Tuesday, August 4, 2015

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کون تھے ؟


حضرت عمر رضی اللہ عنہ کون تھے ؟ 



مقبول احمد سلفی

اس پوسٹ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق ایک امیج ہے جو ادھر ادھر کافی شیر کیا گیا ہے اور کئی احباب نے مجھ سے اس کے متعلق دریافت کیا ہے سو اس امیج کی حقیقت نیچے درج ہے۔
(1)
یہ بات صحیح ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ہدایت کے لئے رسول اکرم ﷺ نے خود خاص الخاص دعا فرمائی کہ دونوں(ابوجہل اور عمر بن خطاب)میں سے ایک کو ہدایت دے اور آپ کے حق میں اللہ نے دعا قبول کی اور آپکو مشرف باسلام کیا ۔
(2) تاریخی روایات کے مطابق حضرت عمررضی اللہ عنہ کےدور خلافت میں بعض مؤرخین کے مطابق 22 لاکھ اور کچھ کے مطابق 25 لاکھ مربع میل تک فتوحات ہوئی اور وہاں تک اسلام پہنچا ، ان علاقوں میں فارس و عراق جزیرہ خراسان و بلوچستان و شام و فلسطین و مصر و آرمینیا شامل ہیں۔
(3) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
لقد کان فیمن کان قبلکم من بنی اسرائیل رجال یکلمون من غیر ان یکونوا انبیاء ، فان یکن فی امتی منھم احد فعمر
تم لوگوں سے پہلے جو بنی اسرائیل گزرے ہیں ، ان میں کچھ ایسے لوگ بھی تھے ، جن سے کلام کی جاتی تھی ، جبکہ وہ نبی نہیں تھے ، اگر میری امت سے کوئی ہوا ، تو عمر ہوں گے ۔ “ ( صحیح البخاری : 3689 )
(4) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے ابن خطاب ! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، اگر شیطان تمہیں کسی راستے پر چلتا دیکھتا ہے تو اسے چھوڑ کر وہ کسی دوسرے راستے پر چل پڑتا ہے۔(بخاری :3683)
(5) مجھے عیسائی مورخ کا مندرجہ ذیل قول ملاہے :
اگر مسلمانوں میں ایک اور عمر پیدا ہو جاتا تو تمام دنیا میں اسلام اور اسلامی حکومت پھیل جاتی ، اور کوئی غیر مسلم نظر نہ آتا۔
(6) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغل میں مدفون ہیں.


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔