شادی اور غیر شرعی امور
آج
کل مسلمان معاشرے میں (اہل حدیث معاشرہ بھی اس میں شامل ہے) بھی کئی باتیں ایسی رچ بس گئ ہیں جو اسلام کے منافی
ہیں مگر ہمیں انکا احساس تک نہیں ہوتا کہ ہم
اپنے اسلامی معاشرے میں کیا کر رہیں ہیں؟۔
بات
دراصل یہ ہے کہ ہم قرآن اور آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر جزوی طور پر
ہی اپنی خواہش کے مطابق چلنا چاہتے ہیں۔ ہماری طرز زندگی میں کئ مقام ایسے آتے ہیں
کہ شریعت کو بالائے طاق رکھ دیتے ہیں۔اس کی
مثال شادی کے موقع سے دیکھی جاسکتی ہے۔
اسلام
میں اچھی شادی اسے بتلایا گیا جس میں سب سے کم خرچ اور اسراف سے کام نہ لے گیا ہو۔
ہمارے
یہاں شادی کے موقع پر جو غیرشرعی امور دیکھے جاتے ہٰیں ان میں ایک رسم دلہے کا پھولوں
یا نوٹوں کی مالا پہننا ہے۔ اسی طرح دلہے یا دلہن کی گاڑی کو پھولوں سے سجایا جاتا
ہے ۔
یہ
رسم پوری کئے بغیر جیسے شادی نہیں ہوتی ، اس بنا پر ہر کوئی اس رسم کو نبھاتا ہے ۔
اس
رسم میں کئی امور شریعت سے ٹکراتے ہیں ۔
٭
یہ رسم غیروں کی نقالی ہے ۔
٭اس
میں بے جا دولت کا اسراف ہے ۔
٭
تکلف کے ساتھ ساتھ شرافت کے چہرے پہ دھبہ ہے ۔
٭
یہ وہ رسم ہے جس کی ادائیگی کا ثبوت اسلام میں کہیں نظر آتا۔
٭
یعنی اسلام میں شادی سادگی کا دوسرا نام ہے مگر یہ رسم اس سادگی کے بالکل برخلاف ہے
۔
اس
وجہ سے اس رسم بد سے پہلے خود کو بچائیں اور اپنے الجھے معاشرے کو پاک و صاف کرنے کی
ہرممکن جتن کریں۔ سب سے بہتر صورت یہ ہے کہ نوجوان طبقہ اس کو مٹانے کے لئے ایک تنظیم
بنائے اور اس کے تحت مختلف پروگرام ترتیب دے کر لوگوں کی ذہنیت تبدیل کرے۔
اللہ
تعالی ہمیں بدی سے بچائے اور بدی کو مٹانے کی توفیق بخشے۔ آمین
مقبول احمد سلفی
مقبول احمد سلفی
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔