Wednesday, April 8, 2015

نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے سے متعلق ابن خزیمہ کی حدیث اور اس کی صحت

نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے سے متعلق ابن خزیمہ کی حدیث اور اس کی صحت

عَنْ وَائِلِ بِنْ حُجْرٍ قَالَ صَلَّیْتُ مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ ﷺ فَوَضَعَ یَدَہٗ الْیُمْنٰی عَلیٰ یَدِہِ الْیُسْرٰی عَلیٰ صَدْرِہِ (صحیح ابن خزیمہ ص۲۴۳ج۱(
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺکے ساتھ نماز پڑھی تو آپ نے اپنا دایاں ہاتھ مبارک اپنے بائیں ہاتھ مبارک کے اوپر اپنے سینے مبارک پر رکھا ۔

صحت حدیث :
========
امام ابن خزیمہ اپنی صحیح کے متعلق شروع میں اپنی شرط اس طرح ذکر کرتے ہیں ۔
المختصر من المسند الصحیح عن النبی ﷺ بِنَقْلِ الْعَدْلِ عَنِ الْعَدْلِ مَوْصُوْلاً اِلَیْہِ ﷺ مِنْ غَیْرِ قَطعٍ فِیْ اَثْناَئِ الْاِسْنَادَ وَلاَ جَرح فِیْ نَاقِلِی الْاَخْبَارِ الَّتِیْ نَذْکُرُہَا بِمَشِیْئَۃِ اﷲِ تَعَالیٰ (ابن خزیمہ ص۲ ج ۱)
یہ مختصر صحیح احادیث کا مجموعہ ہے جو رسول اللہ ﷺ تک صحیح اور متصل سند کیساتھ پہنچتی ہیں اور درمیان میں کوئی راوی ساقط یا سند میں انقطاع نہیں ہے اور نہ تو راویوں میں سے کوئی راوی مجروح یا ضعیف ہے ۔

تشریح:
======
اس سے ثابت ہوا کہ یہ حدیث بالکل صحیح اور سالم ہے نیز
اس حدیث کا امام نووی نے شرح مسلم ص ۱۱۵ج ۴ (المصری ) اور شرح المھذب ص۳۱۲ ج ۳ میں حافظ ابن سید الناس نے النفخ الشذی (المصور) الورق : ۲۱۱/۲ میں اور حافظ شمس الدین ابن عبدالھادی المقدسی نے المحرر فی الحدیث ص ۴۴میں اور حافظ زیلعی نے نصب الرایہ ص ۳۱۴ ج ۱ میں اور حافظ ابن حجر نے فتح الباری ص ۲۲۴ج ۲ (السلفیہ) میں اور التلخیص الحبیر ص ۲۲۴ ج ۱ (المصری) میں اور الدرایۃ فی تخریج احادیث الھدایہ ص ۱۲۸ ج ۱ (المصری) اور بلوغ المرام ص ۵۵ میں اور علامہ عینی حنفی نے عمدۃ القاری ص ۳۷۹ ج ۵ (المنیریہ) میں امام الشوکانی نے نیل الاوطار ص ۱۱۵ج۲ میں اور علامہ مجدالدین الفیروز آبادی نے سفر السعادت میں اور علامہ المرتضی الزبیدی حنفی نے عقود الجواھر المنیفۃ ص ۵۹ ج ۱ میں اور دوسروں نے ذکر کیا ہےاور علامہ ابن سید الناس اور حافظ ابن حجر اور علامہ عینی اور علامہ الشوکانی نے اس حدیث کو صحیح مانا ہے.
اسی طرح ملا قائم سندھی نے رسالہ فوز الکرام میں اور مخدوم محمد ہاشم سندھی ٹھٹھوی نے دراھم الصرۃ میں بھی اس حدیث کو صحیح مانا ہے نیز علامہ ابن نجیم حنفی نے البحر الرائق میں اور علامہ ابو الحسن الکبیر سندھی نے فتح الودود شرح ابی داؤد میں اور علامہ محمد حیات سندھی نے فتح الغفور میں اور جد امجد علامہ سید ابو تراب رشد اللہ شاہ راشدی صاحب الخلافۃ نے درج الدرر میں اس حدیث کو صحیح کہا ہے.
یہ حدیث اپنے مطلب میں واضح ہے اور بتا رہی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت و طریقہ یہ ہے کہ نماز میں سینے پر ہاتھ باندھے جائیں ۔



0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔