتی ہے ۔
اسلئے ایسا جرم نہ کریں جس سے آپ کی اور آپ کے تمام اہل خانہ کی
زندگی اجیرن بن جائے ۔
واللہ اعلم
آپ کا بھائی
مقبول احمد سلفی
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔