Wednesday, April 15, 2015

حضور نے ساز کی آواز سے کانوں میں اُنگلیاں ڈال لیں



حضور نے ساز کی آواز سے کانوں میں اُنگلیاں ڈال لیں

أنَّ ابنَ عمرَ سمع صوتَ زُمَّارةِ راعٍ ، فوضع أُصبُعَيه في أُذُنَيه ، وعدَل راحلتَه عن الطريقِ وهو يقول : يا نافعُ أَتَسمعُ ؟ فأقول : نعم ، فيَمضي ، حتى قلتُ : لا ، فوضع يدَيه ، وأعاد راحلتَه إلى الطريقِ ، وقال : رأيتُ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّم وسمع زُمَّارةَ راعٍ ، فصنعَ مثلَ هذا (ابو داؤد، ابن ماجہ، احمد)

ترجمہ:
"نافع رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو راہ چلتے ایک چرواہے کی بانسری کی آواز سنائی دی تو کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیں اور راستہ سے ایک طرف ہٹ کر چلنے لگے اور مجھ سے بار بار پوچھتے !۔"کیا بانسری کی آواز تمھیں سُنائی دے رہی ہے"؟ میں جواب دیتا جی ہاں!اسی طرح انگلیاں کانوں میں دیئے چلتے رہے ، حتی کہ میں نے کہا "اب آواز نہیں آرہی "تب انگلیاں کانوں سے ہٹائیں اور راستہ چلنے لگے ،پھر فرمایا ، ایک بار حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھی بعینہ یہی واقعہ پیش آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کانوں میں انگلیا ں دے لیں اور یہی عمل فرمایا"

٭علامہ البانی رحمہ اللہ اس روایت کے متعلق لکھتے ہیں کہ یہ متعدد طرق سے مروی ہے ، اس کے بعض طریق صحیح ہیں۔(تحريم آلات الطرب:116)

سوچنے کا مقام ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس شیطانی آواز کو لمحہ بھر سننا گوارا نہ فرمایا آج آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام لیوا اس پر اس درجہ فریفتہ ہیں کہ انھیں لمحہ بھر اس کی جدائی گوارا نہیں اور چوبیس گھنٹے انکی محفلوں کی گرم بازاری اسی لعنت پر موقوف ہے،اور اس کی وبا اتنی کثرت سے ہے کہ کوئی شریف آدمی کسی کوچہ و بازار سے کانوں میں انگلیاں دئیے بغیر گزر نہیں سکتا-


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔