Monday, June 1, 2015

نصف شعبان کے بعد روزہ رکھنے کا حکم

نصف شعبان کے بعد روزہ رکھنے کا حکم

مقبول احمد سلفی
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ : اِذَا بَقِیَ نِصْفٌ مِنْ شَعْبَانَ فَلَا تَصُوْمُوْا۔ (صحيح الترمذي للالباني:738)
ترجمہ : ’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا :’’جب نصف شعبان باقی رہ جائے (یعنی نصف شعبان گزر جائے) تو روزہ نہ رکھو۔‘‘
*صاحب تحفہ نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے ۔(تحفۃ الاحوذی 3/158)
اس روایت سے پتہ چلتا ہے کہ نصف شعبان یعنی شعبان کی پندرہ تاریخ کے بعد روزہ نہیں رکھنا چاہئے ۔
مگر دیگر روایات سے پتہ چلتا ہے کہ نصف شعبان کے بعد بھی روزہ رکھا جا سکتا ہے ۔
ایک دلیل دیکھیں:
حديث أبي هريرة - رضي الله عنه - عن النبي -صلى الله عليه وسلم- أنه قال: لا يتقدمن أحدكم رمضان بصوم يوم، أو يومين إلا أن يكون رجل كان يصوم صومه فليصم ذلك اليوم.(صحيح البخاري:1914)
ترجمہ: رمضان المبارک سے ایک یا دو دن پہلے روزہ نہ رکھو ، لیکن وہ شخص جوپہلے روزہ رکھتا رہا ہے اسے روزہ رکھ لینا چاہیے ۔
اس کے علاوہ بھی دلائل ہیں۔
اس بنا پر یہ کہا جائے گا کہ اس ممانعت سے چند لوگ مستثنی ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں۔
(1) جسے روزے رکھنے کی عادت ہو ، مثلا کوئي شخص پیر اورجمعرات کا روزہ رکھنے کا عادی ہو تووہ نصف شعبان کے بعد بھی روزے رکھے گا۔
(2)
جس نے نصف شعبان سے قبل روزے رکھنے شروع کردیے اورنصف شعبان سے پہلے کو بعدوالے سے ملادیا۔
(3)
اس سے رمضان کی قضاء میں روزے رکھنے والا بھی مستثنی ہوگا ۔
واللہ اعلم بالصواب


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔